Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

منگل، 21 جولائی، 2020

بلوچستان ۔۔۔۔۔//////رحمت اللہ بلوچ سے


اپڈیٹ/بلوچستان کے شہر تربت میں دھماکا، ایک شخص ہلاک ، 6 زخمی۔/رپورٹ رحمت اللہ بلوچ بلوچستان/ پولیس ذرائع کے مطابق تربت کے بازار میں دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص (امجد ساکن گھنہ تربت) جانبحق جبکہ 6 افراد زخمیوں میں (محمد سلام ساکن بالگتر تربت) (عبید تحصیل بلیدہ ضلع تربت کیچ) (سبحان بلوچی بازار تربت سٹی محمد نسیم تربت سٹی) سلیمان یو سی شاہی تمپ تحصیل تربت سٹی) اور شاہ مرید دشتی بازارتحصیل تربت شامل ہیں جانبحق ہونے والا اور تمام زخمیوں کاتعلق ضلع کیچ تربت سے ہے کچھ زخمیوں کی حالت نازک بتائی جارہی ہے زخمیوں کو ٹیچنک ہسپتال تربت میں علاج کیجارہی ہے دھماکے میں نہ صرف قریبی گاڑیوں کو نقصان پہنچا بلکہ کچھ دکانوں میں آگ بھی لگ گئی۔ پولیس کے مطابق دکانوں کے باہر کھڑی ایک موٹرسائیکل میں امپرووائزڈ ایکسپلوزو ڈیوائس (آئی ای ڈی) نصب کی تھی۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اس بات کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی کہ دھماکے کا ہدف کون تھا۔ پولیس شواہد اکٹھے کررہی ہے

اعجاز اعوان صاحب کو آر۔ اے۔ نیوز۔ کا(بیورو چیف سندھ)مقررہونےپر مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ظفر اعوان ۔ایڈیٹر //ڈاکٹر اایم۔ ایچ۔ بابر ۔نیوزایڈیٹر/ /ملک نوید ممتاز۔ ایگزیکٹو ایڈیٹر


ڈاکٹر ایم ایچ بابر صاحب کو آر۔ اے۔ نیوز۔ کانیوز ایڈیٹر بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔۔ظفر اعوان ۔ایڈیٹر //ملک نوید ممتاز ایگزیکٹیو ایڈیٹر //۔اعجاز اعوان ۔بیورو چیف سندھ


ملک نوید ممتاز صاحب کو ۔آر ۔اے ۔نیوز کا ایگزیکٹو ایڈیٹر بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ظفر اعوان ایڈیٹر ۔(ڈاکٹر ایم۔ ایچ۔ بابر۔نیوزایڈیٹر)


اعلان تقرری۔ محترمہ ہماجبیں صاحبہ کو کڈز ایڈیٹر مقرر کیا ہے ۔ادارہ


بھکّر نیوز


۔DPO بھکر کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء نے ہمراہ DC بھکر سید موسیٰ رضا سٹی بھکر میں محرم الحرام کے دوران نکالے جانے والے مرکزی جلوسوں کے روٹس کا معائنہ کیا۔   تفصیلات کے مطابق محرم الحرام میں امن وامان کی صورت حال اور سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لینے کے لیئے بھکر سٹی میں محرم الحرام کی مناسبت سے نکالے جانے والے مرکزی جلوسوں کے روٹس کا معائنہ اورقصر زینب ؓکاوزٹ کیا اور سیکورٹی انتظامات کو چیک کیا۔اس موقع پر SDPO صدرسرکل،AC بھکر، SHO سٹی بھکر، اور انچارج سیکورٹی بھی ہمراہ موجود تھے۔اس دوران انہوں نے مجوزہ سیکورٹی پلان اور دیگر پیشگی اقدامات کا جائزہ لیا اس موقع پر لائیسنس داران جلوس اور دیگر مقامی اکابرین بھی ہمراہ تھے۔ضلع بھکر کے اندر محرم الحرام کے جلوس و مجالس کی سیکورٹی کے لیئے خصوصی انتظامات عمل میں لائے جا رہے ہیں پولیس اورضلعی انتظامیہ تمام میسر وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے امن و امان کو یقینی بنائیں گے۔

بدھ، 8 جولائی، 2020

*تحریر ڈاکٹر کاظم عباس بلوچ*کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کو چار سال بیت گئے* *تحریر:ڈاکٹر کاظم عباس بلوچ*


*کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کو چار سال بیت گئے*

*تحریر:ڈاکٹر کاظم عباس بلوچ*

کشمیری قوم کی جدوجہد آزادی میں نئی روح پھونکنے والے نوجوان حریت رہنما کمانڈر برہان مظفر وانی کی شہادت کو چار سال بیت گئے ہیں،آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی نیندیں اڑانے والے اس مجاہد کو 8 جولائی 2016 کو شہید کر دیا گیا تھا،مقبوضہ کشمیر کے اس نوجوان کی زندگی ناصرف درس حریت کا عملی نمونہ بنی بلکہ ساتھ ہی درندہ صفت بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں شہادت کے بعد کشمیری قوم کو آزادی کی نئی راہوں پر گامزن کر گئی،حریت رہنما برہان مظفر وانی شہید نے پلواما کے علاقے ترال میں ایک اعلیٰ تعلیم یافتہ گھرانے میں آنکھ کھولی،کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کے والد مظفر احمد وانی ایک سرکاری سکول میں پرنسپل جبکہ والدہ میمونہ مظفر پوسٹ گریجوایٹ آف سائنس ہیں،حریت رہنما کمانڈر برہان مظفر وانی خود بھی ایک ہونہار طالبعلم تھے جنہوں نے صرف 15 سال کی عمر میں بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور آزادی کی آواز بلند کی،کمانڈر برہان مظفر وانی شہید نے سوشل میڈیا پر بھارتی پروپیگنڈا کے جواب کا جدید طریقہ اختیار کر کے جدوجہد آزادی کو نئی جدت دی،جس کی وجہ سے وہ کشمیری قوم کے نئے ہیرو کے طور پر سامنے آئے،کمانڈر برہان وانی شہید سماجی میڈیا پر کشمیری نوجوانوں کے لئے ایک آئیڈل جبکہ قابض فوج کی آنکھ کا کانٹا بن چکے تھے،21 سال کی عمر میں برہان وانی نے ایک ویڈیو میں کشمیری نوجوانوں کو ہندوستان کے خلاف مسلح جدوجہد کا حصہ بننے کی دعوت دی،22 سال کی عمر میں وطن کی آزادی کی خاطر جام شہادت نوش کرنے والا برہان مظفر وانی کشمیر میں جاری تحریک کی نئی شمع روشن کر گئے،کمانڈر برہان مظفر وانی کی برسی کی مناسبت سے اور  انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے وادی بھر میں شہید کی تصویریں اور پوسٹر لگائے گئے ہیں،کمانڈر برہان مظفر وانی شہید کشمیر کی جدوجہد آزادی کا روشن ستارہ اور باب ہیں اور کشمیری بہادر نوجوان نے اقوام عالم کو یہ پیغام دیا ہے کہ طاقت اور ظلم سے کسی قوم کو زیادہ دیر غلام نہیں بنایا جا سکتا،اسی لئے بھارت کشمیریوں پر جتنا مرضی ظلم و ستم کر لے مگر کشمیریوں کی آزادی کو نہیں دبا سکتا۔

منگل، 7 جولائی، 2020

جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب (تحریر کائنات ملک ) اج آپ کو اپنے ملک کی عدالتوں کا پتہ چل ہی گیا ہوگا

جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب
(*تحریر کائنات ملک* )
اج آپ کو اپنے ملک کی عدالتوں کا پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ یہ کس طرح ملزمان کو تحفظ فراہم کرتی ہیں ۔ہماری اسٹیبلشمنٹ کو بھی پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کس طرح اپنی چال چلتی ہیں ۔ہمارے سیاستدانوں کا پتہ چل گیا ہوگا کہ یہ کس طرح اپنے مفادات کی خاطر وفاداریاں بدلتے ہیں۔ ہماری عوام کا پتہ چل گیا ہوگا۔کس طرح دوغلے ہیں تبدیلی چاہتے ہیں مگر خود ایک فیصد تبدیل ہونا پسند نہیں کرتے۔اس ملک کو شکنجے میں جکھڑے ہوے ان مافیا کے بارے میں بھی اچھی طرح پتہ چل گیا ہوگا ۔کہ یہ ہرایک ادارے میں سانپ کی طرح بیٹھے ہیں ۔جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب اپ نےقائد اعظم کا پاکستان سوچ کر نیک نیتی اور خلوص دل اور درد دل سے بہت کچھ اچھا سوچا ہوگا۔ بہت سے سہانے خواب اپنی انکھوں میں سجاے ہونگے ۔ پاکستان کو محبت کا امن کا گہوارہ بنانے کے لیے۔پاکستان کی تعمیر ترقی خوشحالی کے لیے۔پاکستان میں قانون کی حکمرانی کے لیے۔انصاف یکساں فراہمی سب کے لیے ۔وسائل کی یکساں تقسیم سب کے لیے۔پاکستان کے ایک ایک کونے تک خوشحالی۔تعلیم ۔صحت۔روزگار۔ بہترین انفراسٹکچر ۔ جہاں انصاف کا بول بالا ہو ۔جہاں مظلوم کی داد رسی ہو ۔جہاں کوئی بھوکا نہ سوے۔جہاں تعلیم کے چراغ گھر گھر روشن ہوں ۔جہاں ہر پڑھا لکھا اور ہنرمند انسان کاروبار کرتا ہوا نظر اے۔جہاں امیر اور غریب کو اپنے ہی سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجہ کی بہترین سہولیات میسر ہوں۔جہاں کسانوں کو اجناس منڈی تک پہچانے کے لیے پختہ رابطہ سڑکیں ہوں اور ان کی محنت کا انھیں صیح صیح معاوضہ ملے ۔یہاں کا محنت کش غریب طبقہ خوشحال ہو۔ یہاں مواصلات تک سب کی رسائی ہو۔یہاں اداروں میں کرپشن۔رشوت۔ اور سیاسی مداخلت کا خاتمہ ہو ۔ کسی کی حق تلفی نہ ہو شیر اور بکری ایک گھاٹ پر پانی پیے۔میرٹ پر تمام فیصلے ہوں ۔ مگر جناب وزیر اعظم عمران خان صاحب اپ کی خوبصورت سوچ اور حسین خوابوں کو سرخ سلام۔ جس کے حصول کے لیے آپ نے گھر بچے عیش عیاشی کی پر سکون زندگی داو پر لگادی۔ مگر یہ اپ نے اس وقت خواب دیکھے ہونگے ۔یہ سوچ اپ نے اس وقت سوچی ہوگی جب اپ 23سال پہلے ایک عام پاکستانی اور ایک ریٹائرڈ کھلاڑی تھے۔ ایک عام ووٹر تھے ۔تب ملک میں بڑھتی ناانصافیاں۔لاقانونیت ۔کرپشن۔لوگوں کی حق تلفیآں ۔پڑھے لکھے نوجوانوں کی بے روزگاری۔بڑھتے ہوے جرائم ۔مظلوم کی چیخیں۔بے گناہوں کی فریادیں ۔یقینا اپ کا دن کا چین ۔راتوں کا سکون برباد کرتی ہوں گی تب اپ نے اس دن عہد کرلیا ہوگا کہ اپ ایک دن پاکستان کو ان تمام خطرناک بیماریوں سے نجات دلاکر صحت مند پاکستان بناے گے۔پھر اپ نے ان بیماریوں سے نجات کے لیے ایک ویکسین تیار کی اس کا نام پی ٹی آئی رکھا۔اس ویکسین کو 22سال کی جہدوجہد سے پورے پاکستان کے کونے کونے تک پہنچایا۔۔اور پھر اپ کی محنت رنگ لائی اور اپ اس منزل تک پہنچ ہی گے ۔جس کا خواب 22سال سے دیکھ رہے تھے۔جناب وزیر اعظم صاحب جب انسان سمندر کنارے کھڑا ہو تب اسے اس سمندر کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوتا۔وہ یہ سوچتا ہے کہ میں اس پانی میں اسانی سے اتر جاوں گا۔اور جب اترتا ہے۔ تب اسے پتہ چلتا ہے ۔کہ یہ سمندر کتنا گہراہ ہے۔اس میں کون کون سے انسان دوست جانور۔حیوان۔پودے۔معادنیات ہیں۔اورکون کون سے انسان دشمن جانور۔حیوان۔پودے۔معادنیات چھپے ہوے ہیں۔اپ نے بہت بڑے مگر مچھ۔شارک ۔مچھلیاں۔سانپ۔بچھو۔ اور نجانے کون کون سے زہریلے جانور وغیرہ پر جب شکار کرنے کے لیے جال پھنکی ہوگی تب اپ کو پتہ چل گیا ہوگا۔کہ یہ کام اتنا اسان نہیں ہے ۔ یہ سفر پھولوں کا نہیں ہے۔ رہگزر تو آگ اور کانٹوں کی رہگزر ہے۔قدم قدم پہ دوست نما دشمنوں سے واسطہ پڑا ہوگا۔ یہ تمام انسان نما گدھ مردار وہ سب موسمی درندے حیوان اپ کا شکار کرنے کے لیے بیٹھے ہیں ۔یہاں پاکستان کے دشمن سیاسی لیڈر نما رہزن ایک دوسرے کو تحفظ دینے کے لیے پورے ملک اور اداروں میں موجود بیٹھے ہیں ۔یہاں قدم قدم پر گدھ۔ہر راستے پر مگر مچھ۔اور شارک اپ کے ان تمام خوابوں گو نگلنے کو تیار بیٹھے ہیں۔بالکہ موقع کی انتظار میں ہیں ۔کہ آپ کوئی غلطی کرو اور ان کی بچھائی جال میں پھنس جاو ۔جناب وزیر اعظم عمران خان آپ نے یہاں سیاست کرنی ہے۔تو ان جیسا بننا ہوگا۔ان چور ڈاکو رہزن کے ساتھ ہاتھ ملانا پڑے گا ۔بھلے آپ ملک مت لوٹو مگر ان کو کھلی اجازت دے دو۔ان کی کرپشن پر کبھی بات نہ کرو بلکہ انہیں حاجی صاحب ایماندار کا لقب دے دو ۔پھر آپ او ملک کو لوٹیں عوام کو بے وقوف بنا کر یہاں اس گندی سیاست گندے گندےکھیل کا حصہ بن کر اپنی باری لے سکتے ہو ورنہ یہ کبھی آپ کو سیاست کے میدان میں پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کرپشن سے پاک پاکستان کا خواب کبھی پورا نہیں ہونے دیں گے۔۔۔۔۔
'ضبط' کرتا ھوں تو ہر زخم'لہو' دیتا ہے
'آہ' کرتا ہوں تو .'اندیشہءِ رسوائی' ہے
'دیکھتا' ہوں تو 'ہزاروں' میرے اپنے ہیں مگر
'سوچتا' ہوں تو وہی.'عالمِ تنہائی' ہے۔۔
جناب عمران خان صاحب اپ نے درد دل اور ایمانداری کے ساتھ پاکستان کی ترقی عوام کی خوشحالی چاہی تھی ۔مگر افسوس آج اس کے الفاظوں میں جو درد اور بے بسی کا کرب ہے وہ زندہ ضمیر محب وطن پاکستانی ضرور محسوس کررہا ہوگا ۔اج وہ کہ رہا ہے میرا کسی سے کوئی ذاتی جھگڑا نہیں ہے۔ کرپٹ لوگوں کی کرپشن کی وجہ سے نظام تعلیم ۔صحت کو بہتر نہیں بنا سکتے ۔چور چوری کیا ہوا پیسہ پاکستان نہیں رکھ سکتا۔وہ سب باہر بھیج دیتا ہے۔پاکستان میں تمام وسائل ہونے کے باوجود ہم بے بس ہیں ۔جب تک کرپشن کا خاتمہ کرپٹ لوگوں کو سزا ئیں نہیں دی جاے گی ۔تب تک پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا۔قیام پاکستان سے لیکر آج تک ضمیر فروشوں کا ٹولہ پاکستان پر مسلط ہونے کی وجہ سے پاکستان ترقی نہ کر سکا ۔اور درد دل محب وطن پاکستانی کو کام کرنے نہیں دیا جاتا۔جس جس نے پاکستان کا عوام کا بھلا سوچا اسے نشان عبرت بنادیا گیا۔پاکستان میں ضمیر فروش سیاست ۔صحافت قانون ۔بیوروکریسی ۔ہر چھوٹے بڑے ادارے میں زہریلے ناگ بنے بیٹھے ہیں ۔ان کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلہ کرنا اور اپنی جڑوں کو مظبوط کرنا۔پاکستان کو لوٹ کر اسے کنگال کرنا ۔اور خود کو فقیر سے بادشاہ بنانا۔پاکستان کی تمام سرکاری کمپنیاں نقصان پہنچا کر اپنے پرائیویٹ کمپنوں کو فائدہ دینا۔جیسے (پی آئی آے۔ ) (بلو آئیر۔شاہد خاکوانی )(سٹیل مل پاکستان بمقابلہ سٹیل مل جدہ ۔انڈیا نوازشریف ) پاکستان میں ہمیشہ اس کی راہ میں روڈے اٹکاے گے۔اسے نت نئی سازشوں سے پھنسایا جاتا ہے ۔ ۔ادارہ ہمیشہ پوری ٹیم کے ساتھ چلتا ہے ۔اور جب کام چور ٹیم کام نہ کرے تو ایک سربراہ آخر کار دل برداشتہ ہوکر
مجھے تو لگتا ہے پی ٹی آئی 22سال کی جہدوجہد کے بعد کامیاب ہونے والی یہ سیاسی پارٹی سال دوہزار تیسیں میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاے گی۔صرف اس میں رہیں گے تو صرف عمران خان اور پرویز خٹک اور جو موسمی پرندے مختلف پارٹیوں کی کمینی گاہوں سے آڑ کر جس تیزی سے پی ٹی آئی میں شامل ہوے تھے ۔ اسی تیزی سے یہ سب واپس اپنی اپنی کمین گاہوں میں چلے جائیں گے۔ ان سب کا خیال تھا سابقہ دور حکومتوں میں کھانے اور کھلانے کی جو روایت چلی ارہی تھی۔وہ دور عمران خان حکومت میں بھی جاری رہے گی ۔عمران خان کا نعرہ ایک سیاسی نعرہ ہی راہ جاے گا ۔اور وہ پہلے دور حکومتوں کی طرح کھل کھیلیں گے۔مگر یہاں آکر انھیں بے حد مایوسی ہوئی کہ خان نہ کھاتا ہے۔نہ کھانے دیتا ہے ۔اس کی وجہ سے خان کو کمزور کرنے کے لیے ان کے پاس جتنے بھی وزیر ہیں اور ان کے پاس جن جن ادارو کی ذمہ داریاں ہیں ۔وہ ان تمام ذمہ داریوں سے لاتعلق نظر آتے ہیں ۔پورے پاکستان میں کسی بھی وزیر کی کسی بھی ادارے پر کوئی گرفت ہے ہی نہیں ۔ہر ادارہ لاوارث ہر افسر فرعون بنا بیٹھا ہے ۔ یہاں لوہے کی بھٹی والے اربوں روپے کے محلات میں رہنے لگے۔چوری ڈاکہ قتل ۔افواہ منی لانڈرنگ کرنے والے سیوئس بینکوں سراے محل کے مالک بن گے
اور جس نے پاکستان بنایا ۔جس نے آج ہمیں سر آٹھا کر جینے کے لیے آزادی دلائی ۔اس محسن پاکستان ھمارے پیارے قائد کا تمام خاندان کسمپرسی کی زندگی گزارہا ہے ۔ افسوس تو یہ ھے۔ ان کے قریبی رشتہ داروں کے ذاتی کوئی بھی مکان نہیں ہیں ۔انہوں نے تو کبھی حکومت پاکستان سے مرات لینے کا مطالبہ نہیں کیا لیکن ایک تصویر بنوانے والےکی جد پشت انگلستان میں پراپرٹی کی مالک بن جاتی ھے حیرت ھے ۔قائداعظمؒ کے پاس سب کھوٹے سکے تھے۔ اب ان کھوٹے سکوں کی ہی اولادیں ہم پر حاکم ہیں۔ پاکستان وہ واحد ملک ہے جس کی عوام بدقسمت ہے ۔جو چور ڈاکوؤں لٹیروں رہزنوں کے لیے جانے لیٹی اور دیتی ہے ۔مگر ایک مخلص سچے محب وطن پاکستانی کا تحفظ کرنے اس کی طاقت بننے کی بجائے روز اس کو گالیاں دیتی ہے۔اور اسے کمزور کرنے اس کی تذلیل کرنےکے نت نئے طریقے ڈھونڈتی رہتی ہے۔پاکستانی عوام ستر سالوں سے ملک لٹیروں کے نرغے میں یرغمال ہے۔۔۔
۔بقول شاعر۔۔
جن پتھروں کو عطا کی تھی دھڑکنیں
جب ان کو زباں ملی تو ہم پہ ہی برس پڑے
عمران خان آج تمہاری بے بسی دیکھ کر اندازہ ہوگیا ہے ۔یہاں رہبر کی کوئی جگہ نہیں ہے ۔رہزنوں کے جنگل میں۔عمران خان نے سب کو ایک ہی حمام میں ننگاہ کردیا ہے۔ اگر عوام اب بھی نہ سدھری سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر کانوں سے سن کر بھی دو،بارہ ملک دشمن لٹیروں کو منتخب کیا۔ اور ہیرے جیسے انسان کو گنوادیا تو یاد رکھنا یہ مافیاں اتنی طاقت ور بے لگام ہوجاے گی کہ تمارے بچوں کو بھی زندہ نگل جاے گی۔اور اللہ نہ کرے اس ملک کا حال عراق۔شام۔ لیبا۔کشمیر جیسا نہ ہو۔۔

جمعہ، 3 جولائی، 2020

عرفان قریشی دُھوم /۔/خانپور

رپورٹ عرفان قریشی دُھوم نیوز خانپور۔؟
خانپور پریس کلب کی حلف وفاداری تقریب خانپور پریس کلب میں ہوئی حلف پریس کلب کے سابقہ صدر پیر خان محمّد نوہانی نے اٹھوایاجس میں خانپور کے معزز مہمانوں نے شرکت کی دوسری جانب پریس کلب کے عہدیداران نے حلف اٹھاتے ہوئے عزم کیا کےاپنی قلم ذریعے معاشرے کی بہتری کیلئے دِن رات ایک کرکے اپنی خدمات انجام دینگے؟

بدھ، 1 جولائی، 2020

راولپنڈی/مدثر الیاس کیانی/ نوسرباز گروہ آخر پولیس کے ہتھے چڑھ گیا۔

نوسرباز گروہ آخر پولیس کے ہتھے چڑھ گیا ڈسٹرکٹ راولپنڈی میں کئی لوگوں کو بلیک میل کرنے کے بعد اسلام آباد کا رخ  کرنے پر اسلام آباد پولیس نے ان کو دھر لیا اس گروپ کی خاص بات کے اپنے آپ کو انہوں نے صحافت کے لبادے میں اور رکھا تھا اشرف پٹی بیوروچیف رائل ٹی وی نیوز بنا ہوا تھا ملک ممتاز جو کہ بیوروچیف ریڈ نیوز ان کے ساتھ ایک نامعلوم شخص چین کے خلاف باقاعدہ انکوائری کے بعد پولیس نے ایف آئی آر درج کرکے ان کو گرفتار کر لیا ہے کاروباری حضرات نے تھانہ گولڑہ شریف کی اس کارروائی کو بہت سراہا ہے آئی نو سر باز نے عوام کا جینا دوبھر کر رکھا تھا ان کا بلیک میل کرنے کا طریقہ کار اکثر اوقات اشرف بھٹی اور ممتاز اعوان اپنے آپ کو پولیس کا اہلکار ظاہر کرکے عوام کے ساتھ دھوکہ دہی اور فراڈ کرتے تھے ایسے لوگوں کے ساتھ سخت سے سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے ایسے لوگ صحافت پر بدنما تباہ ہیں اور صحافت جیسے عظیم شعبہ کو ایسے لوگ بد نام کر رہے ہیں تمام صحافی تنظیموں سے اپیل ہے کہ ایسی کالی بھیڑوں کے خلاف سخت سے سخت کاروائی عمل میں لانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں

اتوار، 28 جون، 2020

آڑی بہن کھیس گھندو کھیس ((تحریر۔ کائنات ملک)


آڑی بہن کھیس گھندو کھیس
((تحریر۔ کائنات ملک)) ۔۔۔
آڑی کھیس گھندو کھیس کی صدا لگانے اور نگر نگر محلے محلے گلی گلی گھر گھر پہنچنے والی یہ مزدور عورتیں نسل در نسل اس شعبہ سے منسلک ہیں اور یہ خاندانی پیشہ کی مسافتیں طے کرتیں ۔سرخ گلابی رنگت والی لمبی اونچی قد کی یہ خواتین محنت مزدوری اور گھر کی زمہ داریوں کے بوجھ تلے دب کر زمہ داریوں وقت کی بھٹی میں جل کر اپنا اصل رنگ روپ کھو بیٹھتی ہیں۔
ہو، مگر معاشرہ انہیں فقیروں کے نام سے جانتے ہیں ۔ان فقیروں کے قبیلے کی ہر عورت اپنے کنبے کی سربراہ ہوتی ہے۔جس کے زمہ گھر کی تمام تر زمہ داریاں ،ہوتی ہیں گھر کے لیے زمین لینا پھر اس پر گھر بنوانا ۔بچوں کی شادیاں کرنا پھر ان کے بچوں کو بھی پالنا شامل ہوتا ہے۔ یہ عورتیں ملتان کے مختلف بازاروں سے دوکانداروں سے جاکر چادریں ،کھیسں اور بیڈ شیٹ لے کر اتی ہیں ۔اور ہر ایٹم کو بیچنے کے پیچھے انہیں ایک سو،روپے کمیشن دیا جاتا ہے ۔یہ عورتیں سال کے بارہ مہینےہر موسم میں سردی گرمی دھوپ چھاوں خزاں بہار برسات میں سارا دن بھوکی پیاسی کرایہ کے موٹر سائیکل پر دو سو،روپے پٹرول اور چار سوروپے مزدوری کے ساتھ مختلف علاقوں کا روزانہ الصبح رخ کرتی ہیں۔اور مفرب تک ان علاقوں شہر ہویا دیہاتوں میں جاکر بیڈ شیٹ۔چادریں ۔اور کھیس بیچتی ہیں۔اور فی کس کھیس ۔چادر یا بیڈ شیٹ پر انہیں ایک سو کی بچت ہوتی ہے ۔روزانہ وہ ایک ہزار سے بارہ سوروپے تک کماتی ہیں۔جس سے چھہ سوروپے وہ موٹرسائیکل کی مزدوری دیتی ہیں بقیہ رقم سے گھر کے اخراجات پورے کرتی ہیں۔ کبھی کبھی تو پورا دن کچھ بھی نہیں بکتا موٹرسائیکل کا پٹرول اور کرایہ انہیں خود اپنی جیب سے دینا پڑتا ہے۔اس دن گھر کا چولہا بھی نہیں جلتا۔اس سلسلے میں ایک خاتون مقصودہ بی بی نے بتایا کہ ہم لوگ نسل در نسل یہ کام کرتی ارہی ہیں۔ہمارے مرد حضرات کوئی کام کاج نہیں کرتے ۔ہمیں ان کو پالنا پڑتا ہے اور ان کے بچوں کو بھی۔ہمارے قبیلے میں اکثر خواتین بیواہ خواتین ہیں یا ایسی خواتین ہیں جن کے شوہر طلاق دے گے اپنی بیویوں کو یا پھر دوسری شادی کرکے الگ ہوگے ہیں۔مقصود بی بی کا کہنا تھا کہ جب ہم لوگ مختلف علاقوں میں جاتی ہیں تو ہمیں بے شمار مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔علاقے کے لوگ ہم پر کتے چھوڑ دیتے ہیں ۔کئی بار کتوں نے کاٹا ہے۔ارد گرد کے لوگ تماشہ دیکھتے اور ہنستے رہتے ہیں۔اس طرح جس گلی محلے یا گھر میں جائیں وہاں کے مرد حضرات ہم پر جملے کستے ہیں۔ہمیں دعوت گنہاہ دیتے ہیں ۔کوئی شادی تک کی افر کردیتا ہے۔کبھی تو خاموشی سے سن کر برداشت کرلیتے ہیں تو کبھی کھری کھری بھی سنا دیتے ہیں۔لوگوں کے دل دماغ میں ہمارے بارے میں بہت غلط قسم کی باتیں ہوتی ہیں۔کہ یہ مال بیچنے کی اڑ میں گھروں میں موجود گاہک خواتین کو نشہ اوار ادویات کھلا کر چوریاں کرتی ہیں۔گلی سے چھوٹے بچے اغواہ کرلیتی ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ ہمیں اپنے گھروں میں گھسنے نہیں دیتا ہمیں دیکھ کر اپنے دروازے بند کرلیتے ہیں ۔اور بدلے میں الٹا ہمیں گالیاں بھی نکالتے ہیں۔یہ سراسر بے بنیاد ہم پر الزام ہیں۔ہم محنت کش مزدور خواتین ہیں ۔ہم حق حلال کی کماتے ہیں اور وہی خود بھی کھاتے ہیں اور اپنے بچوں کو کھلاتے ہیں۔ہماری اکثر خواتین مختلف حادثوں میں ٹانگوں ۔بازو۔سے معزور ہوچکی ہیں ۔دیسی اقسام کے اور جڑیوں بوٹیوں کے ٹوٹکوں سے اپنا علاج معالجہ کرتے ہیں۔ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ ہم اپنا اچھا علاج کراسکیں۔سرکاری ہسپتالوں میں تو صرف بخار کی گولی مل جاتی ہے ۔وہ بھی غنیمت ہے۔ہم ان تمام مسائل کو برداشت کرتی ہیں۔ہماری مجبوری ہے۔پیٹ کا ایدھن جو بھرنا ہے۔ہماری خواتین معزوری میں بھی کھیس ۔چادریں بیڈ شیٹ بیچنے روزانہ کی بنیاد پر جاتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں ایک اور نوجوان خاتون نے بتایا ہمارے بچے کبھی سکول نہیں جاتے ہمارے پاس سکول کی فیس۔کتابیں اور یونیفارم خریدنے کے لیے اتنی رقم نہیں ہوتی اس لیے اج تک ہمارے قبیلے میں کوئی اج تک سکول نہیں گیا اور ویسے بھی ہم خود صبح گھر سے نکلتی ہیں شام گئے گھر لوٹتی ہیں ۔ جب ہم اپنا مال بیچنے مختلف علاقوں میں جاتی ہیں۔تو مرد حضرات ہم سے فری ہونے کی کوشش کرتے ہیں ۔دوستیاں لگانے کی افر کرتے ہیں ۔جب ہم ان کی ان بتمیزیوں کا جواب سخت لہجہ سے دیتے ہوے انہیں ان کی ماں بہین بیٹی کا احساس دلاتے ہیں ۔تو وہ بدلے میں غصے سے بل کھانا شروع کرکے ہمیں گندی گندی گالیاں نکال کر کہتے ہیں۔اپنی گندی زبان سے ہماری گھر بیٹھی بہن بیٹیوں کا نام نہ لو وہ تمہاری طرح اوارہ اور بدکردار نہیں ہیں۔اس وقت ایسی باتیں سن کر ہمارا دل خون کے انسو روتا ہے۔ہم بھی انسان ہیں۔ کسی کی عزت ہیں کسی کی ماں بہین ہیں ۔ہم نہ بد کردار ہیں نہ ہی آوارہ عورتیں ہیں ۔بس ہم غریب ہیں اور
غربت ہمارا جرم۔ہے ہم معاشرے کے ایسے رویعے اور ان کی کڑوی کسیلی باتیں برداشت کرتی ہیں۔ہمیں یہ سب برداشت کرنا پڑتا ہے اچھے برے لوگ تو ہر جگہ موجود ہیں۔ہمارے مرد نکمے سارا دن گھروں میں سوے رہتے ہیں یا پھر نشہ کرتے اور جوا کھیلتے ہیں۔ہمیں زندگی نے بہت دکھ دیے ہیں۔مگر شکر ہے پھر بھی اس خدا کا ایک سوال کا جواب دیتے ہوے نے کہا ہمیں بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام۔احساس پروگرام۔یا صحت کارڈ میں بھی شامل نہیں کیا گیا ۔

بدھ، 24 جون، 2020

( حماد بلوچ ): گوادر پانی بحران کے وقت شہر کو پانی سپلائی کرنے والے ٹینکرز مالکان کے 76 کروڑ روپے ڈوب گئے.

گوادر ( حماد بلوچ ): گوادر  پانی بحران کے وقت شہر کو پانی سپلائی کرنے والے ٹینکرز مالکان کے 76 کروڑ روپے ڈوب گئے.

گوادر:  تین  سال گزرنے کے باوجود حکومت بلوچستان ٹینکر مالکان کو واجبات کی ادائیگی کرنے سے قاصر.

گوادر:  2018 کو پانی بحران کے وقت حکومت بلوچستان کی جانب سے  پرائیویٹ ٹینکروں سے شہر اور گرد ونواح کے علاقوں میں پانی سپلائی کیا گیا تھا.  ( ٹینکر مالکان  )

گوادر:  حکومت بلوچستان پر 350 ٹینکروں کے 76 کروڑ روپے واجب الادا ہیں. (ٹینکر مالکان )

گوادر:  میڈیا اور سیاسی پارٹیاں بقایاجات کی حصول کیلیئے ہماری آواز بنیں. (ٹینکر مالکان)
ٹینکر مالکان نے اپنے  جاری ایک  اعلامہ میں کہا ہیکہ گورنمنٹ کی ذمہ داری ہے کہ ہماری پیسہ جلد ریلیز کیا جائے ورنہ سخت احتجاج کیا جائیگا .ہمارے چند ٹینکرز  پمپ مالکان نے ضفت کردیئے 5.5لاکهہ روپے میں پمپ مالکان کی قرض دار ہیں
ہم نے مشکل گهڑی میں گورنمنٹ کے ساتهہ دی ہے پبلک کو پانی فراہم کی ہے اب گورنمنٹ بهی ہمارے ساتهہ دے
ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی،ایم این اے اسلم بهوتانی ، سی ایم جام کمال خان ،ڈپٹی کمشنر گوادر ،آفیسرز پبلک ہیلتهہ ،و دیگر ذمہ داروں سے پرزور اپیل کی جاتی ہیکہ گورنمنٹ جلد ہماری پیسہ ریلیز کریں ورنہ سخت احتجاج کیا جائیگ

منگل، 23 جون، 2020

اوتھل : ( حماد بلوچ )ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو لسبیلہ ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر ضلعی رہنما غلام محمد عرف گلو جاموٹ ۔ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی ۔نائب تحصیلدار اوتھل آفتاب موندرہ ۔عبدالواحد بلوچ ۔شاہد بلوچ اور صحافیوں رفیق تبسم ۔سلیم مجاہد ۔پیربخش کلمتی ودیگر ملاقات کررہے ہیں

اوتھل : ( حماد بلوچ )ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو لسبیلہ ڈاکٹر جمیل احمد بلوچ سے بلوچستان عوامی پارٹی کے سینئر ضلعی رہنما غلام محمد عرف گلو جاموٹ ۔ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی ۔نائب تحصیلدار اوتھل آفتاب موندرہ ۔عبدالواحد بلوچ ۔شاہد بلوچ اور صحافیوں رفیق تبسم ۔سلیم مجاہد ۔پیربخش کلمتی ودیگر ملاقات کررہے ہیں

بھکر(حسن چھینہ)ٹاٸیگرفورس تحصیل بھکر کے نوجوان سخت گرمی میں بھی اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوۓ۔

بھکر(حسن چھینہ)ٹاٸیگرفورس تحصیل بھکر کے نوجوان سخت گرمی میں بھی اپنی خدمات سرانجام دیتے ہوۓ۔اسسٹنٹ کمشنر بھکر کی ہدایات پر نادرا آفس بھکر،ڈی ایچ کیو بھکر،احساس کفالت سنٹر منڈی ٹاٶن بھکر اور بی ایچ یو سراۓ مہاجر پر ٹاٸیگرز ڈیوٹی سرانجام دیتے ہوۓ اور ایس او پیز پر عمل کرواتے ہوۓ۔
اہل علاقہ کا  ضیاء اعوان اور تمام ٹیم کو خراج تحسین 

*گوادر : ( حماد بلوچ ) ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی* کے قربانی کسی سے ڈهکی چپی نہیں ہیں . *_کہده اکرم کلانچی_* کلانچ میں ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی کے سوا کسی نے ایک اینٹ تک نہیں رکهی *_ابوبکر کلانچی_

*گوادر : ( حماد بلوچ ) ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی* کے قربانی کسی سے ڈهکی چپی نہیں ہیں . *_کہده اکرم کلانچی_*
کلانچ میں ایم پی اے گوادر  میر حمل کلمتی کے سوا کسی نے ایک اینٹ تک نہیں رکهی  *_ابوبکر کلانچی_*
بی این پی سے تعلق رکهنے والے سماجی رہنما   *_کہده اکرم کلانچی_*  اور *_ابوبکر کلانچی_* نے اپنے مشترکہ اخبار  بیان جاری کرتے ہوۓ کہا ہیکہ ایم پی اے گوادر میر حمل کلمتی کے قربانی صرف کلانچ میں نہ بلکہ پورے ڈسٹرکٹ میں کسی سے ڈهکی چُپی نہیں ہیں جب سے 2020-21 بجٹ کے بعد پی ایس ڈی پی میں شامل اسکیمز کی ڈیٹیئل سامنے آئے ہیں  تو تب سے کریڈت لینے کے بازار گرمی کی منظر پیش کر رہی ہیں
حالانکہ کلانچ میں میر فیملی کے  سوا کبهی کسی نے کوئی اینٹ تک نہیں رکها ہے اب آگئے ہیں کریڈٹ لینے ہر کوئی بوٹ شوٹ ہوکر کسی گاڑی کے پاس کهڑا ہوکر فوٹو نکال کر وٹس ایپ گروپ میں جام کا شکریہ ادا کرنے پہنچ جاتے ہیں وائرل ہونے کیلئے مبائل کمپنیز نے اور ایپس بهی اپڈیٹ کئے ہیں جائے وہاں اپنی نمائش کرائیں
یہاں دوسروں کی اسکیمز اپنے نام کرکے شو کرنے میں کوئی فائده نہیں
کچهہ چہرے تو وہی ہیں جو کچهہ سال پہلے کلانچ میں بڑے بڑے اسکیمز ٹهیکہ لے کر کرپشن کی نظر کی ہیں جو آج تک اسکیمز ناکام  ہیں عوام کی بنیادی سہولتوں کیلئے آئے ہوئے کروڈوں روپے آپس میں بندر بانٹ کیئے گئے ہیں.
عوام کو ریلیپ دینے کیلئے پہلے تو ٹهیکداری میں ناکام ہو چکے ہیں  اب لیڈری کرکے دوسروں کی کئے ہوئے کام اپنے نام کرکے ناکام نام کمانے کی کوشش کر رہے ہیں
اُنہوں نے مذید اپنے بیان میں کہا ہیکہ کلانچ میں جتنے بهی اسکیمز آپروب ہوئے ہیں وه *میر حمل کلمتی* کی رحم و کرم سے ہوئے ہیں
پہلے کی طرح اس بار بهی میر صاحب نے کُلانچ یوسی ہاری بیلار کیلئے کچهہ اسکیمز شامل کئے ہیں
جن میں *نالوڈ پرائمری اسکول کیلئے دو نئے  کلاس روم*
*سروڈ گرلز پرائمری اسکول کیلئے دو نئے کلاس روم*
اور *ایم ایٹ روڈ سے لیکر ابراهیم نورمحمد بازار تک 6.5کلومیٹر روڈ* شامل کرکے ایک بار پهر کلانچ کے باسیوں کا دل جیتنے میں کامیاب ہوگیا اور اس نیک کام کیلئے هم تہہ دل سے میر صاحب  کی شکریہ ادا کرتے ہیں
اور اُمید کرتے ہیں آئنده بهی *میر صاحب* اسی طرح کلانچ کے لوگوں کو بنیادی پیسلیٹیز فراہم کرنے کیلئے  اہم کردار ادا کرے گی.

*نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ کی پریس کانفرنس* *صوبائی حکومت کرونا وائرس کو مزاق سمجھ رہی ہے حکومت ابھی تک کنفیوژ ہے، نہیں سمجھ رہی کہ یہ ہیلتھ ایمرجنسی کا ایشو ہے یا ڈیزاہسٹر کا معاملہ ہے/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/

*نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر مالک بلوچ کی پریس کانفرنس*
*صوبائی حکومت کرونا وائرس کو مزاق سمجھ رہی ہے حکومت ابھی  تک کنفیوژ ہے، نہیں سمجھ رہی کہ یہ ہیلتھ ایمرجنسی کا ایشو ہے یا ڈیزاہسٹر کا معاملہ ہے/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/*
*بھاری رقم کےحامل ہونے کی وجہ سے اسے ہیلتھ کے ماہرین کی توسط سے ڈیل کرنے کے بجاۓ ڈیزاہسٹر کے اداروں کی توسط سے ڈیل کیا جارہا ہے۔ جوکہ حکومت کی ناپختگی ہے، اسکا خمیازہ عوام کو تباہی کی صورت میں ملے گا*
*حکومت کی نااہلی کے سبب کرونا وائرس پھیل گئی، اگر مکمل لاک ڈائون نہ کی گئی تو اموات کی شرح بڑھ سکتی ہے۔*
*کرونا وائرس معمولی نہیں عالمی وبا ہے جس کے تدارک کا واحد زریعہ یہ ہے کہ ڈیزاسٹر کے اداروں کے بجاۓ  ہیلتھ ماہرین کی توسط سے ڈیل کیا جاۓ ،  احتیاطی تدابیر اور مکمل لاک ڈائون کیا جاۓ*۔
*پورے صوبہ میں صرف کوئٹہ میں ٹیسٹ کی سہولت ہے باقی تمام اضلاع میں نہیں ہے۔*
*صوبائی حکومت تمام اضلاع یا ڈویژنل ہیڈکوارٹر میں پی سی آر مشین، موبائل لیب ،کرونا وائرس کی سہولیات اور حفاظتی سامان مہیا کرے ہسپتالوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیئے فوری اقدامات اُٹھائیں۔خاص*
*ضلع کیچ میں آئسو لیشن وارڈ نان فنکشنل ہے، وینٹی لیٹر موجود نہیں ہیں وینٹی لیٹر کے نام پر تربت میں BIPAP لائے گئے*
*حکومت کی نااہلی کی وجہ سے تربت میں اب تک 7 سینیئر ڈاکٹر اور ان کے فیملی کرونا سے متاثر ہوئے ہیں تربت میں صرف 423 افراد کی سمپلنگ کی گئی جن میں 71 پازیٹیو کیس آئے۔جس کی شرح 18 فیصد بنتی ہے۔*
*ضلع کیچ کی 9 لاکھ کی آبادی ہے اس حساب سے متاثرہ افراد کی تعدادِ ہوشربا ہوسکتی ہے*
*نامناسب اقدامات کے سبب تربت میں روزانہ 3 سے 4 مشتبہ مریض ہلاک ہورہے ہیں*
*حکومت فوری کام ڈائون کرے، ہر اضلاع یا ڈویژنل ہیڈ کوارٹر میں پی سی آر مشین، وینٹی لیٹر سمیت تمام حفاظتی سامان پہنچانے کے ساتھ ڈاکٹروں کی تحفظ کو بھی یقینی بنائے۔ ہسپتالوں میں ایس او پیز پر عملدرآمد کے علاوہ عوام سے اپیل ہے کہ اپنی حفاظت کی خاطر بغیر ضرورت باہر نہ نکلیں، سنیٹائزر اور ماسک کا استعمال لازمی کریں اور ہاتھ ہمشیہ دھوتے رہیں۔

بی این پی اور جے یو آئی ف نے بلوچستان حکومت گرانے کیلئے کمر کس لی/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/

بی این پی اور جے یو آئی ف نے بلوچستان حکومت گرانے کیلئے کمر کس لی/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/
کوئٹہ بلوچستان نیشنل پارٹی اور جمعیت علماء اسلام نے ملک اور بلوچستان کی سطح پر سیاسی فیصلوں کو حتمی شکل دیدی ہے جبکہ سردار اختر مینگل نے بی این پی کی جانب سے آزاد بینچوں پر بیٹھنے کی روزنامہ آزادی کی خبر کی تصدیق کردی ہے۔  گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل اور جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان اسلام آباد میں ون ٹو ون ملاقات ہوئی ہے۔ سردار اختر مینگل نے مولانا فضل الرحمان کو اپنے حالیہ فیصلے اور مستقبل کے حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر اعتماد میں لیا۔مولانا فضل الرحمان اور سردار اختر قومی سطح کی سیاست اور بالخصوص بلوچستان کی پارلیمانی سیاست پر بھی غور وخوض کیا جسکے بعد دونوں رہنماؤں نے قومی اور صوبائی سطح بالخصوص بلوچستان کی سطح کے فیصلوں پر یکساں مؤقف لیکر چلنے پر اتفاق کر لیا ہے۔بلوچستان میں آئندہ چند روز میں بی این پی مینگل اور جمعیت علماء اسلام کی مرکزی قیادت اس سلسلے میں اپنی پارلیمانی جماعتوں کو ہدایات جاری کردیں گی جسکے بعد دونوں جماعتیں جہاں قومی سطح کے سیاسی رابطے شروع کرینگی وہیں بلوچستان اسمبلی میں موجود پارلیمانی جماعتوں سے بھی رابطے کئے جائینگے۔

ھر قسم کے اشتہارات بنوانے کیلئے رابطہ کریں ۔۔۔مجید احمد ۔03338044304


پیر، 22 جون، 2020

*حب : ( حماد بلوچ ) شہری رضاکار حب کے جنرل سیکریٹری غلام رسول بلوچ نے اپنے ایک جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ پانی ایک بنیادی ضرورت ہے اس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن ہی نہیں

*حب : ( حماد بلوچ )  شہری رضاکار حب کے جنرل سیکریٹری غلام رسول بلوچ نے اپنے ایک جاری کردہ اخباری بیان میں کہا ہے کہ پانی ایک بنیادی ضرورت ہے اس کے بغیر زندگی کا تصور ممکن ہی نہیں مگر عدالت روڈ حب کے ریاٸشی پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں حب ڈیم و محکمہ پبلک ھیلتھ انجینرنگ کے تالاب میں وافر مقدار میں پانی کے باوجود عدالت روڈ حب کے مکین پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں عدالت روڈ کے عوام کو کس چیز کی سزا دی جارہی ہے یہاں کے لوگ تالابوں کے مضر صحت پانی کے مہنگے داموں ٹینکر خرید کر پینے پر مجبور ہے آلودہ و غیر معیاری پانی پینے کی وجہ سے یہاں کے مکین پھپڑوں جلد سانس و دیگر مرض میں مبتلہ ہے پانی کے مصنوٸی بحران پیدا کرنے سے ٹینکر مافیا کی چاندی ہوگٸی جوڑوں اور تالابوں کا پانی 1000 1500 میں فروخت ہونے لگا سرکاری بور صرف من پسند لوگوں کے گھروں کے سامنے لگادیا گیا ہے حب شہر کے 80 فیصد علاقوں میں محکمہ PHE کے واٹر پاٸپ ہی موجود نہیں ڈپٹی کمشنر لسبیلہ ڈاکٹر حسن وقار چیمہ اسسٹنٹ کمشنر حب محترمہ روحانہ گل کاکڑ سے مطالبہ کرتے ہے کہ وہ نوٹس لے عدالت روڈ سمیت حب کے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بناۓ

بلوچستان (رحمت اللہ بلوچ) نیشنل پارٹی پنجگور کے ضلعی صدر حاجی صالح محمد بلوچ نے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے کامیاب ریلی اور جلسہ

نیشنل پارٹی پنجگور کے ضلعی صدر حاجی صالح محمد بلوچ نے آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے کامیاب ریلی اور جلسہ/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/ریلی اورجلسہ  عام کی کامیابی پر آل پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی مین شامل جماعتوں انجمن تاجران  سول سوسائٹی طلباء تنظیموں  اور خصوصآ نیشنل پارٹی کے باہمت نظریاتی فکری ساتھیوں ہمدردوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ال پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے کامیاب ریلی اور جلسہ عام  امن دشمن عناصر انسانیت کے قاتلوں کیلئے ایک اہم پیغام ہے کہ پنجگور کے عوام  اب مزید اپنے ننگ ناموس غیرت اور چادر اور چاردیواری کی پائمالی برداشت نہیں کرینگے اب پنجگور کے عوام جاگ اٹھے ہیں اپنے بھر پور سیاسی مزاحمت سے مقابلہ کرکے انکے اخری کمین گاہوں تک انکا پیچا کرینگے انہوں نے نیشنل پارٹی کے کارکنوں خصوصآ پنجگور چتکان خدابادان سراوان گرمکان وشبود تسپ عیسئی بونستان  سوردو سریکوران گوارگو پروم کیل کور سبزاب گچک کلگ  اور دیگر شہروں گاوں کوچہ جات کے دلیر ساتھیوں کی امن ریلی میں بھرپور محنت اور بڑی تعداد میں شرکت کو سہراتے ہوئے کہا کہ نیشنل پارٹی کے کارکنوں نے ال پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کے ریلی اور جلسہ عام کو کامیاب بنا کر ثابت کردیا کہ نیشنل پارٹی سب سے بڑی جماعت ہے  جو امن اور عوام کی عزت ننگ ناموس اور جانوں کی حفاظت میں کسی قربانی سے دریخ نہیں کریگی انہوں نے کہا کہ 2013 سے لیکر 2018 تک پنجگور میں امن اور ترقی کی بحالی اور عوام کی چین وسکون کی بحالی میں نیشنل پارٹی اور انکے ورکروں کی لازوال قربانی اور محنت شامل ہیں نیشنل پارٹی پنجگور کی امن کیلئے کسی بھی سطع پر جانے کیلئے تیار ہے جو قوتیں اپنی مفادات کیلئے پنجگور کے امن کو تباہ کرنا چاھتے ہیں ال پارٹیز شہری ایکشن کمیٹی کا ریلی اور جلسہ عام ان قوتیں کیلئے ایک پیغام ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ وہ پنجگور کے چھ لاکھ ابادی کی رائے کو تسلیم کرکے اپنے عوام دشمن فیصلوں پر نظرثانی کرکے عوامی رائے کا احترام کرکے سماج دشمن امن دشمن اور انسان دشمن عناصر کی ہشت پنائی بند کریں پنجگور انتظامیہ اور پولیس اپنی قانونی اختیار کو استعمال کرکے جرائم کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کریں

*قیامت کی نشانی بیٹے نے گھریلوں جھگڑے پر ماں پر چاقو سے حملہ کرکے ماں کو شدید زخمی کردی/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/

*قیامت کی نشانی بیٹے نے گھریلوں جھگڑے پر ماں پر چاقو سے حملہ  کرکے ماں کو شدید زخمی کردی/رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/*
تحصیل ماوند کے علاقے بغار وڈھ میں گھریلو جھگڑے پر چاقو کے وار سے بیٹے  کا بوڑھی ماں پر حملہ ۔
 چاقو کے وار سے خاتون کی ناک بری طرح متاثر ۔
 بیٹے نے ماں سے فروخت کرنے کےلئے بکری مانگی نہ ملنے پر ماں پر چاقو سے وار کیا ۔  
بوڑھی زخمی خاتون کو ماوند تحصیل ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
لیویز نے کاروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کرلیا ،،رسالدار میجر لیویز شیر محمد مری

بھکر(ظفر اعوان) حکومت پنجاب کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا کی خصوصی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر کلورکوٹ کی سربراہی میں سول ڈیفنس آفیسر بھکر نے فلنگ اسٹیشنز / غیر قانونی پیٹرول ایجنسیز کے خلاف ایکشن

بھکر(ظفر اعوان) حکومت پنجاب کے احکامات اور ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا کی خصوصی ہدایات پر اسسٹنٹ کمشنر کلورکوٹ کی سربراہی میں سول ڈیفنس آفیسر بھکر نے فلنگ اسٹیشنز / غیر قانونی پیٹرول ایجنسیز کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے رانا فلنگ سٹیشن اکیرانوالہ،تیمور فلنگ اسٹیشن،عثمان فلنگ اسٹیشن،بسمہ اللہ فلنگ اسٹیشن ذمے والا،عدنان فلنگ اسٹیشن،طاہر فلنگ اسٹیشن روڈی،محمد عارف فلنگ اسٹیشن،مشتاق فلنگ اسٹیشن اورفاروق اعظم فلنگ اسٹیشن جنڈانوالہ کوپیٹرولیم ایکٹ 1971،1934 اور 1937 کے تحت کارروائی عمل میں لاتے ہوئے  سیل کردیاہے۔سول ڈیفنس آفیسر نے مزید بتایا کہ اس ضمن میں کارروائی کا سلسلہ روزانہ بنیاد پر جاری ہے #

شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر)گردونواح میں مختلف واقعات کے نتیجہ میں میاں بیوی اور بیٹی سمیت چار افراد جان بحق جبکہ ماں بیٹے سمیت4افراد شدید زخمی ہوگئے

شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر)گردونواح میں مختلف واقعات کے نتیجہ میں میاں بیوی اور بیٹی سمیت چار افراد جان بحق جبکہ ماں بیٹے سمیت4افراد شدید زخمی ہوگئے،ریسکیواہلکاروں نے زخمیوں کو طبی امداد کے بعد ہسپتالوں میں جبکہ جان بحق ہونے والوں کی لاشوں کو متعلقہ تھانوں کی پولیس کے حوالہ کردیا گیا،22چک ناظرلبانہ کے قریب شرقپور روڈ پر موٹروئے سے اترنے والے تیزرفتار آئیل ٹینکرنے موٹر سائیکل سوار فیملی کے 3افراد کو کچل ڈالا محنت کش بیوی اور بیٹی سمیت جان بحق ریسکیواہلکاروں نے لاشوں کو نکال کر متعلقہ پولیس کی تحویل میں دے دیا،تفصیلات کے مطابق غازی پور کا رہایشی محنت کش عصمت30سالہ اپنی 27سالہ اہلیہ ثانیہ بی بی اور9سالہ بیٹی سونیا کے ہمراہ شہر سے گھر جارہاتھا کہ 22چک ناظر لبانہ کے قریب موٹر وے کی جانب سے آنے والا تیزرفتار آئیل ٹینکر بے قابو ہوکر موٹر سائیکل سواروں کو کچلتا ہوا اینٹوں سے لوڈر ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا کر رک گیا،حادثہ کے نتیجہ میں موٹر سائیکل سوار مذکورہ فیملی کے تینوں افراد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جان بحق ہوگئے ریسکیواہلکاروں نے لاشوں کو متعلقہ پولیس کی تحویل میں دے دیا جبکہ آئیل ٹینکر کا ڈرائیور جائے حادثہ سے فرا ر ہونے میں کامیاب ہوگیا پولیس نے آئیل ٹینکر کو تحویل میں لیکر لاشوں کو ضروری کارروائی کے لیے مردہ خانہ منتقل کردیا ہے پولیس مصروف تفتیش ہے،گوجرانوالہ سیکشن پر کالا شاہ کاکو کے قریب تیزرفتار ٹرین کی زد میں آکر45سالہ نامعلوم شخص جان بحق ہوگیا ریلوئے پولیس نے لاش کو تحویل میں لے لیا تاہم ابھی تک شناخت نہ ہوپائی،ٹریفک کے تیسراحادثہ سرگودھا روڈ جھامکے سٹاپ کے قریب تیزرفتار مسافر ویگن اور رکشہ میں تصادم کے نتیجہ میں خاتون سمیت3افراد شدید زخمی ہوگئے ٹریفک حادثہ کے بعد ریسکیوامدادی ٹیموں نے جائے حادثہ پر پہنچ کر تینوں زخمیوں 62سالہ خاتون صغراں بی بی،42سالہ بیٹے عبدالغفار اور34سالہ فیروز سکنہ اجنیانوالہ کو طبی امداد فراہم کرتے ہوئے ڈی ایچ کیوہسپتال شیخوپورہ کے ایمرجنسی میں منتقل کردیا متعلقہ پولیس نے رکشہ اور ویگن کو تحویل میں لیکر کارروائی شروع کردی ہے،ہاوسنگ کالونی کی حدود میں گھریلوں ناچاقی کی بنا پر مشتعل شوہر نے بیوی پر تشدد کرکے اسکو لہولہان کردیااور فرار ہوگیا مضروبہ خاتون کو طبی امداد کے لیے ڈی ایچ کیوہسپتال شیخوپورہ کے ایمرجنسی میں منتقل کردیا گیا بتایا گیا ہے کہ منور اور اسکی بیوی صائمہ کے درمیان غربت کی وجہ سے کئی بار جھگڑا ہوتا رہتا تھا کہ گذشتہ روز بھی دونوں میاں بیوی کے درمیان جھگڑا طول پکڑ گیا اور صائمہ بی بی کے مشتعل شوہر نے اپنی بیوی کے سر میں ڈنڈا مار کر سر پھاڑ دیا جس سے خاتون لہولہان ہوگئی جس کو طبی امداد کے لیے مقامی ہسپتال کے ایمرجنسی میں منتقل کردیا جبکہ ملزم جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھانہ ہاوسنگ کالونی پولیس مصروف تفتیش ہے۔

۔۔۔۔۔۔

 شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر) گاؤں نرنجی خورد میں بااثر زمیندار نے غریب شخص نصیر احمداوراسکی بیوہ والدہ کا جینا دوبھر کرکے رکھ دیا نصیر احمد کے مطابق بااثر زمیندار کے پالتو غنڈؤں نے ہمراہ گھر پر حملہ کیا اور بیوہ عورت کو مار ما ر کرلہولہان کردیا اورگھر میں موجود مہمانوں کو بھی سنگین نتائج کی دھمکیاں دیتے ہوئے ملزمان فرا ر ہونے میں کامیاب ہوگئے،مذکورہ ملزمان کے خلاف شرقپور پولیس کارروائی کرنے سے لیت ولعل سے کام لے رہی ہے،دوسری جانب پولیس نے لگائے گئے الزامات کی تصدیق نہ کی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔   .   .   .   .   .   .   .

 شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر)ڈی پی اوشیخوپورہ غازی محمد صلاح الدین کی طرف سے چلائی جانے والی منشیات فروشوں کے خلاف مہم کے دوران بھکھی پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گاؤں گھنگ کی رہایشی منشیات فروش بدنام زمانہ خاتون نصرت بی بی کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرکے3کلوچرس برآمد کرکے مقدمہ درج کرلیا گیا۔
۔۔۔۔۔   .   .   .   .   .   .
 شیخوپورہ(ایم ۔ایچ۔بابر ) شیخوپورہ پولیس ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہو گئی،نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر ملک طارق کو ڈاکوؤں نے گن پوائنٹ پر لوٹ لیا وہ اپنی موٹر سائیکل پر سوار ہو کر خانپور جارہے تھے کہ تھانہ ہاؤسنگ کالونی سے چند گز کے فاصلہ پر مسلح موٹر سائیکل سوار ڈاکوؤں نے روک کر نقدی اور موبائل فون چھین لیا اور فرار ہوگئے، صحافتی حلقوں نے ڈکیتی کی اس واردار ت پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ملزمان کی فوری گرفتاری اور چھینی گئی نقدی و موبائل فون کی برآمدگی کا مطالبہ کیا ہے، شیخوپورہ پولیس ڈکیتی اور راہزنی کی وارداتوں پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہو گئی، تھانہ ہاؤسنگ کالونی کے علاقہ لاہور روڈ پر دو ڈاکو رکشہ ڈرائیور محمد ہارون سے ہزاروں روپے نقدی اور موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے، صفدر آباد روڈ پر دو ڈاکو صحافی سردار عدیل ڈوگر سے گن پوائنٹ پر ہزاروں روپے نقدی اور موبائل فون چھین کر فرار ہوگئے،تھانہ صدر فارق آباد کے علاقہ میں ڈاکوشہری اعجاز حسین سے نقدی،موبائل فون چھین کر لے گئے،تھانہ بی ڈوثرن کے علاقہ کمپنی باغ سے نامعلوم چور مزمل حسین کی موٹر سائیکل چوری کر کے لے گئے۔

۔۔   .   .   .   .   .   .   .   .
 شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر )نواں کوٹ کی رہایشی مشتبہ کرونا مریضہ شہناز بی بی انتقال کرگئیں 55سالہ مریضہ شہناز بی بی کی کورونا رپورٹ ابھی تک موصولی کی اطلاع ہسپتال ذرائع نے نہ دی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔   .   .   .   .
 شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر)سیکرٹری پبلک ہیلتھ اینڈانجینئرنگ ندیم محبوب نے ایس ڈی او فیروز والہ محمد عامر کو ترقی دیکر ایکسین ننکانہ صاحب تعینات کر دیا ہے جنہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر کام شروع کردیا ہے جہاں سنیئر ایڈیٹر سید معظم علی سبزواری،ایس ڈی اوز مجاہد امین غوری،ابرار افضل انجینئرز محمد جنید،مدثر نذیر جٹ،ملک محمد سلیم،مظہر اقبال، شفیق الرحمان وٹو،ہیڈ کلرک محمد رفاقت رندھاواو دیگر نے دفتر پہنچنے پر ان کا پر تپاک استقبال،ایکسین محمد عامر نے دفتر کی تمام برانچز کا دورہ کرنے کے علاوہ ریکارڈ بھی چیک کیا اس موقع پر انہوں نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی پالیسی کے مطابق تمام ترقیاتی کام پایہ تکمیل تک پہنچائے جائیں گے کرپشن اور کمیشن کا مکمل خاتمہ کرکے میرٹ کو یقینی بنانے کے علاوہ غیر معیاری میٹریل استعمال کرنے والی فرموں کو بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔
۔۔۔۔۔۔   .   .   .   .

 شیخوپورہ(ایم۔ایچ۔بابر)معروف تاجر رہنما سیٹھ شاہ میر نے کہا ہے کہ تاجر برادری ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے جسے درپیش مسائل سے نجات دلانا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے، معاشی حالات بہتر ہوں گے تو عوام خوشحال ہوگی، کاروبار کو فروغ دیکر ہی عوامی مشکلات میں خاطر خواہ کمی لائی جاسکتی ہے حکمرانوں نے تاجر برادری کے مسائل کے خاتمہ کو فوقیت نہ دی تو معاشی حالات مزید ابتر ہوں گے اور تجارتی سرگرمیاں جمود کا شکار ہونے سے عوامی مسائل میں روز بروز اضافہ ہوگا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، سیٹھ شاہ میر نے کہا کہ تاجر برادری نے ہر دور میں ملکی معیشت کی مضبوطی کیلئے کردار ادا کیا ہے ہم آج بھی ملک و قوم کی خاطر ہر قربانی دینے کو تیار ہیں مگر حکمرانوں کو بھی تاجر برادری کے مسائل کے خاتمہ کی خاطر موثر اقدامات اٹھا کر تاجر دوسری کا ثبوت دینا ہوگا ہم کسی پر بے جا تنقید کرنے کے قائل نہیں تاجر برادری نے بار بار حکومتی توجہ اپنے حل طلب مسائل کی طرف دلائی ہے جن پر حکومت توجہ نہیں دے رہی اور انتظامیہ تاجروں کو لاحق مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کررہی ہے جو مایوس کن صورتحال ہے، انہوں نے کہا کہ ڈکیتی و راہزنی اور چوری کی وارداتوں کے باعث تاجر طبقہ شدید خوف اور تشویش کا شکار ہے آئے روز تاجر ڈکیتی چوری و راہزنی کی وارداتوں کا نشانہ بن رہے ہیں جنہیں تحفظ فراہم کرنے اور ملزمان کی گرفتاریاں یقینی بنانا حکومت اور پولیس سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں حکومت اور متعلقہ ادارے اس عدم تحفظ کی فضاء کے خاتمہ کیلئے اقدامات اٹھائیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔


 شیخوپورہ (ایم۔ایچ۔بابر)اتوار کے روز دنیا بھر کے ممالک میں سورج گرہن کا نظارہ دیکھا گیا اسی طرح شیخوپورہ میں بھی لوگوں نے گھروں اور چوباروں پر چڑھ کر سورج گرہن کا نظارہ کیا،سورج گرہن کے وقت گرمی کی شدت شیخوپورہ میں کم ہوگئی دوربینوں،عینکوں اور ایکسریز کی مدد سے سورج گرہن کو دیکھنے والوں کا کہناتھا کہ اللہ کی قدرت ہے یہ سب اس کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے،سروئے کے مطابق بعض افراد نے اس کو موجودہ حکومت کی گنتی الٹی ہونے کی تشبیح دیتے ہوئے کہا کہ سورج گرہن نخس ہوتا ہے،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید ظفر ھادی نے بھی سورج گرہن کو ایکسرئے کی مدد سے دیکھا اورکہا اللہ کی شان ہے وہ بندوں کو نیکی کی طرف بلانے کے لیے مختلف طریقوں اور نشانیاں دکھا کر اپنی طرف رجوع کرواتا ہے،گھروں میں خواتین نے صلوۃ توبہ،ادا کی،پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما منیر قمر واہگہ کی اقامت گاہ نماز کسوف ادا کی گئی جس میں پیپلزپارٹی کے رہنماؤں فلک شیر،ندیم عباس،اکرم ناز،خالق ورک اوردیگر نے شرکت کی اور محترمہ سمیت بھٹو خاندان کے شہدا کے لیے دعا کی گئی،شیخوپورہ میں سورج گرہن پاکستانی وقت کے مطابق صبح9بجکر 48منٹ پر شروع ہوا اور 1بجکر9منٹ پر ختم ہوگیا۔


۔۔۔۔۔۔۔۔

 شیخوپورہ(ایم ۔ایچ۔بابر ) لاہورہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے میاں محمد فاروق صادق ایڈووکیٹ کو شیخوپورہ میں ہیومن رائٹس کمیٹی شیخوپورہ کا چیئرمین نامزد کر کے نوٹیفیکشن جاری کر دیا، میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے میاں محمد فاروق صادق ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرے سینئرز نے جس طرح مجھ پر اعتماد کیا ہے میں تہہ دل سے ان کا مشکور ہوں انشاء اللہ میں بلا تفریق اپنے منصب پر پورا اترنے کی کوشش کروں گا،انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک عبادت صرف نماز، روزہ، حج اور زکوۃ کا نام نہیں بلکہ ہر معاملہ میں اطاعت الہٰی کا نام ہے، اطاعت میں حقوق اللہ اور حقوق العباد دونوں شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کی سیرت طیبہ نے ہمیں سیکھایا ہے کہ سب سے اچھا اور بہترین انسان وہ ہے جو دوسروں کو فائدہ پہنچائے اور کسی کو تکلیف نہ دے، غریبوں مسکینوں اور عام لوگوں کے دلوں میں خوشیاں بھرنا بھی نیکی ہے خدمت خلقِ خدا، محبت الہٰی کا تقاضا، ایمان کی روح اور دنیا و آخرت کی کامیابی و کامرانی کا ذریعہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ باہمی تعاون ہمدردی، خیر خواہی اور محبت کا جذبہ سماجی ضرورت ہے جسے فروغ دینا ناگزیر ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 شیخوپورہ(ایم ۔ایچ ۔بابر )سا بق وزیر اعظم محترمہ بے نظیر بھٹو کی 67ویں سالگرہ کا کیک کاٹنے کی تقریب ضلعی سینئر نائب صدر چوہدری خالق عزیز مت ورک کے ڈیرہ پر منعقد ہوئی جس میں ضلعی صدر ملک جاوید اکبر ڈوگر، ضلعی نائب صدر چوہدری منیر قمر واہگہ،افتخار احمد بھٹی، سید کاشف گیلانی،حافظ ارسلان خالق ورک ایڈووکیٹ،چوہدری فہد ورک، سیٹھ غلام رسول، محمد دین کاکا، محمد عظیم خاں، مرزا فہیم بیگ، باؤ اسلم، پروفیسر محمد سعید، اقبال بدر، شبیر ڈوگر، سجاد لاڈہ، شیخ سلیم، ذوالفقار احمد، پیر ریاض احمد و دیگر پارٹی رہنماؤں اور کارکنان نے شرکت کی، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چوہدری خالق عزیز مت ورک نے کہا کہ بینظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے کے علاوہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی، عدلیہ کی آزادی، آمریت کے خاتمہ اور غریب عوام کے حقوق کے تحفظ کی علمبردار تھیں، ان کا سیاسی ویژن آج بھی اہل سیاست کیلئے مشعل راہ ہے، مقررین نے حکومت کی طرف سے پارٹی قیادت کے خلاف انتقامی کاروائیوں پر بھی شدید احتجاج کرتے ہوئے کیا کہ ہم ایسے اوچھے ہتھکنڈو ں سے مرعوب نہیں ہوں گے اور ان کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ محترمہ بے نظیر بھٹو مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھیں جنہوں نے مسلم ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لا کر باہمی روابط مضبوط کئے اور اپنے والد شہید ذوالفقار علی بھٹو کے مسلم دنیا کا الگ بلاک بنانے کے مشن کو آگے بڑھایا، انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی آج بھی وفاق کی علامت ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری بطور پارٹی چیئرمین جن سیاسی اصولوں کی روشنی میں جدوجہد کررہے ہیں وہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی سوچ کے عکاس ہیں۔

اتوار، 21 جون، 2020

ناخلف اولاد۔۔۔ ملک نذر حسین عاصم

ناخلف اولاد۔۔۔
ملک نذر حسین عاصم
0333 5253836
=========/=======
سیانے اولاد کے بارے میں کہتے ہیں " کھانے کو دو گھی کا نوالہ مگر دیکھو شیر کی آنکھ سے"
اولاد انسان ہی نہیں جانوروں کو بھی پیاری ہوتی ہے ماں کی ممتا ہو یا شفقت پدری، ہر وقت لاڈلے کی خواہشات پر قربانی کیلئے تیاررہتے ہیں ہم اولاد سے محبت کے قیدی ہوکر وہ کچھ بھی کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں جو ہمیں کرنا مشکل لگتا تھا اولاد کی آسائش کیلئے والدین پوپھٹنے سے تاریکی کے شبخون مارنے تک چلتی سانسوں کے ساتھ ساتھ محنت کا سفر جاری رکھتے ہیں میں نے وہ عظیم مائیں بھی دیکھی ہیں جنکی بینائ سلائ مشین چلا چلا کرچندھیا جاتی ہے وہ لیل و نہار  جوڑے سیتی رہتی ہے بچے کی آنکھ اگر رات کے کسی پہر کھل جائے تو ماں تب بھی مشین چلا رہی ہوتی ہے ہر روز بچوں سے یہ ہی کہتی ہے آپ سو جاؤ بس یہ ایک جوڑا مکمل کرکے سو جاؤنگی اسکے ہاتھ پاؤں تھک جاتے ہیں لیکن وہ پھر بھی اپنے کام میں مگن رہتی ہے اسے اپنے گھر کے اخراجات کا احساس ہوتا ہے باپ دن بھر کی مشقت کے بعد دکھتےہوئے جسم کے ساتھ گھر میں داخل ہوتا ہے سوچوں کے مرغولے اڑاتے اڑاتے نہ جانے کب نیند کی آغوش میں چلا جاتا ہے اتنی محنت اتنی تکلیف صرف بچوں کیخاطر ۔ ان کی تعلیم نہ رہ جائے، انکا گھر بنانا ہے انکی شادی کرنی ہے صبح شام یہ فکر جان ہلکان کئے رکھتی ہے لیکن یہ ہی اولاد جنہیں بچپن میں ہم۔چاند، پپو،گڈو یا پیارسے کسی بھی نام سے پکارتے ہیں جب جوانی کی دہلیز تک پہنچتے ہیں انکے تیور بدل جاتے ہیں وہ ماں باپ کو خبطی سا سمجھنے لگتے ہیں ڈھنگ کی نوکری مل جائے تو والدین کے پاس بیٹھنے کیلئے وقت نہیں ہوتا انکی باتیں عجیب عجیب سی لگنے لگتی ہیں ہم ان کے آرام وصحت کا یوں خیال نہیں رکھ پاتے جسطرح انہوں نے ہماری پرورش کی تھی میں نے ایسے والدین بھی دیکھے ہیں جنہیں اولاد نے گھر سے بے دخل کردیا، وہ کسی بیٹی، محلے کے کسی نیک دل شخص کے گھر پر زندگی کے دن گذارنے پر مجبور ہیں میں سوچتا ہوں ایسی بدقسمت اولاد کو رات کو نیند کیسے آتی ہوگی؟ والدین تو نری برکت ہیں شجرسایہ دار ہیں پھر ان سے یہ ناروا سلوک کیسے کیا جاتا ہے؟
جو بچے والدین سے نازیبا اور نامناسب رویہ رکھتے ہیں وہ کسی رعائت کے مستحق نہیں ہیں ایسے لوگوں کی اصلاح کیلئے ترک تعلق ضروری ہے کیونکہ جو والدین کے وفادار نہیں ہیں وہ اچھے دوست کب ہوسکتے ہیں؟وہ کسی سے بھی وفا نہیں کرسکتے۔معاشرے میں ایسے لوگوں کو پہچانئے انکی حوصلہ شکنی کیجئے، انہیں سمجھائیے یہ سب اسلام سے دوری کے ثمرات ہیں

رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/جمعت علماء اسلام بلوچستان /جماعت اسلامی بلوچستان/ (نیشنل پارٹی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی راہنماٶں کی بلوچستان بجٹ پراظہار خیال

رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان/جمعت علماء اسلام بلوچستان /جماعت اسلامی بلوچستان/ (نیشنل پارٹی) اور بلوچستان نیشنل پارٹی کی راہنماٶں کی بلوچستان بجٹ پراظہار خیال) *کوئٹہ: جمعیت علما اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما سابق سنیٹر مولانا حافظ حمداللہ نے کہا ہے کہ بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کا دعویٰ کرنے والوں نے وفاقی بجٹ میں بلوچستان کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کو مسترد کر کے سوتیلے پن کا مظاہرہ کیا، وسائل سے مالا مال بدقسمت بلوچستان وفاق کے سوتیلے پن اور نااہل صوبائی حکومت کی نااہلیت کی وجہ سے مسلسل محرومیوں کا شکار ہے۔

*صوبائی حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں وزیر اعلیٰ اور وزرء ا کی حیثیت نمائشی پتلوں کی ہیں جو دوسروں کے سہارے جی رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز اپنی رہائش گاہ پر جمعیت علما اسلام کے کارکنوں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔جمعیت علما اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما سابق سنیٹر حضرت مولانا حافظ حمداللہ نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے بعد صوبائی بجٹ بھی الفاظ کی ہیرا پیری ہے جس میں عوامی مفاد کے لیے کچھ بھی نہیں، مہنگائی میں ہوشربا اضافے کے بعد سرکاری ملازمین کے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنا ملازمین کے ساتھ زیادتی ہیں۔

*انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے کا دعوی ٰکرنے والے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے کرپٹ ثابت ہوئے موجودہ حکومت کرپشن کو کنٹرول کرنے میں بری طرح ناکام ہوئی ہیں ملک میں کرپٹ اور ناجائز منافع خور حکومتی صفوں سے نکل رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ دوسروں کو چور چور کہنے والے خود سب سے بڑے چور ثابت ہوئے ہیں عوام ان چوروں کا محاسبہ کرے گی۔

*ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی محرومیوں کے ازالے کا دعویٰ کرنے والوں نے وفاقی بجٹ میں بلوچستان کے بڑے ترقیاتی منصوبوں کو مسترد کر کے سوتیلے پن کا مظاہرہ کیا، وسائل سے مالا مال بدقسمت بلوچستان وفاق کے سوتیلے پن اور نااہل صوبائی حکومت کی نااہلیت کی وجہ سے مسلسل محرومیوں کا شکار ہے،صوبائی حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں وزیر اعلیٰ اور وزرء ا کی حیثیت نمائشی پتلوں کی ہیں جو دوسروں کے سہارے جی رہے ہیں۔
 *//کوئٹہ: امیرجماعت اسلامی بلوچستان مولاناعبدالحق ہاشمی نے کہاکہ بجٹ الفاظ کا ہیر پھر بن گیا ہے ہرماہ منی بجٹ،مہنگائی آنے کی وجہ سے سالانہ بجٹ کی حیثیت ختم ہوگئی ہے۔بجٹ،کمیشن،رشوت اوربدعنوانی ایک ساتھ چل رہی ہے جو لمحہ فکریہ ہے حکومتی کارکردگی دعوؤں،اعلانات تک محدودہیں عملی طور پر ترقی وخوشحالی،روزگار اورتعلیم وصحت کی سہولیات سے عوام کوسوں دورہیں۔

*صحت کی بجٹ کروڑوں کے باوجودغریب عوام کو ہسپتال میں معمولی علاج وادویات میسر نہیں۔کروڑوں روپے تعلیم کیلئے رکھنے کے باوجود نہ گھوسٹ سکول ختم ہوئے نہ گھوسٹ ٹیچرزکا خاتمہ کیا گیا سرکاری تعلیم تعلیمی اداروں میں نہیں برائے نام رہ گیا ہے۔ جن قوموں نے ترقی کیا ہے انہوں نے تعلیم پر دیانت سے خرچ کیے مگر ہمارے ہاں ایسانہیں ہے انہوں نے کہاکہ بجٹ میں تعلیم وصحت پر زیادہ زور دینا چاہیے تھا۔

*مگر عملاًایسانہیں ہوا ترقیاتی کاموں میں کرپشن رکھوایاجائے جب تک ترقیاتی کاموں میں بدعنوانی نہیں رکھوائی جائیگی اور بجٹ میں رکھے گیے رقوم دیانت سے خرچ نہیں ہوں گے تبدیلی نہیں آئیگی۔ترقیاتی کاموں میں دیانت نہ ہونے کی وجہ سے قوم پسماندگی کی طرف گامزن ہے۔ٹھیکیداروں کوٹھیکہ دیکر الیکشن میں ان سے تعاون لیاجاتاہے جولمحہ فکریہ ہے۔ترقیاتی کاموں کیلئے مختص رقم کا زیادہ حصہ کرپشن کی نظرہوجاتاہے۔

*بدعنوانی،منی بجٹ،ماہانہ مہنگائی نے عوام کو حالت خراب اور مشکلات میں اضافہ کر دیاہے۔ ملک میں ہر طرف لوٹ مار جاری احتساب نہ ہونے کے برابرہے حکومتی وعدوں،حکومتی احتساب،حکومتی دعوؤں پر سے عوام کا اعتماد اُٹھ گیا ہے۔بدعنوانی سے پاک،صاد ق وامین قیادت ہی ملک کو بحرانوں سے نکال سکتے ہیں۔جو رقم جس مد کیلئے مختص ہو اگر اس میں بدعنوانی نہ ہوجائے تو کچھ حد تک عوامی مسائل میں کمی آسکتی ہے۔

*بھاری قرضے لیکر ہڑپ کرنے والے قوم کے خیر خواہ نہیں۔بلوچستان کے ٹڈی دل حملوں وتباہی پر حکومت کی خاموشی قابل مذمت ہے معیشت کو بدعنوان ی وکرونا،زراعت کو ٹڈی دل نے تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔جماعت اسلامی بدعنوانی کے خلاف جدوجہدجار ی رکھے گی تاکہ بلوچستان کے عوام بھی ترقی وخوشحالی سے مستفید ہوجائیں۔//کوئٹہ: نیشنل پارٹی کے صوبائی نائب صدر و سابق صوبائی وزیر میر رحمت صالح بلوچ نے کہا ہے کہ مصنوعی حکومت نے صوبے میں عوام اور ملازم دشمن مصنوعی بجٹ پیش کیا ہے جس میں عوام کی بجائی غیر منتخب اور ہارے ہوئے افراد کو نوازا گیا ہے موجودہ حکومت نے ایک بار پھر ثابت کردیا ہے کہ یہ ایک کرپٹ ترین حکومت ہے جسے عوام سے کوئی لینا دینا نہیں، یہ بات انہوں نے بجٹ 2020-21پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہی۔

*انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تاریخ کا بدترین بجٹ پیش کیا گیا ہے جس میں ملازمین اور عوام کو نظر انداز کیاگیا ہے حکومت نے بجٹ میں صرف غیر منتخب افراد کو نوازنے کے لئے اسکیمات شامل کیں اور ریکارڈ خسارے کا بجٹ پیش کردیا جس کا سارا بوجھ عوام پر پڑیگا، انہوں نے کہا کہ مصنوعی حکومت نے توقعات کے عین مطابق مصنوعی بجٹ پیش کیا جس میں ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ تک نہیں گیاجسے مسترد کرتے ہیں۔

*ملازمین صوبائی حکومت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں جنہیں ریلیف نہ دیکر حکومت نے زیادتی کی ہے، انہوں نے کہا کہ بجٹ میں سابقہ اداوار کے منصوبوں کو اپنے کریڈیٹ میں ڈالنے کی خوبصورتی سے کوشش کی گئی ہے لیکن آج بلوچستان کے عوام باشعور ہوچکے ہیں انہیں معلوم ہے کونسا منصوبہ کس حکومت نے شروع کیا اور موجودہ حکومت صرف اور صرف سابقہ منصوبوں پر کریڈ یٹ لینا چاہتی ہے۔

*انہوں نے کہا کہ صوبائی بجٹ میں کوئی بھی میگا منصوبہ شامل نہیں ہے جس سے نااہل ترین حکومت کی بصیرت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ایسے بجٹ کو نہ بلوچستان کے عوام اور نہ ہی سیاسی جماعتیں تسلیم کرتی ہیں ہم اس بجٹ کو عوام دشمن قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے ہیں۔//خضدار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سابق رکن قومی اسمبلی میرعبدالرؤف مینگل نے کہاہے کہ حکومت نے ملازمین کے ساتھ ناانصافی کی انتہا کردیا

موجودہ بجٹ کے بعد تو ملازمین سمیت تمام لوگ کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبورہونگے۔انہوں نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ تمام ملازمیں موجودہ بجٹ کو مستردکرتے ہوئے احتجاج کے لئے میدان میں نکلے ہیں بی این پی اس موقع پرملازمین کے ساتھ ہرممکن تعاون کریگی۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں جن جماعتوں کے حکومتیں رہی ہیں۔

انہوں نے کسی بھی بجٹ میں ملازمین طبقہ کونظرانداز نہیں کیا ہے ان میں چاہے پیپلزپارٹی ہویامسلم لیگ ہربجٹ میں ملازمین کے تنخواہیں بڑھاتے رہے ہیں یہ پہلاحکومت ہے جس نے ملازم طبقہ کویکسرنظرانداز کیا ہے لہذاحکومت کوچاہیئے مہنگائی کے تناسب سے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائیں۔ انہوں نے تمام ملازم طبقے کویقین دلایاکہ بی این پی ہرقدم پر آپکے ساتھ جدوجہدجاری رکھے گی۔

گناہ سے نفرت کیجیے گناہ گار سے نہیں ((تحریر کائنات ملک ))


گناہ سے نفرت کیجیے گناہ گار سے نہیں
((تحریر کائنات ملک)) .

جام پور تھانہ سٹی میں ایک اور ملزم پولیس تشدد کے دوران جانبحق ایک ماہ میں دوسرا شخص پولیس حراست میں جانبحق۔
جام پورتھانے میں پولیس کے ہاتھوں دوسری ہلاکت کے واقعے نے مجھے سوچنے پر مجبور کردیا ۔ کہ وطن عزیز میں قانون نافد کرنے والے ادارے قانون سے بالا تر کیوں ہیں۔ اے روز پولیس گردی پولیس۔ پولیس تشدد سے حولات میں بند ملزمان کی ہلاک ہونے کے واقعات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ کیا ان ہلاک شدہ ملزموں کا مواضنع ان خطرناک مجرموں سے کیا جاسکتا ہے۔۔کیا وہ ملک دشمن دہشت گردوں سے زیادہ خطرناک تھے جن کے ہاتھ کئی کئی
بے گناہ معصوم لوگوں کے خون سے رنگے ہوے ہیں۔۔جن کو ہماری خفیہ اداروں کی نشاندہی پر ہمارے حساس اداروں نے اپنی جان کی بازی لگا کر گرفتار کیا ہو ۔مگر بعد میں ہماری
عدلیہ اسے باعزت بری کردیتی ہے۔ اور کیا ان ملزمان کا ان کرپٹ سیاستدانوں سے زیادہ جرم تھا ۔جنہوں نے پورے ملک پر ڈاکہ ڈال کرعوام کی دولت لوٹ کر ملک سے باہر لے گئے ۔
۔ اور اپنے فلیٹوں کے لٹرین اور لوٹے تک سونے کے بنوا ڈالے ۔ کیا ان منی لانڈنگ کرکے کھربوں روپے سوئس بینک میں رکھوانے والے۔۔چینی۔مافیا۔اٹا مافیا ۔پٹرول مافیا سے بھی بڑے چور تھے ۔ملک کے لیٹروں کو تو پچاس روپے کے اسٹام کے ساتھ بڑے پرٹو کول سے ملک سے فرار کراتے ہیں۔ اور منی لانڈرنگ مافیا کو ضمانتیں دے کران کو اپنے گھروں کے اے سی روم میں ارام فراہم کرتے ہیں۔ اور بچ جاتے ہیں بچارے غریب عوام۔۔ مگر ان اشرافیہ کو کیا پتہ یہ غریب لوگ ان کے ظلم ستم کے ستاے ہوے۔
کس طرح اپنی گزر بسر کررہے ہیں۔اور بچارے غربت اور مہنگائی کی چکی میں پیسے ہوے مجبور لوگ کبھی حالات کے اگے جو کہ ان اشرفیہ کا پیدا کردا ہے۔ میں بے بس ہوکر اگر مرغی بھی چوری کرتا ہے۔تو یہ ظالم لوگ اس کا اس سے زندہ رہنے کا حق بھی چھین لیتے ہیں ۔کیا گزرتی ہوگی ان گھروں ان والدین پر جن کے لخت جگر کی لاشے ان کے انکھوں کے سامنے پڑے ہوں ۔کیا گزرتی ہوگی ان معصوم بچوں پر جن کا باپ صبح ان کو یہ دلاسہ دے کر گیا ہو ۔کہ میں اپنی گڑیا بیٹی کے لیے گڑیا اور اپنے بیٹے کے لیے سکول کی کتابیں لے کر اوں گا ۔ جب صبح کا بھولا شام کو گھر نہیں لوٹتا ۔تب پولیس کی طرف سے ان بچوں کو ان کے باپ کی بجاے ان کو کفن میں لپٹی لاش دی جاتی ہے۔ریاست کا قانون توانسان کو جینے کا حق دیتا ہے۔مگر ریاست میں ہی قانون کے رکھوالے انسانوں سے ان کا جینے کا حق چھین رہے ہیں ۔نفرت جرم سے ہونی چاہیے ۔جرم کرنے والے سے نہیں۔نفرت گناہ سے ہونی چاہیے گناہ گار سے نہیں۔ مگر بدقسمتی سے ہم نفرت کی اگ میں اتنے اندھے ہوجاتے ہیں ۔کہ گناہ کی بجاے گناہ گار سے نفرت کرکے کے اسے سب سے بڑا مجرم بنا دیتے ہیں ۔کیا ان قانون کے رکھوالوں کے اپنے گھر میں میں باپ۔بھائی بیٹے نہیں ہیں ۔کیا ان لوگوں کی جگہ ان کا کوئی بھائی باپ بیٹا ہوتا تو ان کے دل پر کیا گزرتی کبھی ان لوگوں نے سوچا ہے۔کیا ان کے سینے میں دل نہیں کیا ان کے اندر انسانیت نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں ۔ کیا ان کے اندر ضمیر نام کی کوئی چیز انہیں کبھی بھی ملامت نہیں کرتی ۔پاکستان کے ائین میں یہ کہیں نہیں لکھا ہے کہ ملزم پر سنگین تشدد کرکے اس سے ملزم سے مجرم ثابت کرو۔تھانوں اور ٹارچر سیل میں جو بھی جس بھی ڈگری کا تشدد کیا جاتا ہے۔وہ سب غیر قانونی ہوتا ہے۔ اور اس تشدد پر قانون بھی اس لیے خاموش ہوتا ہے۔کیونکہ قانون خود یہ غیر قانونی عمل کررہا ہوتا ہے پولیس کی حراست میں ملزم یا مجرم پر کسی قسم کا تشدد کرنا منع ہے۔ کیونکہ سزا دینے کا اختیار صرف عدالت کے پاس ہوتا ہے۔ جسمانی ریمانڈ کا مطلب صرف اور صرف ملزم سے پوچھ گچھ ہوتی ہے۔ یہ ایک فزیکل موجودگی ہوتی ہے ۔ لہذا متعلقہ معلومات حاصل کرنے کے لیے ملزم پر کسی قسم کا ذہنی یا جسمانی  تشدد آئین کی رو سے منع ہے۔۔ مگر خدا کی لاٹھی بے آ واز ہے۔ ہاں اگر ملزم مجرم ثابت ہوجاتا ہے ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ تو اس کو اس گناہ کی اتنی سزا دو جتنا اس کا قصور تھا ۔یہ نہیں کہ انتقام اور نفرت کی اگ میں اتنے اندھے ہوجاو کہ ایک انسان سے اس کے جینے کا حق تک چھین لو۔ اسے ہلاک کردو۔پولیس اپنے ایسے جرم پر ہمیشہ سے پردہ ڈالتی ا رہی ہے۔ اور ان ہلاکتوں کو محض ایک حادثہ قرار دے کر یا ہلاک ہونے والے کا اپنا قصور تھا کا سارا ملبہ ڈال کر خود کو دودھ کا دھلا ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے۔اور من گھرٹ سٹوریاں بنا کر میڈیا کو پیش کی جاتی ہیں ۔۔ مگر بھنس بھنس کی بہن ہوتی ہے۔اور ایسے واقعات میں ملزمان کے ورثا کو مطمین کرنے عوام کی انکھوں میں دھول جھونکنے کی خاطر چند روز کے لیے واقعے میں ملوث اہلکاروں کو معطل کردیا جاتا ہے ۔اور پھر ان کے اپنے پولیس والے تفشیشی افسران کو انکوائری افسران تعنیات کردیا جاتا ہے۔اس دوران پولیس کے مقامی اعلی افسران مقامی سیاسی شخصیت کے تعاون سے ہلاک شدہ افراد کے ورثا پر دباو ڈالا جاتا ہے۔کہ جانے والا تو چلا گیا ہے۔۔اللہ کی یہی مرضی تھی۔اب اپ کہاں پولیس تھانے کے چکروں میں پڑ کر دھکے کھاتے زلیل خوار ہوتے رہو گے۔بہتر ہے کچھ لے کر معاملہ رفع دفعہ کرلو ایسی میں اپ لوگوں کی بھلائی ہے۔۔ویسے بھی پولیس والوں سے دشمنی اچھی بات نہیں ہے ۔ اور اس طرح یہ پولیس والے اپنے جرم پر پردہ ڈالتے ہیں اور اپنے کالے کرتوتوں کو چھپا لیتے ہیں۔۔
حکومت کو چاہیے ۔
ان پولیس والے نئے اور پرانے بھرتی شدہ لوگوں کے لیے اس طرح کے کورس کے تعلیم تربیت کا بندوبست کرے کہ کوئی قیدی پولیس کی حوالگی کے دوران ہلاک نہ ہو۔ایسے پولیس والوں کے خلاف فوری ایف ائی ار درج کرکے ان کےدفعہ جرم 302کے تحت سزا دی جاے۔ اور اس کو نوکری سے بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے برخاست کیا جاے۔ اور کسی بھی ادارے میں نوکری کرنےکے لیے تا حیات نہ اہل قرار دے دیا جاے ۔۔۔۔

(تحریر رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان)( ریاست کادائرہ عمل) گرین کہتا ہے کہ کیونکہ فرد اور ریاست ایک دوسرے کیلئے لازم ملزوم ہیں اسوجہ سے ریاست کے دائرہ عمل کو معتین نہیں کیا جاسکتا ریاست ایک قدرتی ادارہ ہے جو افراد کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے بے حد ضروری ہے ریاست کا اولین ہے

(تحریر رحمت اللہ بلوچ روح عصر بلوچستان)( ریاست کادائرہ عمل) گرین کہتا ہے کہ کیونکہ فرد اور ریاست ایک دوسرے کیلئے لازم ملزوم ہیں اسوجہ سے ریاست کے دائرہ عمل کو معتین نہیں کیا جاسکتا ریاست ایک قدرتی ادارہ ہے جو افراد کی فلاح و بہبود اور ترقی کیلئے بے حد ضروری ہے ریاست کا اولین ہے کہ وہ افراد کے حقوق کا تحفظ کرےاور ایسے مواقع فراہم کرے جوفرد کی خوشحالی اور اچھی زندگی کی ضامن ہوں گرین کہتا ہے کہ ریاست نہ تو مطلق العنان اور نہ ہی قادر مطلق ہے ریاست پر چند اندرونی(داخلی)اور بیرونی(خاجی) پابندیاں عائد کی گئی ہیں کو ئی بھی ریاست مطلق العنان نہیں کیونکہ اندرونی طور پر اس پر سب سے بڑی پابندی یہ ہے کہیہ ان تمام رکاوٹوں کو دور کرتی ہے جو افراد کے شخصیت کے ارتقا میں حائل ہوں اسکے علاوہ غیرمعمولی حالات میں افراد ریاست کے خالاف قانونی مزاحمت استعمال کر سکتے ہیں  اسوقت کہ غیر معمولی حالات میں ریاست افراد کی مدد نہ کرے جسطرح ریاست متلق العنان نہیں کہی جا سکتی اسی طرح ریاست قادر مطلق بھی نہیں کیونکہ یہ بین الاقوامی قوانین کی اطاعت کیوجہ سے بیرونی طور پر محدود ہے گرین کہتا ہے کہ ریاست معاشرروں کا معاشرہ ہے ریاست کے اندر تمام معاشروں کے حقوق کا طریقہ جداگانہ ہوتا ہے ان معاشروں کو ریاست نے تخلیق نہیں کیا بلکہ انکا اپنا انتظام ہے اندرونی طور پر ریاست ان تمام معاشروں کے نظام حقوق سے مطابقت رکھتی ہے اور عالم اقوام کی برادری میں ریاست کی حیثیت ایک چھوٹی سی انجن کی مانند ہے حالانکہ ریاست اخلاقی اور منفی کام انجام دیتی ہے لیکن چند امور ایسی ہیں جن میں ریاست کو مداخلت کرنی چاہئے اور انکے انسداد کیلئے ریاست طاقت کا استعمال بھی بجا طور کر سکتی ہے شراب نوشی اور جائیداد کے مسائل میں ریاست کو مداخلت کرنی چاہئیے ریاست کا اولین فرض ہے کہ تعلیم کو عام کرے اور اسکو لازمی قرار دے کیونکہ تعلیم فرد کی شخصیت کے ارتقاء کیلئے بے حد زروری ہے لہذا تعلیم کو عام کرنے کیلئے ریاست طاقت کا استعمال کر سکتی ہے

حب ( حماد بلوچ ) ناسا کیمیکل کمپنی کے محنت کشوں کا کمپنی انتظامیہ کے خلاف لسبیلہ پریس کلب حب اور حب پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ


حب ( حماد بلوچ ) ناسا کیمیکل کمپنی کے محنت کشوں کا کمپنی انتظامیہ کے خلاف لسبیلہ پریس کلب حب اور حب پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ*
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر کمپنی انتظامیہ کے خلاف نعرے درج تھے
*مظاہرین کی قیادت حب کے متحرک سیاسی و سماجی رہنما شریف بگٹی , ایڈوکیٹ شاہ بخش بگٹی , جے یو آٸی لسبیلہ کے رہنما منصور مینگل , جہوری وطن پارٹی کے رہنما اکبر سیال کررہے تھے

*حب :( حماد بلوچ )سماجی تنظیم شہری رضاکار حب کا ایک اہم اجلاس شہری رضاکار حب کے صدر اسرار حکیم زہری کی صدارت میں انکی رہائش گاہ اکرم کالونی حب میں منعقد ہوا*

*حب :( حماد بلوچ )سماجی تنظیم شہری رضاکار حب کا ایک اہم اجلاس شہری رضاکار حب کے صدر اسرار حکیم زہری کی صدارت میں انکی رہائش گاہ اکرم کالونی حب میں منعقد ہوا*
*اجلاس میں شھری رضاکار حب کے بانی سابق کونسلر علی اصغر چھٹہ، جنرل سیکرٹری غلام رسول بلوچ، عبدالرحیم مگسی، نعمان بھنگر، جھانزیب جمال بلوچ، گلزار احمد بگٹی، محمد اسحاق مگسی، مزمل بلوچ اور دیگر نے شرکت کی*
*سماجی تنظیم شہری رضاکار حب کے اہم اجلاس میں منشیات سمیت معاشرتی تمام برائیوں کے خلاف اور اہم عوامی مسائل پر بھرپور آواز بلند اور جدوجھد جاری رکھنے کا ازم و عہد کیا گیا*
*اجلاس میں اوتھل شھر سمیت لسبیلہ بھر میں ہر محاذ سے منشیات کے خلاف اٹھنے والی آواز کی بھرپور ہمایت اور بھرپور شرکت کریں گے*
*اجلاس میں شہری رضاکار حب کے صدر اسرار حکیم زہری نے کہا کہ شھری رضاکار حب ایک سماجی فورم ہے منشیات سمیت معاشرتی تمام برائیوں کے خلاف بھرپور آواز بلند اور جدوجھد جاری رکھیں گے*
*انھوں نے کہا کہ منشیات ایک زہر نوجوان نسل کی قتل ہے منشیات جیسے زہر کے خلاف منشیات مٹاؤ نسل بچاؤ میں متحرک کردار ادا کرنے کے ساتھ دیگر انسداد منشیات کی متحرک تنظیموں کی بھرپور ہمایت جاری رکھیں گے اور 26 جون عالمی انسداد منشیات کے دن کی نسبت منشیات مٹاؤ نسل بچاؤ تحریک کے شعور آگاہی مہم بھی بڑھ چڑھ کر کردار ادا کریں گے*
*پولیس سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو منشیات جیسے زہر کے خلاف مزید مؤثر کاروائیاں کرنی چاہیئے جبکہ حکومت منشیات کے عادی نوجوانوں کے علاج معالج کیلئے اعلان کردہ ری ہیبلیٹیشن سینٹر کا جلد از جلد قیام عمل میں لائے دیگر صورتحال اس اہم مسئلے پر سخت جمھوری ردعمل کا لائحہ عمل طہ کیا جائے گا۔۔*

بھکّر (ظفر اعوان )ڈی پی او بھکر کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء کے احکامات پر عیسائی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی۔ ضلع کے تمام چرچ ہائے پر بروز اتوار پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جارہی ہے۔


بھکّر (ظفر اعوان )ڈی پی او بھکر کیپٹن (ر) محمد علی ضیاء کے احکامات پر عیسائی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی۔ ضلع کے تمام چرچ ہائے پر بروز اتوار پولیس کی بھاری نفری تعینات کی جارہی ہے۔

تفصیلات کے مطابق ملک کے دیگر شہروں کی طرح بھکر میں بھی اقیلیتی عبادت گاہوں کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ اس ضمن میں ضلع بھر میں واقع تمام چرچ ہائے کی سیکیورٹی کیلئے باقاعدہ پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ اتوار کے روز تمام چرچ ہائے پر پولیس کی دیگر نفری کیساتھ لیڈیز پولیس اہلکار بھی متعین کی جارہی ہے۔ متعلقہ ایس ایچ اوز اور ایس ڈی پی اوز ذاتی طور پر اپنے علاقے میں واقع تمام چر چ ہائے کا وزٹ کر رہے ہیں۔ داخلی راستوں پر واک تھرو گیٹس نصب کیے گئے ہیں جبکہ مرکزی راستے کے علاوہ اطراف میں بھی سی سی ٹی وی کیمرے لگائے گئے ہیں۔ شرکاء کو بعد از چیکنگ داخل ہونے دیا جاتا ہے۔ پادری و دیگر چرچ انتظامیہ پولیس کے اقدامات پر پوری طرح مطمئن ہیں اور مکمل تعاون فراہم کر رہے ہیں۔
 بھکر پولیس عوام الناس کی جان و مال کے تحفظ اور امن و امان کی سلامتی کیلئے پوری طرح مستعد و چوکس ہے۔

حماد/ کو لسبیلہ بلوچستان میں/ روح عصر نیوز/ کا ڈسٹرکٹ رپورٹر مقرر کردیا گیا ہے۔ نیوز/ انٹرویوز/اشتہارات و دیگر مراسلات کے لئے ان سے رابطہ کریں//03313808750//سرکاری و نیم سرکاری ادارے نوٹ فرما لیں ۔ ادارہ


ہیپی فادر ڈے ۔۔سعدیہ ھما شیخ

ہیپی فادرز ڈے
دھوپ میں وہ
چھاوں جیسا ہے
دل سے نکلی ہوئی
دعاوں جیسا ہے
تپتے صحراوں میں
اولاد کے لئے
ٹھنڈی  ہواوں جیسا ہے
دکھ کے ہر لمحے میں
برستی گھٹاوں جیسا ہے
خوف کی ہر گھڑی میں
پرسکوں فضاوں جیسا یے
گر ہو جاے خفا
تو پھر ہر دن
سزاوں جیسا ہے
ہے بیٹے کے لیے ڈھال
تو ہر بیٹی کے لیے
رداوں جیسا ہے
رتبہ ہے اتنا بلند
کہ رب کی
رضاوں جیسا ہے
مرے لیے تو ہما
مرا باپ بھی
ماوں جیسا یے
سعدیہ ہما شیخ

ہفتہ، 20 جون، 2020

محترمہ سعدیہ ھما شیخ صاحبہ کو بزم غالب کی جانب سے سند امتیاز ملنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔ظفر اعوان


آر  اے نیوز کی گروپ ایڈیٹر ۔ورلڈ یونین آف جرنلسٹ کی ایگزیکٹو ممبر
خبر نگار ،کالم نگار ،ادیب ،ناول نگار ،شاعرہ اور ایڈووکیٹ
محترمہ سعدیہ ہما شیخ صاحبہ کو بزم غالب کی جانب سے سند امتیاز ملنے پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں ۔۔

ادارہ آر ۔اے ۔نیوز 

سورج گرہن اور پاکستانی ٹائم ...سورج گرہن کے #نقصانات//ڈاکٹر منظور الہی

 #سورج_گرہن اور پاکستانی ٹائم ...سورج گرہن کے #نقصانات،
#وجوہات اور #احتیاط.....
پاکستان میں 21  جون 2020 صبح 9:26 بجے پہ سورج گرہن شروع ہو گا جو 11بجے پر سب سے زیادہ ہوگا اور 12:45  پر ختم ہو جائے گا.
سورج گرہن دیکھنے کا شوق نہ کریں کیونکہ..
سورج گرہن دیکھنے کا یہ شوق بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے. اس لیے ہمیں کچھ بنیادی باتیں سمجھنا ہوں گی اور دوسروں کو بھی اس سے آگاہ کرنا ہوگا.

سورج گرہن اس وقت ہوتا ہے جب چاند اپنے مدار میں حرکت کرتا ہوا سورج اور زمین کے بالکل اس طرح درمیان میں آجاتا ہے کہ سورج کو ڈھک دیتا ہے.

اس سے سورج کی روشنی سیدھی زمین تک پہنچنے کی بجائے چاند سے ٹکرا کر زمین تک پہنچتی ہے اور ایسی بہت سی خطرناک ریڈیائی شعائیں زمین تک آجاتی ہیں جو عام دنوں میں زمین تک نہیں پہنچ پاتی.

اگر کوئی انسان تھوڑی دیر کے لیے گرہن کی طرف دیکھے تو یہ شعائیں آنکھ کے پردے کو بری طرح جلا دیتی ہیں. اس بیماری کو میڈیکل سائنس میں Solar Eclipse Retinopathy کہا جاتا ہے

آنکھ کے پردے میں چونکہ درد محسوس کرنے کا نظام (pain receptors) نہیں ہوتا اس لیے اس کے جلنے کی کوئی تکلیف نہیں ہوتی اور انسان مکمل نظر ختم ہونے تک اس نقصان سے لاعلم رہتا ہے.

اس بیماری سے یا تو نظر مکمل طور پہ ختم ہو جاتی ہے یا ساری زندگی دھندلا دکھائی دیتا ہے.
بعض لوگوں میں اس سے کلر بلائنڈنس (color blindness)  بھی ہو جاتی ہے جس سے ان میں عمر بھر کے لیے مختلف رنگوں میں فرق کرنے کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے.

یاد رکھیں!!!!  یہ ایک لاعلاج بیماری ہے اور کسی دوائی یا آپریشن سے اس کا علاج ممکن نہیں ہے !!

اس سے بچنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سورج گرہن کے دوران زیادہ وقت گھر کے اندر گزارا جائے اور سورج کی جانب بالکل نہ دیکھا جائے.
بچوں کو باہر نہ جانے دیا جائے..

سورج گرہن کو دیکھنے کے لیے ایسے خاص چشمے بنائے جاتے ہیں جن پہ anti reflective coating  کی تہہ چڑھی ہوتی ہے. یہ عام طور پر ویلڈر حضرات اپنے کام میں استعمال کرتے ہیں. آپ ان کی مدد سے اس قدرتی منظر کا نظارہ کر سکتے ہیں.

یاد رہے عام رنگدار چشمے یا گھروں میں پڑے X-Ray فلم اس مقصد کے لیے بالکل غیر موزوں ہیں کیونکہ انہیں اس مقصد کے لیے تیار نہیں کیا گیا ہوتا.

سورج گرہن دیکھنے کے لیے X-Ray فلم کا استعمال سب سے عام خطرناک لاعلمی ہے جس کے بارے میں عوام کو بتانے کی ضرورت ہے. کیونکہ یہ بالکل بھی ان شعاعوں سے آنکھوں کی خفاظت نہیں کرتے.

گرہن دیکھنے کی ذرا سی خواہش آپ کو عمر بھر کی معذوری میں مبتلا کر سکتی ہے جس سے آگاہی ہمارا اولین فرض ہے. 

ہمارے معاشرے میں جہالت کے سبب توہم پرستی بھی بہت عام ہے. لوگ سورج گرہن کو بہت سی آزمائشوں اور نحوست کا سبب بھی سمجھتے ہیں. مگر یاد رکھیں نظر کا چلے جانا کسی نحوست کا نہیں بلکہ گرہن کے طبعی (physical) اثرات کا نتیجہ ہے.

بہت سے نجومی اور کاہن موجودہ سیاسی حالات کی تلخی کو بھی سورج گرہن کے اثرات بتا کر عوام کو گمراہ کر رہے ہیں. حالانکہ یہ بالکل فضول بات ہے. کسی بھی آفاقی مظہر (phenomena) کا ہماری قسمت سے کوئی لینا دینا نہیں.  نا تو ہمارا مذہب اس چیز کی اجازت دیتا ہے اور نا ہی آج تک اس کی کوئی ٹھوس سائنسی شہادت میسر ہو سکی ہے.

جب ہمارے نبی (ص) کے بیٹے حضرت ابراہیم کی وفات ہوئی تو لوگ اسے سورج گرہن کی نحوست قرار دینے لگے جس کے جواب میں نبی (ص)  نے فرمایا:
 "بے شک چاند اور سورج اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ انکو کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم یہ دیکھو تو اللہ سے دعا کرو، اسکی بڑائی بیان کرو، نماز پڑھو اور صدقہ دو "   (بخاری)

اسلام نے سورج گرہن کے موقع پر ہمیں نفل نماز کا طریقہ سکھایا ہے جسے "نمازِ کسوف" کہا جاتا ہے. اس کا وقت گرہن شروع ہونے سے اس کے اختتام تک ہے. اس نماز میں انفرادی یا اجتماعی طور پہ دو دو کر کے نفل ادا کیے جاتے ہیں جس میں رکوع اور سجود کو لمبا کرنا نبی (ص) کی سنت ہے.

ایسے وقت میں گھروں کے اندر رہ کر اپنی آنکھوں اور ایمان کی خفاظت کیجئے. یہی اس وقت کا بہترین استعمال کریں...ڈاکٹر منظورالہی

رحمت اللہ بلوچ بلوچستان)( غلامی کے بارے میں شاہ ولیاللہ کے خیالات

(تحریر رحمت اللہ بلوچ بلوچستان)( غلامی کے بارے میں شاہ ولیاللہ کے خیالات)شاہ صاحب کے سیا سی افکار کے سلسلے غلامی کا ذکر ضروری ہے آپنےحجتہ اللہ البالغہ میں پر ایک فصل باندھی ہے جس کو قانون فطرت کے عین مطابق قرار دیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ سب انسانوں کو ایک ہی طبیعت پر پیدا نہیں کیا گیا ان میں بعض بالطبع سیادت پسند اور آقا بننے کے خواہش مند ہوتے ہیں یہ وہ اشخاص ہیں جنکو اللہ تعالی نے اپنی حکمت کی بنا پر مالدار پیدا کیا ہے اور انھیں دولت و ثروت بخشی ہے ساتھ ہی انکو فہم و فراست اور سیاست کا وافر حصہ ملا ہے برخلاف اسکے بعض اشخاص بالطبع پھوہڑ غبی(بدسلوک بے ہنر) اور بے ہنر ہوتے ہیں چوپایوں کی طرح جدھر چاہو ہانکو اور جو حکم چاہو انسے منوا لو انکی پیدائش کا مقصد ہی گویا غلامی کی زندگی بسر کرنا ہے ظاہر ہے کہ بہتر طریقہ پرزندگی بسر کرنے کیلئے دونوں قسم کے اشخاص ایک دوسرے کے محتاج ہیں ہر ایک کی راحت دوسرے کے ساتھ وابستہ ہے اسلئے ضروری ہے کہ انکے درمیان آقااور غلام کا رشتہ ہو لیکن یہ بغیر اسکے ممکن نہیں کہ انکا باہمی تعلق دوامی اور پائیدار نوعیت کا ہوں جب اقوام و قبائل کی آپس میں لڑائیاں ہوتی ہیں تو مغلوب فریق کے بعض لوگ اسیر جنگ کی حیثیت سے غالب فریق کے قبضے میں آجاتے ہیں انکو بھی غلام بنانے میں مالک اور مملوک دونوں کا فائیدہ ہے شاہ صاحب غلامی میں معاشرہ کی فلاح و بہبود کو پنہاں دیکھتے ہیں ممکن ہے کہ عصر جدید کے لوگ اس تصور کو پڑھ کر ناک بھوں(ناراض خفا بیزار) چڑھائیں لیکن انھیں معلوم ہونا چاہئیے کہ شاہ صاحب غلام و آقا کے حقوق میں بہت حد تک مساوات کے کے قائل ہیں حتیٰ کہ وہ غلاموں کو یہ حق دینا چاہتے ہیں کہ مناسب معاوضہ ادا کرکے یا بغیر معاوضہ بھی اگر وہ چاہیں تو آزاد ہوجائیں البتہ یہ عمل قابل غور ہے کہ ان تمام اسیران جنگ میں جنکی اکثریت غلام بنالی جاتی ہے صرف مغلوب ہو جانے سے انکی غبادت پھوہڑ پن(کم فہمی بے ہنر) اور بے ہنری کا یقین کرلینا کہاں تک درست ہے اور یہ سمجھ لینا کیاں تک حقیقت پر مبنی ہے کہ غالب قومیں لازمی طور پر سیادت اور دولت و ثروت سے مالامال ہوتی ہیں عقل و فہم کی اجارہ داری انکو حاصل ہوتی ہے شاید شاہ صاحب کی نظر منگولوں کی طرف مبذول نہیں ہوئی اور انکا ذہن دہلی کے حملہ آورں بالخصوص روہیلوں سے متاثر معلوم ہوتا ہے

جاگیردار اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلاتے ہیں مگر لوگوں کو تعیلم سے محروم رکھتے ہیں ۔۔ تحریر کائنات ملک


جاگیردار اپنے بچوں کو اعلی تعلیم دلاتے ہیں مگر لوگوں کو
تعیلم سے محروم رکھتے ہیں ۔۔
تحریر کائنات ملک ۔۔۔.
ضلع راجن پور کی کل ابادی 20 لاکھ ہے ۔ضلع راجن پور پنجاب کا دور افتادہ اور پسماندہ ضلع ہے اس کے مغرب میں کوہ سلیمان کے بلند پہاڈ۔تو مشرق میں دریاے سندھ بہتہ ہے ۔یہ بہت زرخیز علاقہ ہے۔یہاں گندم۔کپاس۔گنا۔چاول۔چنا۔سرسوں ۔سورج مکھی۔ تمباکو۔سبزیاں پھل کاشت کیے جاتے ہیں۔اس کی ستر فیصد ابادی دیہات میں رہتی ہے جس کا زریعہ معاش کھیتی باڑی ہے ۔یہاں غریب اور بے روزگار لوگ بہت زیادہ ہیں ۔ یہاں کا محنت کش اور غریب طبقہ محنت مزدوری کی غرض سے کراچی۔بلوچستان۔دوبئی۔اور سودیہ میں جاکر کام کرتا ہے۔چند پڑھے لکھے لوگ سرکاری ملازمت کرتے ہیں۔قیام پاکستان سے لیکر اج تک ضلع راجن پور پر سرداروں وڑیروں اور جاگیرداروں کا قبضہ ہے ۔یہاں کےسیاست دان سرداروں نے اس ضلع کو پسماندہ رکھا ہوا ہے ۔اور یہاں کے معصوم بھولی بھالی عوام کو ہر پانچ سال بعد سبز باغ دیکھا کر ان سے ووٹ لے کر ایوان اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں ۔اور بچاری عوام ان سرداروں کے ساتھ ہاتھ ملا کر اور سیلفیاں بنا کر اسے سوشل میڈیا کی زینت بنا اپنے دوستوں پر رعب ڈالتے ہیں ۔اوراپنی قسمت پر نازاں ہوتے ہیں۔ یہاں کے شاطر سیاست دان سردار اپنی عوام کو بے وقوف بنا کر اپنی سیاسی دوکانداری کو چمکاے ہوے ہیں۔ اور ان سرداروں کی خوشامد میں ایک دوسرے سے بازی لے جانے کی جنگ میں مقامی صحافیوں اور میڈیا کا بھرپور تعاون حاصل ہے ۔یہاں کے سیاست دان ہر دور حکومت میں اپنی سیاسی شطرنج کا کھیل کھیلتے ہوے اپنی سیاسی وفاداریاں اپنے زاتی مفادات کے تحفظ کی خاطر تبدیل کرتے رہتے ہیں۔اس طرح وہ پاکستان کی تمام سیاسی پارٹیوں کے پرچم تلے ہم اور ہمارے مفادات ایک ہیں کے سلوگن پر عمل پیرا ہیں ۔ ضلع راجن پور کے سیاست دان سابقہ دور حکومتوں میں اعلی اور اہم عہدوں پر برجمان رہے اور اب بھی موجودہ دور حکومت میں اعلی عہدوں سے فیضیاب ہونے کے باوجود لوگوں کو ان کے بنیادی حقوق اور ان کو سہولیات دینے اور علاقے کی ترقی خوشحالی کے جھوٹے خواب دلاسوں اور زبانی جمع خرچ کے علاہ عملی کارکردگی میں ناکام ثابت ہوے ہیں۔ان سیاست دانوں کی پہلی ترجیحات میں صرف۔ اور صرف اپنی مرضی کا ایس ایچ او۔کی تعناتی۔ جس سے مخالفین اور کمزور لوگوں پر جھوٹی ایف ائی ار درج کرا کر ان کو دبانا۔اور اپنی پسند کا تحصیلدار۔ کی تقری شامل ہے۔ جس سے وہ سرکاری املاک پر ناجائز قبضے اور کمزور لوگوں کی زمینوں پر قبضہ کرنا شامل ہیں ۔ضلع راجن پور جہاں صحت اور تعلیمی سہولیات کی پہلے بھی بہت کمی ہے۔ یہاں کے نوجوانوں کو تعلیم کے حصول کے لیے ۔ملتان۔لاہور۔اسلام اباد۔ کراچی۔تک جانا پڑتا ہے۔جس سے وہ سفری اخراجات بھی بہت مشکل سے اکھٹاکر پاتے کرتے ہیں۔مگر ان کے مقابلے میں یہاں کے سرداروں جاگیرداروں کے بچے۔پاکستان اور پاکستان سے باہر کی کی مہنگی مہنگی یونیورسٹیوں میں اعلی تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔اس لیے یہاں کے سرداروں جاگیرداروں کو اس علاقے میں تعلیمی سہولیات اور اعلی تعلیم کے حصول کے لیے کالجز۔اور یونیورسٹی میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔اس لیے عام غریب لوگوں کو مقامی یونیورسٹی کے قیام سے محروم رکھا ہوا ۔ضلع راجن پور کے تمام سیاستدانوں نے نوجوانوں کو تعلیم کی بہتر سہولیات نہ فراہم کرکے بہت مایوسی کیا ہے۔ تووہاں کے نوجوانوں نے
بھی اخر کا سیاستدان سرداروں کے رویعہ سے تنگ اکر ضلع راجن پورمیں یونیورسٹی کے قیام کے لیے عملی جدجہد باقاعدہ اعلان کرتے ہوے۔تحریک چلانے کا اعلان کردیا ہے ۔اس سلسلے میں انہوں نے باقاعدہ ضلع بھر کے نوجوانوں کو اس تحریک میں شامل کرنا شروع کردیا ہے۔اس تحریک کا بنیادی مقصد اعلی تعلیم کے حصول کے لیے ضلع راجن پورمیں یونیورسٹی کے قیام ضروری ہے ضلع راجن پورکے متحرک نوجوانوں نے گزشتہ روز تنظیم سازی شروع کردی ۔۔تحریک کے چیئرمین عون زبیرگشکوری،جنرل سیکریٹری زربخت خان گشکوری،وائس چیئرمین نادرپتافی،ڈپٹی جنرل سیکرٹری انصرنذیر،سیکریٹری فناس شہبازفدا،میڈیا اینڈشوشل میڈیا کوآرڈینیٹر جمال ناصر،سیکریٹری انفارمیشن عون رمضان،سیکریٹری ریکارڈمحمدنجم بھٹی،ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری محمدجاوید،ڈپٹی کوآرڈینیٹر شوشل میڈیاعلی حسن گشکوری،ڈپٹی پبلک ریلیشن فہدخان کورائی،سیکریثری پبلک ریلیشن میاں نجم شامل ہیں۔عون زبیرگشکوری اورزربخت گشکوری کا کہنا تھا کہ ہم نوجوان سیاستدانوں سے مایوس ہوکر یہ تنظیم بنائی ہے۔اور ضلع راجن پور میں یونیورسٹی کے قیام تک ہماری یہ تحریک جاری رہے گی۔ ضلع راجن پور آبادی کے لحاظ سے جنوبی پنجاب کا بڑا
ضلع ہے اور یہاں کے لوگوں کو اعلی تعلیم کے حصول کے لیے یونیورسٹی کی اشد ضرورت ہے اسی لیے ترقی پسند سوچ رکھنے والے نوجوانوں نے یونیورسٹی تحریک کاخیر مقدم کرتے ہوے شامل ہونے کا اعلان کیا ہے
اور سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں میں یونیورسٹی کی اہمیت و افادیت پر زور دے رہے
ہیں۔اس یونیورسٹی تحریک کی سینٹرل کمیٹی کا کہنا تھا وقت آنے پر ہم احتجاج بھی کریں گے اور اگر ضرورت پڑی تو بھوک ہڑتال کیمپ بھی لگا سکتے ہیں ۔جبکہ دوسری طرف ضلع راجن پور کے سیاستدان سردار ہمیشہ

سے یونیورسٹی کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں۔ضلع جام پور بناو تحریک ہو۔ یاضلع راجن پور میں سوئی گیس دو تحریک ہو۔تو یہ سردار سیساتدان اپنے گماشتوں کے زریعے سے ایسی تحریکیں پھلنے پھولنے سے پہلے ہی ہائی جیک کرانے میں ماہر ہیں اب دیکھتے ہیں یہ نوجوان ضلع راجن پور میں یونیورسٹی بناو تحریک کو کتنا کامیاب کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔یا ماضی کی تحریکوں کی طرح یہ بھی پھلنے پھولنے سے پہلے ہی دم توڑ دے گی اس کا فیصلہ یہ نوجوان خود کریں گے ہماری دعائیں۔اور مکمل تعاون ان کے ساتھ ہے۔۔۔ ۔