Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعرات، 12 مارچ، 2020

من محرم کہ رب محرم ۔تحریر نمرہ ملک


""جو شخص بیوی پہ باہر والی کو ترجیع دے،جس کی نظر میں بیوی ظالم اور گرل فرینڈز مظلوم ہوں،جس کی نظر میں عورت جسم کا دوسرا روپ ہو ،اور اس روپ کو پانے کے لیے وہ کسی حد تک جا سکتا ہو، جس مرد کی نظر میں سب سے زیادہ قدر والی اس کی وہ گرل فرینڈ ہو جس کی بدکرداری کے قصے زبان زدعام ہوں،اور جس کی بیوی اسکے لیے محض وقت گزاری کا ذریعہ اور خدمت گزاری ہی کے لیے لائی گئی ہو ۔اپ اس مرد کے لیے روتی ہیں؟؟؟ آپ ایسے مرد کی خاطر جوگ لیے بیٹھی ہیں؟؟؟""طلحہ شاہد نے روشانے موسی کی کلاس لی تھی اور ٹھیک ٹھاک لی۔۔۔وہ بت بنی اس کے منہ سے محبوب شوہر کے بارے وہ سارے حقائق سن رہی تھی جس سے وہ ہمیشہ منہ چھپاتی تھی،یہ کونسا جزبہ تھا جو اسے ان تمام حقائق سے منہ موڑنے پہ مجبور کرتا تھا۔۔۔محبت تھی،سمجھوتہ تھا،یا پھر نکاح کے تین بولوں کا اعجاز۔۔۔۔بس کچھ تھا سہی جو روشانے جیسی مضبوط لڑکی کو باندھے ہوئے تھا "ایک بات یاد رکھنا روشانے آپ۔۔۔جو شخص زندگی کا ساتھی ہو کر آپ کے دائیں بازو کے بجائے بائیں طرف آپ کے مخالفین کی قطار کو لیڈ کر رہا ہو تو یہ آپ کی بے وقوفی کی انتہا ہے ایسے شخص کی خاطر آپ رو رہی تھیں" روشانے موسی چپ تھی نہیں وہ چپ رہنے والی لڑکی نہ تھی ،وہ زرا سی خلاف مزاج بات پہ چیخ چیخ کر گھر اکٹھا کر لیتی تھی آج وہ چپ تھی حق کی علمبردار چپ تھی۔۔ طلحہ شاہد ہمیشہ کی طرح اسے تلخ ترین لفظوں سے بھیانک سچائی کے کوڑے مار رہا تھا اندر تک بلبلاتی وہ چپ کیوں تھی؟ وہ تو اک منٹ میں اگلے بندے کو سیدھا کر دیتی تھی۔یہ بات تو طلحہ بھی جانتا تھا،اج اسے شٹ اپ کال کیوں نہیں دے رہی تھی؟ "آپ یہ بات مان لیں کہ مرے جیسا آدمی بھی بیوی کے ہاتھوں سیدھا ہو گیا ہے،باوجود اس کے کہ میں مرد ہوں،ساری معاشرتی کمینگیاں کر لیتا ہوں ،اس کے باوجود میں اپنی عورت کے خلاف بولنے والوں کا منہ توڑ دیتا ہوں،آپ کیوں سٹینڈ نہیں لیتیں آخر؟کس بات کا خوف ہے؟کونسی کمزوری ہے آپ کی ساحر جیسے بے حس اور بیڈ کریکٹر انسان کے پاس ،؟؟؟؟ جس چیز سے ڈرتی ہیں وہ مجھے بتادیں آج !!"اس نے اسے جھنجھوڑا تھا روشانے موسی چپ تھی،اسے کیا بتاتی کہ ہمارے معاشرے میں اک عورت ساری عمر محض دو بولوں کے عوض لونڈی سے کر ملکہ تک سارے عہدے پاتی رہتی ہے وہ بولی تو اس کی آواز میں صدیوں کی تھکن تھی"میں عورت ہوں طلحہ شاہد،،،مجھے طلاق سے ڈر لگتا ہے،مجھے اپنے شوہر کے گھر کی غلامی اور اس کا نام ساری دنیا کے کیچڑ سے پاک کرتا ہے،ساحر جیسے بدکرداروں سے مرے جیسی مظلوم عورتیں صرف اس لیے گزارا کرتی ہیں ،کیونکہ انہیں گھر میں اگر ساحر نہ ملے تو نام چھن جانے کے بعد وہ چوراہے پہ بیٹھی نظرآتی ہیں۔۔۔۔کسی چوراہے پہ بیٹھی عورت کا دکھ کوئی کیسے سمجھ سکتا ہے؟؟؟؟؟" وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کے اب اپنے جواب کی منتظر تھی طلحہ شاہد بھی چپ ہونے والوں میں سے نہیں تھا نمرہ ملک زیر تکمیل ناول من محرم کہ رب محرم

کوئی تبصرے نہیں: