Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

پیر، 18 مئی، 2020

شاہ سائیں۔ ۔۔نمرہ ملک

شاہ سائیں
نمرہ ملک

میں کس کے یاتھ په اپنا لہو تلاش کروں؟؟؟؟؟
تمام شہر نے ۔۔۔۔۔۔۔۔پہنے هوۓ ہیں دستانے!!!!!
اور وه بھی ایسے دستانے که جن سے ہاتھ کی ساخت کا اندازه لگانا ....امپاسیبل!
کتنی عجیب بات هے که ایمان شاه کو اپنا ستاره ماننے والی رستہ کھو بیٹھی تھی.اسے منزل کے تعین کے لیے پھر سے سفر کرنا تھا.دکھوں کے سنگ میل عبور کرنے تھے مگر کوئی ایسا آلہ کہاں سے لاتی که جس سے ریاضت ناکام نه ہوتی۔۔۔۔۔۔
کسی قطبی ستارے کو اپنا رہنما کیسے کرتی که ستارے تو اس نے کب کے ہاتھوں کے ساتھ آنکھوں سے بھی گرا دیے تھے.
کسی نے اس کے سارے خواب اکٹھے کر کے آگ لگا ڈالی تھی۔۔۔
بریرہ کی آنکھوں کو کسی نے بری طرح مسلا تھا اور پھر بنجر کردیا تھا۔۔۔۔
گیٹ سے اندر آتے مراره خلیل نے لان میں کرسی پہ بیٹھی ،گھاس میں سبز تتلی جیسی لڑکی کو دیکھا تو اک لمحے کے لیے اس کے ہاتھ سٹیرنگ په لرزے تھے!
وه ایسی پر نچی تتلی لگ رهی تھی جس کے سارے رنگ اڑنے لگے تھے مگر اس کی آب و تاب اس کی معصومیت کی گواہی دیتی تھی.
کس نے اس کے پنکھ توڑے تھے ؟؟
وہ کیوں چپ تھی ،کیوں سفید پوشوں کی سیاہیاں سامنے نہیں لا رہی تھی ؟؟؟
اسے پتہ تھا کہ قصور ہمیشہ عورت کا بنتا ہے!!!
یه معاشرے کے ناسور کسی پاکدامن لڑکی کو تحفظ تو دے نہیں سکتے مگر کسی کے دامن په کیچڑ اچھالنا ہو تو ہر شخص اپنی مرضی کا گند اچھال کے خود کو پارسا ثابت کرنے کی کوشش کرنے لگتا ہے۔۔۔۔
اور یہ بھول جاتا ہے که کسی عورت کو بدنامی کی دلدل میں جب بھی دھکا لگا اس کا زمے دار ہمیشہ کسی نه کسی سفید پوش، کلف زده، بڑے صاحب کا نفس ہی هوتا ہے!!،،،،۔۔۔۔
مراره نے ہلکے سے ٹیبل بجائ تو بریره خان کی آنکھیں اوپر اٹھیں
" یه شام کے اندھیروں میں کسے تلاشا جا رہا هے؟؟؟،،
اس نے آسمان کی وسعتوں کی طرف نگاه کی
" خضر کی....جو کسی قطبی ستارے کی نشاندہی کرتے بخل سے کام نه لیتا ہو" اس نے متانت سے جواب دیا
" بریره! اک بات کہوں؟؟"
سوالیه نظریں اٹھ کے جھک گئیں
"زندگی میں جب کسی عزازیل کی کوئ نظر پڑے یا کوئی  شیطان اپنی گندگی سے لبریز کوی کارستانی سامنے لے کے آ کھڑا هو تو اس پہ نگاه جمانے کے بجاۓ اپنی راه په سجے جگنووں کو دیکھنا چاہیے۔۔۔
ہاں! شیطان اپنی خصلت سے باز نہ أۓ تو اس په ایمان کی طاقت آزمانا عین شریعت ہے"
بریرہ خلیل اس لمحے آنکھ کا بھید کھل جانے پہ ساکت رہ گئی تھی۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں: