Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

ہفتہ، 20 جون، 2020

رحمت اللہ بلوچ بلوچستان)( غلامی کے بارے میں شاہ ولیاللہ کے خیالات

(تحریر رحمت اللہ بلوچ بلوچستان)( غلامی کے بارے میں شاہ ولیاللہ کے خیالات)شاہ صاحب کے سیا سی افکار کے سلسلے غلامی کا ذکر ضروری ہے آپنےحجتہ اللہ البالغہ میں پر ایک فصل باندھی ہے جس کو قانون فطرت کے عین مطابق قرار دیا ہے وہ فرماتے ہیں کہ سب انسانوں کو ایک ہی طبیعت پر پیدا نہیں کیا گیا ان میں بعض بالطبع سیادت پسند اور آقا بننے کے خواہش مند ہوتے ہیں یہ وہ اشخاص ہیں جنکو اللہ تعالی نے اپنی حکمت کی بنا پر مالدار پیدا کیا ہے اور انھیں دولت و ثروت بخشی ہے ساتھ ہی انکو فہم و فراست اور سیاست کا وافر حصہ ملا ہے برخلاف اسکے بعض اشخاص بالطبع پھوہڑ غبی(بدسلوک بے ہنر) اور بے ہنر ہوتے ہیں چوپایوں کی طرح جدھر چاہو ہانکو اور جو حکم چاہو انسے منوا لو انکی پیدائش کا مقصد ہی گویا غلامی کی زندگی بسر کرنا ہے ظاہر ہے کہ بہتر طریقہ پرزندگی بسر کرنے کیلئے دونوں قسم کے اشخاص ایک دوسرے کے محتاج ہیں ہر ایک کی راحت دوسرے کے ساتھ وابستہ ہے اسلئے ضروری ہے کہ انکے درمیان آقااور غلام کا رشتہ ہو لیکن یہ بغیر اسکے ممکن نہیں کہ انکا باہمی تعلق دوامی اور پائیدار نوعیت کا ہوں جب اقوام و قبائل کی آپس میں لڑائیاں ہوتی ہیں تو مغلوب فریق کے بعض لوگ اسیر جنگ کی حیثیت سے غالب فریق کے قبضے میں آجاتے ہیں انکو بھی غلام بنانے میں مالک اور مملوک دونوں کا فائیدہ ہے شاہ صاحب غلامی میں معاشرہ کی فلاح و بہبود کو پنہاں دیکھتے ہیں ممکن ہے کہ عصر جدید کے لوگ اس تصور کو پڑھ کر ناک بھوں(ناراض خفا بیزار) چڑھائیں لیکن انھیں معلوم ہونا چاہئیے کہ شاہ صاحب غلام و آقا کے حقوق میں بہت حد تک مساوات کے کے قائل ہیں حتیٰ کہ وہ غلاموں کو یہ حق دینا چاہتے ہیں کہ مناسب معاوضہ ادا کرکے یا بغیر معاوضہ بھی اگر وہ چاہیں تو آزاد ہوجائیں البتہ یہ عمل قابل غور ہے کہ ان تمام اسیران جنگ میں جنکی اکثریت غلام بنالی جاتی ہے صرف مغلوب ہو جانے سے انکی غبادت پھوہڑ پن(کم فہمی بے ہنر) اور بے ہنری کا یقین کرلینا کہاں تک درست ہے اور یہ سمجھ لینا کیاں تک حقیقت پر مبنی ہے کہ غالب قومیں لازمی طور پر سیادت اور دولت و ثروت سے مالامال ہوتی ہیں عقل و فہم کی اجارہ داری انکو حاصل ہوتی ہے شاید شاہ صاحب کی نظر منگولوں کی طرف مبذول نہیں ہوئی اور انکا ذہن دہلی کے حملہ آورں بالخصوص روہیلوں سے متاثر معلوم ہوتا ہے

کوئی تبصرے نہیں: