Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

ہفتہ، 18 اپریل، 2020

من محرم کے رب محرم ۔نمرہ ملک

من محرم کہ رب محرم
نمرہ ملک
اس کی آنکھوں میں کیا تھا؟
کرب،بے بسی،بغاوت یا پھر سرکشی!!!
ساحر کو اس کی آنکھیں دیکھ کے خوف آیا
"تمہیں پتہ ہے ،میں تمہیں بددعا نہیں دے پاتی
یہ پروگرام اللہ نے میرے اندر فیڈ ہی نہیں کیا کہ میں کسی کو بددعا دوں اور پھر اس کا اثر دیکھوں
لیکن میں تمہیں آج اک راز کی بات بتاؤں؟؟؟"وہ سوالیہ نگاہیں اس پہ جمائے کہہ رہی تھی "
میں بددعا نہیں دیتی۔۔۔۔"وہ اب بھی اس کی آنکھوں میں آنکھیں گاڑھے کھڑی تھی"میں بددعا نہیں دیتی کیونکہ۔۔۔مری بات فورا پوری ہو جاتی ہے
البتہ۔۔۔۔کئ بار مرے دل میں اک خواہش اٹھتی ہے،باوجود ہزار دبانے کے "اس نے پلکیں جھپکیں تو کئ آنسو گال پہ بکھر گئے
"تم جانتے ہو؟ مجھے بیٹیاں کتنی پیاری لگتی ہیں؟؟؟
تمہیں معلوم ہے بچوں بالخصوص گڑیا جیسی بچیوں میں میری جان ہے؟؟؟"اس نے کرب سے آنکھیں موندلیں۔۔۔۔۔دھیرے سے ساتھ پڑی میز کو تھا ما اور بیٹھتی چلی گئ۔۔۔۔ساحر ہونٹ بھینچے اسے دیکھ رہا تھا
"مجھے بچے بہت اچھے لگتے ہیں ،بیٹیاں ویسے ہی نمانی اور معصوم ہوتی ہیں ۔۔۔لیکن تم کیا جانو ساحر موسی! ہر بار جب مرے اندر تم قتل کرتے ہو ،،،جب مجھے دکھ کی گھڑی میں تنہا چھوڑتے اور مڑ کے نہیں دیکھتے ہو
اور جب جب میں ازیت کی انتہا پہ کھڑی ہوتی ہوں
میں اپنی سوچوں پہ لرزتی ہوں،سوچیں جو بلا ارادہ مرے دل میں اترتی ہیں
ساحر موسی! مرے اندر سے آہ اٹھتی ہے آہ۔۔۔۔جب جب تم مجھے درد سے لڑتے دیکھتے اور بے حسی سے دوسری عورتوں سے دل بہلاتے ہو،کام کا کہہ کے جب جب تین تین دن دوسری عورتوں کے پہلو میں ہوتے اور جب جب بیماری اور تکلیف میں مجھے اکیلا چھوڑ کے مڑ کے نہیں دیکھتے،نہ فون اٹھاتے ہو اور نہ ہی میسج کرتے ہو۔۔۔۔
مرے دل سے اس وقت اک آہ کی صورت خیال نکلتا ہے۔۔۔۔اور یہ آہ۔۔۔۔میں لرز جاتی ہوں
واللہ میں یہ کبھی نہیں چاہتی مگر ۔۔۔۔
اک آہ ہے جو دکھے دل سے نکلتی ہے کہ خدا کرے ساحر! خدا کرے تمہاری بیٹی کو بھی تمہارے جیسا شوہر ملے ،جیسے مرے ماں باپ مری تکلیف پہ ساری رات تڑپتے ہیں،تم بھی اس تکلیف کا مزا لو،جب جب اس کا درد دیکھو تمہیں میں یاد آؤں۔۔۔۔مگر جب جب تم مجھ سے معافی مانگنا چاہو میں تمہیں نظر نہ آؤں"
بولتے بولتے اس کی آواز کرب سے بیٹھ گئ
ساحر کا منہ غصے اور ضبط سے سرخ تھا۔
"گھٹیا عورت!"وہ ہمیشہ کی طرح غرایا
"بس ساحر بس!" وہ یکلخت اس کے مقابل کھڑی ہو گئ،وہ صرف تمہاری نہیں ،مری بھی بیٹی ہے مگر مرے دل سے آہ نکلتی ہے کہ خدا تمہیں درد کی اس لزت سے آشنا کرے جو مرے والدین چکھتے ہیں اور اس کے زہر سے نیلے رہتے ہیں"
اس نے دوپٹہ اٹھایا کمرے سے باہر کی جانب قدم بڑھا دئیے۔دروازے پہ پہنچ کے وہ رکی ،مڑی اور  لکڑی کی طرح ایستادہ یونانی دیوتا کی جانب مڑی،اک لمحے کے لیے اس کے تپتے چہرے پہ کچھ کھوجا اور بولی" جب جب مرے دل سے آہ نکلتی ہے ،مری روح سے یہ دعا نکلتی ہے کہ خدا کبھی تمہاری بیٹی کو تم جیسا بے حس اور بھنورا صفت شوہر نہ دے،کیونکہ بیٹیاں تو معصوم ہوتی ہیں نا! میں وہ کرب کیسے تمہارے چہرے پہ دیکھ پاؤں گی جو مرے باپ کے چہرے پہ ہوتا ہے"

کوئی تبصرے نہیں: