Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

اتوار، 17 مئی، 2020

سسکتی زندگی۔ ملک نذر حسین عاصم۔

سسکتی زندگی۔
ملک نذر حسین عاصم۔
ہمارے مہربان رب نے اولاد آدم کو کائنات کے اسرار ورموز پر غوروفکر کرنے کی دعوت دی ہے اور بشریت کو پوری کائنات مسخر کئے جانے کی نوید سنائ ہے لیکن ہم جس معاشرے میں زندگی کے لیل ونہار گذار رہے ہیں یہاں ستاروں  پر کمندیں ڈالنے والے کچھ نونہالان قوم  کچرے کے ڈھیروں سے رزق تلاش کرکے پیٹ کا جہنم بھرتے ہیں زمانے کا اژدھا انکی سسکتی زندگی سے مستقبل کے خواب نگل لیتا ہے اپنے ملک کا سرمایہ،خزانہ،دولت، طاقت، مستقبل کے مالک اسوقت ناامیدی اور مایوسی کا شکار ہیں کمسن بچے بیگار پر لگے ہیں خوبرو نوعمر نونہالان بھٹہ خشت کی زیبائش بنے ہوئے ہیں کچھ ہوٹلوں پر ٹیبل مین ہیں کچھ سروس اسٹیشنوں پر کاریں واش کرتے ہیں ہماری آکسیجن ہماری توانائ ہمارا نیا خون عجب گورکھ دھندوں میں لپٹی ہوئ مالا ہے دیہی آبادیوں میں یہ چمکتے خوبرو نونہال اپنی اپنی مزدوریوں میں ہمہ تن گوش ہیں محدود وسائل میں یہ بچے پرائمری کبھی مڈل اور کچھ میٹرک تک پہنچ کر معاشی کمزوریوں کے آگے ہاتھ جوڑ دیتے ہیں ہمارے پاس انکے لئے کوئ پلان نہیں ہے ہمارا تعلیمی سسٹم وڈیرہ شاہی کیلئے ہے غریب کی کیا مجال کہ صلاحیتوں سے مالا مال چاند چہرے اعلی تعلیم کا دشوار گذار سفر طے کر سکیں۔جو پڑھ لکھ جاتے ہیں انکے لئے بھی ہمارے پاس نوکریوں کی کوئ گنجائش نہیں ہے نوجوان ڈگریاں گلے میں ڈالکر سڑک پر ایڑیاں چٹخاتا پھر رہا ہے مگر وہی رسمی کاروائ، درخواست، انٹرویو اور ویٹ کرو کا کلیہ لاگو ہے سال ہا سال نوکریوں پر پابندی ہوتی ہے کبھی نوکریوں کا اشتہار آجائے تو میں اور آپ بانٹ لیتے ہیں غریب لائق محنتی پڑھا لکھا سفارش نہ ہونے کی وجہ سے پھر رہ جاتا ہے طوطی کی آواز نقارخانے میں کون سنتا ہے جس کی لاٹھی اسکی بھینس کے مصداق قوانین بنائے جاتے ہیں یہاں سب کیلئے الگ الگ قانون لاگو ہے کلرک کا بیٹا کلرک ہی بنتا ہے بڑی نوکریاں تو بڑے لوگوں کیلئے ہیں اگر چھوٹی سطح پر ملازمتیں منصفانہ دی جائیں تو غربت کے زخم کچھ مندمل ہوسکتے ہیں سینکڑوں آسامیاں خالی ہیں جن پرہزارہا نوجوان  امید لگائے بیٹھے ہیں کبھی تو یہ در کھلے گا کبھی تو ٹھنڈی ہوا کا جھونکا آئے گا مایوسی کفر ہے دنیا میں ابھی اچھے لوگوں کی اکثریت ہے تبھی تو نظام چل رہا ہے جس دن زیادہ گڑبڑ ہونے لگی اس دن کسی  "کرونا" کی امید رکھنا۔

کوئی تبصرے نہیں: