Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

ہفتہ، 28 مارچ، 2020

کب سنبھلیں گے ہم ۔۔تحریر ڈاکٹر ایم ایچ بابر


کب سنبھلیں گے ہم تحریر ڈاکٹر ایم ایچ بابر آج یہ جان کر بہت زیادہ دلی دکھ ہوا کہ پنجاب میں کورونا مریضوں کی تعداد 490 تک پہنچ چکی ہے یعنی سندھ سے بھی پچاس مریض زیادہ اور یہ تعداد بتدریج بڑھ رہی حکومت پاکستان کے احکامات کو ہم اب بھی ہوا میں اڑاتے ہوئے حفاظتی تدابیر میں کوئی خاص عمل نہیں کرہے اسی طرح گلیوں بازاروں میں ٹیوب کی صورت میں کھڑے گپیں لگا رہے ہیں اپنی بیٹھکوں میں دوستوں کو مدعو کر کے تاش اور لڈو کھیلنے میں مصروف ہیں اب بھی بغیر ماسک کے باہر آنا جانا بالکل نہیں چھوڑا قارئین مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب سندھ میں کورونا مریضوں کی تعداد 231 تھی اس وقت پنجاب میں صرف تین مریض تھے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ اب سندھ میں 440 اور پنجاب میں 490 لگ بھگ پانچ سو ہوگئے ہیں ثابت یہ ہوا کہ سندھ والوں نے احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کیا اور پنجاب والوں نے بس ایویں ہی سمجھا سب سے زیادہ دکھ یہ جان کر ہوا کہ لاہور میں ایک بینک کا تمام عملہ کورونا میں مبتلا پایا گیا آخرکار گورنمنٹ نے وہ برانچ سیل کر دی بینک ملازمین اب اتنے جاہل یا ناخواندہ تو تھے نہیں پڑھے لکھے لوگ ہونے کے باوجود اتنی زیادہ بے احتیاطی کہ الحفیظ و الامان کب سمجھیں گے ہم پنجاب والے ،کب سنبھلیں گے ہم ؟ جب وقت ہمارے ہاتھوں سے نکل جائے گا دوسری طرف میں حیران ہوں ان لوگوں پر جو اب بھی ہراس پھیلاتے بے پر کی اڑاتے افواہیں پھیلانے میں مصروف عمل ہیں خدارا سمجھ جاؤ ،سنبھل جاؤ اپنی زندگیوں کو گراں قیمت سمجھو اور اس کی حفاظت کرو کیونکر یہ تعداد اس قدر بڑھی صرف ہماری بے احتیاطیوں کی وجہ سے ۔ حکومتی احکامات پر عمل نہ کر کے آج بھی گلی گلی خوانچہ فروش حسب روایت بغیر کسی احتیاطی تدبیر کے گھوم رہے ہیں کون جانے کہ کون اپنے ساتھ کورونا لیئے گھوم رہا ہے کس کے ہاتھ پر کورونا ہے جو وہ ریڑھی یا خوانچے کو چھو کر وہاں چھوڑ گیا ؟ گھروں سے نکل کر ہم خود کورونا کی میزبانی کے لیئے کیوں نکل رہے ہیں گورنمنٹ عمران خان کی ہو،پیپلز پارٹی کی ہو یا لیگ کی کوئی فرق نہیں پڑتا ہمیں پاکستانی سوچ اور پاکستانی عوام کی بقاء کو عزیز رکھنا ہے ایک دوجے پر سیاسی یا مذہبی نکتہ چینی کو چھوڑ کر بقائے ملی کو پیش نظر رکھنا ہے ہمیں اپنی حفاظت کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان اور اپنے وطن کے باسیوں کی حفاظت کی سوچ کو بھی فروغ دینا ہے روزی رساں اللہ کی ذات ہے جو پتھر میں کیڑے کو رزق فراہم کرتا ہے وہ ہماری روزی کے اسباب بھی پیدا فرمائے گا بقائے ملی کو اولیت دو تب ہی کورونا جیسے عفریت سے جنگ جیت پاؤ گے ایک بات بڑی حوصلہ افزا ہے کہ ہمارا طبی عملہ جس خوش اسلوبی سے اس وباء سے نبرد آزما ہے وہ قابل صد تحسین ہے میرے وطن کے تمام ادارے جس طرح اس بلائے ناگہانی سے مصروف جنگ ہیں خدارا گھروں سے بے جا نکل کر انکی جیتی ہوئی جنگ میں خلل نہ ڈالو مصیبت کی گھڑی میں ایک ہوکر اس آفت کا مقابلہ کرو آپ نے دیکھا ہے کہ اموات کی شرح سے تندرست ہونے والوں کی شرح پاکستان میں ابھی تک زیادہ ہے بنسبت دوسرے ممالک کے قوم سے ایک ہی گزارش ہے کہ آپ کا دشمن ایک نادیدہ وائرس ہے جو دیکھائی نہیں دیتا اسے آپ صرف سمجھداری سے شکست دے سکتے ہیں اور یہ سمجھداری اسی میں ہے کہ گھروں میں رہیں حالت جنگ میں بھی طاقتور دشمن کو شکست دینے کا یہی طریقہ ہوتا تھا کہ قلعہ بند ہو جاتے تھے دشمن قلعے کے باہر ٹکریں مارتا رہ جاتا تھا اور اس وقت تک شکست نہ ہوتی جب تک کوئی اندر سے قلعے کا دروازے کھول نہ دیتا لہذا کرونا جیسے دشمن کو بھی شکست دینے کے لیئے ہمیں محصور رہ کر مقابلہ کرنا ہے ہمیں کورونا اس وقت تک شکست نہیں دے سکتا جب تک ہم میر جعفر یا میر صادق والا کردار ادا کرتے ہوئے اپنے دروازے وا نہ کر دیں اور ایک اہم بات جو میں سوچنے پر مجبور ہوگیا ہوں وہ یہ کہ ایک طرف تو ہم پابندی عائد کر رہے ہیں کہ گھروں سے نہ نکلیں دوسری طرف آج شیخوپورہ میں منڈی مویشیاں اپنے پورے جوبن پر ہے بیوپاریوں کا رش دیکھنے کے لائق ہے اس منڈی کی اجازت کیونکر دی گئی کیا یہاں کسی انسانی جان کو کسی کورونا سے کوئی خطرہ نہیں خدارا ارباب اختیار ادھر بھی توجہ دیں وہ تو اللہ پاک کا احسان ہے کہ ہمارے ادارے بطریق احسن اپنی زمہ داریوں سے عہدہ برا ہورہے ہیں مگر عوام کو بھی ہوش کے ناخن لینے چاہیئں حفاظتی تدابیر پر سختی سے عمل کریں ۔اب تک لوگ کسی بھی ہدائت کو خاطر میں نہیں لا رہے پانچ سو کے قریب لوگ پنجاب میں رپورٹ ہوچکے ہیں ہمیں اب بھی ہوش آجانی چاہیئے آخر ہم کب سنبھلیں گے

کوئی تبصرے نہیں: