Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

اتوار، 16 فروری، 2020

ختم نبوت 7ستمبر 1974///تحریر سعدیہ ہما شیخ ایڈووکیٹ ۔۔۔

ختم نبوت7ستمبر1974

سعدیہ ھما کے قلم سے
نہیں ہیں محمد ص تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ ،لیکن آپ الله کے رسول اور تمام انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں الاحزاب آیت نمبر40
سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہو گا که عقیدہ ہے کیا عقیدہ کہتے کسے ہیں عقیدہ ان فیصلوں کا نام ہے جنہیں انسان اپنی عقل سے سوچ کر،کانوں سے سن کر اور الله کے قوانین کے زریعے پرکھ کر صادر کرتا ہے یہ فیصلے دو ٹوک اور حتمی ہوتے ہیں اور عقل کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں ادی لیے جب انسان کا زہن ایک بار پرکھ کر عقل سے کوی فیصلہ کر لیتا ہے تو وہ جان جاتا ہے جو اس نے سوچا وہ برحق ہے اب کوی طاقت اسے اس کے فیصلے سے ہٹا نہیں سکتی اور نہ اس کے دل میں کوی شک پیدا کر سکتی ہے
دین اسلام کی بنیاد ہی عقیدہ ہے اور ادی کی وجہ سے انسان مسلمان ہوتا ہے عقیدہ دین اسلام کی بنیاد ہے اسے وہی حیثیت حاصل ہے جو انسان کے جسم میں دماغ کو جس طرح دماغ کے بغیر انسان کا تصور نہیں کیا جا سکتا اسی طرح عقیدے کے بغیر صالح اعمال کا تصور نہیں کیا جا سکتا ادی عقیدے کی فرستگی کے ل انبیاء معبوث ہوے جو لوگ عقیدے میں کمزور ہوگیے وہ اپنی راہ سے بھٹک گئے
عقیدہ توحید کے ساتھ ہی عقیدہ ختم نبوت ہے جس طرح عقیدہ توحید کا انکاری مشرک ہو جاے گا اسی برح عقیدہ ختم نبوت سے انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج یو جاے گا عقیدہ ختم نبوت کے منکرین آپ ص کی وفات کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوے تھے یہاں تک کہ ایک عورت نے بھی نبوت کا دعوی کر دیا اس فتنے کو کچلنے کا سہرا خلیفہ اول حضرت ابوبکر  کو جاتا ہے جنہوں نے بھرپور جدوجہد سے اس فتنے کا سر کچلا
سو سال سے زائد ہو گئے برصغیر پاک و ہند میں قادیانیت کا فرقہ بنا جس کی ابتداء قادیان سے ہوی انہوں نے ختم نبوت کا انکار کیا جس کی وجہ سے ان کے خلاف تحریک شروع ہوی اور آخر کار 7ستمبر 1974 کو انۂیں دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آین کی روح سے قادیانی اقلئت م شامل ہو گے آپ ص نے ارشاد فرمايا کہ میں نبوت کے محل کی آخری اینٹ ہوں ادی لیے قادیانیوں کے اسلام کا مدعی ہونا،کلمہ پڑھما نماز اور روزے کی پابندی کرنا ان کو کفر کے فتوے سے نہیں بچا سکا اور اسی لیے ختم نبوت سے انکار اور مرزا غلام احمد کو ظلی نبی ماننا انۂیں دائرہ اسلام سے خارج کرتا ہے
سورہ البقرہ میں ارشاد ہے اور لوگوں میں بعض ایسے بھی جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے الله پر اور قیامت کے دن پر حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں
مسلۂ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہ اس بات دے لگایا جا سکتا ہے کہ امت مسلمہ جو سب سے پہلا اجماع ہوا وہ اسی مسلۂ پر ہوا آپ ص پکے بعد کسی اور کی نبوت پر ایمان لانے والا مرتد اور کافر ہے حضرت ابو بکر صدیق نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر جھوٹے دعویداروں کے خلاف جہاد کا علم بلند کیا اور اس وقت تک سکون سے نہ بیٹھے جب تک موت کے گھاٹ نہ اتار دیا اس جہاد جھوٹے دعویدار مسلمہ کذاب کے دس ہزار آدمی مارے گئے اور بارہ سو مجاہدین مے جام شہادت نوش کیا جن میں سینکڑوں حفاظ اور صحابہ شامل تھےحضرت ابوبکر نے اتنی بڑی قربانی دے کر مسلۂ ختم نبوت کی اہمیت مسلم امۂ پر واضح کر دی ہے اس جہاد کے بارے کسی صحابی نے اختلاف نہیں کیا حالانکہ مسلمہ کذاب آپ ص کی نبوت کا منکر نہیں تھا بلکہ اپنے دعوی کے ساتھ آپ ص کی نبوت کا بھی اقرار کرتا تھا
 مرزا غلام احمد ْقادیانی نے مسلمہ کذاب کی یہ تحریک انگریزوں کی سرپرستی میں چلای اور کہا سچا خدا وہی ہے جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا
قادیانی جو مرزا کو نہیں مانتے ان کے پیچھے نماز پڑھنا ان کی نماش جنازہ میں شریک ہونا اور اپنی لڑکیوں کا نکاح کرنا ناجائز سمجھتے ہیں اسی لیے مرزا غلام نے اپنے بیٹے فضل احمد کا جنازہ نہیں پڑھا کیونکہ وہ غیر احمدی تھا اور اسی بنیاد پر چوہدری ظفراللہ وزیر خارجہ پاکستان نے بانی پاکستان قاید اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا اور دریافت کرنے پر کہا آپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کا کافر وزیر یوں ایک طرح سے ہوا انۂوں نے خود دی اور اپنے آپ کو اچھوت بنایا
آپ ص نے تیس جھوٹے نبیوں کی پشین گوئی کی آپ ص نے فرمايا کہ میری امت میں تیس جھوٹے نبی پیدا ہوں گئے جن میں سے ہر ایک کہے گا میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا
اس مسلے کو حل کرنے کے لیے آین نافذ ہوا یہ ائکٹ1974کہلایا اور فوری نافذ ہوا آین کی دفعہ260 کے تحت جو شخص محمد ص ،جو کہ آخری نبی ہیں ،کے خاتم النبین ہونے پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان نہیں رکھتا جو محمد ص کے بعد کسی بھی مفہوم میں یا کسی بھی قسم کا مبی ہونے کا دعوی کرتا ہے یا جو ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے وہ آین کی رو سے مسلمان نہیں ہے،
اس میں لاہوری اور قادیانی دونوں گروپ شامل ہیں اب قادیانی خود کو مظلوم قرار دینے کی کوششوں میں جتے ہیں ان کا دعوی ہے کہ پاکستان میں ان سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے ان کے حقوق مجروع کیے جا رہے ہیں جبکہ انہیں تمام حقوق میسر ہیں ان کے عقائد کی وجہ سے ملازمتوں سے علیحدہ نہیں کیا گیا ان کے اخبارات آزادی سے شایع ہو رہے ہیں ان کی عبادت گاہیں کھلی ہیں ہاں انہیں مسلمانوں کے انداز ميں عبادت کرنے سے اور عبادت گاہ کو مسجد کا نام دینے سے منع کر دیا گیا اور پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے عہدے پر نافذ نہیں کیا جا سکتا ابھی حال میں صدر ٹرمپ سے قادیانیوں کا گرہ ملا اور جھوٹا رونا رویا ناروا سلوک کا جو معمولی مسائل درپیش ہوہ بھی اس لیے کہ یہ خود کو اقلیت تسلیم نہیں کرتے
امام ابو حنیفہ نے فرمايا کہ اگر کوئی شخص کسی مدعی نبوت سے اس کی صداقت پر فقط دلیل طلب کرے تو وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے اور تمام عالم اسلام کا اس پ اتفاق ہے
از قلم ایًڈووکیٹ سعدیہ ہما شیخ

کوئی تبصرے نہیں: