Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعرات، 16 نومبر، 2023

واٹر سپلائی منڈی ٹاؤن نزد عائشہ مسجد کی تمام موٹریں خراب ۔اہل علاقہ شدید پریشان اور سراپا احتجاج ۔ڈی سی بھکّر سے فوری نوٹس لینے کا مطالبه



رپورٹ /ظفر اعوان / بھکر 

 منڈی ٹاون نزد عائشہ مسجد میونسپل کمیٹی کی مین واٹر سپلائی موٹریں گزشتہ کئی روز سے خراب ہیں یہ موٹرز پورے منڈی ٹاون اور دیگر ملحقہ علاقوں کو پانی سپلائی کرتی ہیں جو اب کئی دنوں سے خراب ہونے کی وجہ سے بند پڑی ہیں جس کی وجہ سے اہل علاقہ پانی کی بوند بوند سے محروم ہیں خاص طور پر نمازیوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے عوام نے اعلی حکام اور خاص طور پر ڈیٹی کمشنر بھکر اور اسسٹنٹ کمشنر بھکر سے فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے واضح رہے کہ یہ موٹریں اس سے پہلے بھی کئی مرتبہ خراب ہوئیں لیکن عارضی طور پر درست کر کے سپلائی بحال کر دی جاتی ہے مگر چند دن گزرنے کے پھر وہی صورت حال ہو جاتی ہے۔ اسلئے اہل علاقہ فہیم احمد خان ، آغا علی قلب عباس ، چوہدری محمد عمران ، حاجی اسلم ، عمران شاہ ، مظہر ایڈووکیٹ، عابد عرف خانو شاہ ، فتح شیر ، مولانا کفایت اللہ ، مولانا عبدالعزیز ، ملک منیر اعوان ، عاصم نیازی ، رانا سلیم ، محمد عبداللہ عالیان ، ملک غلام رسول ، ملک غلام محمد ، علی ، کاشف پاشا ، فرخ، جمشید ، عمیس خان ، محمد عبدالرحمن عوین، محمد افضل خان ، افضال خان و دیگر نے ارباب اختیار سے مسئلہ جلد حل کرنے اور موٹرز کا نیا بور کروا کر اہل علاقہ کی پریشانی دور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہم لوگ تو قابل ہی نہیں آئیں مدد کو رب تیری حفاظت کرے ، آمین ، فلسطین کومل جوئیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 ہونگے یہ نصابوں میں مضامین ، فلسطین

تاریخ ترے خون سے رنگین ، فلسطین


پکڑیں گی قیامت کو گریبان ہمارا

لاشوں کی عزادار خواتین ، فلسطین


بچوں کی صداؤں سے بھی کانپے نہیں سینے

گم عیش میں امت کے سلاطین ، فلسطین


خود طوق میں لپٹے ہیں غلامی کے مسلسل

کر سکتے ہیں بس صبر کی تلقین ، فلسطین


دشمن وہ تمہارا ہے ہمارا تو نہیں ہے

جھپٹیں گے کہیں اور یہ شاہین ، فلسطین



لفظوں کی حدوں تک ہیں یہاں امن کی باتیں

ٹھوکر پہ ہیں ورنہ یہ قوانین ، فلسطین 


ہم لوگ تو قابل ہی نہیں آئیں مدد کو

رب تیری حفاظت کرے ، آمین ، فلسطین

کومل جوئیہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیر، 13 نومبر، 2023

میں اپنی زندگی سے اپنا نام مٹا سکتی ھوں مگر اپنے شوہر کا نام کبھی نی مٹا سکتی.


انتخاب ۔ظفر اعوان 

 پروفیسر نے ایک married لڑکی کو کھڑا کیا

اور کہا کہ آپ بلیک بورڈ پہ ایسے 25- 30 لوگوں کے نام لکھو جو تمہیں سب سے زیادہ پیارے ہوں.

لڑکی نے پہلے تو اپنے خاندان کے لوگوں کے نام لکھے، پھر اپنے سگے رشتہ دار، دوستوں، پڑوسی اور ساتھیوں کے نام لکھ دیے ...

اب پروفیسر نے اس میں سے کوئی بھی کم پسند والے 5 نام مٹانے کے لیے کہا ...

لڑکی نے اپنے دوستوں کے نام مٹا دیے ..

پروفیسر نے اور 5 نام مٹانے کے لیے کہا ...

لڑکی نے تھوڑا سوچ کر اپنے پڑوسيو کے نام مٹا دیے ...

اب پروفیسر نے اور 10 نام مٹانے کے لیے کہا ...

لڑکی نے اپنے سگے رشتہ داروں کے نام مٹا دیے ...

اب بورڈ پر صرف 4 نام بچے تھے جو اس کے ممي- پاپا، شوہر اور بچے کا نام تھا ..

اب پروفیسر نے کہا اس میں سے اور 2 نام مٹا دو ...لڑکی کشمکش میں پڑ گئی بہت سوچنے کے بعد بہت دکھی ہوتے ہوئے اس نے اپنے ممي- پاپا کا نام مٹا دیا ...

تمام لوگ دنگ رہ گئے لیکن پرسکون تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ کھیل صرف وہ لڑکی ہی نہیں کھیل رہی تھی بلکی ان کے دماغ میں بھی یہی سب چل رہا تھا.

اب صرف 2 ہی نام باقی تھے ..... شوہر اور بیٹے کا ...

پروفیسر نے کہا اور ایک نام مٹا دو ...

لڑکی اب سہمی سی رہ گئی ........ بہت سوچنے کے بعد روتے ہوئے اپنے بیٹے کا نام کاٹ دیا ...

پروفیسر نے اس لڑکی سے کہا تم اپنی جگہ پر جا کر بیٹھ جاؤ ... اور سب کی طرف غور سے دیکھا ..... اور پوچھا: کیا کوئی بتا سکتا ہےکہ ایسا کیوں ہوا کہ صرف شوہر کا ہی نام بورڈ پر رہ گیا.

سب خاموش رہے .

پھر پروفیسر نے اسی لڑکی سے پوچھا کہ اسکی کیا وجہ ھے؟ 

اس نے جواب دیا کہ میرا شوہر ہی مجھے میرے ماں باپ، بہن بھائی، حتا کے اپنے بیٹے سے بھی زیادہ عزیز ھے. وہ میرے ھر دکھ سکھ کا ساتھی ھے، میں اس ھر وہ بات شیئر کر سکتی ھوں جو میں اپنے بیٹے یا کسی سے بھی شیئر نہیں کر سکتی،

میں اپنی زندگی سے اپنا نام مٹا سکتی ھوں مگر اپنے شوہر کا نام کبھی نی مٹا سکتی.

بیوی گھر کی ملکہ ھوتی ھے پاوں کی جوتی نھی،💔🙏💯

جمعرات، 9 نومبر، 2023

لاہور سماجی و فلاحی تنظیم خلق انسانیت کے زیر اہتمام کل پنجاب قرأت وحسن نعت کے مقابلے کا انعقاد

 رپورٹ /نمره ملک


 /لاہور سماجی و فلاحی تنظیم خلق انسانیت کے زیر اہتمام کل پنجاب قرأت وحسن نعت کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں پنجاب بھر مختلف اداروں یونیورسٹیوں اسکول کالج و مدارس سے بچوں نے حصہ لیا بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئےخلق انسانیت کی جانب سے شیلڈ سرٹیفیکیٹ نقد انعام اور گفٹس دیے گئے ۔

ہوسٹ کے فرائض علی حمزہ نے ادا کیے ۔۔


تقریب کا آغاز نامور علماء کرام اور قاری صاحب کی قرأت ونعتیہ اشعار کے ذریعے کیا گیا جن میں سرفہرست .

 قاری عبدالودود عاصم 

 قاری طلحہ بشیر فاضل سعودی عرب یونیورسٹی 

 عبداللہ سلفی شاعرِ اسلام

 قاری محمد شعبان رضا قادری 

 قاری حسن رضا 

گاہ بگاہ تمام پارٹیسپیٹس نے قرات اور نعت کے مہارت سے محفل میں چار چاند لگائے۔۔۔

قرات اور نعت میں پوزیشن لینے والوں میں شیڈ سرٹیفیکیٹ نعت انعام اور گفٹس کی ڈسٹریبیوشن کا سلسلہ مہمان خصوصی۔۔

 ایڈوکیٹ مرزا شہریار 

ایڈوکیٹ فیض احمد فیض 

ایڈوکیٹ اورنگزیب کے ذریعے کیا گیا ۔۔۔

خلق انسانیت کی جانب سے ایونٹ کےآخری مرحلے میں  لبیک مسجد اقصی سیگمنٹ رکھا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر پیر شریف زادہ  عثمان شفق ۔ ریاض احمد. احسان نے غزہ میں ہونے والے ظلم و ستم کے پے آواز بلند کی اور دعائے خیر مسجد اقصی کروائی گئی ایونٹ کے آخر میں تمام مہمان خصوصی اور مہمانوں کو شیلڈ سے نوازا گیا جن میں سر فہرست ۔۔

 ڈاکٹر پیر شری زادہ 

 قاری عبدالودود عاصم 

محترم قاری طلحہ بشیر فاضل سعودی عرب یونیورسٹی 

 عبداللہ سلفی شاعرِ اسلام

 ایڈووکیٹ فیض عالم فیضی 

 میرشہریار 

 اورنگزیب 

 شہزاد روشن گیلانی 

 ریاض احمد خان 

 یوسف 

 زین امتیاز 

 شارق علی 

 ثاقب علی 

 طیب نوید 

محترمہ روزینہ فیصل 

محترمہ فاطمہ شروانی 

محترمہ حفصہ خالد 

محترمہ فلک زاہد 

محترمہ سلمہ سکینہ 

محترمہ فاطمہ نور 

محترمہ مہر النساء 

اور دیگر ممبران مہمان خصوصی شامل شرکت رہے خلق انسانیت اس مقابلے کے مقصد صرف اتنا ہے کہ ہم اپنے نوجوان نسلوں کا حوصلہ بلند کرنے میں کوشاں رہیں جہاں یونیورسٹی کالج اور اسکولوں کے بچوں پہ مدارس کے بچوں کو زیادہ فوقیت نہیں دی جاتی وہاں خلق انسانیت نے ہر فرقے کے بچے ہر ادارے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو موقع دیا کہ وہ ائیں اور اپنی قرات وحسن نعت کی مہارت کو لوگوں کے سامنے دکھائیں اور انشاءاللہ تعالی ہم عہد کرتےہیں جہاں تک ہمارے وسائل ہوئے اللہ تعالی نے ہمیں اتنی استطاعت عطا کی ہم ان بچوں کو اگے لانے میں کوشہ رہیں گے کہ واقعی اس طرح کے پلیٹ فارم چاہیے جس سے وہ اگے بڑھ سکیں آپ سب سے گزارش ہے ہماری ساری ٹیم کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اللہ تعالی خلق انسانیت کو اتنے وسائل اتنے استطاعت عطا کریں اتنے غیب سے مدد عطا کریں وسیلے عطا کریں اسی طریقے سے کار خیر میں حصہ لیتے رہیں کیونکہ ہم اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے اپنے قدم اگے بڑھا رہے ہیں  اپ سب سے گزارش ہے ایسے بچوں کو اگے لانے میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کریں جزاک اللہ خیرارپورٹ /نمره ملک /لاہور سماجی و فلاحی تنظیم خلق انسانیت کے زیر اہتمام کل پنجاب قرأت وحسن نعت کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا جس میں پنجاب بھر مختلف اداروں یونیورسٹیوں اسکول کالج و مدارس سے بچوں نے حصہ لیا بچوں کی حوصلہ افزائی کے لئےخلق انسانیت کی جانب سے شیلڈ سرٹیفیکیٹ نقد انعام اور گفٹس دیے گئے ۔

ہوسٹ کے فرائض علی حمزہ نے ادا کیے ۔۔


تقریب کا آغاز نامور علماء کرام اور قاری صاحب کی قرأت ونعتیہ اشعار کے ذریعے کیا گیا جن میں سرفہرست .

 قاری عبدالودود عاصم 

 قاری طلحہ بشیر فاضل سعودی عرب یونیورسٹی 

 عبداللہ سلفی شاعرِ اسلام

 قاری محمد شعبان رضا قادری 

 قاری حسن رضا 

گاہ بگاہ تمام پارٹیسپیٹس نے قرات اور نعت کے مہارت سے محفل میں چار چاند لگائے۔۔۔

قرات اور نعت میں پوزیشن لینے والوں میں شیڈ سرٹیفیکیٹ نعت انعام اور گفٹس کی ڈسٹریبیوشن کا سلسلہ مہمان خصوصی۔۔

 ایڈوکیٹ مرزا شہریار 

ایڈوکیٹ فیض احمد فیض 

ایڈوکیٹ اورنگزیب کے ذریعے کیا گیا ۔۔۔

خلق انسانیت کی جانب سے ایونٹ کےآخری مرحلے میں لبیک مسجد اقصی سیگمنٹ رکھا گیا جس کی صدارت ڈاکٹر پیر شریف زادہ عثمان شفق ۔ ریاض احمد. احسان نے غزہ میں ہونے والے ظلم و ستم کے پے آواز بلند کی اور دعائے خیر مسجد اقصی کروائی گئی ایونٹ کے آخر میں تمام مہمان خصوصی اور مہمانوں کو شیلڈ سے نوازا گیا جن میں سر فہرست ۔۔

 ڈاکٹر پیر شری زادہ 

 قاری عبدالودود عاصم 

محترم قاری طلحہ بشیر فاضل سعودی عرب یونیورسٹی 

 عبداللہ سلفی شاعرِ اسلام

 ایڈووکیٹ فیض عالم فیضی 

 میرشہریار 

 اورنگزیب 

 شہزاد روشن گیلانی 

 ریاض احمد خان 

 یوسف 

 زین امتیاز 

 شارق علی 

 ثاقب علی 

 طیب نوید 

محترمہ روزینہ فیصل 

محترمہ فاطمہ شروانی 

محترمہ حفصہ خالد 

محترمہ فلک زاہد 

محترمہ سلمہ سکینہ 

محترمہ فاطمہ نور 

محترمہ مہر النساء 

اور دیگر ممبران مہمان خصوصی شامل شرکت رہے خلق انسانیت اس مقابلے کے مقصد صرف اتنا ہے کہ ہم اپنے نوجوان نسلوں کا حوصلہ بلند کرنے میں کوشاں رہیں جہاں یونیورسٹی کالج اور اسکولوں کے بچوں پہ مدارس کے بچوں کو زیادہ فوقیت نہیں دی جاتی وہاں خلق انسانیت نے ہر فرقے کے بچے ہر ادارے سے تعلق رکھنے والے بچوں کو موقع دیا کہ وہ ائیں اور اپنی قرات وحسن نعت کی مہارت کو لوگوں کے سامنے دکھائیں اور انشاءاللہ تعالی ہم عہد کرتےہیں جہاں تک ہمارے وسائل ہوئے اللہ تعالی نے ہمیں اتنی استطاعت عطا کی ہم ان بچوں کو اگے لانے میں کوشہ رہیں گے کہ واقعی اس طرح کے پلیٹ فارم چاہیے جس سے وہ اگے بڑھ سکیں آپ سب سے گزارش ہے ہماری ساری ٹیم کو اپنی دعاؤں میں یاد رکھیں اللہ تعالی خلق انسانیت کو اتنے وسائل اتنے استطاعت عطا کریں اتنے غیب سے مدد عطا کریں وسیلے عطا کریں اسی طریقے سے کار خیر میں حصہ لیتے رہیں کیونکہ ہم اللہ تعالی کی خوشنودی کے لیے اپنے قدم اگے بڑھا رہے ہیں اپ سب سے گزارش ہے ایسے بچوں کو اگے لانے میں ہمارے ساتھ بھرپور تعاون کریں جزاک اللہ خیرا

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے بارے میں جانئے۔

 شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے بارے میں جانئے۔!!



