مکافات عمل
یہ پارک پوچھتے ہیں
بچے کہاں ہیں
یہ مسجدیں پکارتی ہیں
نمازی کہاں ہیں
یہ راہیں بولتی ہیں
کہ راہی کہاں ہیں
ایسا ہی ویراں اک نگر تھا
رب نے جو جنت بنا کر
دھرتی پر اتارا تھا
جہاں عصمتیں لٹتی رہیں
جہاں نوجوان کٹتے رہے
جو فریاد کرتے رہے
دن رات تڑپتے رہے
ان کی پکار پر
ہم سوے رہے
اب جاگ اٹھی ہے دنیا ساری
مرے رب نے زرا سی
جو رسی ہلای ہے
مکافات عمل کی سمجھ
سب کو آی ہے
وہ مسلی کلیاں وہ جواں لاشے
وہ کمسن سہمے بچے
آج پوری دنیا کشمیر بنی ہے
سعدیہ ہما شیخ
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں