Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

اتوار، 14 جون، 2020

عملی ادبی حلقوں میں ایک معتبر نام ایم زیڈ کنول ((تحریر کائنات ملک))

عملی ادبی حلقوں میں ایک معتبر نام ایم زیڈ کنول

((تحریر کائنات ملک)) 

علمی ادبی سماجی حلقوں میں ایم زیڈ کنول کے نام سے پہچان رکھنے والی خوبصورت پروقار سادہ سی شخصیت کا اصل نام مسرت زہرہ کنول ہے ۔
ایم زیڈ کنول نے اپنی ساری عمر اس
کائنات میں محبت امن احساس عزت محبت احترام کا پیغام سجاے واقف کردی ہے اور اس کے اس عظیم مقصد کی خوشبو ملک کے کونے کونے میں پھیل رہے ہے۔ایم زیڈ کنول اپنے چہرے پر مسکراہٹ سجاے رہتی ہے وہ کبھی کسی کے رویعوں سے دکھی ہوسکتی ہے مگر مایوس ہونا اس کی گھٹی میں شامل ہی نہیں ہے۔ شاداب چہرے چمکتی انکھوں سچےجزبوں کے بھرپور احساس کے ساتھ اداب کی اس دنیا میں اداب کی خدمت کا سفر جاری رکھے ہوے ہے۔ اداب سے محبت کرنے والوں کے لیے اداب کی فحفلیں انعقاد کرتی ہیں۔ جب ان سے پوچھا جاے اپ یہ کام کیسے کرلیتی ہیں۔ تو مسکرا کر کہتی ہیں میں نے کونسا ایسا کام کردیا بس ایک چھوٹا سا کام تو کیا ہے ۔واقعی اس کا چھوٹا سا کام اس کی کردار اور اداب کے مقام کو بہت بلند کردیتا ہے۔ بہت عرصہ سے میری خوائش تھی اس گوہر نایاب پر کچھ لکھوں مگر میرے پاس وہ الفاظ ہی نہیں ہیں کہ میں یہ جسارت کروں مگر پھر بھی اپنے چند ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے ساتھ اس خوبصورت ہستی ہو خراج تحسین ضرور پیش کرنا چاہوں گی ۔اور یہ اس کا مجھ پر حق بھی ہے۔ گو میں خود ادب کی دنیا میں ابھی اداب کی ابتدائی تعلیم حاصل کررہی ہوں اور سیکھنے کے مراحل سے گزر رہی ہوں ۔ مگر میں ایسی شخصیت پر قلم اٹھاوں اس کے فن پر کچھ لکھوں میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔ میں اس کی کسی بھی کتاب پر تبصرہ کرہی نہیں سکتی ابھی میں اس مقام تک نہیں پہنچی پھر بھی ایک جھوٹی سی کوشش ضرور کرنے کی گستاخی کررہی ہوں۔ شاید اداب۔ایم زیڈ کنول اور ایم زیڈ کنول سے محبت کرنے والے لوگوں کو یہ چھوٹی سی میری کاوش پسند اجاے۔ ایم زیڈ کنول مجھے لاہور میں رائیزنگ سٹار گروپ جس کی روح رواں ڈاکٹر راشدہ قریشی جو خود ماہر تعلیم ۔خوبصورت شاعرہ اور اینکر پرسن ہیں کے گھر میٹنگ میں ملی تھی جہاں پاکستان کے کونے کونے سے اے ہوے نامور صحافی۔ادیب۔شاعر محقق ماہر تعلیم۔اور انسان دوست سٹار موجود تھے ۔تین چار گھنٹے کی اس میٹنگ میں بہت سے دوستوں سے تعارف ہوا گپ شپ رہی ہنسی مزاق کے ساتھ ادبی محفل ہوئی لنچ ہوا اور پھر خوبصورت یادوں کے ساتھ سب اپنی اپنی راہ کو چل دیے ۔اس محفل میں ایم زیڈ کنول دھمیے لہجہ میں بولتی ہوئی ایک عام عورت محسوس ہوئی۔ جب میری ان سے بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ میں ایک شاعرہ اور پبلیشر ہوں کتابیں چھاپتی ہوں مجھے یہ بات سن کر بہت خوشی ہوئی کہ مرد پبلیشر تو سنے تھے ۔مگر ایک خاتون پبلیشر کا ہونا میرے لیے باعث مسرت تھا۔اور ایسی باہیمت خواتین کی میں دل سے قدر اور احترام۔کرتی ہوں ۔بس یہی سے ہماری دوستی چل نکلی فون پر کبھی کبھار گپ شپ ہوجاتی ۔ایک دن ایم زیڈ کنول نے کہا کائنات میں تمہارے اعزاز میں مشاعرہ رکھنا چاہتی ہوں ۔بولو کب وقت نکال کر لاہور اسکتی ہو۔اس دوران میری کچھ مصروفیات ایسی نکل ائیں کہ میں کچھ ماہ وقت نہ نکال سکی ۔مگر ایم زیڈ کنول نے ہیمت نہ ہاری اور اگست کے ماہ میں لاہور الحمرا ادبی بیٹھک میں میرے اعزاز میں سلام پاکستان کے نام سے مشاعرہ کا باقاعدہ اعلان کرتے ہوے اس پروگرام کی پوسٹ بھی سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیں ۔ ایم زیڈ کنول کی دوستوں سے محبت اور اداب سے عشق اور اپنی مقصد سے روحانی لگاو سے انتہاہ دیکھی ۔خوبصورت ادبی محفل کے بعد وہ مجھے اپنے گھر لیں گئی وہاں ان کے کمرے میں بے شمار۔ شیلڈ ایوارڈ۔ گولڈ میڈل۔ اور ان کی بے شمار کتابیں دیکھ کر حیران ہی رہ گی خود کو ایک عام سی خاتون کہلانے والی کتنی خاص ہے ۔اور وہ گوہر نایاب ہیں جو انکھ سے اوجھل رہے کر عام پتھروں کو تلاش کرکے ان کی تراش خراش کا کام کرتی ہیں انہیں تراش کر ہیرا بناتی ہیں ۔ اور یہ وہ روشنی کا چراغ ہیں جو خود جلتا رہتا ہے مگر دوسروں کو روشنی عطا کرتا ہے۔ یہ سب صرف ایم زیڈ کنول ہی کرسکتی ہیں ۔کسی اور میں یہ دم کہاں ۔میرے ان کے گھر دودن کے قیام سے ان کی شخصیت ۔ان کی گفتار ان کے عمل ان کی اداب سے عشق اپنے روحانی رشتوں چاہے سے جڑت وہ خون کے ہوں یا خلوص کے ہوں ۔ایک بات کو جانا ہے۔ ایم زیڈ کنول ہر ایک کام میں ماہر اور نمبر ون ہیں اور اپنے از خود زمہ لیے کاموں کو پوری سچائی اور ایمانداری سے نبھارہی ہیں۔ وہ تو میری سوچ سے بھی بہت عظیم اور بلند ہیں اللہ تعالی ہمیشہ اس کو وہ تمام خوشیاں عطا کرے جس کی انہوں نے خوائش کی ہو اللہ پاک اسے اس کے عظیم اور نیک مقصد میں ہمیشہ کامیاب کرے امین ۔وہ اداب سے پیار کرنے والے گمنام لوگوں کو دھونڈھ کر بغیر کسی صلہ کے بغیر کسی زبان رنگ نسل کے اس محفل میں لاکھڑا کردیتی ہیں۔ جہاں اس کی نیشنل اور انٹر نیشنل کی سطح پر ایک پہچان شناخت بن جاتی ہے ۔ادابی حلقے اور اداب کو پرموٹ کرنے کے لیے جگنو انٹرنیشنل کے نام سے ادبی تنظیم بنارکھی ہے ۔ایم زیڈ کنول اپنے کام میں متحرک ادبی مجلس کے تمام اداب سے خوب واقف ہے۔
ایم۔زیڈ کنول خوبصورت مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ خوبصورت حرف کی عظیم شاعرہ اور ماہر تعلیم بھی ہیں۔ایم زیڈ کنول شاعری کے تمام پہلو سے خوب واقف ہیں۔اللہ تعالی نے ان کے اندر تخلیقی صلاحیتوں کو کوٹ کوٹ کر بھرا ہے۔وہ ہر موضوع پر لکھنے کے فن سے خوب اشنا ہیں۔اج کل پوری دنیا اور میڈیا میں ہر عام وخاص کی زبان پر زیر بحث رہنے والا موضوع کرونا وبا ہے۔ اس وبا نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہوے ۔ اپنی معثبت اور منفی اثرات چھوڑے ہیں وہاں پر ادبی حلقہ بھی اس اثرات سے بچ نہ سکا ہے اور اس کا زندہ ثبوت ایم زیڈ کنول ہیں ۔انہوں نے کرونا وبا پر اپنا شعری مجموعہ شائع کرکے کمال مہارت کے ساتھ اپنے احساسات اور محسوسات کی خوب ترجمانی کی ہے۔ ایم زیڈ کنول کے ایک ایک لفظ میں انسانی جان کس قدر قیمتی ہے۔اس کی حفاظت کتنی اہم ہے ۔کے جزبوں کو نمایاں جگہ دی ہے۔ایم زیڈ کنول اپنے بھرپور اعتماد ۔یقین قوت ایمانی اور پوری استقامت کے ساتھ اس صورتحال کے سامنے انکھوں میں انکھیں ڈال کر کھڑی ہیں۔کرونا وائرس وبا پر کسی بھی ادبی دنیا میں یہ پہلا شعری مجموعہ ہے۔اور یہ اعزاز ایم زیڈ کنول کے حصے میں ایا ہے۔
تین ماہ کے مختصر عرصے میں ایسی شاعری کی تخیلق اور پھر لاک ڈاون جیسے نامسائد حالات میں اسے شائع کرا کر قارین کے ہاتھوں تک پہچانا دل اس کی ہیمت کو داد کے ساتھ خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔وہ واقعی میں ایک استاد اور اپنے مقصد میں سچی اور اپنے ارادوں کی پکی اور باہیمت خاتون ہیں ۔اور ہمارے ادبی دنیا اور پاکستان کا ہم دوستوں کا قیمتی اثاثہ ہیں اللہ پاک اسے سلامت رکھے اور اس کے عظیم نیک مقصد میں اسے ہمیشہ کامیاب وکامران رکھے امین۔تاکہ حبس کے اس دور میں تازہ ہوا کا جھونکا بن کر ادب کی سانسوں کو بحال رکھنے اور اسے زندہ سلامت رکھنے میں معاون ومددگار رہیں امین ۔

کوئی تبصرے نہیں: