Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

اتوار، 14 جون، 2020

گروپ انشورنس اور ملازمین۔ ملک نذر حسین عاصم

گروپ انشورنس اور ملازمین۔
ملک نذر حسین عاصم 
0333 5253836
===================
سرکاری ملازمین کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں دوران ملازمت ان کی تنخواہ سے مختلف قسم کی کٹوتیاں بھی ہوتی ہیں جیسے BF کٹوتی، GPF کٹوتی، اور گروپ انشورنس کٹوتی وغیرہ
ملازمین کی تنخواہ میں سے تین فیصد ہر ماہ BF کٹوتی ہوتی ہے جس کا فائدہ یہ ہے کہ اس میں سے ملازمین کے بچوں کو ہرسال تعلیمی بہتری کی بنیاد پر  وظیفہ دیا جاتا ہے اگر سرکاری ملازم کے والدین میں سے کوئ ، بچہ/بچی یا بیوی فوت ہوجائے تو سکیل کے مطابق تجہیزوتکفین فنڈ دیا جاتا ہے اگر بچی/بچے کی شادی ہوتو میرج گرانٹ کے نام پر بھی فنڈ ملتا ہے اسی طرح تمام ملازمین کی تنخواہ میں سے ماہانہ کی بنیاد پر گروپ انشورنس فنڈ کی کٹوتی کی جاتی ہے یہ کٹوتی سکیل کے تناسب سے ہوتی ہے مثلا" سکیل نمبر 16 کا ملازم ہر ماہ تین سو سے چارسو کے درمیان کٹوتی کرواتا ہے چونکہ یہ فنڈ صرف دوران ملازمت وفات پانے والے ملازمین کے ورثاء کو دیا جاتا ہے اور ریٹائر ہونیوالے ملازمین اس سے مکمل محروم رہتے ہیں جبکہ اپنی تیس یا چالیس سالہ ملازمت کے دوران انہوں نے لاکھوں روپے اپنی تنخواہ سے کٹوتی کروائے ہوتے ہیں لیکن ریٹائرمنٹ پر اس مد سے ملازمین کو کچھ نہیں ملتا جبکہ ملازم کی کٹوتی سے جمع ہونیوالی خطیر رقم خزانے میں موجود ہوتی ہے  اسی نکتہ کو مدنظر رکھتے ہوئے سرکاری ملازمین نے ہائ کورٹ سے رجوع کیا کہ گروپ انشورنس کے نام پر ہونیوالی کٹوتی سے سکیل کے مطابق ملازمین کو فنڈ فراہم کیا جائے چنانچہ ہائ کورٹ نے ملازمین کے حق میں فیصلہ دے دیا کہ گروپ انشورنس کی رقم ملازمین کو دی جائے۔ KPK  حکومت نے بھی ملازمین کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے فنڈز جاری کرنے کی حمایت کردی لیکن محکمے نے ہائ کورٹ میں جاکر  یہ موقف اختیار کیا کہ ریٹائر ہونیوالے سارے ملازمین کو فنڈز کی فراہمی ناممکن ہے  حقیقت یہ ہے کہ گروپ انشورنس کے نام پر کی جانیوالی کٹوتی ہمارے ملازمین کی جمع شدہ پونجی ہے پھر انہیں حق سے محروم رکھنا کس قدر زیادتی کی بات ہے یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے تعمیروطن میں اپناحصہ ڈالا ہے اپنی زندگی کے ماہ وسال ملازمت کی چھتری تلے گذارے ہیں یہ ملازمین نوعمر تھے جب دفتروں میں داخل ہوئے اور اب اپنی عمر کا ایک طویل حصہ محکمے کو دیکر خم کمر کے ساتھ گھروں کو لوٹ رہے ہیں انکے بچوں کے تعلیمی اخراجات ہیں انکے شادی بیاہ اور دیگر اخراجات کابوجھ انکے ناتواں کاندھے پر ہے پھر ایسے میں انکے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا کسی طور بھی مناسب نہیں۔ ان میں معذور لوگ بھی ہیں خواتین بھی ہیں اور نحیف اور کمزور بیمار اور لاچار افراد بھی ہیں آج ہرطرف گروپ انشورنس کے حوالے سے بحث مباحثہ ہوتا ہے لوگ مختلف وکلاء سے رجوع کررہے ہیں بعض لوگ عدالتوں میں جا چکے ہیں ہر ریٹائر ہونیوالا شخص گروپ انشورنس کی وصولی کی آس لگائے بیٹھا ہے حکومتیں جو آئے روز مختلف کاموں کے حوالے سے اربوں روپے کے فنڈز جاری کر تی ہیں ملازمین کو گروپ انشورنس کی رقم دینا حکومت کیلئے معمولی کام ہے اگر یہ کام حکومت وقت کرجاتی ہے تو حکمرانوں کا نام سنہری حروف سے لکھا جائے گا

کوئی تبصرے نہیں: