Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

بدھ، 17 جون، 2020

سرکاری ملازمین اور بجٹ کا جھٹکا۔ ملک نذر حسین عاصم

سرکاری ملازمین اور بجٹ کا جھٹکا۔
ملک نذر حسین عاصم

0333 5253836

================
موجودہ حکومت نے ایک کروڑ خاندانوں کو 12000 روپے دیئے ہیں 60 فیصد آبادی کو ہیلتھ کارڈ جاری کئے ہیں بیواؤں کیلئے راشن کارڈ بنائے گئے ہیں لیکن بجٹ کے بعد سرکاری ملازمین کی امیدوں پر پانی پھر گیا اکثریتی نچلے طبقے کے ملازمین کے گھریلو اخراجات کا دارومدار صرف اور صرف تنخواہ پر e بڑھتی ہوئ گرانی کے ساتھ اگر تنخواہ میں اضافہ نہ ہوتو ملازمین سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں یہی صورتحال پینشنرز کی بھی ہے لیکن آمدہ اطلاعات کے مطابق ملکی حالات ذرا سے بہتر ہونے پر منی بجٹ کے ذریعے تنخواہ اور پینشن میں اضافے کیلئے سوچ بچار جاری ہے آئ۔ایم۔ایف نے تنخواہ اور پینشن میں اضافے کی حمایت کردی ہے وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہ اور پینشن میں اضافے کا عندیہ دیا ہے کہ حالات بہتر ہونے پر حکومت درآمدات میں پانچ فیصد سرچارج لگا کر پیسے اکھٹے کرسکتی ہے جس سے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافہ کیا جا سکتا ہے یہ اضافہ منی بجٹ میں ہی ممکن ہے ادھر اپوزیشن لیڈر میاں شہبازشریف نے بھی تنخواہیں اور پینشن نہ بڑھانے پر حکومتی فیصلے کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئ۔ایم۔ایف کے کہنے پر تنخواہ اور پینشن میں اضافہ نہ کرنا ظلم ہے۔ ہر دور حکومت میں خواہ وہ پیپلز پارٹی کی حکومت ہو،مسلم لیگ ( ن) نواز شریف کی حکومت ہو یا پرویز مشرف مسند اقتدار پر ہو سبھی نے سرکاری ملازمین اور پینشنرز کا خیال رکھا ہے بلکہ پیپلز پارٹی نے تو ایکبار 50 فیصد تک تنخواہ میں اضافہ کیا تھا لیکن 20 فیصد 15 فیصد اور 10 فیصد کی مثالیں عام ہیں اگر مختلف ادوار میں مہنگائ کا تناسب دیکھا جائے تو بھٹو دور میں یعنی 1978 میں سونے کی قیمت 714 روپے تولہ تھی ضیاء الحق کے مارشل لاء دور میں 714 سے بڑھکر 3300 تک پہنچ گئ 1988 میں یہ قیمت 3478 اور 1999 میں 6100 تک بڑھ گئ پھر 2008 میں 23500 تک پہنچ گئ زرداری دور میں 29500 تک اور 2013 میں 49500 تک چلی گئ 2014 میں نواز شریف حکومت میں 50 ہزار سے تجاوز کرگئ 2017 میں 56200 اور 2018 میں 56200 سے یکدم 68000 تک چھلانگ لگائ 2019 میں 73430 سے 85660 اور 2020 میں یہ قیمت بڑھکر 86500  سے 101000 تک پہنچ گئ۔
اب گرانی کی چھلانگیں دیکھیں اور ایک مزدور کے شب وروز دیکھیں۔ ہر حکومت نے ملازمین کی تنخواہ ایک تولہ سونا کے برابر کرنے کے بلند بانگ دعوے کئے جو محض ایک دیوانے کا خواب ہی ثابت ہوئے

کوئی تبصرے نہیں: