Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

پیر، 15 جون، 2020

اسلامی سزائیں ۔۔سعدیہ ھمآ شیخ

اسلامی سزائیں

پاکستان میں جرائم کی شرح بڑھنے کہ سب سے بڑى وجہ اسلامى سزاوں کا نفاذ نہ ہونا ہے 

پاک میں اسلامى سزاوں کے نفذ کے لىے اسلامى فوجدارى قوانین کے نفاذ کی کوشش کہ گى اور اس سلسلے ميں حدود آرڈیننس مجریہ 1979 عمل میں لایا گیا اور اسى سلسلے میں قصاص اور دیت کا قانون 1990 جارى ہوا اسلامى فوجداری قوانین کی چار اقسام ہیں حد ،تعزئر،قصاص اور دیت

حد حد کاطلب ہے روک ،منع کرنا 

شریعت کے اعتبار سے حد اس مقررہ سزا کو کہتے ہیں جو اللہ تعالى کا حق ہو اس کہ پانچ اقسام ہیں

زنا کہ حد

نامحرم مرد اور عورت سے تعلق قاىم کرنا اسبکى حد جارى کرنے کے لئے چار مردوں کی گواہى ضرورى ہے اگر گواہى میں شک و شبہ پیدا ہو جاے کا مجرم اقرار نہ کرے تو زناء کہ حد لاگو نہیں ہو گى اس کہ سزا سو درےباور شادى شدہ کہ سزا سنگسار ہے 

حد کہ دوسرى قسم کا اطلاق شرابى پر ہوتا ہے اگر شرابىباس حالت میں گرفتار ہو کہ اس کے منہ سے بو آ رہى ہو تو اس پر حد لاگو ہو گى اس کے نفاذ کے لئے دو مردوں کہ گواہى ہو گى اس کہ سزا آزاد مرد تیس کوڑے اور غلام کو چاُلیس کوڑے ہیں

حدبکى تیسرى  قسم قذف ہے شریعت میں اس کے معنى تہمت لگانے کے ہیں اور یہ قذف زناء کے الزام میں ہے دوسرے الزامات ميں نہیں. اس میں مجرم کو کوڑے مارے جائیں گے اور کبھى اس کہ گواہى قبول نہ ہو گى

چوتھى قسم حد کہ چورى ہے اگر کوى شخص کوى ائسى شے چورى کر لے جو قیمت رکھتى ہو اس کا ہاتھ کاٹ دیا جاے گا

ڈاکہ حد کى پانچویں قسم ہےسر عام لوٹنا رہزنى اس میں شامل ہے اور اس کہ سزا دائاں ہاتھ اور بایاں پاوں کاٹا جاے گا

تعزیر

اس سزا جو کہتے ہیں جو حد سے کم ہو اس کہ دو اقسام ہیں 

ائک بندے کا حق اور دوسرا اللہ کا حق تعزئر بندے کا حق ہے اس جو بندہ معاف کر سکتا ہے حد بچوں پر نافذ نہیں ہوتى مگر تعزیر بچوں کو بھی دى حاتى ہے حد معین ہے اور تعز یر غئر معین. 

قصاص

اسلام میں کسى بھی مسلمان کو قتل کرنا گناہ کبیرہ ہے اور اس پرقصاص واجب ہے   اس کے لئے تئن چئزوں کا ہونا ضرورى ہے قاتل کا اقرار ،گواہوں سے ثابت ہونا مقتول کے ورثاء کا موجود ہونا

دیت

ئہباس مال کو کہتے ہیں جو جان کے بدلے واجب ہوتا ہے ائسے جراىم جن میں اسلام نے دئت کہ اجازت دىنہے ان میں قتل خطا شامل ہے 

ان قوانین کے ہوتےبىوے جراىم کہ شرح میں اضافہ اس لىے ہے کہ ئہاں سزاوں کو ظلم سمجھا جاتا ہے اور ورثاء لالچ میں معاف کر دیتے ہیں اور اس وجہ سے معاشرے میں عدم توازن اور نا انصافى ہے اسلامى فوجداری قوانین بہت واضح ہیں اور ان کا مکمل نفاذ ہى ایک مثالى معاشرہ قاىم کر سکتا ہے

سعدیہ ہما شیخ

کوئی تبصرے نہیں: