ضرورت نمائندگان:۔
اتوار، 6 دسمبر، 2020
کسی کو دوش کیا دینا میرا یار ہی منافق ہے کام کے وقت یاد کرتا ہے ترا پیار ہی منافق ہے دیکھ غیر قاتل نہیں ہوگا! سن دلدار ہی منافق ہے ہر بات میں سیاست ہے ہر معیار ہی منافق ہے ترے عشق سے پیسے تک کاروبار ہی منافق ہے منافقوں سےاب نہیں ڈرتی میرا سرکار ہی منافق ہے جیتنے کی خواہش عبث ہے جب سردار ہی منافق ہے جا! میری پیشگوئی ہے سب دربار ہی منافق ہے سچ پوچھو تو کہانی میں ترا کردار ہی منافق ہے عشق تو چل جھوٹا سہی تو کیا دار بھی منافق ہے؟؟ اب خواب ہی نہیں آتے جیآ بازوئے یار بھی منافق ہے نمرہ ملک
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)