Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

منگل، 14 اپریل، 2020

اوباڑو ( رپورٹ اقبال انجم ملک) اوباڑو: شہری ایکشن کمیٹی اوباڑو کا لاک ڈاؤن کے باعث متاثر افراد کی مدد نہ کرنے پر تحصیل اوباڑو کی تین شوگر ملز کے خلاف تحریک کا اعلان.

اوباڑو ( رپورٹ اقبال انجم ملک)
اوباڑو: شہری ایکشن کمیٹی اوباڑو کا لاک ڈاؤن کے باعث متاثر افراد کی مدد نہ کرنے پر تحصیل اوباڑو کی تین شوگر ملز کے خلاف تحریک کا اعلان.
تفصیلات کے مطابق شہری ایکشن کمیٹی اوباڑو کا کرونا وائرس لاک ڈاؤن کے باعث شہر و گردونواح میں دہاڑی دار محنت کش طبقہ شدید متاثر مقامی شوگر ملز خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں
شہری ایکشن کمیٹی اوباڑو کی تعلقہ پریس کلب اوباڑو رجسٹرڈ آمد پریس کانفرنس شوگر ملز انتظامیہ کے خلاف تحریک چلانے کا اعلان
شہری ایکشن کمیٹی اوباڑو کے رہنما میر یاسر کھوسو، محمد مراد چانگ، عدنان سمون، منور پنھور عدنان آرائيں و دیگر نے تعلقہ پریس کلب اوباڑو رجسٹرڈ آ کر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی راشن ابھی تک کئی مستحق افراد تک نہیں پہنچ سکا جو کہ کرپشن کی نظر ہوتا نظر آ رہا ہے ہم اوباڑو شہر و گردونواح میں اپنی مدد آپ کے تحت اور دوستوں کے تعاون سے لاک ڈاؤن کے متاثرین دیہاڑی دار مزدور طبقہ کی رات کے اندھیرے میں بغیر سیلفی کے کئی مستحقین کو راشن دیا اور مالی معاونت بھی کی ہے جبکہ ہماری تحصیل اوباڑو میں واقع تین شوگر  ملز ہیں الائنس شوگر مل اوباڑو، ڈہرکی شوگر مل اوباڑو، جہانگیر خاں شوگر مل اوباڑو میں چل رہی ہیں لاک ڈاؤن کو اکیس دن گزر گئے ہیں کرونا وائرس سبب لاک ڈاؤن کی وجہ سے انھوں نے  اس مشکل گھڑی میں مقامی مستحقین لوگوں کے لیے کوئی بھی امدادی یا ریلیف پیکج شروع نہیں کیا ہے یہ مقامی لوگوں کے ساتھ سراسر ناانصافی اور ظلم ہے
ہم شہری ایکشن کمیٹی اوباڑو کے پلیٹ فارم سے شوگر ملز انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ مقامی مستحقین لوگوں کو فلفور امدادی پیکج فراہم کیا جائے یہ ان کا آئینی حق بھی ہے بصورت دیگر ہم ان کے خلاف تحریک چلائیں گے اگر دھرنا دینا پڑا تو ہم دھرنا بھی دیں گے ہم اعلیٰ حکام سے پرزور اپیل کرتے ہیں کہ تحصیل اوباڑو کی شوگر ملز کو پابند کیا جائے کہ اس مشکل کی گھڑی میں مقامی مستحق لوگوں کے ساتھ تعاون کریں اور امداد کا اعلان کریں،

کوئی تبصرے نہیں: