Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

بدھ، 19 فروری، 2020

*آج - 20؍فروری 2016* *ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں، اپنے ادبی رسالے ’ذہنِ جدید‘ کے لئے مشہور اور معروف شاعر” زبیرؔ رضوی صاحب “ کا یومِ وفات...*روح عصر نیوز

*آج - 20؍فروری 2016*

*ممتاز ترین جدید شاعروں میں نمایاں، اپنے ادبی رسالے ’ذہنِ جدید‘ کے لئے مشہور اور معروف شاعر” زبیرؔ رضوی صاحب “ کا یومِ وفات...*

*زبیرؔ رضوی* ، *١۵ اپریل ١٩٣٥ء* کو *امروہہ (اتر پردیش)* میں ایک معزز خاندان میں پیدا ہوئے۔  انہوں نے آل انڈیا ریڈیو کے ساتھ ٣٠ سال تک کام کیا ۔ انہوں نے دہلی اردو اکیڈمی کے سیکریٹری کے طور پر بھی دو سال تک خدمات انجام دیں ۔ *۲٠؍فروری ٢٠١٦ء* کو *زبیرؔ رضوی* انتقال کر گئے۔
ان کے دیگر مجموعہ کلام یہ ہیں :
*لہر لہر ندیا گہری* (مجموعہ کی نظمیں)، *کشتِ دیوار، مسافتِ شب، پرانی بات ہے، دھوپ کا سائباں ، انگلیاں فگار اپنی،* وغیرہ شامل ہیں۔
وہ اعلیٰ اردو میگزین *" ذہنِ جدید "* کے ایڈیٹر تھے۔

  🦋 *پیشکش : اعجاز زیڈ ایچ*

✧◉➻══════════════➻◉✧

💐 *ممتاز شاعر زبیرؔ رضوی کے یومِ وفات پر منتخب اشعار بطورِ خراجِ عقیدت...* 💐

ادھر ادھر سے مقابل کو یوں نہ گھائل کر
وہ سنگ پھینک کہ بے ساختہ نشانہ لگے
---
*اپنی پہچان کے سب رنگ مٹا دو نہ کہیں*
*خود کو اتنا غمِ جاناں سے شناسا نہ کرو*
---
بھٹک جاتی ہیں تم سے دور چہروں کے تعاقب میں
جو تم چاہو مری آنکھوں پہ اپنی انگلیاں رکھ دو
---
*پرانے لوگ دریاؤں میں نیکی ڈال آتے تھے*
*ہمارے دور کا انسان نیکی کر کے چیخے گا*
---
*دل کو رنجیدہ کرو آنکھ کو پر نم کر لو*
*مرنے والے کا کوئی دیر تو ماتم کر لو*
---
تم جہاں اپنی مسافت کے نشاں چھوڑ گئے
وہ گزر گاہ مری ذات کا ویرانہ تھا
---
*تم اپنے چاند تارے کہکشاں چاہے جسے دینا*
*مری آنکھوں پہ اپنی دید کی اک شام لکھ دینا*
---
زندگی جن کی رفاقت پہ بہت نازاں تھی
ان سے بچھڑی تو کوئی آنکھ میں آنسو بھی نہیں
---
سخن کے کچھ تو گہر میں بھی نذر کرتا چلوں
عجب نہیں کہ کریں یاد ماہ و سال مجھے
---
*شام کی دہلیز پر ٹھہری ہوئی یادیں زبیرؔ*
*غم کی محرابوں کے دھندلے آئینے چمکا گئیں*
---
عجیب لوگ تھے خاموش رہ کے جیتے تھے
دلوں میں حرمتِ سنگِ صدا کے ہوتے ہوئے
---
غضب کی دھار تھی اک سائباں ثابت نہ رہ پایا
ہمیں یہ زعم تھا بارش میں اپنا سر نہ بھیگے گا
---
*گلابوں کے ہونٹوں پہ لب رکھ رہا ہوں*
*اسے دیر تک سوچنا چاہتا ہوں*
---
نئے گھروں میں نہ روزن تھے اور نہ محرابیں
پرندے لوٹ گئے اپنے آشیاں لے کر
---
کوئی ٹوٹا ہوا رشتہ نہ دامن سے الجھ جائے
تمہارے ساتھ پہلی بار بازاروں میں نکلا ہوں
---
کہاں پہ ٹوٹا تھا ربط کلام یاد نہیں
حیات دور تلک ہم سے ہم کلام آئی
---
*ہم نے پائی ہے ان اشعار پہ بھی داد زبیرؔ*
*جن میں اس شوخ کی تعریف کے پہلو بھی نہیں*
---
تھا حرفِ شوقِ صید ہوا کون لے گیا
میں جس کو سن سکوں وہ صدا کون لے گیا
---
*کبھی خرد سے کبھی دل سے دوستی کر لی*
*نہ پوچھ کیسے بسر ہم نے زندگی کر لی*
---
*تشبیہوں کے رنگِ محل میں کوئی نہ تجھ کو جان سکا*
*گیت سنا کر غزلیں کہہ کر دیوانے کہلائے ہم*
---
*یہ زمیں ٹوٹے ہوئے چاند کی کھیتی ہے زبیرؔ*
*میری راتوں میں بپا کوئی بھی عالم کر لو*

●•●┄─┅━━━★✰★━━━┅─●•●

                     🌹 *زبیرؔ  رضوی*🌹

                     
پیشکش🌹روح عصر

   *انتخاب : اعجاز زیڈ ایچ*

کوئی تبصرے نہیں: