ضرورت نمائندگان:۔
منگل، 21 جولائی، 2020
بلوچستان ۔۔۔۔۔//////رحمت اللہ بلوچ سے
بھکّر نیوز
بدھ، 8 جولائی، 2020
*تحریر ڈاکٹر کاظم عباس بلوچ*کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کو چار سال بیت گئے* *تحریر:ڈاکٹر کاظم عباس بلوچ*
*کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کو چار سال بیت گئے*
*تحریر:ڈاکٹر کاظم عباس بلوچ*
کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان حریت رہنما کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کو چار سال بیت گئے ہیں،آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی نیندیں اڑانے والے اس مجاہد کو 8 جولائی 2016 کو شہید کر دیا گیا تھا،مقبوضہ کشمیر کے اس نوجوان کی زندگی ناصرف درس حریت کا عملی نمونہ بنی بلکہ ساتھ ہی درندہ صفت بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کے بعد کشمیری قوم کو آزادی کی نئی راہوں پر گامزن کر گئی،حریت رہنما برہان مظفر وانی شہید نے پلواما کے علاقے ترال میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانے میں آنکھ کھولی،کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کے والد مظفر احمد وانی ایک سرکاری سکول میں پرنسپل جبکہ والدہ میمونہ مظفر پوسٹ گریجوایٹ آف سائنس ہیں،حریت رہنما کمانڈر برہان مظفر وانی خود بھی ایک ہونہار طالبعلم تھے جنہوں نے صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور آزادی کی آواز بلند کی،کمانڈر برہان مظفر وانی شہید نے سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈا کے جواب کا جدید طریقہ اختیار کر کے جدوجہد آزادی کو نئی جدت دی،جس کی وجہ سے وہ کشمیری قوم کے نئے ہیرو کے طور پر سامنے آئے،کمانڈر برہان وانی شہید سماجی میڈیا پر کشمیری نوجوانوں کے لئے ایک آئیڈل جبکہ قابض فوج کی آنکھ کا کانٹا بن چکے تھے،21 سال کی عمر میں برہان وانی نے ایک ویڈیو میں کشمیری نوجوانوں کو ہندوستان کے خلاف مسلح جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دی،22 سال کی عمر میں وطن کی آزادی کی خاطر جام شہادت نوش کرنے والا برہان مظفر وانی کشمیر میں جاری تحریک کی نئی شمع روشن کر گئے،کمانڈر برہان مظفر وانی کی برسی کی مناسبت سے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے وادی بھر میں شہید کی تصویریں اور پوسٹر لگائے گئے ہیں،کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کشمیر کی جدوجہد آزادی کا روشن ستارہ اور باب ہیں اور کشمیری بہادر نوجوان نے اقوام عالم کو یہ پیغام دیا ہے کہ طاقت اور ظلم سے کسی قوم کو زیادہ دیر غلام نہیں بنایا جا سکتا،اسی لئے بھارت کشمیریوں پر جتنا مرضی ظلم و ستم کر لے مگر کشمیریوں کی آزادی کو نہیں دبا سکتا۔
منگل، 7 جولائی، 2020
جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب (تحریر کائنات ملک ) اج آپ کو اپنے ملک کی عدالتوں کا پتہ چل ہی گیا ہوگا
جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب
(*تحریر کائنات ملک* )
اج آپ کو اپنے ملک کی عدالتوں کا پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ یہ کس طرح ملزمان کو تحفظ فراہم کرتی ہیں ۔ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کس طرح اپنی چال چلتی ہیں ۔ہمارے سیاستدانوں کا پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کس طرح اپنے مفادات کی خاطر وفاداریاں بدلتے ہیں۔ ہماری عوام کا پتہ چل گیا ہوگا۔کس طرح دوغلے ہیں تبدیلی چاہتے ہیں مگر خود ایک فیصد تبدیل ہونا پسند نہیں کرتے۔اس ملک کو شکنجے میں جکھڑے ہوے ان مافیا کے بارے میں بھی اچھی طرح پتہ چل گیا ہوگا ۔کہ یہ ہرایک ادارے میں سانپ کی طرح بیٹھے ہیں ۔جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب اپ نےقائد اعظم کا پاکستان سوچ کر نیک نیتی اور خلوص دل اور درد دل سے بہت کچھ اچھا سوچا ہوگا۔ بہت سے سہانے خواب اپنی انکھوں میں سجاے ہونگے ۔ پاکستان کو محبت کا امن کا گہوارہ بنانے کے لیے۔پاکستان کی تعمیر ترقی خوشحالی کے لیے۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے لیے۔انصاف یکساں فراہمی سب کے لیے ۔وسائل کی یکساں تقسیم سب کے لیے۔پاکستان کے ایک ایک کونے تک خوشحالی۔تعلیم ۔صحت۔روزگار۔ بہترین انفراسٹکچر ۔ جہاں انصاف کا بول بالا ہو ۔جہاں مظلوم کی داد رسی ہو ۔جہاں کوئی بھوکا نہ سوے۔جہاں تعلیم کے چراغ گھر گھر روشن ہوں ۔جہاں ہر پڑھا لکھا اور ہنرمند انسان کاروبار کرتا ہوا نظر اے۔جہاں امیر اور غریب کو اپنے ہی سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات میسر ہوں۔جہاں کسانوں کو اجناس منڈی تک پہچانے کے لیے پختہ رابطہ سڑکیں ہوں اور ان کی محنت کا انھیں صیح صیح معاوضہ ملے ۔یہاں کا محنت کش غریب طبقہ خوشحال ہو۔ یہاں مواصلات تک سب کی رسائی ہو۔یہاں اداروں میں کرپشن۔رشوت۔ اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہو ۔ کسی کی حق تلفی نہ ہو شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پانی پیے۔میرٹ پر تمام فیصلے ہوں ۔ مگر جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب اپ کی خوبصورت سوچ اور حسین خوابوں کو سرخ سلام۔ جس کے حصول کے لیے آپ نے گھر بچے عیش عیاشی کی پر سکون زندگی داو پر لگادی۔ مگر یہ اپ نے اس وقت خواب دیکھے ہونگے ۔یہ سوچ اپ نے اس وقت سوچی ہوگی جب اپ 23سال پہلے ایک عام پاکستانی اور ایک ریٹائرڈ کھلاڑی تھے۔ ایک عام ووٹر تھے ۔تب ملک میں بڑھتی ناانصافیاں۔لاقانونیت ۔کرپشن۔لوگوں کی حق تلفیآں ۔پڑھے لکھے نوجوانوں کی بے روزگاری۔بڑھتے ہوے جرائم ۔مظلوم کی چیخیں۔بے گناہوں کی فریادیں ۔یقینا اپ کا دن کا چین ۔راتوں کا سکون برباد کرتی ہوں گی تب اپ نے اس دن عہد کرلیا ہوگا کہ اپ ایک دن پاکستان کو ان تمام خطرناک بیماریوں سے نجات دلاکر صحت مند پاکستان بناے گے۔پھر اپ نے ان بیماریوں سے نجات کے لیے ایک ویکسین تیار کی اس کا نام پی ٹی آئی رکھا۔اس ویکسین کو 22سال کی جہدوجہد سے پورے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچایا۔۔اور پھر اپ کی محنت رنگ لائی اور اپ اس منزل تک پہنچ ہی گے ۔جس کا خواب 22سال سے دیکھ رہے تھے۔جناب وزیر اعظم صاحب جب انسان سمندر کنارے کھڑا ہو تب اسے اس سمندر کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوتا۔وہ یہ سوچتا ہے کہ میں اس پانی میں اسانی سے اتر جاوں گا۔اور جب اترتا ہے۔ تب اسے پتہ چلتا ہے ۔کہ یہ سمندر کتنا گہراہ ہے۔اس میں کون کون سے انسان دوست جانور۔حیوان۔پودے۔معادنیات ہیں۔اورکون کون سے انسان دشمن جانور۔حیوان۔پودے۔معادنیات چھپے ہوے ہیں۔اپ نے بہت بڑے مگر مچھ۔شارک ۔مچھلیاں۔سانپ۔بچھو۔ اور نجانے کون کون سے زہریلے جانور وغیرہ پر جب شکار کرنے کے لیے جال پھنکی ہوگی تب اپ کو پتہ چل گیا ہوگا۔کہ یہ کام اتنا اسان نہیں ہے ۔ یہ سفر پھولوں کا نہیں ہے۔ رہگزر تو آگ اور کانٹوں کی رہگزر ہے۔قدم قدم پہ دوست نما دشمنوں سے واسطہ پڑا ہوگا۔ یہ تمام انسان نما گدھ مردار وہ سب موسمی درندے حیوان اپ کا شکار کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ۔یہاں پاکستان کے دشمن سیاسی لیڈر نما رہزن ایک دوسرے کو تحفظ دینے کے لیے پورے ملک اور اداروں میں موجود بیٹھے ہیں ۔یہاں قدم قدم پر گدھ۔ہر راستے پر مگر مچھ۔اور شارک اپ کے ان تمام خوابوں گو نگلنے کو تیار بیٹھے ہیں۔بالکہ موقع کی انتظار میں ہیں ۔کہ آپ کوئی غلطی کرو اور ان کی بچھائی جال میں پھنس جاو ۔جناب وزیر اعظم عمران خان آپ نے یہاں سیاست کرنی ہے۔تو ان جیسا بننا ہوگا۔ان چور ڈاکو رہزن کے ساتھ ہاتھ ملانا پڑے گا ۔بھلے آپ ملک مت لوٹو مگر ان کو کھلی اجازت دے دو۔ان کی کرپشن پر کبھی بات نہ کرو بلکہ انہیں حاجی صاحب ایماندار کا لقب دے دو ۔پھر آپ او ملک کو لوٹیں عوام کو بے وقوف بنا کر یہاں اس گندی سیاست گندے گندےکھیل کا حصہ بن کر اپنی باری لے سکتے ہو ورنہ یہ کبھی آپ کو سیاست کے میدان میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کرپشن سے پاک پاکستان کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔۔۔۔۔
'ضبط' کرتا ھوں تو ہر زخم'لہو' دیتا ہے
'آہ' کرتا ہوں تو .'اندیشہءِ رسوائی' ہے
'دیکھتا' ہوں تو 'ہزاروں' میرے اپنے ہیں مگر
'سوچتا' ہوں تو وہی.'عالمِ تنہائی' ہے۔۔
جناب عمران خان صاحب اپ نے درد دل اور ایمانداری کے ساتھ پاکستان کی ترقی عوام کی خوشحالی چاہی تھی ۔مگر افسوس آج اس کے الفاظوں میں جو درد اور بے بسی کا کرب ہے وہ زندہ ضمیر محب وطن پاکستانی ضرور محسوس کررہا ہوگا ۔اج وہ کہ رہا ہے میرا کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے۔ کرپٹ لوگوں کی کرپشن کی وجہ سے نظام تعلیم ۔صحت کو بہتر نہیں بنا سکتے ۔چور چوری کیا ہوا پیسہ پاکستان نہیں رکھ سکتا۔وہ سب باہر بھیج دیتا ہے۔پاکستان میں تمام وسائل ہونے کے باوجود ہم بے بس ہیں ۔جب تک کرپشن کا خاتمہ کرپٹ لوگوں کو سزا ئیں نہیں دی جاے گی ۔تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔قیام پاکستان سے لیکر آج تک ضمیر فروشوں کا ٹولہ پاکستان پر مسلط ہونے کی وجہ سے پاکستان ترقی نہ کر سکا ۔اور درد دل محب وطن پاکستانی کو کام کرنے نہیں دیا جاتا۔جس جس نے پاکستان کا عوام کا بھلا سوچا اسے نشان عبرت بنادیا گیا۔پاکستان میں ضمیر فروش سیاست ۔صحافت قانون ۔بیوروکریسی ۔ہر چھوٹے بڑے ادارے میں زہریلے ناگ بنے بیٹھے ہیں ۔ان کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلہ کرنا اور اپنی جڑوں کو مظبوط کرنا۔پاکستان کو لوٹ کر اسے کنگال کرنا ۔اور خود کو فقیر سے بادشاہ بنانا۔پاکستان کی تمام سرکاری کمپنیاں نقصان پہنچا کر اپنے پرائیویٹ کمپنوں کو فائدہ دینا۔جیسے (پی آئی آے۔ ) (بلو آئیر۔شاہد خاکوانی )(سٹیل مل پاکستان بمقابلہ سٹیل مل جدہ ۔انڈیا نوازشریف ) پاکستان میں ہمیشہ اس کی راہ میں روڈے اٹکاے گے۔اسے نت نئی سازشوں سے پھنسایا جاتا ہے ۔ ۔ادارہ ہمیشہ پوری ٹیم کے ساتھ چلتا ہے ۔اور جب کام چور ٹیم کام نہ کرے تو ایک سربراہ آخر کار دل برداشتہ ہوکر
مجھے تو لگتا ہے پی ٹی آئی 22سال کی جہدوجہد کے بعد کامیاب ہونے والی یہ سیاسی پارٹی سال دوہزار تیسیں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاے گی۔صرف اس میں رہیں گے تو صرف عمران خان اور پرویز خٹک اور جو موسمی پرندے مختلف پارٹیوں کی کمینی گاہوں سے آڑ کر جس تیزی سے پی ٹی آئی میں شامل ہوے تھے ۔ اسی تیزی سے یہ سب واپس اپنی اپنی کمین گاہوں میں چلے جائیں گے۔ ان سب کا خیال تھا سابقہ دور حکومتوں میں کھانے اور کھلانے کی جو روایت چلی ارہی تھی۔وہ دور عمران خان حکومت میں بھی جاری رہے گی ۔عمران خان کا نعرہ ایک سیاسی نعرہ ہی راہ جاے گا ۔اور وہ پہلے دور حکومتوں کی طرح کھل کھیلیں گے۔مگر یہاں آکر انھیں بے حد مایوسی ہوئی کہ خان نہ کھاتا ہے۔نہ کھانے دیتا ہے ۔اس کی وجہ سے خان کو کمزور کرنے کے لیے ان کے پاس جتنے بھی وزیر ہیں اور ان کے پاس جن جن ادارو کی ذمہ داریاں ہیں ۔وہ ان تمام ذمہ داریوں سے لاتعلق نظر آتے ہیں ۔پورے پاکستان میں کسی بھی وزیر کی کسی بھی ادارے پر کوئی گرفت ہے ہی نہیں ۔ہر ادارہ لاوارث ہر افسر فرعون بنا بیٹھا ہے ۔ یہاں لوہے کی بھٹی والے اربوں روپے کے محلات میں رہنے لگے۔چوری ڈاکہ قتل ۔افواہ منی لانڈرنگ کرنے والے سیوئس بینکوں سراے محل کے مالک بن گے
اور جس نے پاکستان بنایا ۔جس نے آج ہمیں سر آٹھا کر جینے کے لیے آزادی دلائی ۔اس محسن پاکستان ھمارے پیارے قائد کا تمام خاندان کسمپرسی کی زندگی گزارہا ہے ۔ افسوس تو یہ ھے۔ ان کے قریبی رشتہ داروں کے ذاتی کوئی بھی مکان نہیں ہیں ۔انہوں نے تو کبھی حکومت پاکستان سے مرات لینے کا مطالبہ نہیں کیا لیکن ایک تصویر بنوانے والےکی جد پشت انگلستان میں پراپرٹی کی مالک بن جاتی ھے حیرت ھے ۔قائداعظمؒ کے پاس سب کھوٹے سکے تھے۔ اب ان کھوٹے سکوں کی ہی اولادیں ہم پر حاکم ہیں۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی عوام بدقسمت ہے ۔جو چور ڈاکوؤں لٹیروں رہزنوں کے لیے جانے لیٹی اور دیتی ہے ۔مگر ایک مخلص سچے محب وطن پاکستانی کا تحفظ کرنے اس کی طاقت بننے کی بجائے روز اس کو گالیاں دیتی ہے۔اور اسے کمزور کرنے اس کی تذلیل کرنےکے نت نئے طریقے ڈھونڈتی رہتی ہے۔پاکستانی عوام ستر سالوں سے ملک لٹیروں کے نرغے میں یرغمال ہے۔۔۔
۔بقول شاعر۔۔
جن پتھروں کو عطا کی تھی دھڑکنیں
جب ان کو زباں ملی تو ہم پہ ہی برس پڑے
عمران خان آج تمہاری بے بسی دیکھ کر اندازہ ہوگیا ہے ۔یہاں رہبر کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔رہزنوں کے جنگل میں۔عمران خان نے سب کو ایک ہی حمام میں ننگاہ کردیا ہے۔ اگر عوام اب بھی نہ سدھری سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر کانوں سے سن کر بھی دو،بارہ ملک دشمن لٹیروں کو منتخب کیا۔ اور ہیرے جیسے انسان کو گنوادیا تو یاد رکھنا یہ مافیاں اتنی طاقت ور بے لگام ہوجاے گی کہ تمارے بچوں کو بھی زندہ نگل جاے گی۔اور اللہ نہ کرے اس ملک کا حال عراق۔شام۔ لیبا۔کشمیر جیسا نہ ہو۔۔
(*تحریر کائنات ملک* )
اج آپ کو اپنے ملک کی عدالتوں کا پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ یہ کس طرح ملزمان کو تحفظ فراہم کرتی ہیں ۔ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کس طرح اپنی چال چلتی ہیں ۔ہمارے سیاستدانوں کا پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کس طرح اپنے مفادات کی خاطر وفاداریاں بدلتے ہیں۔ ہماری عوام کا پتہ چل گیا ہوگا۔کس طرح دوغلے ہیں تبدیلی چاہتے ہیں مگر خود ایک فیصد تبدیل ہونا پسند نہیں کرتے۔اس ملک کو شکنجے میں جکھڑے ہوے ان مافیا کے بارے میں بھی اچھی طرح پتہ چل گیا ہوگا ۔کہ یہ ہرایک ادارے میں سانپ کی طرح بیٹھے ہیں ۔جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب اپ نےقائد اعظم کا پاکستان سوچ کر نیک نیتی اور خلوص دل اور درد دل سے بہت کچھ اچھا سوچا ہوگا۔ بہت سے سہانے خواب اپنی انکھوں میں سجاے ہونگے ۔ پاکستان کو محبت کا امن کا گہوارہ بنانے کے لیے۔پاکستان کی تعمیر ترقی خوشحالی کے لیے۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے لیے۔انصاف یکساں فراہمی سب کے لیے ۔وسائل کی یکساں تقسیم سب کے لیے۔پاکستان کے ایک ایک کونے تک خوشحالی۔تعلیم ۔صحت۔روزگار۔ بہترین انفراسٹکچر ۔ جہاں انصاف کا بول بالا ہو ۔جہاں مظلوم کی داد رسی ہو ۔جہاں کوئی بھوکا نہ سوے۔جہاں تعلیم کے چراغ گھر گھر روشن ہوں ۔جہاں ہر پڑھا لکھا اور ہنرمند انسان کاروبار کرتا ہوا نظر اے۔جہاں امیر اور غریب کو اپنے ہی سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات میسر ہوں۔جہاں کسانوں کو اجناس منڈی تک پہچانے کے لیے پختہ رابطہ سڑکیں ہوں اور ان کی محنت کا انھیں صیح صیح معاوضہ ملے ۔یہاں کا محنت کش غریب طبقہ خوشحال ہو۔ یہاں مواصلات تک سب کی رسائی ہو۔یہاں اداروں میں کرپشن۔رشوت۔ اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہو ۔ کسی کی حق تلفی نہ ہو شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پانی پیے۔میرٹ پر تمام فیصلے ہوں ۔ مگر جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب اپ کی خوبصورت سوچ اور حسین خوابوں کو سرخ سلام۔ جس کے حصول کے لیے آپ نے گھر بچے عیش عیاشی کی پر سکون زندگی داو پر لگادی۔ مگر یہ اپ نے اس وقت خواب دیکھے ہونگے ۔یہ سوچ اپ نے اس وقت سوچی ہوگی جب اپ 23سال پہلے ایک عام پاکستانی اور ایک ریٹائرڈ کھلاڑی تھے۔ ایک عام ووٹر تھے ۔تب ملک میں بڑھتی ناانصافیاں۔لاقانونیت ۔کرپشن۔لوگوں کی حق تلفیآں ۔پڑھے لکھے نوجوانوں کی بے روزگاری۔بڑھتے ہوے جرائم ۔مظلوم کی چیخیں۔بے گناہوں کی فریادیں ۔یقینا اپ کا دن کا چین ۔راتوں کا سکون برباد کرتی ہوں گی تب اپ نے اس دن عہد کرلیا ہوگا کہ اپ ایک دن پاکستان کو ان تمام خطرناک بیماریوں سے نجات دلاکر صحت مند پاکستان بناے گے۔پھر اپ نے ان بیماریوں سے نجات کے لیے ایک ویکسین تیار کی اس کا نام پی ٹی آئی رکھا۔اس ویکسین کو 22سال کی جہدوجہد سے پورے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچایا۔۔اور پھر اپ کی محنت رنگ لائی اور اپ اس منزل تک پہنچ ہی گے ۔جس کا خواب 22سال سے دیکھ رہے تھے۔جناب وزیر اعظم صاحب جب انسان سمندر کنارے کھڑا ہو تب اسے اس سمندر کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوتا۔وہ یہ سوچتا ہے کہ میں اس پانی میں اسانی سے اتر جاوں گا۔اور جب اترتا ہے۔ تب اسے پتہ چلتا ہے ۔کہ یہ سمندر کتنا گہراہ ہے۔اس میں کون کون سے انسان دوست جانور۔حیوان۔پودے۔معادنیات ہیں۔اورکون کون سے انسان دشمن جانور۔حیوان۔پودے۔معادنیات چھپے ہوے ہیں۔اپ نے بہت بڑے مگر مچھ۔شارک ۔مچھلیاں۔سانپ۔بچھو۔ اور نجانے کون کون سے زہریلے جانور وغیرہ پر جب شکار کرنے کے لیے جال پھنکی ہوگی تب اپ کو پتہ چل گیا ہوگا۔کہ یہ کام اتنا اسان نہیں ہے ۔ یہ سفر پھولوں کا نہیں ہے۔ رہگزر تو آگ اور کانٹوں کی رہگزر ہے۔قدم قدم پہ دوست نما دشمنوں سے واسطہ پڑا ہوگا۔ یہ تمام انسان نما گدھ مردار وہ سب موسمی درندے حیوان اپ کا شکار کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ۔یہاں پاکستان کے دشمن سیاسی لیڈر نما رہزن ایک دوسرے کو تحفظ دینے کے لیے پورے ملک اور اداروں میں موجود بیٹھے ہیں ۔یہاں قدم قدم پر گدھ۔ہر راستے پر مگر مچھ۔اور شارک اپ کے ان تمام خوابوں گو نگلنے کو تیار بیٹھے ہیں۔بالکہ موقع کی انتظار میں ہیں ۔کہ آپ کوئی غلطی کرو اور ان کی بچھائی جال میں پھنس جاو ۔جناب وزیر اعظم عمران خان آپ نے یہاں سیاست کرنی ہے۔تو ان جیسا بننا ہوگا۔ان چور ڈاکو رہزن کے ساتھ ہاتھ ملانا پڑے گا ۔بھلے آپ ملک مت لوٹو مگر ان کو کھلی اجازت دے دو۔ان کی کرپشن پر کبھی بات نہ کرو بلکہ انہیں حاجی صاحب ایماندار کا لقب دے دو ۔پھر آپ او ملک کو لوٹیں عوام کو بے وقوف بنا کر یہاں اس گندی سیاست گندے گندےکھیل کا حصہ بن کر اپنی باری لے سکتے ہو ورنہ یہ کبھی آپ کو سیاست کے میدان میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کرپشن سے پاک پاکستان کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔۔۔۔۔
'ضبط' کرتا ھوں تو ہر زخم'لہو' دیتا ہے
'آہ' کرتا ہوں تو .'اندیشہءِ رسوائی' ہے
'دیکھتا' ہوں تو 'ہزاروں' میرے اپنے ہیں مگر
'سوچتا' ہوں تو وہی.'عالمِ تنہائی' ہے۔۔
جناب عمران خان صاحب اپ نے درد دل اور ایمانداری کے ساتھ پاکستان کی ترقی عوام کی خوشحالی چاہی تھی ۔مگر افسوس آج اس کے الفاظوں میں جو درد اور بے بسی کا کرب ہے وہ زندہ ضمیر محب وطن پاکستانی ضرور محسوس کررہا ہوگا ۔اج وہ کہ رہا ہے میرا کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے۔ کرپٹ لوگوں کی کرپشن کی وجہ سے نظام تعلیم ۔صحت کو بہتر نہیں بنا سکتے ۔چور چوری کیا ہوا پیسہ پاکستان نہیں رکھ سکتا۔وہ سب باہر بھیج دیتا ہے۔پاکستان میں تمام وسائل ہونے کے باوجود ہم بے بس ہیں ۔جب تک کرپشن کا خاتمہ کرپٹ لوگوں کو سزا ئیں نہیں دی جاے گی ۔تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔قیام پاکستان سے لیکر آج تک ضمیر فروشوں کا ٹولہ پاکستان پر مسلط ہونے کی وجہ سے پاکستان ترقی نہ کر سکا ۔اور درد دل محب وطن پاکستانی کو کام کرنے نہیں دیا جاتا۔جس جس نے پاکستان کا عوام کا بھلا سوچا اسے نشان عبرت بنادیا گیا۔پاکستان میں ضمیر فروش سیاست ۔صحافت قانون ۔بیوروکریسی ۔ہر چھوٹے بڑے ادارے میں زہریلے ناگ بنے بیٹھے ہیں ۔ان کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلہ کرنا اور اپنی جڑوں کو مظبوط کرنا۔پاکستان کو لوٹ کر اسے کنگال کرنا ۔اور خود کو فقیر سے بادشاہ بنانا۔پاکستان کی تمام سرکاری کمپنیاں نقصان پہنچا کر اپنے پرائیویٹ کمپنوں کو فائدہ دینا۔جیسے (پی آئی آے۔ ) (بلو آئیر۔شاہد خاکوانی )(سٹیل مل پاکستان بمقابلہ سٹیل مل جدہ ۔انڈیا نوازشریف ) پاکستان میں ہمیشہ اس کی راہ میں روڈے اٹکاے گے۔اسے نت نئی سازشوں سے پھنسایا جاتا ہے ۔ ۔ادارہ ہمیشہ پوری ٹیم کے ساتھ چلتا ہے ۔اور جب کام چور ٹیم کام نہ کرے تو ایک سربراہ آخر کار دل برداشتہ ہوکر
مجھے تو لگتا ہے پی ٹی آئی 22سال کی جہدوجہد کے بعد کامیاب ہونے والی یہ سیاسی پارٹی سال دوہزار تیسیں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاے گی۔صرف اس میں رہیں گے تو صرف عمران خان اور پرویز خٹک اور جو موسمی پرندے مختلف پارٹیوں کی کمینی گاہوں سے آڑ کر جس تیزی سے پی ٹی آئی میں شامل ہوے تھے ۔ اسی تیزی سے یہ سب واپس اپنی اپنی کمین گاہوں میں چلے جائیں گے۔ ان سب کا خیال تھا سابقہ دور حکومتوں میں کھانے اور کھلانے کی جو روایت چلی ارہی تھی۔وہ دور عمران خان حکومت میں بھی جاری رہے گی ۔عمران خان کا نعرہ ایک سیاسی نعرہ ہی راہ جاے گا ۔اور وہ پہلے دور حکومتوں کی طرح کھل کھیلیں گے۔مگر یہاں آکر انھیں بے حد مایوسی ہوئی کہ خان نہ کھاتا ہے۔نہ کھانے دیتا ہے ۔اس کی وجہ سے خان کو کمزور کرنے کے لیے ان کے پاس جتنے بھی وزیر ہیں اور ان کے پاس جن جن ادارو کی ذمہ داریاں ہیں ۔وہ ان تمام ذمہ داریوں سے لاتعلق نظر آتے ہیں ۔پورے پاکستان میں کسی بھی وزیر کی کسی بھی ادارے پر کوئی گرفت ہے ہی نہیں ۔ہر ادارہ لاوارث ہر افسر فرعون بنا بیٹھا ہے ۔ یہاں لوہے کی بھٹی والے اربوں روپے کے محلات میں رہنے لگے۔چوری ڈاکہ قتل ۔افواہ منی لانڈرنگ کرنے والے سیوئس بینکوں سراے محل کے مالک بن گے
اور جس نے پاکستان بنایا ۔جس نے آج ہمیں سر آٹھا کر جینے کے لیے آزادی دلائی ۔اس محسن پاکستان ھمارے پیارے قائد کا تمام خاندان کسمپرسی کی زندگی گزارہا ہے ۔ افسوس تو یہ ھے۔ ان کے قریبی رشتہ داروں کے ذاتی کوئی بھی مکان نہیں ہیں ۔انہوں نے تو کبھی حکومت پاکستان سے مرات لینے کا مطالبہ نہیں کیا لیکن ایک تصویر بنوانے والےکی جد پشت انگلستان میں پراپرٹی کی مالک بن جاتی ھے حیرت ھے ۔قائداعظمؒ کے پاس سب کھوٹے سکے تھے۔ اب ان کھوٹے سکوں کی ہی اولادیں ہم پر حاکم ہیں۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی عوام بدقسمت ہے ۔جو چور ڈاکوؤں لٹیروں رہزنوں کے لیے جانے لیٹی اور دیتی ہے ۔مگر ایک مخلص سچے محب وطن پاکستانی کا تحفظ کرنے اس کی طاقت بننے کی بجائے روز اس کو گالیاں دیتی ہے۔اور اسے کمزور کرنے اس کی تذلیل کرنےکے نت نئے طریقے ڈھونڈتی رہتی ہے۔پاکستانی عوام ستر سالوں سے ملک لٹیروں کے نرغے میں یرغمال ہے۔۔۔
۔بقول شاعر۔۔
جن پتھروں کو عطا کی تھی دھڑکنیں
جب ان کو زباں ملی تو ہم پہ ہی برس پڑے
عمران خان آج تمہاری بے بسی دیکھ کر اندازہ ہوگیا ہے ۔یہاں رہبر کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔رہزنوں کے جنگل میں۔عمران خان نے سب کو ایک ہی حمام میں ننگاہ کردیا ہے۔ اگر عوام اب بھی نہ سدھری سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر کانوں سے سن کر بھی دو،بارہ ملک دشمن لٹیروں کو منتخب کیا۔ اور ہیرے جیسے انسان کو گنوادیا تو یاد رکھنا یہ مافیاں اتنی طاقت ور بے لگام ہوجاے گی کہ تمارے بچوں کو بھی زندہ نگل جاے گی۔اور اللہ نہ کرے اس ملک کا حال عراق۔شام۔ لیبا۔کشمیر جیسا نہ ہو۔۔
جمعہ، 3 جولائی، 2020
عرفان قریشی دُھوم /۔/خانپور
رپورٹ عرفان قریشی دُھوم نیوز خانپور۔؟
خانپور پریس کلب کی حلف وفاداری تقریب خانپور پریس کلب میں ہوئی حلف پریس کلب کے سابقہ صدر پیر خان محمّد نوہانی نے اٹھوایاجس میں خانپور کے معزز مہمانوں نے شرکت کی دوسری جانب پریس کلب کے عہدیداران نے حلف اٹھاتے ہوئے عزم کیا کےاپنی قلم ذریعے معاشرے کی بہتری کیلئے دِن رات ایک کرکے اپنی خدمات انجام دینگے؟
خانپور پریس کلب کی حلف وفاداری تقریب خانپور پریس کلب میں ہوئی حلف پریس کلب کے سابقہ صدر پیر خان محمّد نوہانی نے اٹھوایاجس میں خانپور کے معزز مہمانوں نے شرکت کی دوسری جانب پریس کلب کے عہدیداران نے حلف اٹھاتے ہوئے عزم کیا کےاپنی قلم ذریعے معاشرے کی بہتری کیلئے دِن رات ایک کرکے اپنی خدمات انجام دینگے؟
بدھ، 1 جولائی، 2020
راولپنڈی/مدثر الیاس کیانی/ نوسرباز گروہ آخر پولیس کے ہتھے چڑھ گیا۔
نوسرباز گروہ آخر پولیس کے ہتھے چڑھ گیا ڈسٹرکٹ راولپنڈی میں کئی لوگوں کو بلیک میل کرنے کے بعد اسلام آباد کا رخ کرنے پر اسلام آباد پولیس نے ان کو دھر لیا اس گروپ کی خاص بات کے اپنے آپ کو انہوں نے صحافت کے لبادے میں اور رکھا تھا اشرف پٹی بیوروچیف رائل ٹی وی نیوز بنا ہوا تھا ملک ممتاز جو کہ بیوروچیف ریڈ نیوز ان کے ساتھ ایک نامعلوم شخص چین کے خلاف باقاعدہ انکوائری کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے ان کو گرفتار کر لیا ہے کاروباری حضرات نے تھانہ گولڑہ شریف کی اس کارروائی کو بہت سراہا ہے آئی نو سر باز نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا تھا ان کا بلیک میل کرنے کا طریقہ کار اکثر اوقات اشرف بھٹی اور ممتاز اعوان اپنے آپ کو پولیس کا اہلکار ظاہر کرکے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی اور فراڈ کرتے تھے ایسے لوگوں کے ساتھ سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ایسے لوگ صحافت پر بدنما تباہ ہیں اور صحافت جیسے عظیم شعبہ کو ایسے لوگ بد نام کر رہے ہیں تمام صحافی تنظیموں سے اپیل ہے کہ ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)