1 س۔۔  علامہ اقبال کب پیدا  ہوئے۔      

ج۔۔    9نومبر 1877 ۔  

2 س۔۔ علامہ اقبال کب فوت ہوئے۔     

ج۔۔   21 اپریل 1938۔

3 س۔۔۔  علامہ کے دو یورپی اساتذہ کے نام لکھیے۔     

ج۔۔      1اے بی براون  2سر ٹامس آرنلڈ ۔   

4س۔۔  اقبال کی پہلی بیوی کا نام کیا تھا ۔   

ج۔۔۔    کریم بی بی۔      

5 س۔۔ جاوید نامہ کا سال اشاعت کیا ہے ۔     

ج۔۔   1932 ۔  

6 س۔۔  بانگ درا کب شائع ہوئی۔     

ج۔۔   1924 ۔   

7س۔۔  بانگ درا کی پہلی نظم کا عنوان کیا ہے۔    

ج۔۔  ہمالیہ۔      

8 س۔۔ علامہ اقبال کس ہندوستانی ریاست میں بغرض علاج گئے تھے۔    

ج۔۔    دہلی۔      

9س۔۔ اقبال کس ریاست کے جج بننا چاہتے تھے۔    

ج۔۔   حیدرآباد ۔     

10 س۔۔  اقبال کس ریاست کے  مشیر تھے۔     

ج۔۔    بہاولپور ۔   

11 س۔۔کس مضمون  میں ماسٹر کیا ۔     

ج۔۔۔   فلسفہ ۔   

12س   علم الاقتصاد   کب شائع ہوئی۔    

ج۔۔    1903۔    

13س۔۔  زبور عجم کب شائع    ہوئی۔    

ج۔۔   1927۔    

14 س۔۔ لیجیسلیٹو کونسل کی ممبر کب بنے۔     

ج۔۔۔ 1926 ۔   

15س  ضرب    کلیم کب شائع ہوئی۔      

ج۔۔۔  1936۔   

16س۔۔   اسرار خودی کب شائع  ہوئی۔     

ج۔۔۔  1915۔     

17 س۔۔ پیام مشرق کب شائع ہوئی  کس زبان میں ہے۔    

ج۔۔۔  1922  فارسی۔   

18 س۔۔۔ رموز بے خودی    کب شائع ہوئی۔     

ج۔۔۔    1918  ۔  

19س۔۔ بال جبریل  کب شائع ہوئی   کس زبان میں ہے۔    

ج۔۔۔    1935  اردو۔  

20 س۔۔  ارمغان حجاز کب شائع  ہوئی۔    

ج۔۔۔    1938۔   

21س۔۔  اقبال کے والد کا نام کیا تھا۔   

ج۔۔۔   شیخ نور محمد۔    

22س۔۔ اقبال نے کس ہونیورسٹی  سے phd کی ڈگری لی۔  

ج۔۔۔   میونخ   یونیورسٹی۔   

23س۔۔ اقبال فلسطین کس وجہ سے گئے تھے۔   

ج۔۔۔  موتمر عالم اسلامی کے اجلاس میں شرکت کے لیے۔   

24 س۔۔اقبال کے خطبات کس نام سے شائع ہوئے۔    

ج۔۔۔  reconstruction of religious thoughts in iislam۔

25  س۔۔ زندہ دور  کس کی کتاب ھے۔      

ج۔۔۔   جاوید اقبال ۔   

26س۔۔ نظم طلوع اسلام کس مجموعے میں شامل ہے۔    

ج۔۔۔   بانگ درا۔    

27س   اقبال نے پیام مشرق کو کس کے نام کیا۔   

ج۔۔۔    امیر امان اللہ    فرمانروا افغانستان۔   

28 س۔۔ اقبال کے  دادا کا نام کیا   تھا۔   

ج۔۔  شیخ محمد رفیق ۔   

29 س۔۔  اقبال کی والدہ کا نام کیا تھا۔    

ج۔۔   امام بی بی۔      

30 س۔۔ اقبال کی آخری نظم کون سی تھی۔    

ج۔۔۔   حضرت انسان۔

31 س۔۔۔ ان پڑھ فلسفی کسے   کہا جاتا تھا۔    

ج۔۔۔  شیخ نور محمد۔   

32 س۔۔ اقبال اور فیض کے مشترک استاد کون تھے۔   

ج۔۔۔   میر حسن ۔   

33  س۔۔ شاعری میں اقبال کے استاد کون تھے۔    

ج۔۔۔  مرزا داغ دہلوی۔     

34 س۔۔۔ اقبال کو سر عبدالقادرنے کس شاعر کا دوسرا جنم قرار دیا۔      

ج۔۔۔   غالب۔    

35 س۔۔۔  اقبال لندن کتنی مرتبہ تشریف لے گئے تھے ۔  

ج۔۔۔  2۔

36 س۔۔۔  اقبال نے ہسپانیہ میں کون سی طویل نظم لکھی   تھی۔     

ج۔۔۔    مسجد قرطبہ ۔   

37  س ۔۔۔اقبال کے بڑے بیٹے کا نام کیا تھا ۔   

ج۔۔۔۔   آفتاب اقبال ۔  

38 س۔۔ یورپ جانے سے پہلے کس بزرگ کے دربار پر حاضری دی۔ 

  

ج۔۔۔   نظام الدین اولیا ۔   

39س۔۔ کس بزرگ شاعر کو اقبال نے تنقید کا نشانہ بنایا ۔  

ج۔۔۔   حافظ شیرازی ۔   

40  اقبال نے کس کو مجذوب فرنگی کہا ۔   

ج۔۔۔    نطشے ۔   

41س۔۔  بانگ درا میں اقبال نے کس صحابی کا ذکرکیا۔   

ج۔۔۔   حضرت ابو بکر صدیق۔   

42  س۔۔اقبال نے کس مغل بادشاہ کو اسلامی ترکش کا آخری تیر کہا۔      

ج۔۔۔    بہادر شاہ ظفر۔    

43 س۔۔ اقبال کامرشد کون تھا۔    

ج۔۔     مولانا رومی۔     

44 س۔۔۔اقبال نے کس کتاب کو ڈیوئن کامیڈی کہا ۔  

ج۔۔۔   جاوید نامہ۔    

45 س۔۔۔ اقبال کو حکیم حیات کا لقب کس نے دیا ۔   

ج۔۔۔    گوئٹے۔       

46س۔۔ مثنوی مسافر کس سفر کی یادگار ہے۔    

ج۔۔۔   افغانستان۔    

47 س۔۔ اقبال نے کس بادشاہ کی اقتدا میں نماز پڑھی۔   

ج۔۔۔   امیر امان اللہ خان ۔      

48س۔۔۔ نظم طلوع اسلام   کس اسلامی ملک کی جنگی فتوحات کے پس منظر میں لکھی گئی۔     

ج۔۔۔ ترک عثمانیہ۔      

49 س۔۔ مسجد قرطبہ کس دریا کے کنارے واقع ہے۔    

ج۔۔۔     دریائے کبیر۔    

50  س۔۔ اقبال نے مسجد قرطبہ میں کون سی نظم لکھی۔      

ج۔۔     دعا۔۔!!

انتخاب :ظفر اعوان

پیر، 6 نومبر، 2023

‏اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پریذائیڈنگ افسران، اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور پولنگ عملے کی فہرست مرتب کر لی

 ‏اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے پریذائیڈنگ افسران، اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور پولنگ عملے کی فہرست مرتب کر لی


ملک بھر میں کل 10,7361 افسران کو تعینات کیا جائے گا،ذرائع 


پنجاب میں 54,706 پریذائیڈنگ افسران، 310,968 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور 160,445 پولنگ سٹاف کو الیکشن ڈیوٹیاں سونپی جائیں گی،ذرائع


صوبے میں مجموعی طور پر 526,123 افسران کو تعینات کیا جائے گا،ذرائع 


سندھ میں 20,315 پریذائیڈنگ افسران، 162,523 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور 81,262 پولنگ عملہ تعینات کیا جائے گا ،ذرائع


جس سے صوبے میں افسران کی کل تعداد 264,100 ہو جائے گی،ذرائع 


خیبرپختونخوا میں 16,525 پریذائیڈنگ افسران، 100,085 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور 50,045 پولنگ عملہ تعینات کیا جائے گا،ذرائع 


جس سے مجموعی طور پر 166,655 افسران ہوں گے،ذرائع 


بلوچستان میں مجموعی طور پر 50,491 افسران کو نامزد کیا جائے گا،ذرائع 


جن میں 5,266 پریذائیڈنگ افسران، 30,150 اسسٹنٹ پریذائیڈنگ افسران اور 15,075 پولنگ عملہ شامل ہیں،ذرائع


سعدیہ ہما شیخ نائب صدر سرگودھا بار۔مصنفہ۔ شاعرہ ۔کالم نگار کی آل پاکستان رائیٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے زیر اهتمام پاک ہیری ٹیج ہوٹل لاہور میں منعقد

 


رپورٹ //ظفر اعوان //

 سعدیہ ہما شیخ نائب صدر سرگودھا بار۔مصنفہ۔ شاعرہ ۔کالم نگار کی آل  پاکستان رائیٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے زیر اهتمام پاک ہیری ٹیج ہوٹل لاہور میں منعقد ہونے والی  7ویں سالانہ تربیتی ورکشاپ میں بطور گیسٹ اسپیکر شرکت ۔ تفصیل کے مطابق گزشتہ روز لاہور کے ایک نجی ہوٹل میں زیر سرپرستی زبیر احمد انصاری(سرپرست اپوا)اور زیر نگرانی ایم ایم علی (صدر و بانی۔اپوا ) آل پاکستان رائٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے زیر اهتمام  7ویں سالانہ تربیتی ورکشاپ کی تقریب منعقد ہوئی۔جس میں سعدیہ ہما شیخ نائب صدر سرگودها بار ۔معروف شاعرہ۔مصنفہ۔کالم نگار ۔نے بطور گیسٹ اسپیکر شرکت کی۔شرکت کرنے والوں میں ادیب ناصر  ڈی ایس پی ظفر اعوان  صائمہ اکرم فائزہ شہزاد ہارون الرشید تبسم افتخار افی اوریا جان مقبول  ڈار  گل نوخیز اختر

حسیب پاشا

راشد محمود کے علاوہ ملک بھر سے معروف صحافیوں ۔پروفیسر ۔موٹیویشنل اسپیکر ۔اور سینئر  لکھاریوں نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول ﷺ  سے ہوا۔سعدیہ ہما شیخ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میرا اور اپوا کا ساتھ اس وقت سے ہے جب یہ ایک ننھا سا پودہ تھا اج ایک تناور درخت بن چکا ہے جس میں ملک بھع سے ادیب اور شاعر شرکت کرتے ہیں فلسطین کے حوالے سے گفتگو کرتے یوے کہا ہم اگر میدان میں جہاد نہیں کر سکتے تو اپنے نفس کا جہاد تو کر سکتے ہیں اسرائیلی ہراڈکٹس کا بائکاٹ کر کے میکڈونلڈ کیباہر لمبی قطاریں دیکھ کر بہت دکھ ہوتا ہے

آل پاکستان رائٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے زیر اهتمام 7ویں سالانہ تربیتی ورکشاپ کی تقریب منقعد

 رپورٹ!!ظفر اعوان

  آل  پاکستان رائیٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے زیر اهتمام پاک ہیری ٹیج ہوٹل میں  زیر سرپرستی زبیر احمد انصاری(سرپرست اپوا)








اور زیر نگرانی ایم ایم علی (صدر و بانی۔اپوا ) آل پاکستان رائٹرز ویلفیر ایسوسی ایشن کے زیر اهتمام  7ویں سالانہ تربیتی ورکشاپ کی تقریب منقعد ہوئی جس میں ملک بھر سے معروف  ۔پروفیسرز موٹیویشنل اسپیکرز ۔اور سینئر  لکھاریوں نے شرکت کی۔تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول ﷺ  سے ہوا۔

4نومبر کو لاہور کے مقامی ہوٹل میں منعقد کردہ سالانہ تربیتی ورکشاپ اس سال اپنے عروج پر رہی۔ تقریب کو اس بار دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ۔پہلا حصہ ادبی شخصیات کے لیکچرز اور تقسیم انعامات کا تھا جبکہ دوسرا حصہ نئے رنگوں اور تازہ لہجوں سے سجانے کے لئے "اپووا تنظیم" نے "شاعری سیشن کا اہتمام کیا۔اس موقع پہ بازو پہ فلسطینی پٹی،اور سٹیج پہ فلسطین کا پرچم سجا کر فلسطین سے اظہار یک جہتی کیا گیا اور عالم اسلام کو فلسطینی مظلوم عوام کی جانب متوجہ کرنے کے لیے کلام پیش کیا گیا۔

قومی اور بین الاقوامی شہرت یافتہ سکالرز،پروفیسرز، موٹیویشنل سپیکرز، صحافی، ڈرامہ نگار،مایہ ناز فنکار، اور شعرائے کرام کی شرکت سے اس تقریب کی رونق دو بالا ہو گئی۔

قابل احترام جناب سر زبیر انصاری کی سر پرستی میں اور ایم ایم علی کی قیادت میں  زاہد بھیا کے خوبصورت انداز استقبال میں تمام معزز مہمانان گرامی کو والہانہ خوش آمدید کہا گیا۔ اس بار تقریب میں ملک بھر سے آئے  شرکاء کی تعداد گزشتہ سال سے زیادہ تھی جو اپووا تنظیم کی مقبولیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔تقریب میں معروف ادبی و سماجی  شخصیات جن میں اوریا مقبول جان ،راشد محمود ،گل نوخیز اختر،اسعد نقوی،سارہ مجید، رخسانہ افضل ،معروف ڈرامہ نگار صائمہ چوہدری ،مصباح نوشین، نمرہ ملک،خواجہ دانیال،ملک یعقوب اعوان ،عائشہ صدیقہ ، ستارہ آمین کومل،سارہ مجید،حسیب پاشا،ناصر ادیب،خالد عباس ڈار ،نایاب جیلانی،ریحانہ عثمانی ،فرزین لہرا،اقرا افضل،قرۃ العین وقاص،علیمہ جبین،ببیلہ اکبر،

 ایم ایم علی ، زاہد بھائی ،ثمینہ طاہر بٹ،ثوبیہ راجپوت مدیحہ جمال، ساجدہ چوہدری ،  علیمہ جبین ،سحرش خان، ماہم زہرا، طیب نوید،عمر شاہ،ابن نیاز،حاجی لطیف کھوکھر،سمیرا مرزا،ڈاکٹر فضیلت بانو،سعدیہ ہما شیخ،طیب نوید،مریم راشد،ایمان ،ڈاکٹر عمر اور دیگر نے شرکت کی

  تقریب کا باقاعدہ آغاز زاہد بھیا کی خوش آلحان قرات سے ہوا۔ اس کے بعد قلمکار قبیلے نے اپنا اپنا تعارف کروایا۔ 

مہمانان گرامی نے تقریب میں شامل قلمکاروں کو جہاں اپنے لیکچرز سے مستفید کیا وہیں مطالعہ کتب پر بھی زور دیا۔

منتظمین کی طرف سےتقریب میں کتاب برائے ایوارڈ اور اعزازی ایوارڈ کے ساتھ ساتھ لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور ایوارڈ برائے مہمان خصوصی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔

اس کے بعد شاعری سیشن کا آغاذ ہوا۔ جس کی صدارت کے فرائض محمد ندیم بھابھہ نے سر انجام دئیے۔ مشاعرے کے دوسرے حصے کی صدارت میجر شہزاد نئیر کے سپرد کی گئی۔ 

دوسرے سیشن کے اختتام پر معروف علمی و ادبی شخصیت پروفیسر نمرہ ملک کی کتاب " کہیں تھل میں سسی روتی ہے"کی ملک بھر میں بے پناہ مقبولیت پر کیک کاٹا گیا۔یہ کتاب اب تک چار گولڈ میڈل اور چودہ شیلڈز لے چکی ہے ۔گروپ فوٹوز بنے۔اس موقع پہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے نمرہ ملک نے کہا کہ زبیر انصاری اور ایم ایم علی ،ریاض انصاری،اور دیگر احباب کی مشکور ہوں جنہوں نے میری کتاب کو عزت بخشی اور آج اس کتاب پہ اک بار پھر ایوارڈ سے نوازا۔

اپوا تقریب میں قرعہ اندازہ کے زریعے مہمانوں میں کیش پرائز اور کتب کی بھی تقسیم کی گئی۔ملک بھر سے آئے ہوئے مہمانوں کی بھرپور پزیرائی اپووا کی خوبصورت روایات کی امین ہے۔

 آخر میں مہمانان گرامی کی پر تکلف طعام سے تواضع کی گئی۔۔۔۔

اپوا کی کامیاب تقریب منتظمین کی محنت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ہفتہ، 4 نومبر، 2023

اہم اطلاع

 *اہم / اطلاع*


بچوں کی اسکول سے حاضری کی تصدیق کا عمل پورے پاکستان میں 2 اکتوبر سے شروع ہوا ہے اور 31 دسمبر تک جاری رہے گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔


70٪ سے زائد حاضری رکھنے والے بچوں کا وظیفہ جنوری میں جاری کر دیا جائے گا۔


جن بچوں کی حاضری 70 فیصد سے کم ہوگی انکو وظیفہ جاری نہیں ہوگا۔


 لہذا اپنے بچوں کی اسکول میں حاضری کو مکمل رکھیں تاکہ باقاعدہ بینظیر تعلیمی وظائف جاری رہ سکیں۔۔۔۔۔ ۔


جن بچوں کا اسکول تبدیل کیا ہے ان بچوں کی نئے اسکول سے دوبارہ تصدیق کروا کر بینظیر دفتر میں جمع کروائیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