Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

ہفتہ، 21 مارچ، 2020

وبا اور محبت ۔۔انتخاب ۔۔تابندہ ضیاء


وبا اور محبت۔ ........................................................ ہوا کے دن ہیں میں سن رہا ہوں مکان قبروں کی خامشی سے بھرے ہوئے ہیں مکین سانسوں کی سرحدوں پر گھٹن کے حملے کا شور سن کر ڈرے ہوئے ہیں تری گلی سے گزر کے دن کی فصیل کو پار کرنے والے سیاہ راتوں کی بیرکوں میں دھرے ہوئے ہیں بلا کے دن ہیں میں دیکھتا ہوں پناہ گاہوں کی چوکھٹوں پر خدا کی مخلوق ہاتھ جوڑے ہوئے کھڑی ہے ہجوم چہرے چھپائے پھرتا ہے خوف کی اک صلیب ہر ایک راہ پر گڑی ہوئی ہے میں آئینہ بن کے دیکھتا ہوں تو آنکھ منظر کےخالی پن سے اٹی ہوئی ہے سزا کے دن ہیں میں سوچتا ہوں زمین فاقے سے مرنے والوں کی اجتماعی لحد سے بڑھ کر تو کچھ نہیں ہے کوئی بھی آفت دلوں میں پلتے حسد سے بڑھ کر تو کچھ نہیں ہے کسی بھی اجڑے دیار کا دکھ ترے تبسم کو ڈھونڈتے خال و خد سے بڑھ کر تو کچھ نہیں ہے دُعا کے دن ہیں میں بولتا ہوں مری مناجات سن کے شب کی ضعیف پیشانی جُھک گئی ہے سوال کے پیرہن میں لپٹی پکار بھی تا اُفق گئی ہے ہمارے ہاتھوں کے درمیاں جتنا فاصلہ ہے دعا اثر سے بس اتنی دوری پہ رُک گئی ہے خدا کے دن ہیں میں جانتا ہوں زمین کے خلق ہونے پر جتنا خرچ آیا خدا نے سارا ادا کیا تھا اسی تعاون کے پیش منظر میں ساری خلقت نے اس کو اپنا خدا کیا تھا اُسی نے یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب بھی چاہے گا بستیوں کو اجاڑ دے گا چھڑائے گا ہاتھ اور دلوں کو اجاڑ دے گا وبا کے دن ہیں میں مانتا ہوں یہ دُکھ بھری رات کا سفر ہے جواب کی جستجو میں چلتے ہوئے سوالات کا سفر ہے مگر مجھے کوئی ڈر نہیں ہے کہ مجھ کو درپیش ہجر کی رات کا سفر ہے۔🙏🏻😟😢

کوئی تبصرے نہیں: