Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعہ، 12 جون، 2020

رحمت اللہ بلوچ نمائندہ روح عصر بلوچستان/بلوچستان ہر وقت ہر حکومت میں نئے سال بجٹ پیش ہونے سے پہلے حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی ایک دوسرے کو عوام کے سامنے مقبول بنانے کیلئے کوئی بجٹ پیش ہونے سے پہلے ایک دوسرے کی صفائی پیش کرنے کی کوشش

رپورٹ رحمت اللہ بلوچ نمائندہ روح عصر بلوچستان/بلوچستان ہر وقت ہر حکومت میں نئے سال بجٹ پیش ہونے سے پہلے حزب اختلاف اور حزب اقتدار کی ایک دوسرے کو عوام کے سامنے مقبول بنانے کیلئے کوئی  بجٹ پیش ہونے سے پہلے ایک دوسرے کی صفائی پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں حزب اختلاف کا رونا کہ ہمیں ہمارے علاقے کی مطابق بجٹ میں حصہ نہیں دیا جارہا ہے اس سے حزب اختلاف اپنی صفائی عوام کے سامنے پیش کرتا ہے اور حزب اقتدار بھی عوام کے سامنے اپنا کردار کو بڑھ چڑھ کر پیش کرتا ہے کہ پورے صوبے میں ترقیاتی کام زرو شور سے جاری ہیں حالانکہ گراٶنڈ پر کچھ بھی نہیں اب عوام کے سامنے حزب اقتدار اپنے صفائی پیش کرتے ہوئے کہتا ہے کہ حزب اختلاف عوام سے مخلص نہیں ہمیں کام کرنے نہیں دیتے جہاں میرا ایک ذاتی رائے ہے کہ ہردوسر ایک دوسرے کی صفائی عوام کے سامنے پیش کرتے ہیں اسکا واضع مثال دوسرے دن کمیٹی بن گئی اور ہردوسر راضی ہوگئے  جو کل حزباختلاف اور حزب اقتدار نے عوام کے سامنے دکھانے کیلئے جو کچھ کیا وہ قائرین کے خدمت میں پیش ہے اہم حکومتی اتحادی جماعت بی این پی کا وفاقی حکومت سے علیحدگی کا فیصلہ، ذرائع

وفاقی بجٹ،اہم اتحادی جماعت حکومتی رویے سے نالاں
چھ نکاتی ایجنڈے پر کوئی عملددرآمد نہ ہوسکا،
لاپتہ افراد کی بازیابی کے برعکس تعداد میں اضافہ ہوتاجارہا ہے،
حکومت ابتک نادرا ایکٹ اور گوادر پورٹ اتھارٹی آرڈننس میں ترامیم نہ کرسکی،
حکومتی مذکراتی کمیٹی غیر فعال ہوچکی ہے،
پی ایس ڈی پی میں بلوچستان کے منصبوبوں کے حوالے سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی، بی این پی ذرائع
مفت میں ثواب کے لئے پی ٹی آئی کے حمایتی نہیں بن سکتے،پارٹی رہنماؤں کا موقف
 *بلوچستان نیشنل پارٹی کے سی سی ممبر ایم این اے رخشان ڈویژن حاجی میر محمد ہاشم نوتیزئی نے بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر آحمد شاہوانی ۔چئیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی اختر حسین لانگو ۔ضلع کوئٹہ کے صدر میر آحمد نواز بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں کے گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ نااہل صوبائی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے جمہوری احتجاج ہر کسی کا جمہوری اور آئینی حق ہے بلوچستان میں بی این پی اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے آنے والی بجٹ میں نظر انداز کرنے اور صوبائی حکومت کی ناکام پالیسیوں کے خلاف احتجاج کی تو انھیں پابند سلاسل کیا گیا انہوں نے کہا کہ تحریکیں جیل اور قید و بند کی صعوبتوں سے مزید مضبوط ہوتی ہیں بی این پی کی تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہوئی ہے پارٹی کے  پارلیمانی اراکین کی گرفتاریاں صوبائی حکومت کی نااہلی اور منفی سوچ کی عکاسی کرتا ہے بی این پی کے اراکین اسمبلی نے بلوچستان کے عوام کی آواز بن کر آواز بلند کردی جس سے نااہل صوبائی حکومت سیخ پا ہوگئی اور پارٹی رہنماؤں کو جیل کے سلاخوں کے پیچھے بند کر دیا ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام بی این پی کے ساتھ ہیں اور اراکین اسمبلی کی بے جا گرفتاری پر سراپا احتجاج بنے ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت سے سے خیر کی توقع رکھنا خام خیالی کے سوا کچھ بھی نہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ بی این پی  حکمرانوں کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر حق ،سچ اور عوام  کی حقوق کے لیئے آواز بلند کرتی رہے گی  اور اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کبھی مرعوب نہیں ہو سکتے۔*کوئٹہ میں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے وزیراعلیٰ ہاﺅس کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا معاملہ
کوئٹہ ریڈ زون کو رکاوٹیں لگانے ،احتجاج کی اجازت نہ دینے پر بلوچستان اسمبلی میں تحریک استحقاق جمع
اپوزیشن جماعتیں پرامن احتجاج کیلئے وزیراعلیٰ ہاﺅس جانا چاہتی تھیں،تحریک استحقاق کا(متن)
پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رکاوٹیں لگائی گئیں بلکہ اراکین اسمبلی سے بدتمیزی بھی کی گئی،
اراکین اسمبلی کے ساتھ اس طرح کے رویے کی ذمہ داری آئی جی پولیس،ڈی آئی جی پر عائد ہوتی ہے،
اراکین اسمبلی کے ساتھ اس طرح کا رویہ رکھنے سے انکا استحقاق مجروح ہوا ہے،متن
 کوئٹہ اپوزیشن رہنماوں کی میڈیا سے بات چیت
ظالم اور جابر حکمرانوں نے ہماری وجہ سے میڈیا کا راستہ بھی روکا،
ہماری آواز سنے کیلئے ان ظالم کو میڈیا گوارہ نہیں۔
میڈیا پر پورے ملک میں پابندی لگی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں
 ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے والے حکمرانوں کو پسند نہیں۔
 جماعتوں نے  بلوچستان کے عوام کے حقوق کی آواز  ہمیشہ بلند کی ہے۔
 وزیراعلی صوبے کے انتظامی سربراہ ہے وہ لوگوں کے ساتھ انصاف کریں۔
چند دن قبل وزیر اعلیٰ کی جانب سے اطلاع آئی کہ بجٹ کیلئے تجویز دیں۔
ہم نے اپنے حلقوں میں ضروریات کو مدنظر رکھ کر تجویز دیں۔
لیکن آج  تک ہمارے تجاویز پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
کورونا سے متعلق وزیر اعلیِ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں تین کمیٹیاں بنانے کا وعدہ کیا گیا ۔
آج تک کمیٹیاں نہیں بنائی گئی اور نہ ہی کوئی میٹنگ ہوئی
 اس سےبڑا دھوکہ آج تک بلوچستان کی عوام کو نہیں دیا گیا،
آج آئسولیشن وارڈ میں مریضوں کے ساتھ دشنوں والا سلوک کیا جاتا ہے۔
اس وقت کورونا سے بلوچستان میں کئی لوگ مر چکے ہے،
ہمارے حلقے بھی جام کے حلقے کے برابر لوگ ہے  لیکن انہیں نظر انداز کی جارہا ہے۔
اپوزیشن کے حلقوں میں کو بھی برابر سمجھا جائے، ہمارے حق کو تسلیم کرنا ہوگا اور ہم تسلیم کرائیں گے،
کورونا کے مدد میں طبی عملے پر کوئی خرچ نہیں کی گئی۔
کورونا سے متعلق ایک ایک پائی کا حساب لینگے۔
حکومت کورونا کے پھیلاو کو روکنے میں ناکام ہوگئی ہے اسے مستعفی ہونا چاہیئے،،ملک سکندر ایڈووکیٹ
ساجد ترین ایڈووکیٹ نے بی این پی پارلیمنٹیرینز اور دیگر اپوزیشن رہنماؤں کی غیرقانونی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
ساجد ترین کا کہنا تھا کہ مجھے اس کے بارے میں دیر سے معلوم ہوا جب میں آج مستونگ سے واپس آیا ، میں ان سے  جیل میں ملوں گا اگر نااہل حکومت انھیں فورا رہا نہیں کرتی ہے تو ہم اس معاملے کو بلوچستان ہائیکورٹ میں لے کر جائیں گے اور بلوچستان کے وکلاء حزب اختلاف کے رہنماؤں کے لئے آواز اٹھائیں گے ..
نااہل حکومت نے نااہلی کی تمام حدیں پار کردی ہیں اور ہم حکومت کو اب مزید اس صوبے کا مذاق اڑانے نہیں دینگے۔
خاران بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی غلام حسین بلوچ نے اپنے ایک بیان میں بی این پی کے اراکین صوبائی اسمبلی پارلیمانی لیڈر  ملک نصیر شاہوانی ضلعی صدر کوئٹہ آحمد نواز بلوچ اختر حیسن لانگو کی گرفتاری کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ھیکہ پارٹی کے ارکین صوبائی اسمبلی کو ایک جمہوری احتجاج کے دوران گرفتار کرکے صوبائی حکومت نے اپنی بوکھلاہٹ ثابت کر دی ہے انھوں نے کہا کہ حق کی بات کرنا اور ناانصافی کے خلاف بولنا اور سرپاء احتجاج بننا بلوچستان میں اپوزیشن اراکین کا حق ہے صوبائی حکومت کا ٹریفک یکطرفہ ہے اور بی این پی کے اراکین اسمبلی کو انکے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے اور اپوزیشن اراکین اسمبلی کے حلقوں میں مداخلت کرکے انکے فنڈز کو روکا گیا ہے جو انتقامی کاروائی ہے انھوں نے کہا کہ بی این پی کے اراکین صوبائی اسمبلی بلوچستان کے عوام کی اجتماعی آواز ہے انکی گرفتاری کسی صورت قابل قبول نہیں حاجی غلام حسین بلوچ نے کہا کہ ملک نصیر شاہوانی اخترحسین لانگو اور آحمد نواز کی گرفتاری سے شدید تشویش لاحق ہے کوئٹہ انتظامیہ نے انکے کھانے پینے کی اشیاء سمیت پانی تک چھین کر ناکام صوبائی حکومت کے ایجنڈے کو دوام بخشی ہے حاجی غلام حسین بلوچ نے پارٹی کے پارلیمانی اراکین کی فوری رہائی کا مطالعبہ کی ہے:::
حکومتی ترجما کی وضاحت اور پارٹی ارکان کے حزب اختلاف کے احتجاج پر رد عمل:: ترجمان بلوچستان حکومت کی اپوزیشن کی احتجاجی ریلی کے دوران کسی رکن اسمبلی کی گرفتاری کی سختی سے تردید
۔پولیس نے ریلی میں شامل کسی بھی رکن اسمبلی کو گرفتار نہیں کیا۔
۔ریلی میں شامل تما م اراکین اسمبلی ریڈ زون میں داخل ہو کر وزیراعلئ سیکریٹریٹ کے سامنے موجود ہیں۔
۔حکومت کی جانب سے پولیس اور انتظامیہ کو نہ تو گرفتاری کی ہدایت کی گئ اور نہ ہی کوئی گرفتاری عمل میں آئی۔
۔پولیس اور انتظامیہ کی جانب سے استحقاق مجروح کیۓ جانے کا اپوزیشن کا الزام درست نہیں۔
۔ریلی کے شرکاءکا پانی  اور دیگر سامان ضبط کرنے کا دعوی بھی بے بنیاد ہے ۔
۔اپوزیشن کی ریلی دفعہ 144کی خلاف ورزی کرتے ہوۓ ریڈ زون میں داخل ہوئ  پولیس نے نرمی کا مظاہرہ کیا۔ترجمان
 کوئٹہ
بلوچستان عوامی پارٹی کےسنیئر صوبائی رہنماحاجی میر نوراللہ لہڑی نے وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان عالیانی کےخلاف اپوزیشن جماعت کی جانب سے کی جانے والی احتجاج اورنعرے بازی کی شدید الفاظ میں مذمت  کرتے ہوئے کہا ہےکہ پرامن اپنے جائزمقاصد کےلیےاحتجاج کرنا ہرکسی کاحق ہےمگر غیرقانونی،غیرآئینی اورغیر جہموری اقدارکی پامالی کرکے ذاتیات کےبیناد پرکسی کو ہدف بنانے کا احتجاج جہموری روایات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اگر کوئی بھی غیرقانونی راستہ اختیار کرنے کی کوشش کرتی ہے تو قانون حرکت میں آنے کے عمل کو غلط نہ سمجھ جائے انہوں نے کہاکہ بجٹ قریب آتے ہی اپوزیشن کو احتجاج یاد آگئی ہے کیونکہ انہوں نےعوام کےلیےکچھ نہیں کیا اب واویلا کرکےعوامی اعتماد حاصل کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے تاکہ بلوچستان کے آنے والی عوام دوست بجٹ سے توجہ ہٹایا جائے جام کمال خان تمام علاقوں کی یکساں ترقی اورخوشحالی پر یقین رکھتے ہیں اورانہوں نے تمام اراکین اسمبلی کو بلاتاخیرفنڈز کی فراہمی کو ہمیشہ یقینی بنایاہےانہوں نےکہاکہ وزیر اعلی جام کمال خان عالیانی اوراس کے والد پرنس محمد یوسف عالیانی سمیت جام خاندان کی سیاست میں اہم کردار رہا ہے انہوں نے بلوچستان کے عوام کی جو خدمت کی ہے اس کی مثال نہیں ملتی اب جام کمال خان عالیانی کی قیادت میں صوبائی حکومت صوبے سے پسماندگی کے خاتمے اور عوام کی معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے جو عملی اقدامات کیے جارہے ہیں ماضی کی کسی بھی حکومت نے نہیں کیئے ہیں  جام کمال خان عالیانی بلوچستان کو ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کررہے ہیں اپوزیشن جماعتوں کو چاہیے کہ وہ صوبے اور عوام کے وسیع تر مفادات کو مدنظر رکھکر حکومت کے ساتھ ملکر صوبے کی تعمرو ترقی میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں
 صوبائی وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ اپوزیشن اراکین کا وزیر اعلی جام کمال خان کے لیے نازیبہ الفاظ استعمال کرنے کا مقصد اپنی سیاسی ساکھ کو بچانے کے لیے گرفتار ہونا چاہتے ہیں ایسی زبان استعمال کرنا شائستہ قوموں کی پہچان نہیں ہے کیونکہ بلوچستان تیز ترین ترقی اور خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو چکا ہے اپوزیشن کی تمام تر رکاوٹوں اور ریشہ دوانیوں کے باوجود ہماری صوبائی حکومت انتہائی خوش اسلوبی کے ساتھ عوامی خدمت میں مصروف ہیں لیکن اپوزیشن کا احتجاج سمجھ سے بالاتر ہےوزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے پر اپوزیشن اراکین کو معافی مانگنی چاہیے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے آفس سے جارہی بیان میں کیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ خالق اباد سمیت پورے صوبے میں ہمہ گیر ترقی کا دور شروع ہو چکا ہے جس پر محکمنہ کوششیں قابل ستائش ہیں انہوں نے کہا کہ میں قلات سمیت خالق اباد کی تیز رفتار ترقی چاہتا ہوں صوبے کے تمام پسماندہ علاقوں کو ترقی یافتہ اضلاع کی صف میں کھڑا کرینگے موجودہ صوبائی حکومت عوامی فلاح وبہبود کے عملی اقدامات پر یقین رکھتی ہے ماضی کی حکومتیں اور پارٹیاں عوام کو زبانی جمع خرچ اور کھوکھلے نعروں پر ٹرخاتی رہیں مگر آج عوام ماضی اور موجودہ حکومت کے کام میں واضح فرق محسوس کرنے لگے ہیں ہم عوام کے اعتماد کو ہر گز ٹھیس نہیں پہنچائیں گے ۔اختر حسین لانگو اور ملک نصیر شاھوانی اپنی اوقات اور حد میں رہیں
ملک نصیر شاہوانی و دیگر اپوزیشن اراکین کی جانب سے نواب آف لسبیلا وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اور مرحوم بابا جام محمد یوسف کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اپوزیشن سیاست کرے نہ کہ زاتیات ہمارے نواب شریف ہیں لیکن لسبیلا کی محب وطن غیور عوام اپنے نواب جام آف لسبیلا کے دفاع کا حق بہتر طریقے سے جانتی ہے
سیاست اپنی جگہ ہمارے بڑوں کے خلاف نا زیبا الفاظ برداشت نہیں کئیے جائینگے
اپوزیشن کی اس حرکت سے اہلِ لسبیلا کی عوام کی دل آزاری ہوئی ہے ملک نصیر شاہوانی و دیگراپوزیشن ارکان اپنے اس حرکت پر عوام سے معافی مانگیں
عبدالشکور اکبر رونجھا بلوچستان عوامی پارٹی لسبیلا بلوچستان
"اپوزیشن لیڈران کی جانب سے وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرنے کی شدیدالفاظ میں مذمت کرتے ہے . میر عارف جان محمد حسنی
سیاسی اختلافات اپنی جگہ مگر ہمارے لیڈر اور قائد جام کمال خان کی ذات اور خاندان کے خلاف نازیبا الفاظ کا استعمال نہایت تکلیف دہ بات ہے۔
 اختلافات اور تنقید کو سیاست کی خوبصورتی مانا جاتا ہے مگر سیاسی لیڈروں کی ذات پر نازیبا الفاظ کسنا اخلاقیات اور سیاست کے زمرے میں نہیں آتا اور اس طرح کے عمل کا ہمیں نہ ہی ہماری ثقافت اجازت دیتی ہے اور نہ ہی ہمارا مذہب اور نہ معاشرہ۔
 وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی قائدانہ صلاحیتوں اور ایماندارانہ طرز حکمرانی سے بلوچستان عوامی پارٹی اپنی مخلوط حکومت میں صوبے میں تاریخی منصوبوں اور ترقیاتی کاموں کا جال بچھارہی ہے مگر اپوزیشن رہنماؤں کو یہ ترقی اور ایمانداری نظامِ حکومت سے اپنی سیاست دفن ہونے کا ڈر ہے جس سے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر ہمارے قائد کے ذات پر نازیبا الفاظ استعمال کرنے پراترآئے جو کہ قابلِ مذمت اور ناقابلِ برداشت ہے۔
مزاکرات: کوئٹہ حکومتی وزراء کی مذاکراتی ٹیم اور اپوزیشن میں ابتدائی بات چیت اختتام پذیر،  اپوزیشن نے احتجاج جمعہ تین بجے تک موخر کر دیا گیا،  ایم پی اے میر احمد نواز بلوچ
 وزراء سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں،  سربراہ صوبائی حکومت سے یقین دہانی چاہتے ہیں،  اپوزیشن اراکین
  صوبائی وزراء کی درخواست پر جمعہ تین بجے تک احتجاج موخر کرتے ہیں مذاکرات صرف وزیر اعلی سے ہی ہونگے اپوزیشن اراکین
 اپوزیشن نے وزیر اعلی بلوچستان سے مذاکرات کے لئے ملک سکندر ایڈووکیٹ کی سربراہی میں پارلیمانی لیڈرز کی تین رکنی کمیٹی نامزد کر دی،  میر احمد نواز بلوچ
 کمیٹی کے سربراہ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ اور اراکین بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی اور پی کے میںپ کے نصراللہ زیرے ہونگے،  میر احمد نواز بلوچ
 کمیٹی وزیر اعلی کے سامنے دو ٹوک موقف رکھے گی شکست خوردہ افراد کو ترقیاتی فنڈز سے دور رکھا جائے ، میر احمد نواز بلوچ
 اپوزیشن کے تمام حلقوں کو حکومتی اراکین کے تناسب سے آئینی حق دیا جائے ، اپوزیشن اراکین کا مطالبہ
اپوزیشن کے جائز مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو پورے صوبے میں ہڑتال کی کال دیں گے،  اپوزیشن اراکین 

کوئی تبصرے نہیں: