Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

ہفتہ، 2 اپریل، 2022

سرگودھا(ظفر اعوان )زندگی خوابوں کے گرد گھوم رہی ہے ۔ خواب وہ نہیں ہوتے جو نیند میں آتے ہیں۔ درحقیقت خواب تو وہ ہیں جو ہمیں سونے نہ دیں ۔ خوابوں کی تعبیر کے لیے عذابوں کی رت سے گزرنا پڑتاہے۔ وہ تخلیق کار جو معاشرتی اصلاح کے لیے قلم سے جہاد کرتے ہیں۔ وہ ہمیشہ عوام الناس کے دلوں میں گھر کر لیتے ہیں۔ ماہر قانون ، شاعرہ اور مصنفہ محترمہ سعدیہ ہما شیخ کا ناول ” خوابوں کے رنگ“ بے راہ روی اور معاشرتی برائیوں کے خلاف ایک آوازِ حق ہے ۔ اِن خیالات کا اظہار پاکستان ادب اکادمی کے چیئرمین ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے تنظیم برداشت کے زیر اہتمام ناول ” خوابوں کے رنگ“ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیاجس کا اہتمام سولو ہوٹل میں کیا گیا تھا۔ قبل ازیں ڈاکٹر عتیقہ ریحان(ڈائریکٹر سرگودھا ڈرائی پورٹ)، سعدیہ ہماشیخ ایڈووکیٹ ، ملک آفتاب احمد اعوان(ضلعی صدر برداشت)، عاطف ممتاز گوندل(ماہر قانون)، انم خان(نائب صدر برداشت)،عتیق الرحمن(ڈائریکٹر پی جی ایس)، ملک عابد اعوان (ڈسٹرکٹ کوارڈی نیٹر برداشت)، وارث ندیم وڑائچ(ڈائریکٹر کمپرہنسیوی سکول و کالج) ، طارق اعوان(ایڈیٹر سرگودھا پوسٹ)، سید انور(ممتاز آرٹسٹ)، انشراح فیصل اور مصطفی فیصل نے بھی خطاب کیا۔فیصل نور اعوان نے جملہ مہمانوں کا شکریہ اداکیا۔ ڈاکٹر ہارون الرشید تبسم نے مزید کہا کہ سچائی اور حق لکھنا مشکل ضرورہے لیکن ناممکن نہیں ۔ ہمیں کلمہ ¿ حق بلند کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔ محترمہ سعدیہ ہما شیخ نے کہا کہ میری رشحات کا مقصد ہے کہ ہماری نسلیں وقتی مفاد اور لذتوں کے لیے جس دلدل میں شوق سے گررہی ہیں وہ بچ جائیں ۔ اس ناول کو پڑھ کر کوئی ایک کالج ، یونی ورسٹی کی بچی بھی اپنے بہکتے قدموں کو روک لیتی ہے تو سمجھیے میرا مقصد پورا ہو گیا یہ کہانی ہے ہوسٹل میں رہنے والی تین لڑکیوں کی ، یہ کہانی ہے اپنی آنکھوں میں اپنی چادر سے بڑے خواب سجانے والی آنکھوں کی۔ وارث ندیم وڑائچ نے کہا کہ تعلیمی زوال کا سبب کتابوں سے دوری ہے ۔ ہمیں کتابوں سے رابطہ رکھنا چاہیے۔ کتابوں کے بغیر ہماری زندگی ادھوری ہے ۔ نوجوانوں کا مستقبل سنوارنے کے لیے تعلیمی اداروں میں لائبیریوں کا راستہ ہموار کرنا آج کی اہم ضرورت ہے ۔ مغرب نے کتابوں کے بل بوتے پر ہی ایجادات کی ہیں۔ سعدیہ ہما کی کاوشیں قابلِ تحسین ہیں۔ دیگر مقررین نے کہا کہ شاہینوں کے شہر سرگودھا کی خواتین تحریر و تقریر میں بہت فعال ہیں جس کی ایک مثال سعدیہ ہما شیخ کی صورت میں ہمارے سامنے ہیں۔ اُنھوںنے شعر و سخن اور ادب کی کئی اصناف پر طبع آزمائی کی ہے ۔ اُن کا ناول ” خوابوں کے رنگ“ نوجوان نسل کے لیے ایک ایسا آئینہ ہے جس میں وہ اپنی زندگی کے بہت سے راستے ہموار کر سکتی ہیں۔ کم وقت میں 220صفحات پر لکھا گیا یہ ناول اپوا ءپبلی کیشن نے شائع کر کے ایک بہت بڑی ادبی خدمت انجام دی ہے ۔ برداشت کی طرف سے ملک آفتاب اعوان نے محترمہ سعدیہ ہما کو گلدستہ اور ایک شیلڈ سے نوازا۔ بعد از تقریب عشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا۔

کوئی تبصرے نہیں: