ضرورت نمائندگان:۔
ہفتہ، 22 اکتوبر، 2022
جمعہ، 21 اکتوبر، 2022
بھکر(آصف نیازی+ظفر اعوان ) سٹی آواز نیوز اور نواۓ بھکر
بھکر(آصف نیازی+ظفر اعوان ) سٹی آواز نیوز اور نواۓ بھکر کی ٹیم کا دی نیووژن گروپ آف سکولز نذیر ٹاؤن بھکر کا وزٹ۔
طارق محمود صدیقی ڈائریکٹر دی نیووژن گروپ آف سکولز سے خصوصی ملاقات۔ملاقات میں بچوں کی تعلیم کے حوالے سے گفتگو کی گئی۔
تفصیلات کیمطابق گزشتہ روز آصف خان نیازی چیف رپورٹر اور ظفر اعوان سب ایڈیٹر نے دی نیووژن گروپ آف سکولز بھکر کا وزٹ کیا اور مستقبل میں والدین اور اہل محلہ کو تعلیمی حوالے سے دی جانے والی سہولیات بارے گفتگو کی اور طارق صدیقی نے دوران گفتگو بتایا کہ ان کے ادارہ میں اس وقت 600 سے زائد طلبا مفت تعلیم حاصل کررہے ہیں جوکہ اس دور میں ایسے بڑے تعلیمی ادارے کا ہونا اہل محلہ کیلیے کسی نعمت سے کم نہی۔ادارہ میں بہترین سکیورٹی کا انتظام اور کمیروں کی مدد سے بہترین سکیورٹی کی جاتی ہے بچوں کو بہترین تعلیمی ماحول مہیا کیاگیا ہے۔دوران گفتگو طارق صدیقی نے بتایا کہ دی نیووژن سکول کی گرلز ھائی سکول کی رجسٹریشن محکمہ تعلیم سے کروالی گئی ہے انشااللہ بہت جلد گرلز کیلیے نہم،دھم کلاسز کا آغاز کردیا جاۓ گا اور اہل محلہ کو رکشوں کے کرایے ادا کرکے شہرمیں تعلیم کے حصول کیلیے نہی جانا پڑے گا ھائی کلاسز کی سہولت بھی مہیا کردی جاۓ گی نذیر ٹاؤن جیسے محلہ میں 600 سے زیادہ تعداد ہونا اچھے رزلٹ کی وجہ سے والدین کے اعتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔طارق صدیقی نے بتایا کہ یہ ادارہ پیف حکومت پنجاب سے الحاق شدہ ہے لیکن پیف حکومت پنجاب اپنے الحاق سکولوں کو فی بچہ 550 روپے ماہانہ فیس کی مد میں ادا کرتا ہے جس میں پچھلے سات سال سے اضافہ نہی کیا گیا یہ فیس اس مہنگائی کے دور میں بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔پیف حکومت پنجاب کو مہنگائی کے تناسب سے فی بچہ کم از کم 500 روپے فی بچہ فیس میں اضافہ کرنا چاہیے۔تاکہ کوالٹی ایجوکیشن کا سلسلہ جاری رہے اور تعلیم کی روشنی گھر گھر پھیلتی رہے۔اور حکومت پنجاب کو چاہیے کہ پیف کے بجٹ میں فوری اضافہ کرے اور تعلیم دوست ہونے کا ثبوت دے پیف کے ادارہ سے لاکھوں بچوں کا مستقبل جڑا ہے اور لاکھوں اساتذہ کا روزگار بھی اسی ادارہ سے جڑا ہوا ہے۔کم فنڈز ہونے کی وجہ سے پیف سے الحاق سکولز اس وقت مسائل کا شکار ہیں جس سے سکول بند ہورہے ہیں اور بچوں کی تعلیم کے حرج کا خطرہ ہے۔آخر میں طارق محمود صدیقی نے نواۓ بھکر+ سٹی آواز نیوز ٹیم بھکر جناب سید سفیر حسین شاہ صاحب، محترم آصف خان نیازی،محترم ظفراعوان کا اپنے ادارہ آکر ملاقات کرنے اور مسائل کو میڈیا کے ذریعے اعلی حکام تک پہنچانے کیلیے آواز بننے پر شکریہ ادا کیا ۔
تحریر۔محمدلقمان زاہد//اعتبار پیدا کریں
موضوع : اعتبار پیدا کیجیے
تحریر نگار : محمدلقمان زاھد
ایک آدمی نے کاروبار شروع کیا اس کے پاس مشکل سے چند سو روپے تھے۔وہ کپڑے کے کچھ ٹکڑے خرید کر لاتا اور پھیری کر کے اس کو فروخت کرتا۔کچھ کام بڑھا تو اس نے ایک دکان والے سے اجازت لے کر اس کی دکان کے سامنے بیٹھنا شروع کردیا۔وہ جس تھوک فروش سے کپڑے خریدتا تھا۔اس سے اس نے نہایت اصول کا معاملہ کیا۔آہستہ آہستہ اس تھوک فروش کو اس آدمی کے اوپر اعتبار ہوگیا۔وہ اس کو ادھار کپڑا دینے لگا۔جب آدمی ادھار پر کپڑا لاتا تو اس کی کوشش ہوتی کہ وعدہ سے کچھ پہلے ہی اس کی ادائیگی کر دے۔اسی طرح کرتا رہا یہاں تک کہ تھوک فروش کی نظر میں اور اعتبار بڑھ گیا۔اب وہ اس کو اور زیادہ کپڑے ادھار دینے لگا۔چند سال میں یہ نوبت آ گئی کے تھوک فروش اس کو پچاس ہزار اور ایک لاکھ روپے کا کپڑا بے تکلف دے دیتا۔وہ اس کو اس طرح مال دینے لگا۔جیسے کہ وہ اس کے ہاتھ نقد فروخت کر رہا ہوں۔اب آدمی کا کام اتنا بڑھ چکا تھا کہ اس نے ایک دکان لے لی۔دکان بھی اس نے نہایت اصول کے ساتھ چلائی۔اور اپنے شہر میں کپڑے کے بڑے دکانداروں میں شمار ہونے لگا۔
میرے گھر سے دو کلومیٹر کی دوری پر ایک مدرسہ تھا۔ جس میں میں قرآن پاک حفظ کرتا تھا۔میرے ابو جان نے مجھے نیا سائیکل لے کر دیا. میں سائیکل پر مدرسہ جانے لگا۔ایک دن میں نے دوپہر کو مدرسہ سے سائیکل باہر نکالا اور دیکھا کہ اس کا ٹائر پنچر تھا۔ اوپر سے سخت گرمی اور میرا روزہ بھی تھا۔ اتفاق سے اس دن میرے پاس پیسے بھی نہیں تھے۔میں کافی پریشان تھا۔میں نے سوچا چلو سائیکل والی دکان پر جاتا ہوں۔میں دکان پر پہنچا۔دکاندار باہر ہی کھڑا تھا۔ جیسے میرا انتظار کر رہا ہوں۔اس نے جلدی سے میرے سائیکل کو پنچر لگایا۔اس نے پیسے نہیں مانگے۔میں نے اسے کہا کہ میں نے مدرسہ آنا ہے دو بجے تب دے دو گا۔دکاندار نے کہا کوئی بات نہیں جب مرضی دے دینا۔۔جو اللہ کہ راستے مین جاتا ہے اللہ اس کی اسے مدد فرماتے ہے۔ میں گھر پہنچا میں نے امی جان سے پیسے لیے اور فورا دکان پر آیا۔اور اس دکاندار کو دیے ۔میں نے تین چار دفعہ ایسے ہی کیا۔اس کے ذہن میں میرا اعتبار آہستہ آہستہ بیٹھنے لگا۔میں نے تین سال مدرسہ پڑھا۔کوئی بھی مسئلہ ہوتا میں دکان پر جاتا سائیکل ٹھیک کروانے۔اگر پیسے ہوتے تو فورا دے دیتا نہیں تو وقت سے پہلے دے دیتا۔ اسی طرح اس کو مجھ پر اعتبار ہو گیا۔اتنا اعتبار ہو گیا۔ایک دفعہ سائیکل کی خرابی کی وجہ سے پھر جانا ہوا میں پہنچا کہنے لگا۔حافظ صاحب اب دس منٹ دکان پر بیٹھے میں نے کچھ چیزیں لینی تھی وہ لے آؤں۔ اعتماد کی وجہ سے پوری دکان میرے حوالے کر گیا۔
اعتبار چھوٹا سا ایک لفظ ہے لیکن جب ٹوٹتا ہے تو بہت لمبی دوریاں پیدا کر دیتا ہے۔ اعتبار اسٹیکر جیسا ہوتا ہے وہ دوبارہ پہلے جیسا نہیں لگتا۔ اعتبار بولنے میں دو سیکنڈ لگتے ہیں، سوچنے میں دو منٹ لگتے ہیں، سمجھنے میں دن لگتے ہیں، اور ثابت کرنے میں پوری زندگی لگ جاتی ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا ہر اس دوست پر اعتبار کرو جو تمہارے مشکل وقت میں کام آۓ۔ جب کسی پر اعتبار کرو تو اتنا حد تک کرو. یا تو ایک سچا ساتھی مل جاۓ گا۔یا پھر سچا سبق مل جاۓ گا۔
کہتے ہیں کہ اعتبار انتہائی بے اعتباری چیز ہے جسے حاصل کرنے میں سالہا سال بیت جاتے ہیں لیکن گنوانے میں چند سیکنڈ بھی نہیں لگتے۔ اسی لیے تو مثال مشہور ہے کہ پہاڑ سے گرا پھر بھی دوبارہ اس پر چڑھ سکتا ہے لیکن نظروں سے گرا ہوا شخص کبھی بھی دوبارہ نہیں چڑھ پاتا۔
اس دنیا میں سب سے بڑی ضرورت روپیہ نہیں۔ اس دنیا میں سب سے بڑی دولت اعتبار ہے۔اعتبار کی بنیاد پر آپ کچھ بھی لے سکتے ہیں۔جس طرح نوٹ کے بنیاد پر آدمی بازار سے سامان خرید سکتا ہے۔اعتبار ہر چیز کا بدل ہے۔مگر اعتبار زبانی دعؤاں سے حاصل نہیں ہوتا۔اعتبار قائم ہونے میں صرف ایک ہی بنیاد ہے۔وہ حقیقی عمل ہے۔خارجی دنیا اس معاملے میں انتہائی حد تک بے رحم ہے۔لمبی مدت تک بےداغ عمل پیش کرنے کے بعد ہی وہ وقت آتا ہے۔کہ لوگ آپ کے اوپر اعتبار قائم کرے۔
گنگ (ظفر اعوان)تلہ گنگ کی غیور عوام کی ضلع تلہ گنگ مبا رک ہو نومی انصاری نائب صدر پنجاب انصاری متحدہ موومنٹ پاکستان
تلہ گنگ (ظفر اعوان)تلہ گنگ کی غیور عوام کی ضلع تلہ گنگ مبا رک ہو نومی انصاری نائب صدر پنجاب انصاری متحدہ موومنٹ پاکستان۔ ضلع تلہ گنگ ہم سب کا دیرینہ مطالبہ اور ہماری نسلوں کی بہتری کا ضامن ہے. ہم حافظ عمار یاسر اور چودھری پرویز الہٰی وزیر اعلی پنجاب کے انتہائی مشکور ہیں جن کی وجہ سے ناممکن بھی ممکن ہوا۔ میری اہلیان لاوہ اور اہلیان تلہ گنگ کے ہر زی شعور شہری سے اپیل ہے بے شک اپنی مزہبی سیاسی سماجی وابستگی اپنی جماعت یا تنظیم سے رکھیں مگر آج حصول ضلع تلہ گنگ جشن تلہ گنگ تشکر ضلع تلہ گنگ کیلئے ڈگری کالج تلہ گنگ کے گراونڈ میں پہنچ کر پورے پاکستان کی عوام کو یہ پیغام دیا کہ تلہ گنگ ضلع کی عوام پر اگر کوئی احسان کرے تو اس دھرتی کے عظیم بیٹے اظہار تشکر میں کوئی کسر نہی چھوڑتے.اور اس کے ساتھ ساتھ آج وہ سیاسی و سماجی شخصیات بھی خراج تحسین مستحق ہیں جنہوں نے تلہ گنگ ضلع بنانے کیلئے مثبت اپنا کردار ادا کی ا۔