Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعہ، 19 جون، 2020

کرونا توبہ کی مہلت ہے،!! عمران سرورجبی

کرونا توبہ کی مہلت ہے،!!
عمران سرور جبی
اگر موجودہ مہنگائی کا طوفان دیکھا جائے اور ملکی حالات پہ نظر ڈالی جائے تونہ صرف ہم اخلاقی برائیوں میں بری طرح ملوث ہیں بلکہ گناہ کبیرہ میں بھی غرق ہیں۔ زنا شراب جوا ناپ تول میں کمی ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری چیزوں میں ملاوٹ اور بھی بہت کچھ جو ہم  ہہت ہی ذمہ داری سے کررہے ہیں۔۔۔
قارئین!!
گذشتہ دنوں زندگی میں وہ کچھ دیکھنا پڑا جو بہت ہی تکلیف دہ اور اذیت ناک تھا مجھے یہ کہنے میں کوئی عار نہیں ہم وہ قوم ہیں جو گزری قوموں کی تمام برائیوں کا مجموعہ ہیں ہر وہ برائی جو پوری پوری قوموں کا تباہی کا باعث بنی۔ چاہیے وہ قوم لوط تھی جو زناکار تھی،چاہے قوم شعیب کی طرح وزن میں کمی کرتے تھے ،یا چیزوں میں ملاوٹ کرتے تھے۔اگلی قوموں کی عذاب کی حامل برائیاں شراب ، جوا ، زنا، جھوٹ و مکروفریب اور بت پرستی تھی ۔اج ان سب برائیوں کا مجموعہ ہم ہیں۔ہماری خوش بختی ہے کہ ہماری بچت ہمارے پیارے آقائے دوجہاں کی امت ہونے کی وجہ سے ہو گئی اور اللہ نے دنیا میں عذاب سے بچائے رکھا ہے،سرور کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساری ساری رات امت کے لیے کئے سجدے ہمیں پار لگا گیے ورنہ پہلے تو ایک برائی پر پوری پوری امت برباد ہوئی،تباہ ہوئی اور نشان عبرت بن گئی۔
ان دنوں کورونا وائرس کی وبا  پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لئے ہوئے ہے خوف کی فضا ہر سو پھیلی ہوئی ہے اور افسوسناک امر کہ اب بھی ہم توبہ کیطرف رجوع نہیں کر رہے بلکہ پہلے سے زیادہ لوٹ مار کیطرف بڑھے ہیں انسانی جان بچانے والی ادویات سے لیکر روزمرہ کی اشیاء تک ذخیرہ اندوزی ناجائز منافع خوری عروج پر ہے۔ ہر کوئی منہ چھپائے پھرتا ہے۔ اوپر سے ہمارے حکمران بھی کسی عذاب الہی سے کم نہیں جنکا ہر فیصلہ عوام کی پریشانیوں میں اور زیادہ اضافے کا باعث بن ہررہا ہے کٹھ پتلی وزیراعظم سے لیکر کٹھ پتلی انتظامیہ کی مثال ۔ڈگڈگی پر ناچتے بندر کی سی ہے جن میں نہ قوت فیصلہ ہے اور نہ ہی حکومتی رٹ قائم رکھنے کی ہمت !۔ایسا لگتا ہے پوری کابینہ جگت بازوں پر مشتمل ہے ایک سے بڑھکر ایک فنکارسٹیج پر موجود ہے ملکی معشیت گھٹنے ٹیک چکی ہے۔۔ حکومت کا کوئی بھی نیا آڈر کتنی پریشانیوں کو بڑھائے  گا،کتنی بری طرح بالخصوص چھوٹے طبقے کو اپنی لپیٹ میں لے گا،کچھ نہیں کہا جا سکتا ۔
ہم حکومت کی پالیسیوں اور اعمال کے ذمہ دار نہیں لیکن ہم اپنی حد تک تو تبدیلی لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔جہاں کہیں بھی ہماری ذات سے مثبت تبدیلی آسکتی ہے،ہمیں  رور اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔اپنے طور پہ ہر شخص ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کم کرنے میں مدد کرے،اک دوسرے کے لیے ایثار اختیار کریں،اس دور میں بھی کئی اللہ کے بندے ایثار کا معیار قائم کئے ہوئے ہیں،مفت کپڑے ،کھانا تقسیم کر رہے ہیں،کئی لوگ اک وقت کا کھا کر دوسروں کے لیے آسانیاں مہیا کرنے میں کردار ادا کر رہے ہیں ۔
کوشش کیجئے اپنی ذات کی حد تک اصلاح  کیجئے۔اخلاقی اور معاشرتی برائیوں سے توبہ کر کے کنارہ کشی اختیار کر لیں۔شاید قدرت کو ہمارے حال پہ رحم آجائے ۔ اب یہی ایک صورت بچت کی رہ  جاتی ہے۔موت سر پر کھڑی ناچ رہی ہے،اللہ ابھی بھی توبہ کا موقعہ دے رہا ہےکہ آخرت کا توشہ کر لیجئے ۔دوسروں کیطرف دیکھتے رہے تو وقت گزر جائے گا۔
اللہ ہم سب کے حال پہ رحم فرمائے۔آمین
 اللہ تعالی آپکا حامی و ناصر ہو۔ ۔۔۔۔۔

کوئی تبصرے نہیں: