Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعرات، 18 جون، 2020

اہمیت_تحریر: گلشن ناز

#اہمیت___!!
                         (تحریر: گلشن ناز)
زندگی میں گرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ سنبھلنا,
ہارنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ جیتنا,
زندگی میں زوال کی اتنی ہی ضرورت ہے جتنی عروج کی,
ناکامیوں کی بھی اتنی ہی اہمیت ہے جتنی کامیابی کی,
رونا بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا ہنسنا مسکرانا!!
غمگین کیفیت کو بھی اتنی ہی ترجیح ہے جتنی خوشی کو،
ٹوٹنا بکھرنا بھی اتنا ہی لازم ہے جتنا اپنی ذات اپنے وجود کا استحکام لازم ہے،
انسانی رویوں کی تلخی کو سہنا اور سمجھنا اتنا خآص ہے جتنا رشتوں کو جاننا،
مشکلات اتنی ہے قابل قدر ہیں جتنی آسودگی و خوش حالی،
گمنامی , بدنامی بھی اتنی ہے مستحق ہیں جتنی شہرت اور عزت,
مرنا اتنا ہی اہم ہے جتنا کہ جینا،
دراصل زندگی ہے ہی دہرے آئینہ کی طرح جس کا ایک رخ پر کچھ ہے تو دوسرے پر کچھ
ہم نے مثبت سوچنا چھوڑ دیا مسائل کو بوجھ اور آزمائش کو ظلم سمجھنے لگے ہیں ..
ہمارا یہ تو کامل یقین ہوتا ہے کہ اللہ کے حکم کے بغیر پتا بھی نہیں ہل سکتا ہم اللہ کی حکمت کے خیال سے دل کو تسلی اور صبر کی طرف لے آتے ہیں لیکن ہم برے وقت کو خوشدلی سے قبول نہیں کرتے ہم اللہ کی نعمتوں کے ناشکرے بن کر اس کی قدر وشان پر شکوے کرنے لگتے ہیں لقد صدق اللہ
”و ما قدر اللہ حق قدرہ .“
اللہ تبارک و تعالٰی  نے سچ ہی فرمایا کہ انھوں نے اللہ کی شایان شان قدر نہیں پہچانی .
ہم رب العزت کے اس دعوے کو یکسر نظرانداز کردیتے ہیں جو کہتا ہے کہ
”لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا“.
 کہ اللہ تعالٰی کسی پر اس کی جان سے زیادہ بوجھ نہں ڈالتے
ہم مالک کائنات کی اس خوش خبری پر بھی شکی رہتے ہیں کہ جو تاکیدا کہتا ہے
”ان مع العسر یسرٰی فان مع العسر یسرٰی“
بے شک مشکل کے بعد آسانی ہے, بےشک ے بعد آسانی ہے
زندگی میں مایوسی کو جب جگہ ملتی ہے جب ہم مثبت ڈگر سے ہٹ جاتے ہیں سہل پسند ہونے لگتے ہیں امیدوں کو حتمی نتائج سمجھ کر خدا کی حکمتوں پر عقل انسانی کی جگتں لگانے کی کوشش کرتے ہیں, جب تک وقت برا نہ ہو انسان کو خود کی بھی پہچان نہیں ہوتی انسان اپنے رب کو پہچانتا ہی اپنے عزائم اپنی امیدوں کے ٹوٹنے سے ہے,
حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے
”عرفت ربی بفسخ العزائم“
اور میں نے اپنے ارآدوں کے ٹوٹنے سے اپنے رب کو پہچانا ,
بس مشکلات کو مثبت رخ دیجیے
دکھوں کے سیلاب پر توکل کے بند باندھ دیجیے
غموں کے حبس کو صبر کی باد نسیم سے دور کیجیے
اپنے رب کی پہچان اور قرب ہی زندگی کا سب سے بڑا سبق ہے جو زندگی کی تلخیوں کو سہے بغیر نہ پڑھا جا سکتا ہے نہ سیکھا جا سکتا ہے,

کوئی تبصرے نہیں: