Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعرات، 29 دسمبر، 2022

فہیم احمد خان کے بہنوئی مشہور و معروف سینئر صحافی اظہار احمد خان کی اچانک وفات پر زندگی کے ہر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے احباب و اہم سیاسی ، سماجی و کاروباری شخصیات نے فہیم احمد خان سے ملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا


بھکر ( ظفر اعوان ) بھکر کے معروف سیاسی ، سماجی و کاروباری شخصیت آرگنائزر جنوبی پنجاب پاکستان مسلم لیگ ن ینگ ورکرز پاکستان ، نائب صدر جنوبی پنجاب پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن پاکستان و ضلعی صدر کیمسٹ ایسوسی ایشن ضلع بھکر فہیم احمد خان کے بہنوئی مشہور و معروف سینئر صحافی اظہار احمد خان کی اچانک وفات پر زندگی کے ہر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے احباب و اہم سیاسی ، سماجی و کاروباری شخصیات نے فہیم احمد خان سے ملاقات کرکے اظہار تعزیت کیا اور مرحوم کیلئے مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔
یاد رہے سینئر اور تجربہ کار صحافی اظہار احمد خان دو ماہ پہلے بھکر سے اپنے آبائی ضلع ملتان شفٹ ہوئے تھے جہاں وہ اپنی بیٹی کی تعلیم اور بیوی کے علاج کے لئے ٹھہرے ہوئے تھے، اظہار احمد خان ایک خالص پیشہ ور صحافی تھے جنہوں نے اُردو جرنلزم سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا اور پھر اس سلسلے میں انہوں نے ملک کے بیشتر اخبارات و مقامی اخبارات میں خدمات انجام دیں اور خطاط کے طور پر بھی مختلف پرائیویٹ سکولز میں خدمات سرانجام دیں ، ان کی تحریر پختہ، رائے بہت صائب ہوتی تھی، مرحوم نے صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی خدمات سرانجام دیں اور فعال کردار ادا کیا، وہ مقامی اخبارات میں مختلف عہدوں پر بھی کام کرتے رہے ۔ انہوں نے مستقل تقریبا 25 سال بھکر میں قیام کیا۔ جہاں صحافتی برادری میں مقبول تھے شوگر کے عارضہ میں مبتلا تھے اور اچانک معدہ کے السر کی وجہ سے خون کی الٹی کے سبب قضائے الہی سے جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب وفات پائی، ان کی وفات پر ضلع بھکر کے ہر طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے فہیم احمد خان سے ملاقات کرکے گہرے رنج اور افسوس کا اظہار کیا ، اللہ تعالیٰ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

بدھ، 28 دسمبر، 2022

مولاناعبدالستار خان انیازی


 مولانا عبدالستار خاں نیازی یکم اکتوبر 1915ء کو عیسیٰ خیل کی تحصیل کے ایک گاؤں 

"اٹک پٹالہ "میں پیدا ہوئے ۔ 

ان کا شجرہ، شیرشاہ سوری کی افواج کے کمانڈر انچیف عیسیٰ خاں نیازی سے جا ملتا ہے ۔

ان کے والدین بچپن ہی میں فوت ہوگئے ۔ 

مولانا نیازی کی تربیت و پرورش ان کے نانا صوفی محمد خاں اور تایا محمد ابراہیم خان نے کی ۔ میٹرک تک تعلیم عیسیٰ خیل سے حاصل کی اور وظیفہ لیا ۔ 

میٹرک کے بعد آپ نے لاہور کا رخ کیا اور یہا ں اشاعت اسلام کالج میں داخلہ لے لیا ۔ 

یہ کالج علامہ اقبال کا "برین چائلڈ" تھا جس کا مقصد ایسے مبلغین اسلام کی تیاری تھا جو جدید تقاضوں سے آگاہ ہوں اور نئی نسل سے جدید علم الکلام میں بات کرسکیں۔ 

قرآن،حدیث، سیرت النبیؐ، فقہ، تاریخ اسلام اور مختلف  مذاہب کے تقابلی مطالعے پر مبنی اس کا نصاب بھی علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کا مرتب کردہ تھا۔ 

سیاسیا ت ، عربی اور فارسی میں  تین ماسٹر ڈگریاں حاصل کرنے والے مولانا نیازی  اشاعت اسلام کالج سے علامہ ڈاکٹر محمد اقبال کے دستخطوں کی حامل "ماہر تبلیغ " کی اس سند پر زیادہ فخر کیا کرتے تھے ۔ 

جو 1935ء میں انہیں امتحان میں کامیابی حاصل کرنے پر حکیم الامت علامہ محمد اقبال نے اپنے ہاتھوں سے عطا کی تھی ۔ 

بعد ازاں  1936ء میں مولانا نیازی نے اسلامیہ کالج لاہور میں داخلہ لے لیا ، 

خوش قسمتی سے وہاں ان کی ملاقات حمید نظامی ، میاں محمد شفیع (م ش) اور ابراہیم علی چشتی جیسے ذہین طلبہ سے ہوئی۔ 

یہ تینوں طلبہ ملی سوچ کے حامل انسان تھے۔ انہی طلبہ نے مسلم سٹوڈ نٹس فیڈریشن کی بنیاد رکھی ۔ 

1938ء میں مولانا نیازی مسلم سٹوڈنٹس کے تیسرے صدر منتخب ہوئے ۔

اسی سال مولانا نیازی نے ایم اے عربی کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا۔ 

1939ء میں قائداعظم محمد علی جناح سے دہلی میں ملاقات کرکے" خلافت پاکستان " کی تجویز پیش کی، جس پر قائداعظم  نے فرمایا 

"تمہاری سکیم بہت گرما گرم اور پرجوش ہے۔" 

تو مولانا نیازی نے برجستہ جواب دیا 

"کیونکہ یہ سکیم ایک پرجوش دل سے نکلی ہے۔" 

ایک موقع پر قائد اعظم محمد علی جناح نے مولانا نیازی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا 

"نیازی  جیسے نوجوان میرے ساتھ ہیں تو پاکستان کے قیام کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں روک سکتی ۔" 1946ء کے عام انتخابات میں قائداعظم نے مولانا نیازی  کو مسلم لیگ کا ٹکٹ دیا ۔ 

مولانا نیازی بھاری اکثریت سے جیتے ۔

1953ء میں تحریک ختم نبوت ﷺچلی تو مولانا نیازی کو گرفتار کرلیا گیا۔ 

فوجی حکومت نے بغاوت اور قتل کیس میں سزائے موت سنا دی ۔ 

مولانا نیازی کو موت کی سزا کے فیصلے پر دستخط کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے کرنل کو للکار کر کہا جب میں پھانسی کے پھندے کو چوم کر گلے میں ڈالوں گا تو یہ میرے دستخط ہی تصور ہونگے۔ 

اس مقدمے کی سماعت کے دوران جب فائل فوجی عدالت کے سامنے پیش کی گئی تو فو جی افسر نے کہا 

"آپ 1947ء سے پہلے بھی خطرناک ایجی ٹیٹر تھے ۔ 

مولانا نیازی نے جواب دیا اگر ہم ایجی ٹیٹر کا جرم انگریزوں کے خلاف نہ کرتے تو آج تم اس کرسی پر نہ بیٹھے ہوتے۔ 

اس کے بعد مولانا نیازی  کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا گیا۔

"بعدا زاں مزید تخفیف کے بعد سزا صرف تین سال رہ گئی ۔

ایوب خان کے مارشل لاء  دور میں بھی مولانا نیازی  کا جیل میں آنا جانا لگا رہا۔ 

پھر جب مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح، ایوب خاں کے خلاف صدارتی الیکشن کے میدان میں اتریں تو مولانا نیازی ان کے ہراول دستے میں شامل تھے ۔ میانوالی میں مادر ملت کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مولانا نیازی نے کہا ہم اس شخص (گورنر کالا باغ ) کو جوتے کی نوک پر بھی نہیں رکھتے ۔ نوازشریف کے دور اقتدار میں بھی حلیف ہونے کے باوجود آپ نے واشگاف الفاظ میں کہہ دیاتھا کہ اگر ملک سے سودی نظام معیشت کا خاتمہ نہ کیا تو میرا ڈنڈا تم پر لہرائے گا۔

آپ  نے اتحاد بین المسلمین کے لیے اپنے دور وزارت میں جو سفارشات مرتب کیں وہ آج تک تمام مکاتب فکر میں مقبولیت کا درجہ رکھتی ہیں ۔

آپ دو مرتبہ قومی اسمبلی اور ایک مرتبہ سینٹ کے رکن بھی منتخب ہوئے ۔ 

عمر کا بڑا کا حصہ جیل میں گزارا۔ 

تحریک ختم نبوتﷺ کے دوران آٹھ دن اور سات راتیں پھانسی کی کوٹھڑی میں گزاریں ۔ 

مولانا نیازی  نے 86 سال عمر پائی ۔ 

نصف صدی سے زائد عرصہ تک سیاست میں سرگرم رہے ۔  

2 مئی 2001ء بروز بدھ نماز فجر ادا کرنے کے فوراً بعد حرکت قلب بند ہونے سے انتقال فرما گئے۔ 

اللّٰه تعالیٰ ان کی مرقد پر رحمتیں نازل فرمائے ۔آمین یا ارحم الراحمین


نوشین رانا کی آوازمنشیات کے خلاف

 *قدم قدم پر میرا مددگار ہے خدا...♥*

*وَتُعِزُّ مَنْ تَشَاءُ وَتُذِلُّ مَنْ تَشَاءُ..*

 *نوشین رانا کی آوازمنشیات کے خلاف*

Respected DC pakpattan hareef

Respected DPO Pakpattan shareef

اک نظر پاکپتن کے گلی کوچوں میں بھی ڈالیں منشیات فروشوں نے پاکپتن شریف میں اپنے پنجے مضبوطی سے گاڑ رکھے ہیں۔۔انکے مضبوط پنجوں کو اکھاڑنا جناب ڈسٹرکٹ آفیسرکی ذمہ داری ہے بچے دن کو بھیک مانگتے ہیں رات نشہ کرنےمنشیات فروشوں کے پاس پہنچ جاتے ہیں۔گھروں کے گھر تباہ ہوگئےاس زہر سے۔نوجوان نسل تباہ ہورہی ہے اور پاکپتن میں جس نے بھی منشیات فروشوں کےخلاف آواز اٹھائی اسکی زبان بندکردی جاتی ہے جو بھی آیا اپنی نوکری بچا کرنکل گیا جناب ڈی پی او صاحب بابا فرید دربار کے اردگرد نشئی کمیونٹی کا خاتمہ کیا جائے بیکاریوں میں زیادہ تعداد نشئ اور نشہ بیچنے والوں کی ہے اسمیں کوئی شک نہیں کہ دربار میں سکیورٹی پہت اچھے فرائض انجام دے رہی ہے۔۔مگر افسوس کہSHO تھانہ سٹی پاکپتن مبینہ طور پہ صرف لوکیشن کی حد تک تھانہ سے باہر نکلا لوکیشن دی واپس ہیٹڈروم میں جا گھسا تھانہ سٹی پاکپتن کو ضرورت ہے عمران ٹیپو اختر خان عابد عاشق مہار رائے خضرحیات رانا ارشادالرحمن ظفرخان رانا تنویر سرور جیسے افسران کی یہاں ایکٹو افسران کا کام ہے نہ کہ مونچھیں بڑی رکھ کرصرف انہیں کا رعب دکھانے سے کام نہیں چلے گا مقبول صاحب کے آنے سے منشیات فروش بےلگام جرائم پیشہ لوگ شتر بےمہار ہوگئے سی سی ٹی وی کیمروں کی اشد ضرورت ہے مگر پاکپتن میں گورنمنٹ کی طرف سے کوئی کیمرہ نہیں لگایا گیا جرائم پیشہ لوگوں کو شاید نہیں بلکہ یقیناً سپورٹ کرنے کے لیۓ کیمرے نہیں لگائے گئے جرائم کی روک تھام کے لیۓ کیمرے انتہائی ضروری ہیں ڈی سی پاکپتن اور ڈی پی او پاکپتن اپنے روم سے باہر نکلیں اور شہرفرید کے عوام کی جو ذمہ داری آپ کو سونپی گئی ہے اسے نبھائیں اور صرف مونچھوں کو دیکھ کر نہیں بلکہ بہادر اور کام کرنے والے افسران کو تھانہ جات کے انچارج بنائیں یہ ہے شہر فرید کے عوام کی آواز۔۔۔۔

نوشین راناانچارج کرائم بیٹ آل پاکستان تم نیوز پاکستان 03474059183

جمعرات، 15 دسمبر، 2022

بھکّر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دو روزہ رنگا رنگ فیملی ایکسپو آج سے شروع ہوگیا ہے جس کا باقاعدہ طور پر افتتاح ڈپٹی کمشنر عمران حسین رانجھا،ایم پی اے عامر عنایت خان شہانی اور ڈی پی او کیپٹن (ر)محمد اجمل نے کیا::رپورٹ ظفر اعوان

    1. بھکّر 

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دو روزہ رنگا رنگ فیملی ایکسپو آج سے شروع ہوگیا ہے جس کا باقاعدہ طور پر افتتاح ڈپٹی کمشنر عمران حسین رانجھا،ایم پی اے عامر عنایت خان شہانی اور ڈی پی او کیپٹن (ر)محمد اجمل نے کیا اس موقع پر شہر کی نمایاں سماجی شخصیات سمیت صدر انجمن تاجران رانا محمد اشرف خاں،چئیر مین سی پی ایل سی شیخ محمد ایوب،میڈیا نمائندگان،سرکاری افسران اور شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔بھکر فیملی ایکسپو کے ایونٹ میں سرکاری محکمہ جات،ایجوکیشن،ریونیو ڈپارٹمنٹ،سول ڈیفنس،سوشل ویلفیئر،صنعت زار،پاپولیشن،زراعت،لائیوسٹاک،ریسکیو 1122 اور فوڈ اتھارٹی کی جانب سے مختلف پکوان کے سٹالز لگائے گئے تھے جبکہ تھیلی سیمیا کے بچوں کیلئے خون کے عطیات جمع کرنے کے حوالہ سے بھی خصوصی کیمپ کا انعقاد کیا گیا جس میں شہریوں اور مختلف سٹوڈنٹس کی جانب سے خون کے عطیات پیش کئے گئے۔بھکر فیملی ایکسپو کے باقاعدہ افتتاح کے بعد ایم پی اے عامر عنایت خان شہانی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھکر شہر میں فیملی ایکسپو کا انعقاد تازہ ہواکا جھونکا ہے جس سے شہریوں کو بہترین تفریحی مواقع میسر آئے ہیں انہوں نے کہاکہ تفریح سے بھرپور بھکر فیملی ایکسپو کے شاندار انعقاد پر ڈپٹی کمشنر عمران حسین رانجھا کو خصوصی مبارکباد پیش کرتا ہوں۔اس موقع پر ڈپٹی کمشنر عمران حسین رانجھا نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بھکر فیملی ایکسپو کی کامیابی بہترین ٹیم ورک کا نتیجہ ہے بالخصوص فیملی ایکسپو کے فوکل پرسن عدنان جمیل کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں علاوہ ازیں مختلف محکمہ جات کی جانب سے خوبصورت سٹالز بھی قابل دیدنی ہیں جس سے شہری بھرپور لطف اندوز ہورہے ہیں اور اس ایونٹ کا بنیادی مقصد  شہریوں کیلئے سستی تفریح کے مواقع پیدا کرنا ہے جس میں ہمیں بڑی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ڈپٹی کمشنر عمران حسین رانجھا نے مزید کہاکہ بھکر فیملی ایکسپو کا دوسرا روز صرف فیملیز کیلئے مختص کیا گیا ہے تاکہ فیملیز صاف ستھرے ماحول میں ایونٹ کو انجوائے کرسکیں ان کا کہنا تھا کہ فیملی ایکسپو میں فیملیز کے بغیر ہر قسم کا داخلہ ممنوع ہوگا۔ڈپٹی کمشنر عمران حسین رانجھانے نمائشی سٹالوں کا معائنہ کیا اور سٹالوں کی تزئین و آرائش کے معیار کو سراہا۔انہوں نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ شو کے انعقاد کا بنیادی مقصد صاف ستھرے اور سرسبز و شاداب ماحول کی ترویج کیلئے سرکاری اداروں خصوصا میونسپل اداروں اور سول سوسائٹی کا اشتراک بڑھانے کیساتھ ساتھ عوام کو خوشگوار تفریح مہیا کرنا بھی ہے۔بھکر فیملی ایکسپوکودیکھنے کیلئے موجود عوام نے ضلعی انتظامیہ کی اس کاوش کو سراہا اور کہاکہ اس سے ہر شہری کو کلین ایند گرین بھکر کے سلسلہ میں قابل ذکر ترغیب ملے گی #







12 دسمبر سانحہ آرمی پبلك اسکول پشاور ۔از قلم !آمنہ روشنی رشا

 *16 دسمبر سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور*


   از قلم : آمنہ روشنی رشا (لیہ)


دہشت گردی کی اس بدترین تاریخ کا ہر ہر ورق معصوم طلباء کے لہو سے رنگین ہے جو ہمیں ان کی قربانی کی یاد دلاتا ہے۔ 


ہائے! 16 دسمبر 2014 کی وہ صبح جب پھول و کلیوں سے نازک بچے دہشت گردوں کے ظلم کا شکار ہوئے اور یوں بے شمار ماؤں کا آنگن بے رونق ہو گیا۔ ان پر اچانک سے قیامت ٹوٹ پڑی۔ 16 دسمبر کو اس اندوہناک واقعے پر لاکھوں کروڑوں آنکھیں اشکبار اور دل خون کے آنسو بہاتے نظر آئے۔ یہ وہ غم ہے جو ہماری آنکھوں اور سماعتوں سے ہوتا ہوا ہماری روحوں کو کانٹوں پر گھسیٹ گیا اور یوں لگا کہ جیسے کسی ظالم نے کسی نوکیلے تیز دھار خنجر سے ہمارے جسم کے ہر حصے کو کاٹ دیا ہو اور پھر ہمارے جسم کے ہر اک حصے سے خون پانی کی طرح بہہ رہا ہو مگر یہ سب کچھ دیکھنے اور کرنے کے بعد ظالم کو اس پر رتی برابر بھی افسوس یا ملال نہ ہو۔

 وہ ظالم دہشت گرد چھوٹے چھوٹے بچوں کے سامنے ان کے دوستوں اور ان کے اساتذہ کو اذیت دے کر شہید کررہا تھا۔

صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں واقع آرمی پبلک سکول (اے پی ایس) پر نام نہاد ظالم دہشت گردوں نے حملہ کردیا اور سکول میں موجود کئی طلبہ اور اساتذہ کو شہید کردیا اور متعدد طلباء شدید زخمی ہوئے۔ 


مگر یاد رہے کہ ایسے ظالموں کا دائمی ٹھکانہ جہنم ہی ہوا کرتا ہے جہاں ان درندوں کو دہکتی آگ میں دھکیل دیا جائے گا۔ جن کو معصوم بچوں پر بھی رحم نہ آیا۔


کیونکہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: 

"جو شخص بچوں پر رحم نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں"


یہ دن پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے جو بے گناہ بچوں کی یاد دلاتا رہے گا، قوم کے ان معصوم شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اور اک روز یہ بدنما دہشت گرد کیفر کردار کو پہنچ کر ہی رہیں گے۔ 


کسی کو اچانک ہی کسی حادثے میں کھونے کا درد کیا ہوتا ہے؟ اذیت کیا ہوتی ہے؟ 


ان تمام سوالوں کے جواب ان والدین سے پوچھیے جنہوں نے اپنے بچوں کے اچھے مستقبل کے لیے اپنی آنکھوں میں نہ جانے کتنے خواب سجائے ہوئے تھے۔

یہ سوال ان والدین سے پوچھیے جو اپنے بچوں کی ہر قدم کامیابی میں ، اپنے خوابوں کی تعبیر پوری کرنے کے لیے انھیں سکول میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے اس یقین کے ساتھ بھیجا کرتے تھے کہ اک روز یہی ہونہار ہماری کمر کا ٹیک بنیں گے ، ہمارے بڑھاپے میں کام آئیں گے۔ ڈاکٹر ، انجینئر ، پائلٹ یا کسی بڑے عہدے پر فائز ہو کر اپنے ملک کا نام روشن کریں گے۔

لیکن انھیں کیا معلوم تھا کہ ظالم بربریت کا وہ بازار گرم کریں گے کہ ان کی کمر ہی ٹوٹ جائے گی ان کے خواب ، خواب ہی بن کر رہ جائیں گے۔ 


میرا تو جسم کانپ اٹھتا ہے، ہونٹ کپکپانے لگتے ہیں ہاتھ لرز جاتے ہیں روح میں ایک طوفان اٹھ جاتا ہے جب میں یہ سوچتی ہوں کہ؛

جن کتابوں سے وہ پھول سے بچے علم حاصل کرنے گئے تھے ان ظالم دہشت گردوں کے ہاتھوں وہی کتابیں ان کے خون سے رنگ دی گئیں ، ان کا جسم لہو لہان کر دیا گیا ، ان کی آنکھوں کے سامنے ان کے دوستوں کو ان کے اساتذہ کو شہید کردیا گیا ، ان کو نہیں معلوم تھا کہ ان کو کس قدر اذیت برداشت کرنی پڑے گی۔

ان کو نہیں معلوم تھا جن خوابوں کی تعبیروں کو وہ پورا کرنے آئے تھے وہ خواب ریزہ ریزہ ہو جائیں گے۔

یہ پاکسان کی تاریخ کا ایک ایسا سانحہ تھا جس نے دنیا بھر کے تمام والدین کے سینے کو چیر کر رکھ دیا۔ جس نے ہر انسان کی آنکھ کو اشکبار کردیا ، نہ جانے اس حادثے میں کتنی ماؤں کی گود اجڑ گئی کتنے ماں باپ بے سہارا ہوگئے۔ اس سانحہ نے نہ جانے کتنے گھر اجاڑ دیئے۔

 کچھ والدین تو ابھی تک سانحے کے نفسیاتی اثرات سے نہیں نکل سکے۔  سات سال گزر جانے پر بھی اس واقعہ کو یاد کر کے دل خون کے آنسو روتا ہے، کلیجہ منہ کو آنے لگتا ہے اور بے ساختہ ان ظالموں کے لئے حرفِ بددعا نکلتی ہے کہ


 "اے رب ذوالجلال انھیں برباد کر دے جنھوں نے ہمارے آباد گلستاں کو اجاڑ کر ویران کر دیا"

 

ان تمام شہیدوں کی یاد کے زخم تازہ ہیں ابھی تازہ ہیں اور تازہ ہی رہیں گے۔ شاید اس زخم کا گھاؤ جو ان ظالموں نے ہمیں دیا ہے کبھی نہیں بھر پائے گا۔ 

ان شہیداؤں کی یاد میں کئی لوگوں نے اپنے دکھوں کو سپردِ قرطاس کرکے اپنے دل پر پڑنے والے بوجھ کو ہلکا کرنے کی کوشش کی ہے اسی طرح کسی شاعر نے شہید ہونے والے بچوں کے والدین کی تکلیفوں اور غم کو قلمبند کرنے کی مکمل کوشش کی ہے:


مائیں دروازے تکتے رہ گئیں۔۔۔

شہیدوں کی زمین ہے یہ جسے پاکستان کہتے ہیں

یہ بنجر ہو کر بھی کبھی بزدل پیدا نہیں کرتی!!

آج تک جنازوں پر پھول دیکھے تھے۔۔

16 دسمبر کو پتا لگا۔۔۔ 

پھولوں کے بھی جنازے ہوا کرتے ہیں

تیری یادوں میں رہ جاؤں گا!!

ماں اب میں کبھی واپس نہیں آؤں گا!!

ماں یونیفارم پر تھوڑی سیاہی گر گئی۔۔۔

ڈانٹنا مت۔۔۔۔۔

ماں یونیفارم لال ہوگیا ہے خون بہہ کر رونا مت۔۔

سنت فرعون ادا ہوئی ہے اسلام کے نام پر!!

جنت بٹ رہی ہے یہاں بچوں کے قتل عام پر!!



پاکستان میں ہر سال اس دن کی مناسبت ہر ادارے میں خصوصی دعائیہ تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔ جس میں شہداء کی روح کے ایصالِ ثواب کے لئے فاتحہ خوانی اور قرآن خوانی کا اہتمام کیا جاتا ہے۔


لیکن ہمیں ان ظالموں کے مقابل سیسہ پلائی دیوار بننا ہو گا تاکہ وہ آئندہ ہمارے گلشن اور اس میں دوڑتے کھیلتے گلوں کی طرف آنکھ اٹھا کر نہ دیکھ سکیں اور وہ ایسی غلیظ حرکت کرنے سے پہلے لاکھوں بار سوچے۔۔۔

وہ ہمارے ملک کے مستقبل کے ستاروں کو روشن ہونے سے نہ روک سکیں اور پھر کبھی نہ کسی ماں کی گود اجڑے ، نہ کوئی باپ بے سہارا ہو۔

 یا رب العالمین سبھی بچوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھیں تاکہ وہ سدا ہنستے مسکراتے ہوئے اپنے والدین کی آنکھوں کے سامنے ان کی خوابوں کی تعبیروں کو مکمل کریں اور کامیابیوں کی منزلوں کو چھو کر ان کا نام روشن کرسکیں۔


بدھ، 14 دسمبر، 2022

تحریر/نمرہ ملک// نامور شاعر ملک عرفان خانی کو اقوام متحدہ جنیوا کے ادارہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس مومنٹ پاکستان کا وائس چئیرمین پاکستان منتخب کر لیا گیا

 نامور شاعر  ملک عرفان خانی کو اقوام متحدہ  جنیوا کے ادارہ انٹرنیشنل ہیومن رائٹس مومنٹ پاکستان کا وائس چئیرمین پاکستان منتخب کر لیا گیا  عرفان خانی بحثیت شاعر ادیبوں شاعروں  کی ویلفئیر کے حوالہ سے  عالمی سطح پر اپنی منفرد پہچان رکھتے ہیں ا نکا  انسانی حقوق کے ادارہ میں بحثیت وائس چئیرمین پاکستان انتخاب انسانی حقوق کے لۓ مظبوط  آواز اور خدمت خلق کا بے لوث جذبہ پاکستان میں مظلوم کے لۓ بہترین انتخاب ہے  ملک عرفان خانی نے کہا کہ دور حاضر میں انسان اخلاقی,  و معاشرتی,  حوالہ سے بہت ہی کمزور ہے اور یہ کمزوری پاکستان میں عام ہو چکی ہے جس کے سبب مظلوم کی داد رسی کے لۓ کوئی ادارہ بھی اپنے فرائض انسانیئت کے کما حقہ نہیں ادا کر رہا جسکی وجہ سے ادارہ ہیومن رائٹس مومنٹ نے پاکستان میں مظلوم کی اواز بننے کے  بے لوث خدمات کی  زمہ داری مجھے دی میں ان شاء اللہ ہر ممکن کوشش کروں گا  کہ انسانی خدمت رنگ نسل,  مزہب,  ملک,  سے ہٹ کر صرف انسانی خدمت کرونگا 

 ان شاء اللہ


اتوار، 11 دسمبر، 2022

خوش آمدید 2023 مشاعرہ و تقریب رونمائی ۔سمیرا ساجد ناز

 رپورٹ /ظفر اعوان 

الحمد اللہ ۔۔۔

خوش آمدید 2023  مشاعرہ  و تقریب رونمائی ۔۔۔


مشاعرہ خوش آمدید 2023  اور جناب ارشاد نیازی صاحب کی کتب  قوسین کی حدیں و خواب کا خمیازہ کی تقریب رونمائی میں شریک بزم بننے والے  تمام  معزز احباب کی شکر گزار ہوں جنہوں نے پروگرام کو رونق بخشی ۔۔


یہاں پہ جناب  اسلم شاہد صاحب کو خراج تحسین پیش کرتی ہوں کہ جنہوں نے اس نفسا نفسی کے دور میں محبت کے دیئے جلائے اور سیالکوٹ میں ادبی فضا کو خوشبوؤں سے بھر دیا ۔۔تمام تنظیموں شاعروں کو ایک جگہ اکٹھا کر کے یہ ثابت کر دیا کہ نیت نیک ہو تو کچھ بھی ممکن ہو سکتا ہے  ۔

جناب اسلم صاحب کا کتب کی اشاعت کے اعلان سے لیکر کتب شائع ہونے تک مجھ ناچیز اور حسین مجروح صاحب پہ آنکھیں بند کر کے اعتبار کرنا ہمارے تعلق کو مزید مضبوط کرتا رہا اور الحمدللہ اللہ پاک نے ہمیں سرخرو کیا ۔۔۔  جناب حسین مجروح صاحب کے کردار کے متلعق یہ کہنا کجا نہی کہ آپ  اپنا کردار ادا نہ کرتے تو آج ہم رونمائی جیسی خوبصورت محفل سے شاید محروم رہ جاتے ۔۔۔۔سیالکوٹ آپکا شکر گزار ہے حسین مجروح صاحب ۔۔۔

جناب خواجہ آصف صاحب کا شکریہ کہ انہوں نے ایثار فاؤنڈیشن کے صدر و بانی جناب صدیق حیدر بھائی کا پیغام باہم پہنچا کر انسانی خدمات اور ادب کی خدمت کے لیے ان کی طرف سے خیر سگالی کا پیغام پہنچایا اور تحریک اور کتب کی اشاعت پہ ارشاد نیازی صاحب کو مبارک باد پیش کی ۔۔۔

جناب صدر تنویر احمد تنویر احمد تنویر صاحب کی شکر گزار ہوں جنہوں نے ہماری دعوت کو قبول فرما کر بزم کو عزت بخشی ۔یہاں یہ ذکر ضروری سمجھتی ہوں کہ استاد صاحب نے مجھے سب کو پھول پیش کرتے دیکھا اور اخر میں مجھے مبارک باد کے ساتھ پھول پیش کئے کہ تم نے بہت محنت کی اور سب کو پھول پیش کر رہی ہوں اب ہم تمہیں پھول پیش کریں گے جو کہ تصویری شکل میں گواہ بن گئی کہ حوصلے ایسے بھی دیئے جاتے ہیں شکریہ استاد محترم۔۔۔

صاحب کتب ارشاد نیازی صاحب کی شکر گزار ہوں جنہوں نے بزم میں تشریف آوری کی۔۔

 مہمان خصوصی جناب ڈاکٹر دانش عزیز محترمی بھائی آپ کی تہہ دل سے شکر گزار ہوں جنہوں نے اپنے کلام کے جلوے تو دکھائے لیکن جن کو ہمسفر کیا۔۔ انہوں نے بھی بزم کو کمال رنگ بخشا ۔۔۔

سوچاں دی مہکار کی ٹیم کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں ۔۔۔کہ ان کی شمولیت صرف شمولیت نہی بلکہ اپنا پروگرام سمجھ کر اس کو ہر ممکن کامیاب کرنے میں مدد فراہم کی ۔۔جس میں سر فہرست نام ایوب صابر صاحب کا آتا ہے جنہوں نے پروگرام کی نظامت کو اپنے تجربے سے ایسا سنبھالا کہ محفل کا رنگ دوبالا ہو گیا ۔۔۔

بزم میں شرکت کرنے والے محترم مہمانان گرامی 

جناب صدر تنویر احمد تنویر صاحب 

صاحب کتب ارشاد نیازی صاحب

مہمان خصوصی ڈاکٹر دانش عزیز (لاہور)

اسلم شاہد صاحب(ضلعی صدر سائبان تحرک سیالکوٹ)

خواجہ آصف(ضلعی نائب صدر سائبان تحریک سیالکوٹ)

اظہر خان صاحب (لاہور)

محبوب صابر  صاحب 

مظفر ممتاز  صاحب 

فیصل طفیل صاحب (گوجرانولہ)

عاطف جاوید عاطف صاحب

سید سجاد بخاری صاحب

محبوب صابر صاحب

ساحل سلہری صاحب

آصف علی علوی صاحب 

حیدر پیرزادہ صاحب 

رضا المصطفیٰ صاحب 

منیر جعفری صاحب 

سرکار علی حیدر صاحب 

بلال اسعد صاحب

ڈاکٹر سید کاظم صاحب 

قاسم حیات صاحب 

رانا عثمان صاحب 

صدیق سرمد صاحب 

ڈاکٹر الیاس عاجز صاحب 

عائشہ قمر صاحبہ۔۔ کی شکر گزار ہوں ۔۔

بزم میں بزنس کمیونٹی سے اسلم شاہد صاحب کے درینہ دوست  جناب آفتاب ناگرہ صاحب نے صاحب  ذوق ہونے کا مظاہرہ ایسا کیا کہ پروگرام کے آغاز سے لیکر احتتام  تک شریک بزم رہے ان کے ذوق کے لیے الگ سے داد و تحسین و شکریہ ۔

جن کا نام شکریہ کی فہرست میں شامل نہ کر سکی ان سے معذرت خواہ ہوں ۔۔

بزم کے آخر میں بہترین اعشائیہ کا انتظام کیا گیا ۔۔کل ملا کر اسلم صاحب ساجد صاحب اور تھوڑی تھوڑی سی میں نے بھی پروگرام کو کامیاب کرنے کی بھرپور کوشش کی باقی 

معزز مہمانان گرامی کے تجزیے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہماری محنت کتنا رنگ لائی ۔۔۔

اللہ پاک سائبان تحریک کو دن دگنی رات چوگنی ترقی عطا فرمائے ۔۔۔۔اور سائبان تحریک سیالکوٹ نے ثابت کردیا کہ سیالکوٹ والے جب کسی چیز کا ذمہ اٹھاتے ہیں تو اسے کامیاب کرنے میں اپنی جان لگا دیتے ہیں ۔۔

مجھے اللہ پاک کے حضور امید ہے کہ سائبان تحریک سیالکوٹ ۔۔حسین مجروح صاحب کے خواب کو جلا بخشے گی ان شاءاللہ ۔۔۔

اول و آخر میں اللہ پاک کا شکر ادا کرتی ہوں کہ مجھ کند کو اسلم شاہد صاحب اور خواجہ آصف صاحب جیسے انسانوں سے نواز کر مجھے ہیرا بنا دیا ہے پروگرام کی ساری تیاریاں ہمیشہ کیطرح ساجد صاحب نے ایسی کیں کہ آج اسلم شاہد صاحب اور حاضرین محفل  تعریف کر اٹھے ۔۔۔۔شکریہ ساجد صاحب اللہ پاک آپ کا ساتھ ہمیشہ عطا فرمائی رکھے آمین الٰہی آمین 

سمیرا ساجد ناز



ہفتہ، 10 دسمبر، 2022

علمی ، ادبی ، فنی اور ثقافتی کہکشاں میں "خالد دانش" جیسی عظیم شخصیت بہت کم دکھنے کو ملتی//آمنہ روشنی

 خالد دانش (بابا جان) کے نام


اب تک کے مطالعہ اور مسلسل غور و فکر سے یہی جاننے کو ملا ہے کہ خالص ادبی کاوشوں میں تہذیبی اور معاشرتی رنگ ہی لوگوں کو متاثر کرنے کی اہم وجہ ہے۔ 

اور 

اسی وجہ سے حلقۂ اربابِ ذوق سے منسلک ادبی شخصیات اپنے فن پاروں ( مضامین ، شاعری، نثر اور افسانوں) کی مدد سے اپنی پہچان بنانے میں ہمہ وقت لگے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ 


ان کی فکرِ استدلالی ہی اردو ادب کو زندہ رکھے ہوئے ہے۔

اس علمی ، ادبی ، فنی اور ثقافتی کہکشاں میں "خالد دانش" جیسی عظیم شخصیت بہت کم دکھنے کو ملتی ہے۔ اردو ادب کی تشہیر و فروغ کے لیے آپ دن رات محنت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔


اور میں ناچیز دل کی عمیق گہرائیوں سے ان کی قدر و منزلت کرتی ہوں اور ان کی خوش اخلاقی اور پیار کی وجہ سے حقیقی معنوں میں انہیں اپنے والدین کی طرح عزت و توقیر کے لائق اور عزیز ترین سمجھتی ہوں۔

رب العالمین کی بے حد شکر گزار ہوں کہ اس کریم ذات نے مجھے خالد دانش جیسے عظیم شخص کی بیٹی بننے کا شرف بخشا۔۔۔


مجھ میں نثر نگاری کا شوق پیدا کرنے اور ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرنے پر یہ بیٹی اپنے پیارے بابا جان کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتی ہے کہ اگر یہ میری رہنمائی نہ کرتے اور مجھے نثر لکھنے کی طرف راغب نہ کرتے تو شاید میں کبھی نثر نگاری نہ کر پاتی اور شاید اپنے اس فن سے بھی نا آشنا رہتی۔

دعا گو ہوں کہ اللہ پاک ان کو سدا پھولوں کی طرح ہنستا مسکراتا خوش رکھے ، ان کے رزقِ سخن میں اضافہ کرتا جائے اور ان کا سایہ ہم بچوں کے سروں پر تا دیر رکھے آمین یا رب العالمین۔




✍️آمنہ روشن


#amna_roshni

ہے سعدیہ تو فخر سب کا زمانہ ناز کرتا ہے ۔

 نذرانہ عقیدت 

محترمہ سعدیہ ہما شیخ صاحبہ ۔ایڈوکیٹ ۔امید وار برائے نائب صدر سرگودھا بار ایسوسی ایشن ۔۔۔

سپاس گزار ۔ظفر اعوان ۔

سب ایڈیٹر ۔روزنامہ نوائے بھکّر ۔

وائس چیئرمین مجلس عاملہ # نیشنل پریس کلب بھکّر ®

 ۔۔۔۔۔۔

تو اعلی ظرف کی مالک 

خدا تم کو جتائے گا ۔

ہماری تو دعائیں ہیں 

ہے مالک وہ بنائے گا ۔


ہے سعدیہ تو فخر سب کا 

زمانہ ناز کرتا ہے ۔                          

مقدر جیت ہے تیری 

الیکشن ہی بتائے گا ۔


غریبوں کا فکر و غم 

سدا ہے آپ کے دل میں۔۔

الیکشن میں فکر سارا 

اثر اپنا دکھاۓ گا ۔۔


تمہاری ذات مخلص ہے 

یہ کہتا ہے جہاں سارا ۔

محبت کا یہی نعرہ 

تمہیں سب کچھ بنائے گا ۔


تیرا چہرہ ہمیشہ سے 

یہ سچ کا ساتھ دیتا ہے۔

تمہیں سچ کا یہی سہرہ 

گلے خود آ لگائے گا ۔۔۔۔


ظفر کے ساتھ میں مل کر 

مبارک دینے آؤں گا ۔

تیرا مطلوب یہ نغمہ 

تجھے گا کر سنائے گا ۔۔

۔۔۔۔۔

جمعرات، 8 دسمبر، 2022

رپورٹ۔عارف اعوان //سنگرعاصمہ مجاہد کی أواز اورشاعرمخدوم اختر ہاشمی کانیا گیت"توں بندہ منافق ہائیں۔ریلیز ہونے جا رہا ہے۔ظفر اعوان ۔

 __  Coming soon a new song... 2022

                   سپر ہٹ سونگ  ،  توں بندہ منافق ہائیں ، 

         سنگر عاصمہ مجاہد  ، 

 شاعر مخدوم محمد اختر ھاشمی __

 کمپوزنگ وترتیب محبوب اختر میوزک ڈائریکٹر رضوان اختر ، کیٹو علی طافو،    سلیکشن بائے  ، ایم مجاہد علی، امیر وٹو  ،  ویڈیو ڈاریکٹر، نوید چوہدری ، کیمرہ ،سلمان خان،  فخرنواز، سپیشل تھنکس، ، مہک ملک،  عاصم تنہا،  استاد لعل خاں ،  پروڈیوسر ممتاز مغل، سی او ، عبدالستار خان، ایم ڈی، شہباز خان ، 


ریلیز بائے  شاھین سٹوڈیو پاکستان ،

رپورٹ ظفر اعوان /اچھی شاعرہ اور ادیبہ بننا چاہتی ہوں۔صحافی معاشرے کی آنکھ ہوتا ہےآمنہ روشنی رشا





 آج ظفر اعوان کے ساتھ خصوصی نشست ۔

آج کی شاعرہ محترمہ آمنہ روشنی رِشا نے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ میں ایک اچھی شاعرہ و ادیبہ بننا چاہتی ہوں۔

ان کے والد صاحب کا نام شیخ محمد یاسین ہے۔ 

آمنہ روشنی رشا نے بتایا کہ انہوں نے

میٹرک کی تعلیم آکسفورڈ پبلک ہائی سکول چوک اعظم سے کی ، ایف-ایس-سی (نان میڈیکل) کی تعلیم گورنمنٹ کالج لیہ برائے خواتین سے مکمل کی اور اب وہ گورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج چوک اعظم سے بی ایس اردو کررہی ہیں ۔

انہوں نے 2020 میں شاعری کا آغاز کیا۔ اردو  ادب میں قدم رکھنے کا جذبہ ان میں ایک نوجوان شاعر ادیب اور نعت خواں حذیفہ اشرف عاصمی کی طرف دیکھ کر ہوا۔

ادبی دنیا میں قدم رکھنے کے بعد انہوں نے بہت سے مقابلہ جات میں حصہ لیا اور وہاں سے اعزازی اسناد وصول کیں۔

پنجاب ٹیلنٹ ہنٹ 2022 میں ہونے والے افسانہ نگاری کے مقابلے میں انہوں نے ڈسٹرکٹ لیول پر دوسری پوزیشن حاصل کی۔

2022 میں ہی انہوں نے اپنے شہر لیہ کے نیوز چینل وائس ٹو ڈے پر خصوصی انٹرویو دیا۔ اور اس کے علاؤہ 2022 میں ہی انہوں نے اپنے شہر کے ایف ایم ریڈیو پر بھی انٹرویو دیا۔


مزید انہوں نے کہا کہ میں اچھی شاعرہ و ادیبہ بننا چاہتی ہوں کیونکہ ایک لکھاری معاشرے کی آنکھ ہوتا ہے اور وہ لوگوں کو بھلائی ہے راستے پر چلنا سکھاتا ہے۔

اپنی کتاب کے بارے میں انہوں نے ابھی کتاب لکھنے کا ارادہ نہیں کیا لیکن کتاب کا نام اشک گلستان سوچ رکھا ہے۔

دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ میرے مشغلے دو ہیں ایک فرائی چیزیں بنانے کا اور دوسرا انٹرنیٹ کے بارے میں نئی نئی انفارمیشن جاننے کا

اپنی فیملی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ان کے

 تین بھائی ہیں بہن کوئی نہیں۔ انہوں نے شاعری تین زبانوں میں کی ہے اردو ، پنجابی اور انگریزی

لیکن ان کا کہنا ہے کہ پنجابی اور انگریزی میں زیادہ طبع آزمائی نہ ہونے کی وجہ سے ان اردو شاعری کی طرف زیادہ رجحان ہے.

آخر پر آمنہ روشنی رشا نے ظفر اعوان سب ایڈیٹر روزنامہ نوائے بھکّر ۔آر اے نیوز اور ادارے کا شکریہ ادا کیا





۔۔

بدھ، 7 دسمبر، 2022

بھکر۔رپورٹ/ظفر اعوان/ معروف شاعرہ نمرہ ملک کی کتاب کہیں تھل میں سسی روتی ہے کی ایوارڈ سرمنی

 بھکّر (ظفر اعوان)معروف شاعرہ نمرہ ملک کی کتاب کہیں تھل میں سسی روتی ہے کی ایوارڈ سرمنی گزشتہ شب گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج 48 ٹی ڈی اے جہان خان بھکرمنعقد ہوئی اور اسی اعزاز میں آل پاکستان محفل مشاعرہ و تقسیم ایوارڈز کی تقریب منعقد کی گئی جس میں ملک بھر سے شعراء نے شرکت کی۔پروگرام کا آغاز 

تلاوت قرآن پاک حافظ کلیم اللّٰہ انجم جبکہ نعت مبارکہ ظفر رضا عارفی نے کیا۔بانی بزمِ رفیقِ پاکستان بھکر عابد علیم سہو کا مشہور زمانہ کلام ۔ نہ مکھ میتھوں موڑ نی مائیں ۔ ترنم کے ساتھ سنا کر ظفر رضا عارفی نے خوب داد سمیٹی اس کے بعد سرپرست بزمِ رفیقِ پاکستان بھکر محترم ڈاکٹر خالد جاوید اسراں صاحب نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور اپنے کلام سے نوازا نظامت کے فرائض پروفیسر ناصر رانا صاحب اور عابد علیم سہو نے بخوبی نبھائے اس پروگرام کی صدارت طاہر محمود طاہر مرید والہ نے کی جبکہ مہمانان خاص میں ڈاکٹر عتیق الرحمن قریشی صاحب اور طارق حمید نیازی ۔عارف اعوان ۔ظفر اعوان ۔عثمان اعوان تھے۔ انٹرنیشنل شاعر ندیم ناجد نے بطور خاص اس پروگرام میں شرکت فرمائی

2022 کی پبلش شدہ کتب پر بزمِ رفیقِ پاکستان بھکر ایوارڈ سے نوازا گیا جن شعرا نے اپنا کلام سنایا ان میں ۔ نمرہ ملک تلہ گنگ ، پرویز منیر کروڑ ، بوٹا شاکر چوک اعظم ، عارش گیلانی جمن شاہ ، ڈاکٹر عمر قیاز قائل بنوں، ڈاکٹر مشرف حسین انجم سرگودھا،  صادق حسنی ، خادم کھوکھر لیہ ، پروفیسر قلب عباس عابس ، عابد علیم سہو ، رمضان عاطف و دیگر کئی شعراء نے کلام سنایا

آخر پر استاد الشعراء محترم نذیر ڈھالہ خیلوی صاحب اور ندیم ناجد کی دستار بندی کی گئی۔ مختلف علمی، ادبی و صحافتی شخصیات میں اعزازی سرٹیفکیٹ تقسیم کیے گئے

بانی بزمِ رفیقِ پاکستان بھکر عابد علیم سہو اور سرپرست بزمِ رفیقِ پاکستان بھکر ڈاکٹر خالد جاوید اسراں صاحب نے مہمانوں کی خدمت مدارت میں کوئی کمی نہ چھوڑی اور آخر پر تمام شعراء کا شکریہ ادا کیا



اعلان تقرری!عظمت علی کوR.A.Newsکا بھکرسےبیوروچیف مقرر کردیا گیاہے۔۔سرکاری ونیم سرکاری ادارے نوٹ فرما لیں۔(ادارہ)



 

پیر، 5 دسمبر، 2022

تلہ گنگ (ظفر اعوان سے )ضلع تلہ گنگ کی معروف شاعرہ،ادبی و سماجی شخصیت اور صحافی نمرہ ملک

تلہ گنگ (ظفر اعوان سے )ضلع تلہ گنگ کی معروف شاعرہ،ادبی و سماجی شخصیت اور صحافی نمرہ ملک کو آل رائٹرز پاکستان ویلفئیر ایسوسی ایشن کی جانب سے  ادبی و سماجی خدمات پہ حسن کارکردگی ایوارڈ دیا گیا۔گزشتہ دنوں ہیری ٹیج ہوٹل لاہور میں اپوا (آل رائٹرز پاکستان ویلفئیر ایسوسی ایشن)کی جانب سے سالانہ ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں ملک اور بیرون ملک سے صحافتی،سماجی،ادبی شخصیات نے شرکت کی۔نمرہ ملک کو معروف صحافی مجیب الرحمٰن شامی اوراینکر پرسن مبشر لقمان نے ا ایوارڈز ،سرٹیفیکیٹ اور میڈل سے نوازا۔اس موقع پہ سرپرست اعلیٰ اپوا زبیر انصاری، صدر اپوا ایم ایم علی ،اپوا ممبران ،معروف شعراء اتباف ابرک افتخار عفی،شعیب مرزا ،تہذین طاہر،غلام زادہ نعمان صابری ،عاطف صدیق کاہلوں ،عائشہ صدیقہ،شاہین اشرف علی،لبنی غزل،ریحانہ اعجاز،روزینہ فیصل اور ملک کے طول و عرض سے آئے ہوئے قلمکاروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔واضع رہے کہ اپوا ایک معروف ادبی تنظیم ہے جو لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کے لیے بہترین اقدامات کرتی ہے۔سماجی و ادبی حلقوں نے نمرہ ملک کو ایوارڈ پہ مبارکباد دی اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔اس موقع پہ میڈیا سے بات کرتے ہوئے نمرہ ملک نے کہا کہ یہ کامیابیاں اور عزت میرے والدین کی دعاؤں اور اللہ رب العزت کی بدولت نصیب ہوئی ہے۔انہوں نے کامیاب ورکشاپ پہ ایم ایم علی ،زبیر انصاری اور اپوا انتظامیہ کو خراج تحسین پیش کیا ۔