: وفاقی حکومت کا بڑا اقدام ، وفاقی کابینہ نے صحافیوں اور میڈیا پروفیشنل کے تحفظ کے لیے ؛ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2019 ؛ کی منظوری دے دی ۔
ہرصحافی کوذاتی زندگی اوراہل خانہ اورامورکارمیں مداخلت سےبچاؤکا حق حاصل ہوگا، بل
کوئی بھی صحافی کسی ایسےموادکےپھیلاؤ میں شامل نہیں ہوگاجوجھوٹااورحقائق کےمنافی ہو، بل
: حکومت کسی ادارے،شخص یااتھارٹی کی طرف سے صحافی کی کردارکشی،تشددیااستحصال سے تحفظ دےگی،بل
صحافی اپنےخلاف کردارکشی،تشدداوراستحصال پر14دن کےاندرکمیشن کوشکایت درج کرائےگا،بل
کسی صحافی کوآزادانہ طورپرپیشہ ورانہ امورنمٹانے کیلئے رکاوٹیں نہیں کھڑی کی جائیں گی،بل صحافی کےذرائع کوخفیہ رکھنےکیلئے حکومت قانون کےذریعے تحفظ فراہم کرےگی، بل
صحافی کواس کےذرائع بتانے کیلئے نہ مجبورکیاجائےگانہ ہی
زبردستی کی جائےگی، بل
حکومت صحافیوں کوہراساں کرنےکےخلاف ان کےتحفظ کویقینی بنائےگی،بل
صحافیوں کی تربیت اوران کی انشورنس کیلئے جرنلٹس ویلفیئراسکیم شروع کی جائےگی، بل
جرنلسٹس ویلفیئراسکیم کےتحت ہرمیڈیامالک ایک جامع تحریری تحفظ پرمبنی پالیسی دینےکاذمے دار ہوگا، بل
صحافیوں کودھمکی دینے،تشددکرنےکااقدام فوری،موثرتفتیش اورپراسیکیوشن سےمستثنانہیں ہوگا،بل
وفاقی حکومت صحافیوں کےتحفظ کے لیے 7رکنی کمیشن قائم کرے گی، بل
صحافیوں کےتحفظ کےلیےکمیشن کاچیئرپرسن سپریم کورٹ کا سابق جج ہوگا، بل
کمیشن کے4ارکان پی ایف یو جےکےنامزد کردہ ہوں گے،بل
کمیشن میں رکن نیشنل پریس کلب کانامزدکردہ ہوگا، بل2020
کمیشن وفاقی اورصوبائی حکومتوں،انٹیلی جنس ایجنسیوں اورکسی بھی ادارے سےمعلومات لے سکاگا،بل
کمیشن گواہان کوطلب کرنےاوران سےحلف پر بیان لینے کا مجاز ہوگا، بل
صحافیوں کےتحفظ کیلئے کمیشن کوسول کورٹ کےبرابراختیارات حاصل ہوں گے، بل
کمیشن کوئی بھی معاملہ متعلقہ مجسٹریٹ کو پیش کرنےکامجازہوگا، بل2020
صحافیوں کےتحفظ کےایکٹ کا اطلاق مسلح تصادم،داخلی تصادم اوردورامن میں بھی ہوگا، بل
میڈیامالک ہرصحافی کی زندگی اورصحت کی انشورنس فراہم کرنےکےذمے دار ہوں گے، بل
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں