Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعرات، 18 جون، 2020

کیاحال سنائیں دُنیا کا، کیا بات بتائیں لوگوں کی////انتخاب ۔۔۔تابندہ ضیاء

کیا حال سنائیں دُنیا کا،
کیا بات بتائیں لوگوں کی..
دنیا کے ہزاروں موسم ہیں،
لاکھوں ہیں ادائیں لوگوں کی!

کچھ لوگ کہانی ہوتے ہیں،
دنیا کو سنانے کے قابل..
کچھ لوگ نشانی ہوتے ہیں،
بس دل میں چھپانے کے قابل!

کچھ لوگ گزرتے لمحے ہیں،
اک بار گئے تو آتے نہیں..
ہم لاکھ بلانا بھی چاہیں،
پرچھائیں بھی انکی پاتے نہیں!

کچھ لوگ خیالوں کے اندر،
جذبوں کی روانی ہوتے ہیں..
کچھ لوگ کٹھن لمحوں کی طرح،
پلکوں پہ گرانی ہوتے ہیں!

کچھ لوگ سمندر گہرے ہیں،
کچھ لوگ کنارا ہوتے ہیں..
کچھ ڈوبنے والی جانوں کو،
تنکوں کا سہارا ہوتے ہیں!

کچھ لوگ چٹانوں کا سینہ،
کچھ ریت گھروندہ چھوٹا سا..
کچھ لوگ مثال ابر رواں،
کچھ اونچے درختوں کا سایہ!

کچھ لوگ چراغوں کی صورت،
راہوں میں اجالا کرتے ہیں..
کچھ لوگ اندھیروں کی کالک،
چہرے پر اچھالا کرتے ہیں!

کچھ لوگ سفر میں ملتے ہیں،
دو گام چلے اور رستے الگ..
کچھ لوگ نبھاتے ہیں ایسا،
ہوتے ہی نہیں دھڑکن سے الگ!

کیا حال سنائیں اپنا تمہیں،
کیا بات بتائیں جیون کی ؟
اک آنکھ ہماری ہستی ہے،
اک آنکھ میں رت ہے ساون کی!

ہم کس کی کہانی کا حصہ،
ہم کس کی دعا میں شامل ہیں۔؟
ہے کون جو رستہ تکتا ہے،
ہم کس کی وفا کا حاصل ہیں!

کس کس کا پکڑ کر دامن ہم،
اپنی ہی نشانی کو پوچھیں؟
ہم کھوئے گئے کن راہوں میں،
اس بات کو صاحب جانے دیں!

کچھ درد سنبھالے سینے میں،
کچھ خواب لٹائے ہیں ہم نے..
اک عمر گنوائی ہے اپنی،
کچھ لوگ کمائے ہیں ہم نے!

دل خرچ کیا ہے لوگوں پر،
جان کھوئی ہے غم پایا ہے..
اپنا تو یہی سرمایہ ہے،
اپنا تو یہی سرمایہ ہے!!

کوئی تبصرے نہیں: