Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

پیر، 18 مئی، 2020

ـ’’ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا‘‘ آہ! حاجی محمد وحید (آف تلہ گنگ) (کچھ یادیں کچھ باتیں) صاحب تحریر: سراج الدین راہیؔ (سینئر صحافی)





ـ’’ہم نہ ہوں گے تو ہمیں یاد کرے گی دنیا‘‘

آہ! حاجی محمد وحید
 (آف تلہ گنگ)

(کچھ یادیں کچھ باتیں)


صاحب تحریر: سراج الدین راہیؔ (سینئر صحافی)

معاونت و تصویری تعاون: ظفر اعوان (صحافی)

کتنی مشکل زندگی ہے، کس قدر آسان موت
گلشن ہستی میں مانند نسیم ارزاں ہے موت
نے مجال شکوہ ہے، نے طاقت گفتار ہے
زندگانی کیا ہے، اک طوق گلو افشار ہے

قارئین محترم! علامہ محمد اقبالؒ نے اپنی والدہ محترمہ کی وفات پر جو مرثیہ لکھا ، مندرجہ بالا اشعار اسی میں سے لئے گئے ہیں۔ بے شک موت دنیا کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ جسے ہم اکثر جھوٹ سمجھتے ہوئے نظر انداز کردیتے ہیں ۔ لیکن بلاشبہ ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھ کر اس فانی دنیا سے چلے جانا ہے ۔ چونکہ ہر یاک کے لئے موت کا وقت مقرر ہے اسی بناء پر سب ساکنان عالم اپنی اپنی زندگی کا وقت مکمل کرکے موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں جن میں سے اکثر لوگ تو اپنی جوانی اور بڑھایا دیکھ کر دنیا سے سیر ہو کر رخصت ہوتے ہیں اور اُن کی موت پر بہت زیادہ افسوس نہیں کیا جاتا ۔ لیکن وہ لوگ جو عالم شبات میں اچانک دنیا سے ناگہان کنارہ کر جاتے ہیں اُن کی موت نہ صرف ان کے لواحقین اور پس ماندگان کے لیے بہت اذیت ناک اور ناقابل برداشت صدمہ ہوتی ہے بلکہ ایسی حسرت ناک موت سب کے لئے دلخراش ہوتی ہے۔


رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ہو ایسے بھی جاتا نہیں کوئی

٭ ماضی میں ایسی ہی مرگ ناگہانی کاشکار ہونے والے میرے نہایت پیارے بھانجے اور داماد جوان سال محمد اقبال مرحوم اور میرے بھتیجے عبدالرحیم مرحوم کے بعد اب میرے انتہائی قریبی عزیز ، رشتے میں نواسے اور میری پیاری بھانجی کے سرتاج وسہاگ 38سالہ نوجوان حاجی محمد وحید کا 6رمضان المبارک بروز جمعرات اچانک حرکت قلب بند ہوجانے سے انتقال پر ملال ایک ایسا صدمہ ہے جو ہمیشہ دلوں پر نقش رہے گا بلکہ ہر دلعزیز مرحوم کی ناگہانی موت تمام خاندان کے لیے ایک ایسا خلا ہے جو شاید کبھی پُر نہ ہوسکے گا۔

یوں تیری جدائی کا  نہ تھا وہم و گمان بھی

٭ محمد وحید مرحوم تلہ گنگ کی معروف کاروباری شخصیت حاجی محمد رفیق مرحوم کے گھر کے چشم و چراغ اپنے بھائیوں محمد توصیف ، محمد ظہیر ، محمد شکیل اور محمد مدثر کا دست و بازو ، والدہ کی آنکھوں کا تارا ، بیوی کا محبت کرنے والا شوہر نامدار اور چار معصوم بچوں محمدبدر ، محمد سمیع ، محمد باسط ، محمد صائم کا شفیق باپ ہونے کے علاوہ ورلڈ یونین آف جرنلسٹ کے مرکزی جنرل سیکرٹری، روزنامہ نوائے بھکر ، عوام کی عدالت اور روح عصر ایڈیٹر ظفر اعوان کا بہنوئی ور حاجی محمد بشیر المعروف سندھی کا داماد تھا۔ صوم وصلوٰۃ کا پابند اور والدین کا نہایت خدمت گزار و فرمانبردار حاجی محمد وحید مرحوم اپنے بھائیوں کا کاروبار میں شریک کارہونے کے ساتھ ساتھ کوہ نور ٹی وی اور پُرامن اخبار تلہ گنگ۔تلہ گنگ ٹائم ۔الوجود صحافتی تنظیم کا ممبر  اور  معروف نیو ز رپورٹر بھی تھا۔
٭ خدمت والدین کے حوالے سے مرحوم کو خاص اہمیت حاصل تھی۔ ان کے والدمحمد رفیق مرحوم جب تک بستر علات پر رہے وہ ان کے نہ صرف گھر میں بلکہ تلہ گنگ ، چکوال اور روالپنڈی کے ہسپتانوں میں علاج معالجہ اور دیکھ بھال کے لیے دوش بدوش رہے اور اپنے آپ کو اس عظیم خدمت کے لیے وقف کئے رکھا جبکہ والد کی وفات کے بعد محمد وحید نے روزمرہ امور کی انجام دہی کے لے گھر سے باہر جانے سے پہلے والدہ محترمہ کی خدمت میں باقاعدہ حاضری دینے ان کے ہاتھ پائوں چومنے اور ان کی دعائیں لینے کو اپنی زندگی کا معمول بنا لیا تھا۔
٭ آج محمد وحید کی والدہ محترمہ جو ابھی اپنے شوہر مرحوم کی وفات حسرت آیات کا غم بھی بھول نہ پائی تھی۔ جو تقریباً نوماہ قبل ہی انھیں داغ مفارقت دے کر راہی ملک عدم ہوگئے تھے۔ اپنے جواں ہمت اور پُراوصاف بیٹے کی اچانک موت پر حیران و پریشان ہے اس کے آنسو آنکھوں میں ساکن اور اس کا دل و دماغ اپنی برسوں کی محنت سے پالے ہوئے لخت جگر کی ناگہاں جدائی پر ماتم کناں ہے اور ہر ایک سے کہہ رہی ہے جائو میرا بیٹا مجھے لادو ۔

۔لیکن بقول صوفی شاعر وارث شاہ ؒ۔
ایسا کوئی نہ ملیامیں ڈھونڈ تھکی
جہیڑا گیئاں نوں موڑ لیا وندا ای

٭ رسم زمانہ ہے کہ جوان بیٹے
 بوڑھے ماں باپ کے جنازوں کو کندھا دیتے ہیں لیکن یہاں تو بوڑھی ماں کو جوان بیٹے کے جنازے کا دل شکن منظر دیکھنا پڑگیا ہے۔ خدایا ! تو اس دکھیاری کو صبر اوربرداشت کی توفیق عطا فرما۔

٭ کچھ ایسی ہی پُردرد کیفیت سے ہماری بچی مرحوم وحید کی بیوہ بھی دو چار ہے جو اس المناک اور ناگہانی حادثے پر معروف صوفی شاعر شاہ حسین ؒ کے ان اشعار کی عملی تفسیر بن کر رہ گئی ہے۔ کہ

جنگل پہلے پھراں ڈھڈیندی شوہ ملے تاں ہواں نہال نی
مائے نی میں کنوں آکھاں درد و چھوڑے دا حال نی

٭ یہی حالت زار غم سے نڈھال وحید مرحوم کے ساس ، سسر اور بھائی ظفر اعوان کی بھی ہے۔ جن کے لیے وحید سے یہ جدائی عمر بھر کا روگ اور بیٹی کا دکھ ناقابل برداشت ہو کر رہ گیا ہے۔
٭ کہتے ہیں کہ دنیا میں بھائی ایک دوسرے کے سہارے ہوتے ہیں۔ ایک بھائی کے مرنے سے دوسروں کے بازوکم ہوجاتے ہیں ۔ مرحوم حاجی وحید کے بھائی بھی اس کی موت پر ادھورے اور اپنے آپ کو کم ہمت محسوس کررہے ہیں ہمیشہ ان کی ہمت بندھانے والا بھائی آج ان میں موجود نہیںہے۔

 بقول صوفی شاعر میان محمد بخشؒ
بھائی بھائیاں دے درد ونڈا ئوندے بھائی بھائیاں دیاں باہنواں
باپ سراں دے تاج محمد ؒ مانواں ٹھنڈیاں چھانواں
گویا!
گزر تو جائے گی تیرے بغیر بھی لیکن بہت اداس بہت سوگوار گزرے گی

٭ ادھر مرحوم کے چار معصوم بچے پھٹی پھٹی نظروں سے ہر روز دروازے پر یہ آس لگائے بیٹھے رہتے ہیں ک ابھی ان کے پاپا اچانک کہیں سے نمودار ہوں گے انھیں گلے سے لگا کر پیار کریں گے اور حسب عادت و حسب روایت انھیں گھمانے پھرانے باہر لے جائیں گے لیکن ان بھولے بھالے پیاروں سے بچوں کو کیا خبر کہ ان کے پاپا تو وہاں چلے گئے ہیں ۔ جہاں سے آج تک کوئی پلٹ کر نہیں آیا۔

اب لوٹ کے نہیں آنے والا گھر کھلا چھوڑ کے جانے والا

٭ مرحوم و مغفور محمد وحید کو اللہ نے بہترین خوبیوں اور صلاحیتوں سے نوازا تھا وہ بڑے حوصلہ مند اور بہادر نوجوان تھا کسی بھی قسم کی مشکل یا محنت سے قطعاً گھبرانے والا نہیں تھا بلکہ اپنے عزم اور ارادے کا پکا اور عزیز واقارب اور دوست احباب کے ہر مشکل میں مدد و تعاون کے لیے ہمہ وقت تیار رہتا تھا۔ بطور سماجی کارکن اور پریس رپورٹر عوامی مسائل کے حل کے لئے شبانہ و روز بھر پور مسائمی جمیلہ انجام دینے وا لے نہایت ملنسار حاجی محمد وحید زندگی میں تو ہمیشہ باوقار مقام سے سرفراز رہا۔ لیکن اللہ نے 6رمضان المبارک بروز جمعرات افطاری سے چند ہی لمحے پہلے روز ے کے ساتھ ناگہانی موت کو بھی اس وقت قابل رشک بنا دیا کہ اگلی صبح بروز جمعۃ المبارک ان کے نماز جنازہ اور تدفین کے موقع پر عوام و خواص کا جم غفیر دیکھ کر چشم فلک بھی حیران رہ گئی ۔
بچھڑا کچھ اس ادا سے کہ رُت ہی بدل گئی
اک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

٭ ایک بزرگ کا قول ہے کہ اے انسان اس وقت کو یاد کر جب تو اس دنیا میں روتا ہوا آیا تھا لیکن لوگ تیری پیدائش پر خوشیاں منا رہے تھے ۔ اب تو اس دنیا میں اس طرح زندگی گزار اور ایسے اعمال کر کہ جب تو اس دنیا سے جائے تو ہنستا ہوا جائے لیکن لوگ تیری موت پر دھاڑیں ما ر مار کر رو رہے ہوں۔یقینا رقت آمیز مناظر نوجوان حاجی محمد وحید کی بے وقت موت پر ان کی تحہیز و تکفین اور نماز جنازہ کے موقع پر دیکھنے کو ملے ۔ ہر کوئی مرحوم کا آخری دیدار کرنے کو بے قرار ، ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل سوگوار نظرآیا۔
راولپنڈی ، تلہ گنگ ، ڈھرنال ، مرگلہ ، سگھر ، بلال آباد، دھندہ شاہ بلاول، بھکر ، سکا ، ڈھیر مونڈ ، بڈھیال اور دیگر مقیم وسیع برادری کے افراد کے ساتھ ساتھ شہر تلہ گنگن سے سیاسی سماجی ، مذہبی ، عوامی اور صحافتی حلقوں نے مرحوم وحید کے جنازے اور قل خوانی میں شرکت کرکے مرحوم کے لیے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام اور جملہ پسماندگان اور لواحقین کے لئے صبر جمیل کی دعائیں کیں۔
٭ اُدھر تلہ گنگ کی تمام صحافی برادری کی طرف سے مقامی پریس کلب میں محمد وحید کی المناک وفات کے حوالے سے تعزیتی ریفرنس ہوا جس سے اسسٹنٹ کمشنر تلہ گنگ حافظ عمران کھوکھر نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوکر مرحوم کے لئے دعائے مغفرت کی اور ان کی بطور صحافی بہترین خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔
بعدازاں وہ مرحوم حاجی محمد وحید کے گھر بھی گئے اور تمام اہل خانہ سے اظہار تعزیت کرتے ہوئے مرحوم کے ایصال ثواب کے لئے خصوصی دعا کی۔
بس آخری میں یہی دعا ہے کہ اللہ کریم ہمارے نوجوان بچے حاجی محمد وحید کو کروٹ کروٹ جنت دے اور گھر کے تمام افراد کو یہ صدمہ صبر اور حوصلے سے برداشت کرنے کی توفیق بخشے (آمین ثم آمین)
آسماں تیری لحد پر شبنم افسانی کرے
سبزہٗ نور ستہ اس گھر نگہبانی کرے

کوئی تبصرے نہیں: