سابق ڈائریکٹر تعلیم ایوب خان اپنی کتاب تنگ آمد میں لکھتے ھیں،
کہ میں ایک تقریب میں بیٹھا ہوا تھا اور میرے ساتھ میرا چھوٹا بیٹا جو پرائمری کا طالبعلم تھا وہ بھی بیٹھا تھا۔تقریب میں مختلف ڈیپارٹمنٹ کے بڑے آفیسر آرھے تھے ،جن میں ڈسٹرکٹ افسران بھی شامل تھے،ان افسران کی آمد پر میں بیٹھے بیٹھے ہی ان سے ھاتھ ملاتا تھا۔کچھ دیر بعد ھمارے محلے کے ایک پرائمری سکول ٹیچر آۓانہیں دیکھ کر میں کھڑا ھوا اور ان سے ھاتھ ملا کر خیریت دریافت کی۔وہ بھی ایک سائیڈ پر جا کر بیٹھ گیے۔میرے پاس بیٹھے ایک شخص نے مجھ سے پوچھا کہ ڈایریکٹر صاحب ضلعی افسران سے بیٹھے ھاتھ ملاتے ھو اور ایک پرائمری استاد کیلیئے آپ کھڑے ھوگئے'تو میں نے اسکے کندھے پر ھاتھ رکھ کر کہا محترم!یہ ٹیچر میرے بیٹے کے استاد ھے۔اگر میں انکو اٹھ کر نہ ملتا تو میرے ساتھ بیٹھے میرے بیٹے کے دل میں خیال آتا کہ میرا ابو میرے استاد سے بڑے آفیسر ہے اور میرے خیال میں "استاد سے بڑا کوئی آفیسر نہیںھوتا!!!!
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں