Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعرات، 28 مئی، 2020

قسط نمبر 2۔ اپلوں کا ٹااال۔ نمرہ ملک

قسط نمبر 2۔
اپلوں کا ٹااال
نمرہ ملک

ہاں تو صاحب ! ہم بتائے دیتے ہیں کہ اس قصے کو جیسے بھی پڑھیے،سنیے ،سر دھنیے۔۔۔۔مگر یقین کر لیجیے کہ ہماری معصومیت اس دور میں زوروں پہ تھی ( یہ الگ بات کہ یہ معصومیت کا ٹائٹل قبلہ والد صاحب نے ہمیں دے رکھا تھا جب کہ ہماری اماں جان آج بھی اس بارے میں والد محترم سے شدید اختلاف رکھتے ہوئے ہماری معصومیت کو کچھ اور کہتی ہیں۔۔۔۔اب آپ سے کیاپردہ۔۔۔۔
ان کا خیال ہے کہ پاپا کی گڑیا معصوم نہیں ہے
بلکہ پاپا کی سر چڑھی اچھی خاصی بے وقوف ہے۔۔۔۔آں۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔بالکل بھی نہیں۔۔آپ کا ہماری اماں کی رائے سے کیا لینا دینا؟سو متفق ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔۔۔ہاں جی!)
خیر صاحب!!! ہم چونکہ بچپن میں گڑیاؤں کے بہت شوقین تھے تو گھر کے کونوں کھدروں میں ایسے خلا جنہیں بعض دفعہ بالکل ہی خالی کر دیا جاتا،ہماری خصوصی توجہ کا مرکز تھے۔۔۔۔ان میں کچن نما بڑے سے کمرے کے اندر بھی چارپائیوں کے نیچے پڑی چھوٹی لکڑیاں ہماری پسندیدہ تھیں۔۔۔جہاں سے لکڑیاں نکال کے چولہے میں جھونکی جاتیں،وہاں نیچے اک خلا سا بنتا اور ہماری کسی نہ کسی گڑیا کا بیڈروم سج جاتا۔۔۔۔
اس کمرے نما سٹور یا سٹور نما کچن کے آگے بڑا برآمدہ تھا۔۔۔اس برامدے کے ہزار فائدے تھے۔۔۔۔بوجھیں تو جانیں۔۔۔.
خیر ایڈے تسی لائق فائق۔۔۔۔۔ابھی ہماری اماں سن لیں تو وہ فورا فتوی دے دیں گی کہ جیسے تم،ویسے تمہارے بیلی۔۔۔۔۔۔ ( اب آگے بے وقوفی کا ٹائٹل اپنی مرضی سے سجا لیں۔۔۔۔ہم تو کبھی اپنے پیارے دوستوں اور پڑھنے والوں کو ایسا نہ کہیں۔۔۔اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہمیں آپ سے محبت نہیں،
بالکل ہے اور ہم نے آپ اور اپنے آپ میں فرق کبھی نہیں سمجھا۔۔۔۔۔سچی۔۔۔۔.. نہ منو تسی😋)
خیر۔۔۔۔اک تو آپ ہر بار ہی ہمیں الجھا دیتے ہیں۔۔۔ہم آپکو لمبے برآمدے کے خواص بتا رہے تھے۔۔۔تو سنیے اور سر دھنیے۔۔۔
1۔اس برآمدے کا سب سے بڑا فائدہ یہ تھا کہ یہ بقلم خود برآمدہ تھا ،جسے اگر تھوڑا سا مارجن دے کے ہال نما بھی کہہ سکتے ہیں۔۔۔۔ہیں؟؟؟؟ انگلش ہال کو دفع ماریں،ہم اسے مالہا۔۔۔۔( ماہل) بھی کہہ سکتے۔۔۔
نہیں سمجھے تو بابا محمد خان Muammad Muhammad Khan
سے پوچھ لیں
2.یہ برآمدہ جو کہ پسار کم ماہل ہی تھا،تین چار یا شائد پانچ کڑیوں پہ تھا،اس کے ستونوں کو دونوں طرف سے بند کر دیا گیا تھا اس لیے یہ درمیان کے دو ستونوں کی وجہ سے کھلے دروازے کا حامل تھا جس پہ پردہ لگا دیا گیا تھا۔
3.اس برآمدے کے اک کونے میں پرانی پیٹیاں جن میں بستر اور موسمی کپڑے سمیٹے جاتے تھے ،پڑی تھیں،دوسرے کونا گودام کے طور پہ استعمال ہو جاتا تھا کبھی کبھار۔۔۔۔ہمارے تایا کی دکان تھی،وہ کبھی کبھار کھل وغیرہ بھی ادھر ہی ڈال دیتے۔
تیسرے کونے میں اپلوں کا ڈھیر تھا اور ہم اس پہ سیڑھیاں بنا کے چڑھنے کا کھیل کھیلتے تھے۔۔۔جب کبھی گڑیا ،گڈے نے سفر پہ جانا ہوتا تو یہ ہمارا ہیلی پیڈ بھی بن جاتا

( چلو اگلی قسط تک انتظار کیا جائےےےے۔۔۔۔زرا ہیلی پیڈ کا کھلاڑا اور ہیلی کاپٹر کا تیل پانی چیک کر لوں)

کوئی تبصرے نہیں: