ضرورت نمائندگان:۔
منگل، 15 مارچ، 2022
😝😝😝شیخ زندگی میں پہلی بار دُنبہ کھانے کے لیے ذبح کروا رہا تھا، دنبے کے پاس بیٹھ کر خود کلامی کر رہا تھا. بولا: جگر اور گُردوں کی تو کڑاہی بنے گی، نرم گوشت کے کباب بناؤں گا اور چربی، سری پائے یخنی کے لیئے الگ رکھوں گا. چمڑے کی جیکٹ بنواؤں گا اور اس کی اُون شال بنانے کے کام آئے گی. قصائی چُھری پکڑے اُس کی طرف مُڑا اور بولا: "شیخ جی! ایدی آواز وی ریکارڈ کر لو موبائل رنگ ٹون دے کم آئے گی.۔۔۔۔😀😀😀
ہفتہ، 12 مارچ، 2022
عورتوں کے وکیل اسلام سے پہلے عورت کی حالت بہت قابل رحم تھی اور اس بات کی تاریخ گواہ ہے کہ ہر دور میں عورت پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے دنیا کے ہر خطے میں عورت کا استحصال کیا گیا زندہ دفن کر دیا جاتا تھا سورہ نحل میں ہے (جب ان میں سے کسی کو بیٹی پیدا ہونے کی خبر ملتی تو غم کے سبب ان کا رنگ کالا پڑ جاتا وہ غمناک ہو جاتا اور اس خبر کو لوگوں سے چھپاتا اور سوچتا تھا اس لڑکی کو زندہ رہنے دیں یا زمین میں گاڑ دیں) شوہر وفات پا جاتا تو بیوہ کو اس کی لاش کے ساتھ زندہ جلا دیا جاتا ،کہیں ونی کر دیا جاتا کہیں بھیڑ بکری کی طرح بازاروں میں بیچ دیا جاتا اور کہیں لونڈی بنا کر زندگی کا دائرہ تنگ کر دیا جاتا اسلام سے قبل عورت کو کوئ حق حاصل نہ تھا یورپی اقوام اسے حیوانوں اور شیاطین میں شمار کرتی تھیں حتی کہ انہیں مقدس کتابیں پڑھنے کا بھی کوئ حق نہ تھا یونانی تہذیب میں عورت، مردوں سے کم تر تھی اسے انسان ہی نہیں سمجھا جاتا تھا یونانی معاشرے نے صرف جنسی استمال کی چیز بنا رکھا تھا بلکہ کہا جاتا تھا : عورت ایک ایسا حیوان ہے جس کے بال لمبے اور سوچ چھوٹی ہوتی ہے رومی تہذیب میں عورت کی یہ اہمیت تھی کہ شوہر انہیں قتل بھی کر سکتے تھے اس کے علاؤہ عورت کو عصمت فروشی کے لئے استعمال کیا جاتا مصری عورت کو برائ سمجھتے اور انہیں شیطان کی نشانی قرار دیا جاتا تھا یہودی بھی عورتوں کو کمتر سمجھتے عورت کی گواہی کی کوئ حثیت نہ تھی کہ یہاں تک کہتے کہ اگر تم نے دیکھ لیا کہ ایک گدھا لکڑی کی سیڑھی پر چڑھ گیا تو پھر عورت میں بھی عقل ا جائے گی پھر عرب معاشرے میں انقلاب آیا جس نے سب بدل دیا اس معاشرے میں محمد ص نبی بن کر آئے جنہوں نے عورت کی حالت بدل دی آپ عورتوں کے وکیل بن گئے اور پھر ایسی وکالت کی کہ عورت کا ہر روپ معتبر ہو گیا وہ مرد کے سر کا تاج بن گئ بیٹی کے روپ میں جنت کی بشارت بن گئ ماں کے روپ میں مرد کی جنت اس کے پیروں میں رکھ دی بیوی کی صورت میں مرد کا لباس بنا دیا اور بہن کے روپ میں شرم وحیاء کا پیکر قرار دیا آپ آقائے کل نے عورت کو ذلت کے گڑھے سے نکال کر بلند مقام اور عزت عطا کی وہ عورت جسے جینے کا حق بھی حاصل نہ تھا اس کے وکیل بن کر اسے اس کے حقوق دلوائے جن میں سرفہرست جینے کا حق تھا ایسی آزادی دلوائے جس کا مغربی عورت آج بھی تصور نہیں کر سکتی آپ ص نے سا بقہ عالمی نظام میں خواتین پر روا رکھے گئے تمام مظالم کے خاتمے کا اعلان فرمایا اور ان کے حقوق کے تحفظ کی ضمانت فراہم کی ارشاد فرمایا! اے لوگو! بے شک تمہارے کچھ حقوق عورتوں پر واجب ہیں اور اسی طرح عورتوں کے کچھ حقوق تم پر واجب ہیں (ان کی پوری طرح حفاظت کرنا) عورتوں سے ہمیشہ بہتر سلوک کرنا اور عورتوں کے حقوق کے معاملے میں ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہنا یہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کی عزت کی بلندی اور اس کے سماجی،معاشی،قانونی،عائلی اور اخلاقی حقوق کا تعین و تحفظ کر کے حقوق نسواں کے مسائل کا متوازن حل نکال دیا آپ ص نے بنی نوع انسان کو یہ ھدایت کی اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہاری پیدائش ایک جان سے کی ہے پھر اسی سے اس کا جوڑ پیدا فرمایا پھر ان دونوں میں سے بکثرت مردوں اور عورتوں کو پھیلایا مزید کہا و عاشرو ھن بالمعروف اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے برتاؤ کرو آپ نے درج ذیل حقوق عورت کو دلوائے جن کی نظیر کسی معاشرے میں نہیں ملتی تعلیم کا حق آپ ص نے عورت کو تعلیم کا حق دیااور یہ تعلیم ہی ہے جو حقوقِ سے آشنا کرتی ہے آپ نے فرمایا! مروں کی طرح عورتوں کو بھی علم حاصل کرنے کا حق ہے کمانے کا حق آپ ص نے عورت کو کمانے کا حق دیا اور کہا کہ وہ اپنے مال پر پورا تصرف رکھتی ہے اور اس کا آزادانہ استعمال کر سکتی ہے جبکہ مرد اپنا مال عیال پر خرچ کرنے کا پابند ہے اس کی سب سے بڑی مثال حضرت خدیجہ ہیں جو عرب کی مالدار تاجر خاتون تھیں گواہی کا حق دین اسلام نے اس عورت کو گواہی کا حق دیا جسے جینے کا حق بھی حاصل نہ تھا بحث و مباحثہ اور رائے کا حق عورت جو بحث اور رائے کی آزادی دی وہ اپنی بھرپور رائے کا اظہار کر سکتی ہے سوالات کر سکتی ہے اس کی بہترین مثال حضرت عائشہ ہیں جو آپ ص سے سوالات کرتی تھیں اور بغیر تحقیق کے کوئ بات قبول نہ کرتیں اور یہ مقام مرے نبی نے ہر عورت کو دیا اسے کمتر نہ سمجھا نکاح کا حق آپ ص کی نبوت سے پہلے عورت کو بھیڑ بکری سمجھا جاتا تھا مگر اسلام نے عورت کو اپنی مرضی سے نکاح کرنے کا حق دیا اور یہاں تک کہ دیا کہ عورت کی مرضی کے بغیر کوئ اس کا نکاح نہیں کر سکتا بلکہ عورت بھی مرد کو نکاح کا پیغام دے سکتی ہے دوسری شادی کا حق اسلام سے پہلے عورت کو مرد کے ساتھ مرنے پر مجبور یعنی ستی کیا جاتا تھا مگر اسلام نے عورت کو دوبارہ نکاح کا حق دیا یوں آپ بیوہ اور مطلقہ کے وکیل بنے انہیں مرتبہ دیا جنہیں منحوس سمجھا جاتا تھا اور انہیں عقد ثانی کا حق دیا اور اس حق نے بے راہ روی اور گناہ کا راستہ روکا آپ ص نے فرمایا! عورتوں سے نکاح کرو جو تمہارے لئے حلال ہیں دو دو اور تین تین اور چار اور یہ حکم اسی لئے دیا تا کہ معاشرتی متوازن ہو اور جنسی مسائل نہ پیش آئیں لوگ بیوہ اور مطلقہ کو چھوت نہ سمجھیں بلکہ۔ جاے کر کے انہیں عزت دیں طلاق کا حق یہ دین اسلام کی ہے جس نے عورت کو مرد سے آزاد ہونے کا حق عطا کیا اسے ناپسندیدہ رشتے سے آزاد ہونے کا حق دیا خدمت خلق کا حق آپ ص نے عورت کو آزاد انسان کی طرح زندگی بسر کرنے کا حق عطا کیا وہ ا،اد ہے دین کے لئے دین نے لئے کام کرنے کےئے اور گھر سے نکلنے کے لئے وراثت کا حق اسلام کا سب سے بڑا کارنامہ عورت کو وراثت میں حصہ دار بنا کر اسے معاشرتی طور پر مضبوط کرنا یے مسلمان عورت کو آگاہ ہونا چاہئے کہ جو توقییر اور عزت اس کے رب اور اس کے رسول نے اسے عطا کی دوسری اقوام اس کا تصور بھی نہیں کر سکتیں ہیں آپ ص نے فرمایا! مجھے دنیا کی نعمتوں میں عورت اور خوشبو پسند ہیں زمانہ جہالت میں بیٹوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے اپ نے بیٹی کا وکیل بن کر اسے رحمت قرار دیا اور بیٹی کی پرورش کرنے والے کو جنت کی بشارت دے دی آپ ص اپنی پیاری بیٹی فاطمی کی آمد پر کھڑے ہو کر استقبال کرتے اور ان کے لئے خود کپڑا بچھاتے بیٹی کو حیا کا مرکب بنا دیا آپ ص نے فرمایا! جس مسلمان کی دو بیٹیاں یوں اور وہ ان کی اچھی تعلیم و تربیت کرے تو وہ اس کو جنت میں داخل کروائیں گی اسی طرح ماں کے قدموں ے جنت رکھ کر عورت کو بلند مقام عطا کیا آپ ص نے فرمایا میرا سر سجدے میں ہوتا اور مجھے مری ماں پکارتی تو میں دوڑا چلا جاتا ماں کو سراہا دعا بنا دیا حدیث نبوی کے الجنتہ تحت اقدام الامھات جنت ماؤں کے قدموں تلے ہے بیوی کے روپ میں وفا بنا دیا جسے لونڈی سمجھتے تھے اسے مرد کا لباس قرار دیا آپ ص ازدواج کے ساتھ انصاف کرتے ان کے ساتھ گھر کے کاموں میں مدد کرتے اور ان کے لاڈ اٹھاتے آپ ص نے فرمایا نیک بیوی مرد کے لئے دنیا میں جنت ہے آپ ص نے فرمایا! خیر کم خیر کم لاھلہہ و انا خیر کم لاھلہہ :تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنی بیوی کے لئے بہتر ہو اور میں اپنی بیوی کے لئے بہتر ہوں: اسی طرح بہن کے رشتے کو توقیر عطا کیا سے درد آشنا بنا ڈالا آپ ص کی بین شیما آپ سے اور آپ ان سے بیت محبت کرتے تھے آپ ص نے عورت کا وکیل بن کر اسے مرد کے برابر درجہ دیا آپ ص نے انہیں نازک آبگینے کیا اور ان کے ساتھ نرم سلوگ اور درگزر کرنے کی ھدایت کی اسی طرح آپ ص نے فرمایا! دنیا ایک متاع بے اور دنیا کی سب سے خوبصورت متاع نیک اور پرہیز گار عورت ہے آپ نے ایک بیوی کی وکالت کر کے اسے اس کے حقوق سے روشناس کرایا بیٹی کے وکیل بن کر اسے اس کا حق دلوایا آپ نے ماں کو اس کا درجہ دلوایا اور کہا کہ حسن سلوک کی زیادہ حق دار تمہاری ماں ہے ایک شخص نے عرض کی میرے حسن سلوک کا زیادہ حق دار کون ہے آپ ص نے فرمایا تیری ماں پھر تیری ماں پھر تیری ماں اور پھر تیرا باپ آپ ایک بہن کے وکیل بنے اور ان سے اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا آپ ص نے فرمایا! عورتوں کی عزت،عزت والا ہی کرتا ہے اور ان سے توہین آمیز سلوک وہی کرتا ہے جو کمینہ ہو آپ ص نے نہ صرف حقوق دئے بلکہ انہیں پورا نہ کرنے پر سزائیں اور عمل کرنے پر انعام بھی دئے جیسے تین اور دو بیٹیوں کی پرورش اور تربیت پر جنت کی بشارت ازدواج میں انصاف نہ کرنے پر روز قیامت آدھا دھڑ لٹکا ہو گا بہن اور بیٹی کو وراثت نہ دینے پر سزا ماں کی نافرمانی کر نے پر سزا آپ ص نے فرمایا انسان کے والدین اس کی جنت اور دوزخ ہیں مختصر یہ کہ جس عورت کو استعمال کی شے اور مرد کا کھلونا سمجھا جاتا تھا اسے جہالت اور غلامی سے آزادی دلا کر بلند مقام عطا کیا اور اس کے بنیادی حقوق دلوائے اور ادا کرنے کی سختی سے تلقین کی اسے ذلت کے گڑھے سے نکال کر معتبر رشتے دئے عزت اور وقار کے ساتھ آزادی سے اپنی مرضی سے جینے کا حق دیا اور آخر میں یہی کہوں کہ نبی ص پر اترنے والی آخری کتاب القرآن میں ایک پوری سورت النساء کے نا سے عورتوں کے بارے میں نازل کی جس نے بنت حوا کو جو شان عطا کی اس کی اور کسی معاشرے اور مزہب میں مثال نہیں ملتی تحریر سعدیہ ہما شیخ
ظفراعوان/ //۔۔۔۔ سعدیہ ہما شیخ سعدیہ ہما شیخ 26 جنوری 1979 کو سرگودھا میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے میٹرک ایم سی ہائی سکول 2 بلاک سرگودھا سے کیا۔ ایم اے ان پول سائنس ایم اے ان میں پاک اسٹڈیز ڈ پلومہ ان اسلامک ایجوکیشن اور قانون کی ڈگری قائد اعظم لاء کالج سرگودھا سے حاصل کی۔ پیشہ کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ انہوں نے شاعری کا آغاز طالب علمی کے زمانہ سے کیا۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ ''وصل میں تشنگی '' 2007 میں شائع ہوا ۔ اس کے بعد ، بال ہما 2019 اقوال ہما 2020 وادی کالام کا فسوں سفرنامہ 2021 وہ شاعرہ ، ادیبہ ، کالم نگار، سفرنامہ نگار ناول نگار اور اب سیرتﷺ پر کام کر رہی ہیں۔ وہ ادبی خدمات پر کئی ایوارڈز بھی حاصل کر چکی ہیں جن میں ،نوبل ایوارڈ، نظریہ پاکستان ایوارڈ، شمسی ایوارڈ بک ایوارڈ، بال ہما وصل میں تشنگی علامہ اقبال گولڈ میڈل ایوارڈ برائے فروغِ ادب حسن کارکردگی میڈل ایوارڈ ادبی سماجی خدمات ایوارڈ بیسٹ رائٹر، ناول میں نے خوابوں کے رنگ دیکھے ہیں ایگل لائرز ہائی کورٹ کی طرف سے ادبی ایوارڈ ماہنامہ پاکیزہ چھ ایوارڈ ماہنامہ ریشم دو ایوارڈ ایکسیلنٹ ایوارڈ برائے علمی قانونی خدمات قائد اعظم شیلڈ آل پاکستان رائٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کی طرف سے گیسٹ آف آنر فاطمہ جناح گولڈ میڈل چیرپرسن جیل ریفارمر کمیٹی پہلی خاتون انسٹرکٹر کراٹے ان سرگودھا گولڈ میڈل ان کراٹے ا150 سے زائد ٹرافیز سپورٹس میں بیسٹ رائٹر ایواڈ اوج ڈائجسٹ بیسٹ رائٹر ایوارڈ ایکسپریس پوسٹ ممبر آف انٹرنیشنل بار چیئرپرسن لٹریری کمیٹی برداشت لیگل ایڈوائزر آل پاکستان رائٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن چیئرپرسن خواتین ونگ گلوبل ورلڈ آف جرنلسٹ دو دفعہ پی ٹی وی کے پروگرام شو جوان میں خصوصی شرکت کر چکی ہیں ریڈیو ایف ایم پاکستان ان کی ادبی خدمات پر بارہا خصوصی پروگرام نشر کر چکا
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)