Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعہ، 5 جون، 2020

جام پور وگردنواح میں تمباکو پیسنے کے سکوٹے عوام کیلئے وبال جان ۔(تحریر کائنات ملک )

جام پور وگردنواح میں تمباکو پیسنے کے سکوٹے عوام کیلئے وبال جان
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(تحریر کائنات ملک )


تحصیل جام پور پاکستان میں تمباکو کی کاشت اور کاروبار کے لحاظ سے ایک منفرد حیثیت کی حامل ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ افسوس ناک عمل یہ ہے کہ جتنے بھی تمباکو کے کارخانے قائم ہیں وہ انتظامیہ کی ملی بھگت کی وجہ سے آبادی میں ہیں جب یہ کارخانے کام کرنے لگتے ہیں تو نزدیکی آبادی ان سے نکلنے والے مضر صحت گردوغبار سے مختلف بیماریوں جن میں ٹی بی ۔دمہ ۔کھانسی ۔سانس کی تکالیف ۔ الرجی سمیت دیگر بیماریوں کی وجہ سے کئی لوگوں کی اموات ہوچکی ہیں لیکن انتظامیہ ٹس سے مس نہیں ہوئی۔جام پور تحصیل میں لاکھوں ایکڑر قبہ پر کاشت کی جانے والی تمباکو کی فصل علاقائی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے ۔اور اس کے کاروبار سے مقامی کاشتکار ، زمیندار، دوکاندار، سکوٹہ مالکان ، مزدور ، کھاد اور زرعی ادویات سمیت لاکھوں لوگوں کا روزگار وا بستہ ہے اور ایک محتاط اندازے کے مطابق اس کاروبار سے 27ارب روپے کا مارکیٹ میں لین دین ہوتا ہے۔ جام پور میں تمباکو کی فصل پچھلے 70سالوں سے کاشت کی جارہی ہے۔مگر آج تک کسی ادارے نے اسے مضرِ صحت قرار ۔
نہیں دیا۔تمباکو کی فصل کاشت کرنے سے پہلے درج زیل باتوں کا خاص خیال رکھا جاتا ہے ۔1۔تمباکو کے بیج کو بوائی سے پہلے تیزدھوپ میں اچھی طرح خشک کیا جاتا ہے 2۔کاشت ہونے والی زمین کو اچھی طرح سے ہل چلا کر بالکل نرم کیا جاتاہے اور زمین کو اچھی طرح دھوپ لگوا کر خشک کی جاتی ہے 3۔ تمباکو کی پنیری لگاتے وقت پودوں کے درمیان فاصلے کو بہت اہمیت دی جاتی ہے۔ تاکہ فصل میں اگ انے والی جڑی بوٹیوں کو تلف کرنے میں آسانی رہے ۔اس سلسلے میں تین سے چار فٹ چوڑائی آٹھ سے بارہ فٹ لمبائی تک کا فاصلہ رکھا جاتا ہے ۔تمباکو کی پنیری کو ایک سے دو دن کے وقفے سے بویا جاتا ہے۔تمباکو کی پنیری دس اکتوبر سے دس نومبر تک بوائی جاتی ہے۔اور اس کی کاشت پندرہ جنوری تک مکمل کی جاتی ہے۔تمباکو کی تیار کھڑی فصل ساٹھ ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے فی بیگہ کے حساب سے فروخت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ پیسا ہوا تمباکو پانچ ہزار سے آٹھ ہزار روپے فی من بکتا ہے اور اس کی ردی ایک ہزار سے پندرہ سوروپے فی من فروخت کی
جاتی ہے۔ اس تمباکو کے خریدار بلوچستان اور کے پی کے سے اتے ہیں ۔ اس وقت جام پور میں 100 کے قریب تمباکو کے سکوٹے غیر قانونی طور پر موجود ہیں ۔جام پور شہر ڈیرہ روڈ ۔چوٹی روڈ داجل روڈ ،راجن پور روڈ ، وگرد ونواح میں قائم تمباکو کے سکوٹہ عوام کے لئے وبال جان بن گئے ہیں جن کی گرد سے پورے علاقے کی فضاء الودہ ہوجاتی ہے اور تعفن سے سینکڑوں شہری روزانہ کی بنیاد پر مختلف اقسام کی بیماریاں پھیل چکی ہیں جن میں کینسر ،گلے،ناک۔ آنکھ
سانس، ٹی بی ،دمہ ،پھیپھڑوں، الرجی، گردوں ہیپاٹائٹس سی، بی جلد کے امراض کی بیماریاں شامل ہیں لوگوں کی بہت بڑی تعداد ان بیماریوں میں مبتلا ہیں۔ تمباکو کی کاشت سے زیر زمین پینے کا میٹھا پانی خراب اور زہریلہ ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ غازی چوک سے جام پور پائی پاس تک سفر کرنا ناممکن بن چکاہے ۔ روزانہ درجنوں مسافروں کی حالت خراب ہوجاتی ہے۔ محکمہ ماحولیات کے افسران اور ضلعی انتظامیہ، تحصیل انتظامیہ، نے ماہانہ لاکھوں روپے  کی مبینہ منتھلی کے عوض خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔ اس سلسلہ میں ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ وہ ان تمباکو کے سکوٹہ جات کو آبادی سے باہر منتقل کراے تاکہ لوگ سکھ کا سانس لے کر ان موذی بیماریوں سے بچ سکیں۔۔

کوئی تبصرے نہیں: