Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعہ، 12 جون، 2020

روح اقبال سے معذرت کے ساتھ کچھ شکوے نمرہ ملک کے قلم سے


(روح اقبال سے معذرت کے ساتھ کچھ شکوے
نمرہ ملک کے قلم سے)

اقبال! تیرے دیس کی کیا بات کروں میں 
اقبال! سچ کہوں یا جذبات لکھوں میں 
اقبال! ساری قوم ہی بے حس ہو گئی
اقبال! قوم کی کیا کیا بات لکھوں میں 

اقبال! ہم سارے ہی کرپٹ لوگ ہیں 
بظاہر بڑے شریف بڑے دین دار ہیں 
اندر خباثتوں کے ہیں گند پڑے ہوئے
ویسے نمازی حاجی ہم جی دار ہیں 

اقبال! اسلام کو ہم نے پردہ بنا لیا 
اور اندر کے میلے پن کو خدا بنا لیا
غیروں نے سارا خلق ہمارا اٹھا لیا
بدلے میں ہم نے ان کا وطیرہ سجا لیا

اقبال! تیرے دیس میں وبا پھیل گئی
اور پوری قوم کو مل گیا ہے کھیل 
سب اپنی زندگی کا مذاق بنا رہے ہیں 
اور موت پنجے تیز کئے بنا رہی ہے جیل

اقبال! خدائی عذاب ہے وبا بنا ہوا 
اور لاک ڈاؤن طوطی کی صدا بنی رہی
مسنخرے بنے رہے،کرونا کو دیکھ کر
ہائے ہونٹوں کی ہر دعا ،بد دعا بنی رہی

اقبال! تیرے دیس میں خطباء زلیل ہیں 
اسلام دشمنی میں فقہاء زلیل ہیں 
سچ کی پاداش میں یہاں گواہ زلیل ہیں 
ذلت کی بات ہے کہ علماء زلیل ہیں

اقبال !بے حیاؤں کو ہے عزت ملی ہوئی 
یہاں جو جتنا چور ہے،وہ عزت دار ہے
اقبال! سچ کہوں تو قوم ہی مر گئی 
اقبال!جس قوم کا ایمان ہی کاروبار ہے

اقبال !تیرے دیس میں کوئی ناخدا نہیں 
اقبال !کوئی راہبر رہانہ کوئی رہنما ہے
اقبال! تیرے شہر میں فرعون بہت ہیں
اقبال! تیرے دیس کا ہر شخص خدا ہے

اقبال! راہزنوں نے ہیں ڈیرے جما لیے
زردار،شریف،خانوں نے ڈیرے سجا لیے
کوڑے کے ڈھیر ہوس کے گند سے بھر گئے 
منصف نے نام عدل پہ ڈالر کما لیے

اقبال اس قوم کےلیے دیکھے تھے خواب کیا؟
اس خواب کی تعبیر میں ملے ہیں جواب کیا؟
اقبال!اس خواب کے لیے سہے تھے عذاب کیا؟
اقبال!اس خواب کے لیے لٹے تھے حجاب کیا؟

اقبال! اخ تھو! تیرے دیس کے عدل پہ
اقبال! اخ تھو !تیرے شرفا کی چپ پر
اقبال! اخ تھو ! اس سیاست کے کھیل پر
اقبال! اخ تھو !تیرے بادشاہ کی چپ پر

نمرہ ملک


کوئی تبصرے نہیں: