Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

بدھ، 29 اپریل، 2020

پنچایت/ /مظہرعلی/ جھنگ

#ًپنچایت
دونوں فریق پہنچ چکے تھے ڈیرے کی  چارپاٸیاں کم پڑ گٸی تھیں ملازم ڈیرہ کے کمرہ میں پڑی دو چار کرسیاں بھی اٹھا لایا
اسی دوران ہی چوہدری صاحب دھوتی کرتا پہنے حقہ ہاتھ میں تھامے سلام کرتے ہوے جج کی کرسی کی طرح سامنے رکھی چارپاٸی پر بیٹھ گٸے اور اپنے ملازم بوٹے کو آواز لگاتے ہوے کہا بوٹے سب کے لیے فسکلاس سی چاۓ بنا کرلاٶ
جس بھاٸی نے حقہ کا کش لگانا ہو وہ بھی میرے ساتھ بیٹھ سکتا ھے یہ کہکر چوہدری صاحب نذیرے سے مخاطب ہوے ہاں نذیرے اپنی بات سناٶ
نذیرے نے بات شروع کرتے ہوے کہا چوہدری صاحب آپکو پتہ ہی ھے کے میں نے اپنی بیٹی کی شادی مختارے کے بیٹے کے ساتھ کی تھی دونوں میں روز لڑاٸی جھگڑا رہتا تھا لڑکا نشہ کرتا تھا اور اپنی بیوی کو خرچہ پانی بھی نہیں دیتا تھا سمجھایا بجھایا بھی بہت مگر سدھرا نہیں مجبوری میں ہم نے عدالت کے ذریعے طلاق لے لی اب لڑکی کا سامان جہیز ان کے گھر پڑا ھے مختارا سامان جہیز واپس نہیں کر رہا  میں نے بیٹی کو آگے کسی کے گھر بٹھانا ھے بغیر سامان کے کوٸی کنواری لڑکی کا رشتہ نہیں لیتا میری بیٹی تو پھر طلاق یافتہ ھے اور دوسری بار پھر نیا سامان جہیز بناٶ اتنی میری پسلی نہیں
چوھدری صاحب نے حقہ کا لمباکش لگاتے ہوے کہا طلاق تو عدالت سے لے لی مگر سامان جہیز عدالت سے کیوں نہیں لیا
  نذیرے نے ٹھنڈی آہ بھرتے ہوے کہا چوہدری صاحب کیا بتاٸیں کیس تو سامان واپس لینے کا بھی کر رکھا ھے مگر سال ہو گیا ھے کیس ابھی ہماری شہادت پر ہی چل رھا ھے اور مختارا کہتا ھے ابھی تو فیملی کورٹ میں کیس ھے پھر سیشن کورٹ ہاٸیکورٹ سپریم کورٹ میں تمہاری زندگی رول دونگا برباد کر دونگا مگر سامان نہیں دونگا طلاق یافتہ بیٹی گھر بٹھا کر میری ایک ایک رات سال کیطرح گزر رہی ھے چوہدری صاحب مجھ پر نیکی کر کے سامان واپس دلوا دیں نذیرا تقریباً رو ہی دیا تھا
چوہدری صاحب پھر مختارے سے مخاطب ہوے ہاں مختارے تو بول تو کیا کہتا ھے مختارے نے عدالت میں دیے گۓ بیان کی طرح کہا چوہدری صاحب ہمیں تو کوٸی سامان ملا ہی نہیں اور باقی یہ خود ہی عدالت میں گٸے ہیں عدالت سے ہی کرواٸیں فیصلہ اب
چوہدری صاحب نے مختارے کی جانب گھوری ڈالتے ہوے کہا زیادہ چالاک بننے کی ضرورت نہیں یہ پنچایت ھے عدالت نہیں اور باقی مجھے سب کچھ سچ سچ اگلوانا خوب اچھی طرح آتا ھے اگلے ہی لمحے مختارا سب کچھ سچ سچ مان چکا تھا  اور سامان واپس کرنے پر بھی رضا مند ہو گیا تھااس دوران ہی چاۓ آ گٸ سب معاملہ نمٹا کر چاۓ پینے لگے مختارا بولا چوہدری صاحب آپکے ڈیرہ کی چاۓ بڑی کمال کی ہوتی ھے چوہدری صاحب کہنے لگے کل ہم سب تمہارے گھر کی چاۓ پینے آٸینگے سامان بھی تیار رکھنا
اگلے دن  مختارے کے گھر سے سامان وصول کروا کر چوہدری صاحب نے نذیرے کو کہا اب عدالت جاکر اپنا کیس واپس اٹھا لاٶ
نذیرا جب کیس واپس لینے عدالت گیا اسے چوہدری کا کچہ پکا ڈیرہ پختہ عدالتی بلڈنگ سے کہیں زیادہ خوبصورت لگا اور جب اس نے انگریزی سوٹ بوٹ میں ملبوس جج کی کرسی کی جانب نظر دوڑاٸی اسے چارپاٸی پر دھوتی کرتے میں ملبوس حقہ پیتا چوہدری یاد آ گیا وہ سوچنے لگا جج تو چوہدری ہوتے ہیں سردار ہوتے ہیں عدالتوں کے بابو تو تاریخیں دیکر تنخواہ وصول کرنے آتے ہیں جب کیس سامان جہیز کا چل رہا ہو تو اس کا مطلب ہوتا ھے کسی بوڑھے کی طلاق یافتہ بیٹی اس سامان جہیز کے فیصلہ کے انتظار میں اپنے بوڑھے ماں باپ کے کندھوں پر مزید بوجھ بن کر بیٹھی ھے خدارا ایسے کیسوں کے فیصلے جج بن کر نہیں چوہدری، سردار یا ملک بن کر کر دیا کرو
مظہر علی بیوروچیف جھنگ 03074297490

رانگ نمبر / قرآن مجید کتاب ہدایت۔ /ملک نذر حسین عاصم

رانگ نمبر۔۔۔
قرآن مجید کتاب ہدایت۔
ملک نذر حسین عاصم
0333 5253836
ایک وقت تھا جب یورپ پر کلیسا کے قانون کی حکمرانی تھی بادشاہت بھی اسکے تابع تھی قانون چرچ کا چلتا تھا سزا کے سب قانون پادریوں کے اختیار میں تھے زندہ جلانے یا گلوئین پر سر قلم کرنے کا حکم چرچ سے جاری ہقتا تھا یہ افراتفری کا دور تھا یورپ کا یی تاریک دور بدکاری اور جرائم سے بھرپور تھا پادری اور رہبائیں بھی اس عہدے سے پاک نہ تھے آخرکار اس کا ردعمل ہوا ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے یورپ میں تحریکیں چلیں اور آخر کار پورا یورپ ایک انقلاب کی زد میں آگیا لوگوں نے چرچ کی بالادستی کا جوا اتار پھینکا انہوں نے سماجی اور صنعتی انقلاب کو قبول کیا اور یورپ عہد جدید میں داخل ہوگیا ۔
ہر دور کا یہ ہی دستور ہوتا ہے جب مظالم حد سے گذر جائیں تو ایسا ہی ہوتا ہے چونکہ مظالم زیادہ ہی تھے لہذا ردعمل بھی زیادہ ہی ہوا اور یورپ کے لوگوں نے اس ردعمل کے نتیجے میں زیادہ ہی آزادی حاصل کرلی پاکستان بھی کچھ ایسے ہی حالات سے گذر رہا ہے فرق صرف یہ ہے کہ یہاں مذہب کی بالادستی کا قانون رائج کرنے کیلئے کوشاں ہیں لیکن افسوس کہ ہم نے مذہب کی بالادستی کو خدا،رسول اور اسلام کی بالادستی کی بجائے چند لوگوں کی بالادستی کو اور لکیر کے فقیر ہونے کے اصول کو سمجھ لیا ہے اور یہ بات انتہائی مضرت رساں ہے ہم اسوقت صرف ملک میں آئین کی ضرورت پر بحث کرتے ہیں یہ ایک بنیادی حقیقت ہے کہ قرآن کریم کتاب اللہ ہے اسلام کے تمام قوانین قرآن مجید سے ماخوذ ہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ قرآن مجید کتاب ہدایت ہے کتاب قانون نہیں، خود اللہ تعالی نے فرمادیا ہے کہ یہ کتاب ہدایت ہے اور اس میں متقیوں کیلئے راہ ہدایت ہے تو معلوم ہوا کہ وہ ہی لوگ اس کتاب سے اللہ کے قوانین کی روح کو سمجھ سکتے ہیں جن کو خدائے پاک نے ایک خاص قسم کا شعور بخشا ہے اور جو نرے لکیر کے فقیر نہیں ہیں اب قانون کی ایک خاص بات کو سمجھ لیجئے کہ قانون انسان کیلئے بنا ہے اندان قانون کیلئے نہیں بنا ہے ورنہ اس کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔یہ عملی طورپر نافذ ہی نہیں ہوسکتا۔اگر آئین قرآن کریم کی رو سے بننے کی شرط ہوتی تو قائداعظم کے جیتے جی اس کام کی تکمیل ایک آن ہی میں ممکن تھی یعنی قرآن کریم جو کتاب ہدایت ہے اور جسے اللہ پاک نے باربار کتاب ہدایت کہاہے یہ ہی کتاب قانون بنادی جاتی اور ہمیں کسی آئین کی ضرورت نہ ہوتی اس معاشرے کو ایک ایسا لکھا ہوا مجموعہ قوانین چاہیئے جسے ایک متفقہ معاشرے کی مروجہ صورتحال کو سامنے رکھ کر بنائے اور عدالتیں اسکی تشریح جب ضرورت ہو کرتی رہیں۔ عدالت جب مقننہ کے بنائے ہوئے قانون کی تشریح کرتی ہے تو وہ بنانے والے کے نقطۂ نظر کو دیکھتی ہے اور ان مقاصد کو مدنظر رکھ کر وہ اسکو جاری کرتی ہیں اور مقصد کے مطابق ہی اس کا نفاذ ہوتا ہے اب اگر ہم یہ کہہ دیں کہ قانون میں قرآن مجید مکمل ہے تو ان قوانین کی تشریح عدالتیں کریں گی اور قانون بنانے والے نے یہ قانون کیوں بنایا اسکی وضاحت اسلئے مشکل ہو جائے گی کہ بنانے والا خود خدا ہے جو دانائے راز اور مالک کائنات ہے اور اسکے کوئ قواعد بغیر معنی کے نہیں خدا نے چونکہ اپنے قوانین تمام زمانوں کیلئے بنائے ہیں لہذا اس نے صرف اساسی قوانین بیان کردیئے ہیں اور انکی تشریح نہیں کی ہے تاکہ سماجیات کے بدلنے کے ساتھ اور مختلف قوموں میں اسلام پھیلنے کے ساتھ جغرافیائی و زمانی تبدیلیوں کے ساتھ انسان ان کو بنیاد بنا کر تبدیلیاں کرتا جائے اب ہر معاشرے کے حالات اور مطالبات مختلف ہیں برطانیی کا آئین لکھا ہوا نہیں ہے بلکہ جو دستور انکے ہاں صدیوں سے رائج ہے وہی اب ان کا آئین ہے چونکہ آئین انسان کیلئے ہے انسان آئین کیلئے نہیں ہے اسلئے آئین میں ترمیم رکھی گئ ہے کیونکہ معاشرے اور اس کی ضروریات بدلتی رہتی ہیں آئین میں ترمیم کی گنجائش رکھنے سے آئین میں معنی پیدا ہوجاتے ہیں اور حالات کے مطابق یہ پر اثر ہوجاتا ہے اسلئے کہتے ہیں کہ آئین کو قابل شکست نہ بناؤ تاکہ اس میں حسب ضرورت ترمیم کی گنجائش رہے اور وہ لوگوں کے مطالبے پورا کرتا رہے جب یہ کہا جاتا ہے کہ پاکستان کا قانون قرآن کے قانون کے مطابق ہو تو ایسا کرنے کے بعد ظاہر ہے کہ اس میں تبدیلی کی گنجائش نہیں ہوگی اور جب بدلتے ہوئے سماجی تقاضوں پر پورا نہیں اترے گا تو لوگ اس آئین سے انحراف کریں گے اسطرح لوگوں کا ایمان جاتا رہے گا اس کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ پہلے آپ قوانین بنائیے اور پھر قرآن کریم میں اسکی روح کو ڈھونڈیئے قرآن مجید چونکہ کتاب ہدایت ہے اسلئے اسکی روح معاشرے کو فلاح کیطرف لے جائے گی ۔

منگل، 28 اپریل، 2020

ادبا تعارفی سلسلہ تعارف: محترمہ سعدیہ ہماشیخ ۔۔

ادبإ کا تعارفی سلسلہ

تعارف:
محترمہ سعدیہ ہما شیخ

آج آپکی ملاقات کرواتے ہیں بہت ہی مشہور و معروف  شخصیت سے جو شاید ہمارے خیال میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔
آپ پیشے سے وکیل ہونے کے ساتھ ساتھ  بہت اچھی مضمون نگار، کہانی مصنفہ،شاعرہ اور آپ کو اب تک ادبی خدمات پر ملنے والے بہت سے ایورڈز سے نوازا جا چکا ہے۔۔۔
تو آٸیے ملتے ہیں محترمہ سعدیہ ہما شیخ صاحبہ سے۔۔۔

والدہ چاچو پھپھو اور ماموں کی کاوشوں کا نتیجہ مرا نام
قلمی نام نہیں اصلی نام سے ہی لکھا
سعدیہ ہما صاحبہ 26 جنوری کو سرگودھا میں پیدا ہوٸیں۔۔
آپ کے والد محترم کا نام مجید احمد ہے۔۔۔
آپ اپنے والدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ کہتی ہیں۔۔
والدین کی خوبی
ہر خواہش پوری کی اور دنیاوی تعلیم سے پہلے دینی تعلیم کا خیال کیا۔۔۔
خراج تحسین۔
ہر ایک لب پہ ہے جو مرا نام.....ان کے نام
جو مرے دل میں ہے سب احترام......ان کے نام
خدا کے بعد جنہوں نے مجھے زباں دی ہے
اسی زباں سے نکلا کلام......ان کے نام
انہیں کے نام سے پہچان ہے ہما میری
میرے خلوص و محبت ودوام.....ان کے نام

سعدیہ ہما اپنے اساتذہ  کے بارے میں کہتی ہیں۔۔
سب سے پہلے استاد توطقاری صاحب تھے اور وہ بہت سخت مزاج تھے
بہترین اساتذہ میں لاء کالج کے پرنسپل ظفر علی نصیر چیمہ اور سجاد نیازی ہیں
اور اسکالر نگہت ہاشمی جنہوں نے قران کی محبت دل میں ڈالی۔۔۔
محترمہ سعدیہ ہما شیخ کی تعلیم۔۔
بی ایس سی ایم اے پول سائنس
ایم اے پاک سٹڈیز
ڈپلومہ ان اسلامک ایجوکیشن
ایل ایل بی
اور آپ اس وقت وکالت کے پیشے سے منسلک ہیں۔۔۔
سعدیہ ہما صاحبہ  اپنی بہترین اور اعلیٰ کارکردگی پر ملنے والے ایوارڈ کے بارے میں کہتی ہیں۔۔
ایوارڈز تو الحمداللہ بہت ہیں اور شاباشی بھی
بی ایس سی کے دوران دو دفعہ مجھے پی ٹی وی پر بلایا گیا میں اپنے کالج کی اور شہرکی پہلی کراٹے لیڈی انسٹکٹر تھی اور کرکٹ باسکٹ بال لان ٹینس کی پلیر اور یونین کی صدر اس کے ساتھ بیسٹ ڈیبیٹر۔
پاک نوبل ایوارڈ۔
امن گولڈ میڈل۔
ماہنامہ پاکیزہ سے چھ ایوارڈز۔
ماہنامہ ریشم سے دو ایوارڈ۔
بیسٹ شاعرہ 2018،2019۔
نظر یہ پاکستان ایوارڈ
آل پاکستان مضمون نویسی ایوارڈ۔
فروغ ادب ایوارڈ۔
پاکستان ایوارڈ۔
ایوارڈ براے صحافتی و ادبی خدمات۔
ایکسیلنٹ ایوارڈ2020
تمغہ براے حسن کارکردگی۔۔۔

سعدیہ ہما صاحبہ کی
بچپن سے ہی آپکی  دوست آپکی کتابیں ہیں آپ کو کسی کی ضرورت محسوس نہیں ہوٸی اور نہ وقت ملا دوستیاں پالنے کا۔۔۔
سعدیہ ہما صاحبہ شادی شدہ ہیں اور ازدواجی زندگی کے بارے میں کہتی ہیں۔۔۔۔۔
روۓ زمین پر جو پہلا رشتہ بنا وہ میاں بیوی کا تھا اگر نیک نیتی سے نبھایا جاے تو یہ سب رشتوں پر بھاری ہے اس کی اہمیت کے لئے اتنا ہی کہوں گی کہ جنت میں بھی یہی رشتہ ہو گا
مرے شوہر کی خامی رات دیر تک باہر رہنا اور دیر تلک سونا
خوبی دوسروں کی مدد اور رشتے داروں کی خبر گیری
محترمہ کی موجودہ مصروفیات۔۔۔
ہای کورٹ کی وکالت
شاعری کہانیاں اور کالم نگاری مستقبل ميں بھی یہی کریں گے اور اب قرآن پاک لکھ رہی ہوں۔۔۔۔

آپ کی پسندیدہ کتابیں۔۔
 راجہ گدھ،شہاب نامہ،انسان،شیطان،خالی گھر،شکست آرزو،چلمن گڈریا،چلتے ہو تو چین کو چلیے،پیار کا پہلا شہر،ٹھنڈا گوشت۔۔۔

سعدیہ ہما صاحبہ کےپسندیدہ لکھاری اور شعراۓ کرام۔۔۔
اشفاق احمد،علیم الحق حقی،محی الدین نواب، سعادت حسن منٹوڈ عصمت چغتاٸی، ممتاز مفتی،اقبا ل بانو،عقیلہ حق اور باقی اچھا لکھنے والے شعراءکرام

اپنے پڑھنے والوں کو نصیحت۔۔۔۔
عرض ہے کہ اپنی نسلوں کی بقإ کے لئے خود کو دین اسلام سے جوڑیں کیونکہ اسلام ہی وہ واحد چھتری ہے جو ہماری نسلوں کو بے حیاٸی کے طوفان سے بچا سکتی ہے۔۔
محترمہ حوصلہ کے بارے میں کہتی ہیں۔۔۔
حوصلہ ماشاء اللّٰہ بہت سے لوگوں کا حوصلہ بن گیا ہے اور بہت ضرورت تھی راٸٹرز کے لیے کسی ایسی تنظیم کی جس سے انا مجروع نہ ہو ہاں اسے شعبدہ بازوں سے دور رکھیں

سینئر صحافی رانا اقبال سکندر پر قاتلانہ حملہ کی پر زور مذمت/ /ظفر اعوان



سنئیر صحافی رانا اقبال سکندر پر قاتلانہ حملہ کی پر زور مذمت

بھکّر  (ظفر اعوان ) سنئیر صحافی مرکزی صدر ۔سینٹرل میڈیا جرنلسٹس ایسوسی ایشن رانا اقبال سکندر پر قاتلانہ حملہ کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ روح عصر نیوز  اورورلڈ یونین آف جرنلسٹ  کی صحافتی برادری کی جانب سے پر زور مطالبہ کیا گیا ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کر کے کڑی سزا دی جائے۔سعدیہ ھماشیخ۔فیصل ندیم۔ مرید خان۔طارق صدیقی ۔حسن چھینہ  ۔سمیت صحافی برادری نے وزیر اعظم عمران خان، وفاقی وزیر داخلہ،  وفاقی وزیر اطلاعات، آئی جی اسلام پولیس، آئی جی پنجاب پولیس سے فوری نوٹس کا مطالبہ کیا ہے۔

پیر، 27 اپریل، 2020

ادبا کا تعارفی سلسلہ//



ادباء کا تعارفی سلسلہ

تعارف:
سلمان یوسف سمیجا
آج ہم ملارہے ہیں ایسے ادیب سے جنہوں نے بہت کم عمر میں  بچوں کے ادب کے لیے اپنا تن من قربان کرنے کی ہمت رکھتے ہوئے  دن دگنی رات چگنی محنت کی اور ماشاءاللہ آج اعلیٰ مقام پر ہیں ـ آئیے ہم جانتے ہیں ان کے بارے میں ان ہی کے منہ زبانی-

آپ اپنے قلمی نام اور جاۓ پیداٸش کے بارے میں کہتے ہیں۔۔
میرے دادا ابو نے یہ نام رکھا تھا اور پھر ” سلمان،، کہلانے لگاـ اب یہ ہی نام میری پہچان ہےـ قلمی نام کا ارادہ بھی نہیں ہے ـ مجھے اپنے اصل نام سے شناخت بنانا اچھا لگتا ہےـ میں اپنے آبائی گاؤں” باڑہ بنگلہ،، میں پیدا ہوا تھاـ اور اب” علی پور،، شہر میں مقیم ہوں، میری تاریخ پیدائش 5 اپریل 2005 ہے-

آپ اپنے  والدین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوۓ کہتے ہیں۔۔۔
میرے والد محترم کا نام ” محمد یوسف سمیجہ،، ہے میں اپنے والدین کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ہر مشکل میں میرا ساتھ دیا ہے زندگی میں کوئی بھی مشکلات آئی مگر ان کے حوصلے بلند رہے ہیں، اور انہوں نے میرے حوصلے بھی بلند کیے رکھے میری حوصلہ افزائی کی کہ لکھتے رہو اور آگے بڑھتے رہو میرے والدین کی خاص خوبی یہ ہے کہ وہ مشکلات میں ہمت نہیں ہارتے، محنتی ہیں، ہمیں کسی چیز کی کمی محسوس نہیں ہونے دیتے، ہم سب کا حوصلہ اور ہمت بڑھاتے ہیں، ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں - اللہ انہیں لمبی عمریں عطا فرمائے آمین -

اپنے اساتذہ کے بارے میں آپ کا کہنا ہے۔۔۔
میرے پہلے استاد تو میرے والدین ہیں جنہوں نے مجھے جینے کا ڈھنگ سکھایا ـ اس کے بعد میرے ماموں ” غلام یاسین سمیجہ،، ہیں جو سرکاری اسکول میں استاد ہیں - میں کچی سے اول تک انہیں کے پاس پڑھا ہوں، ان کی دی ہوئی مار مجھے کبھی نہیں بھولے گی ـ میرے بہترین استاد ” طارق شیدی صاحب،، ہیں جنہوں نے مجھے جماعت دہم میں اردو پڑھائی انتہائی بہترین استاد ہیں، پڑھانے کا انداز زبردست ہے ـ لہجہ بہت خوب صورت ہے مزے مزے کی باتیں بتاتے ہیں ـ میں ہی نہیں باقی بچے اور لوگ بھی انہیں پسند کرتے ہیں- انہوں نے ہمیں نصیحت کی تھی کہ محنت کرو، ترقی کرو!

آپ کا تعلیم اور مشاغل کے بارے میں کہنا ہے۔۔۔

میں جماعت دہم کے امتحانات دے کر فارغ ہوا ہوں، اب چھٹیوں کے بعد گیارہویں میں جاؤں گا ان شاءاللہ تعالیٰ- اس کے ساتھ میرے مشاغل بھی بہت ہیں؛ کہانیاں لکھنا، مضامین لکھنا، مصوری کرنا، تبصرے کرنا، ٹی وی دیکھنا، کتابیں اور رسالے پڑھنا، خصوصاً بچوں کےـ مشاغل ہونے کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہر بندہ کسی نا کسی کام میں مصروف رہنا چاہتا ہے اور اپنا وقت اچھے کاموں میں صرف کرنے لگتا ہے ـ تو میں نے بھی مشاغل اپنائے اس میں لکھنا پڑھنا میرا جنون، میرا آکسیجن ہے، خوراک ہےـ

اعلیٰ کارکردگی پر ملنے والے ایورڈز اور اعزازی خطوط کے بارے میں آپ کا کہنا ہے۔۔۔
جی ہاں! فی الحال تین ایوارڈ ملے ہیں:
١ بچوں کا پرستان ایوارڈ ـ
٢ بچوں کا گلستان ادب ایوارڈ ـ
٣ بچوں کا خصوصی ایوارڈ ـ
اسناد بھی تین ملی ہیں؛
١ سند فضیلت ـ
٢ سند اعزاز ـ
٣ سند توصیف ـ
اور شاباش بہت سے لوگوں نے دی ہے جیسے: ماں باپ، اور عزیز او قارب، حکیم محمد سعید، شہداء سعدیہ ارشد صاحب نے بھی شاباشی دی اور کئی خطوط مجھے لکھتے ہیں جیسا کہ یہ ایک خط ہے؛
1) عزیزِ من! ” سلمان یوسف سمیجہ،،  مجھے یقین ہے کہ تازہ شمارہ آپ کو ہمدرد نو نہال کا مل چکا ہوگا ـ اس میں آپ نے اپنی تحریر بھی پڑھ لی ہوگی اور آپ کا دل خوش ہوا ہوگا! مجھے بھی خوشی ہے اس لیے اس خوشی میں آپ کو اچھی سی کتاب کا تحفہ بھجوارہی ہوں ـ مجھے یقین ہے آپ کا شوق آپ کو محنت پر آمادہ کرتا رہے گا ادبی کاموں کے لیے شوق اور محنت کے ساتھ صبر بھی درکار ہوتا ہے ـ اس لیے میرا مشہورہ ہے کہ چاہے آپ نظم لکھو، یا نثر لکھو، یا مضمون لکھو کہانی مگر  پوری محنت اور توجہ سے لکھو، پھر ایک بار سے زیادہ نظر ثانی کرو، اور خوب سے خوب سفر جاری رکھو ـ ایک مشہورہ ہے اگر تم ہمدرد  نو نہال یا باقی کوئی اور رسالے کو اپنی کوئی تحریر بھیجو اور وہ شایع نہ ہو تب بھی دل پر ہر گز نہ لو لکھنے کا سفر جاری رکھوـ میں ادب کی دنیا میں آپ کے لیے کامیابی کی دعا کرتی ہوں-
"مخلص سعدیہ راشد"
یہ وہ خطوط ہیں میری ہمت بندھاتے ہیں اور مجھے مزید محنت پر ابھارتے ہیں ـ اس کے علاوہ
بچوں کے معروف ادیب "شاعر امان اللہ شیر"
پروفیسرمحمد اسلم بیگ صاحب،معروف شاعر جمیل الرحمن عباس صاحب نے بھی مجھے خطوط لکھے۔۔۔
اس کے علاوہ اور لوگوں نے بھی میری حوصلہ افزائی فرمائی اور مجھے شاباشی دی ـ میں ان کا بہت مشکور ہوں...
میری 150 سے زیادہ کہانیاں چھپ چکی ہیں اور 50 کے قریب مضامین شاٸع ہوچکے ہیں۔۔۔
آپ کا اپنے پسندیدہ موضوعات کے بارے میں کہنا ہے۔۔۔
جاسوسی، سائنس فنکشن، مافوق الفطرت،طنز، و مزاح! طنز مزاح بہت ہی پسندیدہ موضوع ہے کیوں کہ مزاح زندگی کا رنگ ہے، مزاح ہی سے زندگی کا رنگ ہے، مزاحیہ جملے پسند کرتا ہوں ـ اپنی سنجیدہ کہانیوں میں بھی مزاح ڈالنے کی سعی کرتا ہوں مجھے طنز، مزاح لکھنا اور پڑھنا بے حد پسند ہے ـ

دوستوں کی دنیا کے بارے میں آپ کہتے ہیں۔۔۔
میرے بہت سارے دوست ہیں جیسے؛ حسین نیاز، اظہر بھٹہ، مصطفیٰ ریاض، فیضان حیدر، اس کے علاوہ بھی اور بھی بہت سارے ہیں بچپن کے بہتریں دوست کتابیں ہیں ـ جو جینے کا طریقہ سکھاتی ہیں وفا بھی کرتی ہیں انسانوں کی طرح بے وفائی نہیں کرتی!

آپ کی ازدواجی زندگی کا آغاز نہیں ہوا۔

موجودہ مصروفیات کے بارے میں آپ کا کہنا ہے۔۔۔
میں فی الحال تعلیم کے زیور سے آراستہ ہورہا ہوں ـ مستقل کے منصوبے بھی بنا رکھے ہیں؛ بڑا ہو کر  صحافی بنوں گا، بچوں کے لیے ایک رسالہ نکالوں گا، ٹیلی-ویژن کے لیے کچھ لکھوں گا ـ بچوں کے ادب کے لیے اپنا تن من دھن وقف کردوں گا، مرتے دم تک بچوں کے ادب کی خدمت کروں گا ان شاءاللہ تعالیٰ

آپ کی پسندیدہ کتابیں۔۔

قرآن مجید، حضرت یوسفؑ (ازحکیم محمد سعید)
ننھا سوراخ راہاں (از مسعود احمد برکاتی)
پیاری سی پہاڑی لڑکی، (از مسعود احمد برکاتی)
راجو کی کہانی (از اعتبار ساجد)
نورِعالم، (از علی عمران ممتاز)
کیا حکم ہے میرے آقا، (از شوکت منظفر)
آزادی کی کہانیاں، (نذیر انبالوی)
چالاک خر گوش کے کارنامے (از معراج)
آخری سیڑھی (از راکعہ رضا)

آپ کے پسندیدہ
پسندیدہ لکھاری؛
نذیر انبالوی،علی اکمل تصور صاحب، احمد عدنان طارق صاحب، ڈاکٹر عمران اشتیاق صاحب،بینا صدیقی،نائلہ صدیقی،عائشہ تنویر، سیما صدیقی، راحت عائشہ، عائشہ غضنفر اللہ صاحبہ، ـ

آپ کااپنے پڑھنے والوں کو پیغام۔۔۔۔
جی میں اپنے پڑھنے والوں کو یہ نصیحت کرتا ہوں کہ” بہت محنت کریں، کسی کی طنز و حوصلہ شکنی پر کان نہ دھریں، صرف اپنا کام کریں، کیوں کہ میں بھی ایسا ہی کرتا ہوں اور پھر لوگ مجھے محنتی اور اپنے کام سے کام رکھنے والا لڑکا کہتے ہیں، آپ بھی اس پر عمل کریں شکریہ ـ
حوصلہ کے بارے میں سلمان صاحب کی رائے۔۔۔
حوصلہ کے بارے میں نیک اور مثبت خیالات ہیں، یہ بہت اچھا کام کررہا ہے ـ ادیبوں کی حوصلہ افزائی کررہا ہے، انہیں جلا بخش رہا ہے اس گروپ کے تمام لوگوں کے لیے نیک تمنائیں اور پھر ڈھیر  ساری دعائیں، مجھے اس کے اعراض و مقاصد سے مکمل اتفاق ہے ـ میں اس میں شامل ہونے کے لیے تیار ہوں آپ کے مقاصد کے حصول میں اللہ بہت تیزی لائے اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو آمین ـ

بھکر۔ وزارت داخلہ کی طرف سے ابھی تک نادرا دفاتر کھولنے کے لئے کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا ۔جیسے ہی کوئی حکم نامہ جاری ہوا عوام الناس کو ملطع کر دیا جائے گا۔ وقاص اعوان انچارج نادرا آفس بھکر

بھکر۔ وزارت داخلہ کی طرف سے ابھی تک نادرا دفاتر کھولنے کے لئے کوئی حکم نامہ جاری نہیں کیا گیا ۔جیسے ہی کوئی حکم نامہ جاری ہوا عوام الناس کو ملطع کر دیا جائے گا۔
وقاص اعوان
انچارج نادرا آفس بھکر

اردو کے عظیم شعرا ۔۔۔

: اردو کے عظیم شعرا کرام
امیر خسرو 1253-1325
میرا بائ 1488-1560
قلی قطب شاہ 1565-1611
ولی محمد ولی 1667-1707
شاہ مبارک 1683-1733
مرزا خان جاناں 1699-1781
رفیع سودا 1713-1780
خواجہ میر درد 1721-85
میر تقی میر 1723-1810
جرات بخش 1748-1810
نظیر اکبر آبادی 1740-1830
غلام حمدانی مصحفی 1750-1824
انشا خان انشا 1756-1817
بہادر شاہ ظفر 1775-1862
خواجہ حیدر آتش 1778-1846
ابراہیم ذوق 1789-1854
اسداللہ خان غالب 1797-1869
مومن خان مومن 1801-52
سلامت دبیر 1803-75
بابر انیس 1803-74
امیر مینائی 1828-1900
داغ دہلوی 1831-1905
الطاف حسین حالی 1837-1914
اکبر الٰہ آبادی 1846-1921
شبلی نعمانی 1857-1914
ظفر علی خان 1873-1956
حسرت موہانی 1875-1951
شاہ جہاں پوری 1875-1959
علامہ اقبال 1877-1938
فانی بدایونی 1879-1941
جگر مراد آبادی 1890-1960
جوش ملیح آبادی 1894-1982
فراق گورکھپوری 1896-1982
حفیظ جالندھری 1900-1982
اختر شیرانی 1905-48
ن م راشد 1910-1975
فیض احمد فیض 1911-1984
ریئس امروہوی 1914-88
احسان دانش 1914-82
مجید امجد 1914-74
احمد ندیم قاسمی 1916-2006
ضمیر جعفری 1916-1999
شکیل بدایونی 1916-70
آغا شورش کاشمیری 1917-75
شان الحق حقی 1917-2005
جگن ناتھ آزاد 1918-2004
قتیل شفائی 1919-2001
وزیر آغا 1922-2010
ناصر کاظمی 1925-72
ابن انشاء 1927-78
حبیب جالب 1928-93
دلاور فگار 1928-98
منیر نیازی 1928-2006
احمد فراز 1931-2006
جون ایلیا 1931-2003
شکیب جلالی 1932-66
محسن بھوپالی 1932-2007
انور مسعود 1935
محمود شام 1940
کشور ناہید 1940
افتخار عارف 1943
امجد اسلام امجد 1944
ن م دانش 1958
زاہدہ حنا 1962
ادریس آزاد 1969
 شاعروں اور ادیبوں کے اصل نام

  قلمی نام............................ اصل نام

آثم فردوسی              میاں عبدلحمید
آرزو لکھنوی            سید انور حسین
اختر شیرانی             محمد داود خان
اختر کاشمیری              محمد طفیل
اختر ہاشمی                 محمد جلیل
اختر وارثی                  عبدالعزیز
آئی آئی قاضی  امداد امام علی قاضی
ابن انشاء            شیر محمد خان
انشاء               سید انشاءاللہ خان
اسلم راہی            محمد اسلم ملک
افسر ماہ پوری      ظہیر عالم صدیقی
تبسم کاشمیری  ڈاکٹر محمد صالحین
انور سدید             محمد انورالدین
انیس ناگی                  یعقوب علی
جاذب قریشی             محمد صابر
پطرس بخاری          سید احمد شاہ
تبسم رضوانی             حبیب اللہ
تنویر بخاری                فقیر محمد
ثاقب حزیں        محمد غلام مصطفیٰ
ثمر جالندھری             محمد شریف
جان کاشمیری             محمد نصیر
بہزاد لکھنوی         سردار حسن خان
جعفر بلوچ                 غلام بلوچ
جلیل قدوائی             جلیل احمد
جمال پانی پتی           گلزار احمد
جوش ملیح آبادی        شبیر حسن
تابش دہلوی               مسعودالحسن
حافظ امرتسری          محمد شریف
حبیب جالب              حبیب احمد
حفیظ جالندھری        ابوالاثر حفیظ
خاطر غزنوی          محمد ابراہیم بیگ
سہیل بخاری              محمود نقوی
شاعر لکھنوی              حسین پاشا
شکیب جلالی             حسن رضوی
شوکت تھانوی            محمد عمر
صبا اکبر آبادی            محمد امیر
قتیل شفائی               اورنگزیب
جمیل جالبی          محمد جمیل خان
حافظ لدھیانوی    محمد منظور حسین
رئیس امروہوی      سعید محمد مہدی
حسن عسکری             محمد حسن
ن م راشد                    نذر محمد
صہبا اختر             اختر علی رحمت
قمر جلالوی                محمد حسین
کوثر نیازی                 محمد حیات
محسن بھوپالی           عبدالرحمٰن
محسن نقوی              غلام عباس
محشر بدایونی           فاروق احمد
نسیم حجازی             محمد شریف
منو بھائی                  منیر احمد
ناسخ                      شیخ امام بخش
ذوق                          محمد ابراہیم
راسخ                      شیخ غلام علی
داغ                       نواب مرزا خان
دبیر                     مرزا سلامت علی
درد                        سید خواجہ میر
سرشار                    پنڈت رتن ناتھ
ساحر لدھیانوی           عبدالحئ
سودا                     مرزا محمد رفیع
ماجد صدیقی             عاشق حسین
ماہر القادری               منظور حسین
مجنوں گورکھپوری      احمد صدیق
مومن                     حکیم مومن خان
آتش                     خواجہ حیدر علی
آرزو                          محمد حسین
حسرت موہانی           فضل الحسن
ابوالکلام آزاد              محی الدین
اصغر گونڈوی             اصغر حسین
افسوس                    میر شیر علی
فراق گورکھپوری    رگھو پتی سہائے
فانی بدایونی             شوکت علی
مصحفی                    غلام ہمدانی
میرا جی                    ثناءاللہ ڈار
حسن                     میر غلام حسن
میر                           محمد تقی      
نظیر اکبرآبادی         شیخ محمد ولی
نظم طباطبائی          سید حیدر علی
ناصرکاظمی         ناصر رضا کاظمی
مرزا غالب                اسداللہ خان
نسیم                     پنڈت دیا شنکرم
یاس یگانہ چنگیزی    مرزاواجد حسین
ولی دکنی         شمس الدین محمدولی
محروم                      تلوک چند
امیر خسرو      ابوالحسن یمین الدین
عمر خیام           غیاث الدین ابوالفتح
اشرف صبوحی           ولی اشرف
امانت لکھنوی        سید اکبر حسین
امیر مینائی                امیر احمد
انیس                       میر ببر علی
بےخود دہلوی             سیدوحیدالدین
بےدل                        مرزا عبدلقادر
پریم چند                   دھیت رائے
تاباں                         غلام ربانی
جوش ملیسانی          پنڈت لبھو رام
جرأت                        یحیٰ امان
جگر مرادآبادی            علی سکندر
حالی                مولاناالطاف حسین
چکبست             پنڈت برج نارائن
امام غزالی       ابوحامدمحمدبن غزالی
شیخ سعدی                مصلح الدین
بلھے شاہ                    سید عبداللہ
سچل سرمست            عبدالوہاب

ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کی سربراہی میں راشن کی سیاسی تقسیم کا نوٹس لیا جائے/ نیشنل پارٹی جھل مگسی کے سرگرم کارکن میر عصمت اللہ گاجیزئی بلوچ میر دولت خان دیناری و دیگر کارکنان نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ راشن مستحقین کے بجائے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کی سربراہی میں سیاسی افراد میں تقسیم ہوا ہے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی ایک سیاسی سپورٹر کی کردار ادا کررہے ہیں نیشنل پارٹی جھل مگسی نے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کے خلاف تحقیقات کرنے اور کاروائی کرنے کامطالبہ کیا ہے

ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کی سربراہی میں راشن کی سیاسی تقسیم کا نوٹس لیا جائے/ نیشنل پارٹی جھل مگسی کے سرگرم کارکن میر عصمت اللہ گاجیزئی بلوچ میر دولت خان دیناری و دیگر کارکنان نے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ راشن مستحقین کے بجائے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کی سربراہی میں سیاسی افراد میں تقسیم ہوا ہے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی ایک سیاسی سپورٹر کی کردار ادا کررہے ہیں نیشنل پارٹی جھل مگسی نے ڈپٹی کمشنر جھل مگسی کے خلاف تحقیقات کرنے اور کاروائی  کرنے کامطالبہ کیا ہے

اباوڑو(رپورٹ اقبال انجم ملک) اباوڑو میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لئے اسسٹنٹ کمشنر اوباڑو اور ایس ایچ او اوباڑو کا شہر کا دورا کھلی دوکانیں وارننگ دے کر بند کرا دی

اباوڑو(رپورٹ اقبال انجم ملک)  اباوڑو میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لئے اسسٹنٹ کمشنر اوباڑو اور ایس ایچ او اوباڑو کا شہر کا دورا کھلی دوکانیں وارننگ دے کر بند کرا دی
تفصیلات کے مطابق اوباڑو کوروناوائرس کے باعث لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کے لئے اسسٹنٹ کمشنر اوباڑو ریاض احمد شیخ، ایس ایچ او اوباڑو منصور احمد ہطار کا اوباڑو شہر کا دورہ لاک ڈاون پر عملدرآمد کراتے ہوئے شہر میں کھلی دوکانیں وارننگ دے کر بند کرادی اس موقع پر اسسٹنٹ کمشنر اوباڑو ریاض احمد اور ایس ایچ او اوباڑو منصور علی ہطار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہری حکومت کی جانب سے دی جانے والی ہدایت پر عملدرآمد کریں اس میں انھوں کی اور ملک کی بھلائی ہے اس مہلک وائرس کا ابھی تک علاج نہیں مل سکا پوری دنیا کے ڈاکٹرز سائنسدان دن رات اس موذی مرض کورونا وائرس کے علاج ڈھونڈنے میں لگے ہوئے ہیں لہٰذا ضروری کام کے علاوہ گھروں سے باہر نہ نکلیں سینیٹائزر اور فیس ماسک کا استعمال کریں ہاتھوں کو بار بار صابن سے دھوئیں سوشل ڈسٹینسن لازمی رکھیں آئندہ دو ہفتے اہم ہیں لاک ڈاؤن کے حکومتی احکامات پر عمل کیا جائے بصورت دیگر سختی سے عملدرآمد کرائے جائے گا
دوسری جانب سیاسی سماجی تنظیموں کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن کے باعث دہاڑی دار طبقہ شدید مشکلات سے دوچار ہے حکومتی امداد بھی ان تک نہیں پہنچ سکی بیروزگاری کے باعث جانی نقصانات کے خطرات بڑھ گئے ہیں

اتوار، 26 اپریل، 2020

وٹس آپ یا ٹیلی گرام //

وٹس ایپ یا ٹیلی گرام

آپ لوگ وٹس ایپ سے بہت حد تک واقف ہیں لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ ٹیلی گرام جو ایک روسی ایپلیکیشن ہے وہ اس سے بہت بہتر ہے اور ہائی پروفائل شخصیات آج کل اس پر منتقل ہورہی ہیں ؟

نہیں نا تو چلیں آپ کو اس کی چند خصوصیات بتاتے ہیں
1- سیکرٹ چیٹ : ٹیلی گرام میں یہ آپشن آپ کو سہولت دیتا ہے کہ چیٹ پر ٹائم لگا دیں کہ کتنے سیکنڈ یا منٹ بعد میسج خودبخود ڈیلیٹ کردے ۔

2- گروپ : ٹیلی گرام آپ کو ایک گروپ میں 2 لاکھ ممبرز رکھنے کی اجازت دیتا ہے جو وٹس ایپ میں 255 ہے جس کا مطلب ہے بڑے کاروباری ادارے یا تنظیمیں اسے اپنی افرادی قوت کو منظم رکھنے کے لیے استعمال کرسکتی ہیں ۔

3- ایڈمن : وٹس ایپ کی نسبت ٹیلی گرام میں ایڈمن کنٹرول زیادہ ہے ایک ایڈمن کسی بھی ممبر کا کمنٹ یا پوسٹ ڈیلیٹ کرسکتا ہے ممبر آسانی سے سرچ کرسکتا ہے  جو وٹس ایپ میں نہیں ۔

4- ٹیلی گرام کی خاص بات یہ ہے کہ کوئی ممبر نیا ایڈ کریں تو اسے بھی پچھلی ساری پوسٹس نظر آتی ہیں جو وٹس ایپ میں نہیں ۔

5- کوئی بھی شخص اپنی پرائیوسی لگا سکتا ہے کہ اپنی مرضی سے نام اور نمبر چھپا سکے جسے تمام ممبرز نہ دیکھ سکیں ۔

6- جو لوگ اپنی بھاری فائلز اور ڈیٹا سٹور کرنے کے لیے پریشان رہتے وہ یہاں اپنا سارا ڈیٹا سٹور کریں اور فون سے ڈیلیٹ کردیں پھر بھی فائلز گروپ میں موجود رہتیں جنہیں جب چاہیں دیکھ سکتے ہیں  ۔

7 - ٹیلی گرام کا اپنا پاسورڈ لگا سکتے ہیں اگر کوئی آپ کا فون کھول بھی لے ٹیلی گرام کا الگ پاسورڈ ہونے کی وجہ سے اسے نہیں کھول سکتا ۔

8- گروپ میں موجود فائلز ویڈیوز دیکھ کہ بے شک موبائل گیلری سے ڈیلیٹ کردیں وہ گروپ میں موجود رہتی ہیں جب چاہیں دیکھ
https://play.google.com/store/apps/details?id=org.telegram.messenger

بھکر(ظفر اعوان ) ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے ہفتہ کی شب ایک بجے داجل چیک پوسٹ کا دورہ کیا

بھکر(ظفر اعوان ) ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے ہفتہ کی شب ایک بجے داجل چیک پوسٹ کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس موقع پر محکمہ خوراک،پولیس اور رینجرزکے جوانوں کو ہدایات جاری کیں کہ ضلع سے گندم کی ترسیل کسی صورت باہر نہ ہونے پائے۔ڈپٹی کمشنر نے سیکیورٹی پر تعینات اہلکاروں سے کہا کہ تمام داخلی و خارجی راستوں سمیت دریائی پتنوں پر کڑی نگرانی کا عمل برقرار رکھا جائے تاکہ ضلع سے گندم کی منتقلی ہر گز نہ ہونے پائے۔ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا نے محکمہ خوراک کے عملہ کو احکامات جاری کئے کہ چیک پوسٹ پر موئثر مانیٹرنگ کے عمل کو ہمہ وقت جاری رکھا جائے اس ضمن میں کسی قسم کے تساہل کو قطعی طور پر برداشت نہیں کیا جائے گا انہوں نے کہا چیک پوسٹوں پر متعلقہ اہلکاران کو سونپی گئی ذمہ داریوں کوبھی مانیٹر کیا جائے گا #

روزے کے دوران ہمارے جسم کی کچھ دلچسپ معلومات

روزے کے دوران ہمارے جسم کی کچھ دلچسپ معلومات

       *پہلے دو روزے*
پہلے ہی دن بلڈ شوگر لیول گرتا ہے یعنی خون سے چینی کے مضر اثرات کا درجہ کم ہو جاتا ہے۔ دل کی دھڑکن سست ہو جاتی ہے اور خون کا دباؤ کم ہو جاتا یعنی بی پی گر جاتا ہے ۔اعصاب جمع شدہ گلائیکوجن کو آزاد کر دیتے ہیں جس کی وجہ جسمانی کمزوری کا احساس اجاگر ہو جاتا ہے۔ زہریلے مادوں کی صفائی کے پہلے مرحلہ میں نتیجتا سر درد ۔ چکر آنا ۔ منہ کا بد بودار ہونا اور زبان پر مواد کےجمع ہوتا ہے
*تیسرے سے ساتویں روزے تک*
جسم کی چربی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوتی ہے اور پہلے مرحلہ میں گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے ۔ بعض لوگوں کی جلد ملائم اور چکنا ہو جاتی ہے ۔جسم بھوک کا عادی ہونا شروع کرتا ہے اور اس طرح سال بھر مصرف رہنے والا نظام ہاضمہ رخصت مناتا ہے جس کی اسے اشد ضرورت تھی خون کے سفید جرسومے اور قوت مدافعت میں اضافہ شروع ہو جا تا ہے
ہوسکتا ہے روزے دار کے پھیپڑوں میں معمولی تکلیف ہو اس لیے کہ زہریلے مادوں کی صفائ کا عمل شروع ہو چکا ہے ۔ انتڑیوں اور کولون کی مرمت کا کام شروع ہو جاتا ہے ۔ انتڑیوں کی دیواروں پر جمع مواد ڈھیلا ہونا شروع ہو جاتا ہے

*آٹھویں سے پندرھویں روزے تک*
آپ پہلے سے توانا محسوس کرتے ہیں ۔ دماغی طور پر چُست اور ہلکا محسوس کرتے ہیں ۔ہو سکتا ہے پرانی چوٹ اور زخم محسوس ہونا شروع ہوں ۔ اس لیے کہ اب آپ کا جسم اپنے دفاع کے لیےپہلے سے زیادہ فعال اور مضبوط ہو چکا ہے ۔ جسم اپنے مردہ یا کینسر شدہ سیل کو کھانا شروع کر دیتا ہے جسے عمومی حالات میں کیموتھراپی کے ساتھ مارنے کی کوشش کی جاتی ہے  اسی وجہ سے خلیات سے پرانی تکالیف اور درد کا احساس نسبتا بڑھ جاتا ہے اعصاب اور ٹانگوں میں تناؤ اس عمل کا قدرتی نتیجہ ہوتا ہے ۔ یہ قوت مدافعت کے جاری عمل کی نشانی ہے روزانہ نمک کے غرارے اعصابی اکڑاؤکا بہترین علاج ہے
*سولویں سے تیسویں روزے تک*

جسم پوری طرح بھوک اور پیاس کو برداشت کا عادی ہو چکا ہے ۔ آپ اپنے آپ کو چست ۔ چاک و چو بند محسوس کرتے ہیں ۔ان دنوں آپ کی زبان بالکل صاف اور سرخی مائل ہو جاتی ہے ۔ سانس میں بھی تازگی آجاتی ہے ۔ جسم کے سارے زہریلے مادوں کا خاتمہ ہو چکا ہے ۔ نظام ہاضمہ کی مرمت ہو چکی ہے ۔ جسم سے فالتو چربی اور فاسد مادوں کا اخراج ہو چکا ہے۔بدن اپنی پوری طاقت کے ساتھ اپنے فرائض ادا کرنا شروع کر دیتا ہے ۔ بیس روزوں کے بعد دماغ اور یاداشت تیز ہو جاتے ہیں۔ توجہ اور سوچ کو مرکوز کرنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے ۔ بلا شک بدن اور روح تیسرے عشرے کی برکات کو بھر پور انداز سے ادا کرنے کے قابل ہو جاتا ہے ۔
یہ تو دنیا کا فائدہ رہا جو بے شک ہمارے خالق ہماری ہی بھلائ کے لیے ہم پر فرض کیا ۔ مگر دیکھیے اس کی رحمت کا اندازِکریمانہ کہ اس کے احکام ماننے سے دنیا کے ساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوارنے کا بہترین بندوبست کر دیا ۔
*سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم*

رانگ نمبر۔۔۔ روزہ نظم و ضبط کی علامت۔ ملک نذر حسین عاصم

رانگ نمبر۔۔۔
روزہ نظم و ضبط کی علامت۔
ملک نذر حسین عاصم
0333 5253836
روزہ کھانے پینے اور نفسیاتی خواہشات روکے رکھنے کا نام ہے یہ آنکھوں کانوں اور اعضائے انسانی کو غلط کاریوں سے روکے رکھنے کا نام بھی ہے جب انسان اعضائے جسمانی اور حواس خمسہ کی پاکیزگی اختیار کر لیتا ہے تو ایسے ہی لوگوں کو قرآن متقی اور پرہیزگار ہونے کی سند عطا کرتا ہے۔ روزے حضرت آدم سے لیکر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم تک تقریبا" ہر امت میں کسی نہ کسی صورت میں پائے جاتے ہیں یہ الگ بات ہے کہ مختلف اقوام میں روزوں کی تعداد وقت کا تعین سحر اور افطار کا وقت مختلف رہا ہے
ارشاد باری تعالی ہے " اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے قوموں پر  فرض کئے گئے تھے "
روزہ نام ہے ایک مقررہ مدت تک اپنی جائز خواہشات سے دستبرداری کا، روزہ تعمیل ارشاد خداوندی کے ساتھ تزکیہ نفس اور تربیت جسمانی دونوں کا ایک بہترین دستورالعمل ہے ۔
جدید و قدیم میڈیکل سائنس اس بات پر متفق ہے کہ روزے کے اثرات انسانی جسم پر مثبت اور مفید ہوتے ہیں روزہ شرعی اعتبار سے تزکیہ نفس اور تعمیل حکم خداوندی کے علاوہ جسمانی بیماریوں کو دور کرنے کا بہترین نسخہ ہے مختلف موسموں میں رمضان کے آنے سے  مسلمان ہر موسم میں صبراوع برداشت  کے عادی ہو جاتے ہیں
اجتماعی اعتبار روزہ مسلم معاشرے کو ڈسپلن کا پابند بناتا ہے یہ ایک مقررہ ماہ، مقررہ وقت بالغ مردوزن اور غریب امیر پر فرض ہیں اس کا اطلاق پورے عالم اسلام پر ہے شریعت نے ایک ایسا دائمی اور غیر متغیر نظام الاوقات سحر و افطار مقرر کیا ہے جسکی پابندی سب کیلئے ایک جیسی ہے امت مسلمہ کی اس یکجہتی، وحدت اور ڈسپلن کو دیکھکر غیر مذہب  پر اعتراف پر مجبور ہوگئے ۔

سکھر:(اسداللہ-بیورو چیف-روح عصر نیور): سکھر کے تعلقہ پنوعاقل سے تعلق رکہنے والا محمد یاسین ملک کورونا وائرس سے زندگی کی جھنگ ھار گیا۔جس کی تدفین کے لیے تعلقہ سول ھاسپیٹل پنوعاقل


سکھر:(اسداللہ-بیورو چیف-روح عصر نیور):
سکھر کے تعلقہ پنوعاقل سے تعلق رکہنے والا محمد یاسین ملک کورونا وائرس سے زندگی کی جھنگ ھار گیا۔جس کی تدفین کے لیے تعلقہ سول ھاسپیٹل پنوعاقل کے سلیکٹید ڈاکٹروں کی ٹیم ایس ڈی ڈی ایم،ایم ایس، پولیس اھلکاروں اور ڈی ایس پی ضروری کاروائیوں کے لیے الرٹ۔
52 برس کا مرحوم محمد یاسین ملک،کورونا وائرس سے پہلے بلڈ کینسر کا بہی مریض رہ چکا تھا۔6 مہینہ تبلیغی جماعت کے ساتھ صوبہ پنجاب میں تھا،جہاں سے کورونا وائرس میں مبتلا ہوا۔جس کو سکھر قرنطینہ سینٹر میں منتقل کیا گیا تھا۔کچھ دن پہلے اس کی طبیعت ناساز ھونے کی وجھ سے گمبٹ کے گمس سینٹر میں ریفر کیا گیا،جہاں سے وفات پا گیا۔
آج صبح پنوعاقل کے مصطفائی قبرستان میں سرکار پاراں بنی ھوئی ٹیم ذریعے پانچ خاندان کے افراد سمیت جنازے نماز کے بعد اس کی تدفین ھوئی۔
ضلعہ سکھر کا یے تیسرہ اور تعلقہ پنوعاقل کا یے پہلا کورونا وائرس میں مبتلا شخص کا  کیس تھا۔

علاقائی اخبارات کا 25 فیصد کوٹہ ختم ہونے سے ہزاروں صحافی بےروزگار ہو جائینگے، محمد فیصل ندیم

علاقائی اخبارات کا 25 فیصد کوٹہ ختم ہونے سے ہزاروں صحافی بےروزگار ہو جائے گے، محمد فیصل ندیم
اسلام آباد(پریس رلیز) ورلڈ یونین آف جرنلسٹس کے مرکزی صدر محمد فیصل ندیم نے علاقائی اخبارات کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ جناب وزیراعظم عمران خان صاحب نے اشتہاری پالیسی میں نظر انداز ہونے والے علاقائی اخبارات نے ہمیشہ آپ کی آواز گھر گھر تک پہنچائیں لیکن آج آپ کی حکومت اس نئی اشتہاری پالیسی کے ذریعے ہزاروں صحافیوں کو بے روزگار کر رہی ہے اگر سرکاری اشتہارات کا 25 فیصد کوٹہ جس پر صرف ریجنل اخبارات کا حق ہے یہ ختم کردیا گیا تو آپ کا کروڑ نوکریاں دینے کا وعدہ پورا نہ ہو سکے گا
ہم آپ سے گزارش کرتے ہیں کہ علاقائی اخبارات کا 25 فیصد کوٹہ ختم نہ کیا جائے اور فورا نوٹس لیتے ہوئے علاقائی اخبارات کا 25 فیصد کوٹہ ختم نہ کیا جائے اور فورا نوٹس لیتے ہوئے علاقائی اخبارات کو اشتہارات جاری کروائے جائیں۔

سعودی عرب کے بارے ایسی معلومات ۔۔//انتخاب /ظفر اعوان

سعودی عرب کے بارے ایسی معلومات ۔

1-: یہاں پانی مہنگا اور تیل سستا هے۔۔۔
2-: یہاں کے راستوں کی معلومات مردوں سے زیادہ عورتوں کو هیں اور یہاں پر مکمل خریداری عورتیں ھی کرتی هیں مگر پردے میں رہ کر۔۔۔
3-: یہاں کی آبادی 4 کروڑ هے اور کاریں 9 کروڑ سے بھی زیادہ هیں۔۔۔
4-: مکہ شہر کا کوڑا شہر سے 70km دور پہاڑیوں میں دبایا جاتا هے۔۔۔
5-: یہاں کا زم زم پورے سال اور پوری دنیا میں جاتا هے اور یہاں بھی پورے مکہ اور پورے سعودیہ میں استعمال ھوتا هے، اور الحمدلله آج تک کبھی کم نہیں ھوا۔۔۔
6-: صرف مکہ میں ایک دن میں 3 لاکھ مرغ کی کھپت ھوتی ھے۔۔۔
7-: مکہ کے اندر کبھی باھمی جھگڑا نہیں ھوتا هے۔۔۔
8- سعودیہ میں تقریبا 30 لاکھ بھارتی، 18 لاکھ پاکستانی، 16 لاکھ بنگلہ دیشی، 4 لاکھ مصری، 1 لاکھ یمنی اور 3 ملین دیگر ممالک کے لوگ کام کرتے هیں،
سوچو اللہ یہاں سے کتنے لوگوں کے گھر چلا رھا هے۔۔۔
9-: صرف مکہ میں 70 لاکھ AC استعمال ھوتے ھیں۔۔۔
10-: یہاں کھجور کے سوا کوئی فصل نہیں نکلتی پھر بھی دنیا کی ھر چیز، پھل، سبزی وغیرہ ملتی هے اور  بے موسم یہاں پر بِکتی هے۔۔۔
11-: یہاں مکہ میں 200 کوالٹی کی کھجور بِکتی هے اور ایک ایسی کھجور بھی هے جس میں گٹھلی نہیں۔۔۔
12: مکہ کے اندر کوئی بھی چیز لوکل یا ڈپلیکیٹ نہیں بکتی یہاں تک کے دوائی بھی۔۔۔
13-: پورے سعودی عرب میں کوئی دریا یا تالاب نہیں هے پھر بھی یہاں پانی کی کوئی کمی نہیں هے۔۔۔
14-: مکہ میں کوئی پاور لائن باھر نہیں تمام زمین کے اندر ھی هے۔۔۔
15-: پورے مکہ میں کوئی نالہ یا نالی نہیں هے۔۔۔
16-: دنیا کا بہترین کپڑا یہاں بِکتا هے۔ جبکہ بَنتا نہیں۔۔۔
17: یہاں کی حکومت ھر پڑھنے والے بچے کو 600 سے 800 ریال ماھانہ وظیفہ دیتی هے۔۔۔
18-: یہاں دھوکا نام کی کوئی چیز ھی نہیں۔۔۔
19-: یہاں ترقیاتی کام کے لئے جو پیسہ حکومت سے ملتا هے وہ پورا کا پورا خرچ کیا جاتا هے۔۔۔
20: یہاں سرسوں کے تیل کی کوئی اوقات نہیں، پر بِکتا تو هے، یہاں سورج مُکھی اور مکئی  کا تیل کھایا جاتا هے۔۔۔
21-: یہاں هريالی نہیں یعنی درخت پودے نہ ھونے کے برابر ھیں، پہاڑ خشک اور سیاہ ھیں مگر سانس لینے میں کوئی تکلیف ھی نہیں، یہاں یہ سائنسی ریسرچ فیل هے۔۔۔
22-: یہاں ھر چیز باھر سے منگائی جاتی هے پھر بھی مہنگائی نہیں ھوتی۔۔۔

*🌹آبِ زم زم کا سراغ لگانے والوں کو منہ کی کھانی پڑی🌹*

 عالمی تحقیقی ادارے آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُر اسراریت اور قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔۔۔

 مزید نئے روشن پہلوؤں کے انکشافات سامنے آ گئے۔۔۔

 تفصیلات کے مطابق آبِ زم زم اور اس کے کنویں کی پُر اسراریت پر تحقیق کرنے والے عالمی ادارے اس کی قدرتی ٹیکنالوجی کی تہہ تک پہنچنے میں ناکام ھو کر رہ گئے۔
عالمی تحقیقی ادارے کئی دھائیوں سے اس بات کا کھوج لگانے میں مصروف ھیں۔۔۔

کہ آب زم زم میں پائے جانے والے خواص کی کیا وجوھات ھیں۔۔۔

اور *ایک منٹ میں 720 لیٹر*
 جبکہ *ایک گھنٹے میں43 ھزار 2 سو لیٹر*
 پانی فراھم کرنے والے اس کنویں میں پانی کہاں سے آ رھا ھے۔۔۔

جبکہ مکہ شہر کی زمین میں سینکڑوں فٹ گہرائی کے باوجود پانی موجود نہیں ھے۔۔۔

جاپانی تحقیقاتی ادارے ھیڈو انسٹیٹیوٹ نے اپنی تحقیقی رپورٹ میں کہا ھے کہ

 *آب زم زم ایک قطرہ پانی میں شامل ھو جائے تو اس کے خواص بھی وھی ھو جاتے ھیں جو آب زم زم کے ھیں*
 جبکہ زم زم کے ایک قطرے کا بلور دنیا کے کسی بھی خطے کے پانی میں پائے جانے والے بلور سے مشابہت نہیں رکھتا۔۔۔

ایک اور انکشاف یہ بھی سامنے آیا ھے کہ ری سائیکلنگ سے بھی زم زم کے خواص میں تبدیلی نہیں لائی جا سکتی۔۔۔

 آب زم زم میں معدنیات کے تناسب کا ملی گرام فی لیٹر جائزہ لینے سے پتا چلتا ھے۔
کہ اس میں
 *سوڈیم 133،*
 *کیلشیم 96،*
*پوٹاشیم 43.3،*
*بائی کاربونیٹ 195.4،*
*کلورائیڈ 163.3،*
 *فلورائیڈ 0.72،*
*نائیٹریٹ 124.8،*
 اور
*سلفیٹ 124ملی گرام فی لیٹر موجود ھے۔۔۔*

آب زم زم کے کنویں کی مکمل گہرائی 99 فٹ ھے۔۔۔

 اور اس کے چشموں سے کنویں کی تہہ تک کا فاصلہ 17 میٹر ھے۔۔۔

واضح رھے کہ دنیا کے تقریباً تمام کنوؤں میں کائی کا جم جانا، انواع و اقسام کی جڑی بوٹیوں اور خود رَو پودوں کا اُگ آنا نباتاتی اور حیاتیاتی افزائش یا مختلف اقسام کے حشرات کا پیدا ھو جانا ایک عام سی بات ھے جس سے پانی کا رنگ اور ذائقہ بدل جاتا ھے۔۔۔

 اللہ کا کرشمہ ھے کہ اس کنویں میں نہ کائی جمتی ھے، نہ نباتاتی و حیاتیاتی افزائش ھوتی ھے، نہ رنگ تبدیل ھوتا ھے، نہ ذائقہ۔۔۔

*🌺تھوڑی سی زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے

عربوں* کی عیاشی کا سورج غروب ہونا شروع ہو گیا ہے۔۔انتخاب /ظفر اعوان

*عیاش عربوں* کی عیاشی کا سورج غروب ہونا شروع ہو گintkha

*‏UAE* نے *دس ہزار* سے زیادہ  پاکستانیوں کو *واپس* بھیجنے کا اعلان کر دیا

*2020 ایکسپو* کینسل کردی گئی

*سعودیہ* دنیا سے آئے مُلازموں کو واپس بھیج رہا ہے

*آسٹریلیا* میں موجود تمام غیر ملکیوں کو زندہ رہنے کیلئے *5 ڈالر فی گھنٹہ* کام کرنا پڑ رہا ہے۔۔

*برطانیہ* میں غیر ملکی کاروباری اپنی معاشی تباہی کے بھیانک خواب دیکھ رہے ہیں۔۔۔
*امریکی تیل* دنیا کی  معلوم تاریخ میں پہلی بار *37- ڈالرز فی بیرل* بک رہا ہے۔
جی ہاں *37- ڈالرز فی بیرل۔*
 
*یعنی جو امریکا سے 1 بیرل تیل خریدے گا ، امریکن اس کو  37 ڈالرز دیں گے*

اِس *دنیا* کو اپنی *تین سو سال کی ترقی* کا بہت زعم تھا نا۔

*امریکہ یورپ* جنہوں نے اپنی *سپیس شیلڈ* تک بنائی ہوئی تھی، اُلٹے مُنہ گرے پڑے ہیں

ایک *کرونا وائرس* نے اس دنیا کی ‏تین سو سال کی ترقی کو زیرو کر دیا۔۔۔

*آسمانوں* پر اُڑتے جہاز زمین پر اُتروا دیئے،

 *سمندر* بحری جہازوں سے صاف کر دئیے

تیل کی کمائی پر پلنے والے جو کہتے تھے کہ *نا تیل ختم ہوگا، نا  غربت آۓ گی*۔۔

 اب انہیں کہنا کہ تیل پی لیں پانی کی جگہ!!!!!!

ایٹم بم اور پتہ نہیں کیا کیا بنانے والے سب ‏بندروں کی طرح ایک دوسرے کی شکل دیکھ رہے ہیں

سب کچھ کسی کام کا نہیں اور وہیں پڑا رہ گیا

آج کے کسی انسان نے سوچا تھا؟ کہ وہ اپنی بے بسی کے یہ دن دیکھے گا؟

*2020* چڑھا۔۔۔۔۔
 مبارکیں
 پارٹیاں
 خوشیاں

*ہیپی نیو ائیر*

*لے لو* نیو ایئر

*کیسا چڑھا پھر سال؟*

 ‏
لوگ مگن  تھے، *گناہوں* میں۔۔
*بے بسوں* پر ظلم کر کے قہقہے لگانے میں،  اور ہمیشہ رہنے کی پلاننگ کرنے میں۔ ۔

سوچتے تھے کہ  شاید
*لا الہٰ الا اللہ*‎ کہنے والے *لاوارث* ہیں۔

*برما* والے،  *عراق و افغانستان* والے۔

*کشمیر و فلسطین و چیچنیا* والے۔ ۔

پھر یوں ہوا کہ *رب کائنات* ناراض ہو گیا۔

*اُلٹا کر رکھ دیا اُسنے ساری دنیا کو*

مالک *ارض و سماء*

*تمام جہانوں کا تنہا مالک*

کہتا ہے کہ
*سب زمانے اُسکے ہیں*

قربان جاؤں اپنے ‏اللہ کے۔۔۔

مجھے باوجود انتہائی سیاہ کار اور گنہنگار ہونے کے مگر اللہ کا احسان ہے کہ اُس کے ہونے پر *مکمّل  یقین* ہے۔۔

مگر
مگر

میرے *وہم و گمان* میں بھی نہیں تھا کہ اپنی زندگی میں اُسکے *جلال* اور *قہاریت*  کی جھلک بھی  دیکھوں گا۔۔۔

میں اللہ سے پناہ مانگتے ہوۓ کہہ رہا ہوں کہ مجھے تو اُسکی طاقت کی معمولی جھلک دیکھ کر *قیامت* کا احساس ہو گیا کہ روز محشر کیا ہو گا؟؟؟؟

ابھی *ہواؤں اور پانیوں* کو حکم نہیں ہوا۔۔۔۔

*زمین و آسمان*  کو حکم نہیں ہوا۔۔۔۔
ابھی *پہاڑوں* نے *روئی کے گالوں* کی طرح *اڑنا* شروع نہیں کیا۔

 صرف *خورد بین* سے بمشکل نظر آنے والا ایک عجیب حرکت کرنے والا *وائرس* ہے جس کے ڈر سے تصورات دم توڑے جا رہے ہیں۔۔۔۔

*لوگ* ایک دوسرے سے *خوفزدہ* ہیں۔ ۔

کوئی کسی کی *پرواہ* نہیں کر رہا۔

کوئی کسی کے *قریب* آنے کو تیار نہیں۔

بے شک وہی اکیلا ہی *غالب* ہے.
خیال رہے اگر اُس نے *رحم نا* کیا، اور *خوراک* کیلئے *بلوے* شروع ہوئے۔۔۔۔۔

 تو یہ جو *کاغذ کا نوٹ* اور *پلاسٹک کا کریڈٹ کارڈ* ہے اسے ہم کھا کر بھوک نہیں مٹا سکیں گے ‏جب بھوک غالب آجاۓ تو کونسا *قانون*؟کونسی *تہذیب*؟
کونسی *معاشرت*؟
کونسی *اخلاقیات*؟

اللہ کے بندو لوٹ آؤ، ابھی بھی وقت ہے *روٹھے خدا* کو *منا لو*

*آ جاؤ*  اپنے *رب* کی طرف۔۔

*آ جاؤ*
*آ جاؤ*
*آ جاؤ*

*وہ* *ماننے* میں *دیر* *نہیں*   لگاتا۔ ۔

وہ *انتظار* کر رہا ہے۔ ۔۔

کفّار نے *استغفار* نہیں کرنا۔

یہ کام تم مسلمانوں نے  ہی کرنا ہے۔ ۔۔

کر لو۔ *استغفار*۔۔

منا لو *رب* کو

عزیز بھائیو میری اس تحریر کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہیں، کہ شاید  *میں اس کل عالم کے نگہبان (رب عظیم)کو اس کی گمشدہ بھیڑیں لوٹانے میں کامیاب ہو جاؤں*۔

*شاید جہنّم کی طرف کسی کے بڑھتے قدم رک جائیں*۔

*شاید جنّت کی حسین وادی کے کچھ باسی بڑھ جائیں*۔

اگر ایسا ہوا تو یہ میری محنت کا ثمر ہو گا۔
ورنہ میں نے اپنی زندگی اپنے ہی ہاتھوں برباد کر ہی لی ہے

*آواز دے کر دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے*
*ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے*

جمعرات، 23 اپریل، 2020

رانگ نمبر۔// ناخواندہ افراد کیلئے تعلیم//ملک نذر حسین عاصم

رانگ نمبر۔۔۔۔
ناخواندہ افراد کیلئے تعلیم۔
ملک نذر حسین عاصم
0333 5253836
جب رسالت مآب پر سب سے پہلی وحی نازل ہوئ تو اللہ پاک  نے ارشاد فرمایا: " پڑھ اپنے رب کا نام لیکر جس نے پیدا کیا انسان کو منجمد خون سے"
اس میں پہلے لفظ میں ہی پڑھنے کا حکم دیا گیا اور پڑھنے لکھنے کی تاکید کی گئ ہے۔ علم کی اہمیت اس سے بھی ظاہر ہوتی ہے  کہ  " علم حاصل کرو خواہ تمہیں چین جانا پڑے"
قرآن کریم نے حضرت آدم علیہ السلام کے خلافت ارضی کے استحقاق کا سبب یہی بتایا کہ وہ علم میں فرشتوں پر فوقیت رکھتے تھے پھر یہ بھی کہا گیا کہ "علم حاصل کرو پنگھوڑے سے لحد تک" یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں نے ہمیشہ تعلیم کو اہمیت دی ہے حکومت پاکستان بھی اپنی تاسیس کے وقت سے ہی تعلیمی شرح کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے لیکن اسکے باوجود ہمارے ہاں شرح خواندگی انتہائ پست ہے جس کا ضروری نقطہ یہ ہے کہ ہم  ناخواندہ افراد کو علم حاصل کرنے کی طرف مائل نہیں کرتے۔مائل ہو بھی جائیں تو معاشی مسائل انکے پاؤں کی زنجیر بن جاتے ہیں اگر تھوڑا سا ماضی کیطرف جھانکیں تو پتہ چلتا ہے کہ اسلام کی تعلیمات کا اثر تھا کہ عالم اسلام میں خواندگی کا تناسب بہت زیادہ تھا اندلس کے بارے میں ایک غیر مسلم مؤرخ "ڈوزی" لکھتا ہے کہ سپین کا تقریبا" ہر شخص پڑھ لکھ سکتا ہے یہ اسوقت کی بات ہے جب مسیحی یورپ صرف علم مبادیات ہی جانتا تھا اور یہ مبادیات بھی بڑی حد تک گنتی کے اراکین کلیسا جانتے تھے۔
مقام افسوس ہے کہ قیصرو کسری کے استبداد کو چھونے والے آج تعلیمی خواندگی میں پستی اور گراوٹ کی جانب جا رہے ہیں ہمارے بچے تو پڑھ رہے ہیں لیکن ہم نے کبھی غور کیا ہے ہمارے اڑوس پڑوس میں دائیں بائیں آگے پیچھے کچھ ایسے لوگ بھی موجود ہیں جو حروف تہجی سے بھی نابلد ہیں قدم قدم پر  دوسروں کے محتاج ہوتے ہیں کیا ایسے لوگوں کے بارے میں بھی ہم نے کبھی سوچا ہے۔؟
نبئ کریم نے اپنی تعلیمات میں حصول علم پر اسقدر اہمیت دی کہ آپ نے مدینہ میں مسجد نبوی کے ساتھ سب سے پہلی اسلامی درسگاہ " صفہ " کی بنیاد رکھی جہاں مردوخواتین کیلئے علم کا حاصل کرنا لازمی قرار دیا اور فرمایا:
"علم کا حصول ہر مردوزن کیلئے ضروری ہے"
کسی بھی نظام کی اصلاح کا آغاز ہمیشہ تعلیمی نظام سے کیا جاتا ہے اسلئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے نظام تعلیم کی ہمہ گیر اصلاح کیلئے انقلابی اقدامات کریں نصاب تعلیم میں یکسانیت پیدا کرکے متوازن نصاب مرتب کیا جائے اور ناخواندہ افراد کے بارے میں حکمت عملی تیار کی جائے۔

بھکر شاعر و موسیقار //مطلوب حسین مطلوب //اعوان کی حقیقت

ضلع بھکر کے مشہور و معروف شاعر۔ موسیقار۔ طبلہ نواز
انہوں نے شاعری اور موسیقی میں اپنے فن کا لوہا منوایا
شاعر و موسیقار مطلوب حسین مطلوب ۔پاکستان میں نوعمر گلوکاروں کیساتھ پرفارمنس کرچکے ہیں 
حمد۔ نعت۔ قصیدہ۔ نوحہ۔ 
سیکڑوں گیت۔ 
ہزاروں دوہڑے۔ ماہیے
//جو کہ نعت خواں
 گلوکار اپنے اپنے اسٹیجوں پر پرفارمنس کر چکے ہیں 

لاتعداد شاگردوں کی فہرست موجود ہے جو کہ ابھی بھی اپنے فن کا لوہا منوا رہے ہیں 

سکھر:(اسداللہ-بیورو چیف۔روح عصر):ایس ایس پی سکھر عرفان علی سموں کی ہدایت پر کورونا کے تشخیص شدہ شہریوں کے علائقوں کو فوری طور پر سیل کردیا گیا۔ محکمہ صحت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق سکھر کے مختلف علائقوں کے رہائشیوں میں کورونا کے 27 مثبت رپورٹس آنے کے بعد ہنگامی بنیادوں پر اقدامات لیے گئے ہیں,,, ایس ایس پی کا موقف۔ سیل کردہ علائقوں میں ننہا اسٹریٹ، آدم شاہ ٹکری، باغ حیات علی شاہ، شیخ شینھن روڈ، جناح چوک اور ٹکر محلہ کے مخصوص علائقے شامل۔ سیل کردہ علائقوں میں پولیس اہلکار چوبیس گھنٹے تعینات رہیں گے تاکہ عام شہریوں کو محفوظ رکھ سکیں ایس ایس پی سکھر۔ سکھر کے شہریوں سے اپیل ہے کہ لاک ڈاؤن میں انتظامیہ کا ساتھ دیں اور اپنے گھروں تک محدود رہ کر اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی کو محفوظ رکھیں۔ ایس ایس پی سکھر


سکھر:(اسداللہ-بیورو چیف۔روح عصر):ایس  ایس پی سکھر عرفان علی سموں کی ہدایت پر کورونا کے تشخیص شدہ شہریوں کے علائقوں کو فوری طور پر سیل کردیا گیا۔

محکمہ صحت کی جانب سے 
فراہم کردہ معلومات کے مطابق سکھر کے مختلف علائقوں کے رہائشیوں میں کورونا کے 27 مثبت رپورٹس آنے کے بعد ہنگامی بنیادوں پر اقدامات لیے گئے ہیں,,, ایس ایس پی کا موقف۔
سیل کردہ علائقوں میں ننہا اسٹریٹ، آدم شاہ ٹکری، باغ حیات علی شاہ، شیخ شینھن روڈ، جناح چوک اور ٹکر محلہ کے مخصوص علائقے شامل۔
سیل کردہ علائقوں میں پولیس اہلکار چوبیس گھنٹے تعینات رہیں گے تاکہ عام شہریوں کو محفوظ رکھ سکیں ایس ایس پی سکھر۔

  1. سکھر کے شہریوں سے اپیل ہے کہ لاک ڈاؤن میں انتظامیہ کا ساتھ دیں اور اپنے گھروں تک محدود رہ کر اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی کو محفوظ رکھیں۔ ایس ایس پی سکھر


گھوٹکی(رپورٹ اقبال انجم) ڈہرکی القطب ٹائون میں 3000ہزارسے زاٸد سینکڑوں دیہاڑی داڑمستحقین کومنتخب نماٸندوں کی طرف سے اور اسسٹنٹ کمشنر ڈہرکی رضوان نذیر اورتحصیلداراشرف پتافی کی جانب سے بھی اس لاک ڈاٶن کے دوران راشن نہ ملنے اور گھروں میں فاقہ کشی کی وجہ سے کے علاقہ مکینوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ کیا علاقہ مکینوں نے ڈپٹی

گھوٹکی(رپورٹ اقبال انجم) ڈہرکی القطب ٹائون میں 3000ہزارسے زاٸد سینکڑوں دیہاڑی داڑمستحقین کومنتخب نماٸندوں کی طرف سے اور اسسٹنٹ کمشنر ڈہرکی رضوان  نذیر اورتحصیلداراشرف پتافی کی جانب  سے بھی اس لاک ڈاٶن کے دوران راشن  نہ ملنے اور گھروں میں فاقہ کشی کی وجہ سے کے علاقہ  مکینوں نے انتظامیہ کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ کیا  علاقہ مکینوں نے ڈپٹی کمشنر سمیت  ضلعی اور مقامی انتظامیہ کی ملی بھگت پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ سے آنے والا سرکاری اور ڈہرکی کی نجی کمپنیوں سے ملنے والے راشن کو ہڑپ اور من پسند لوگوں میں تقسیم  کرنے کے الزامات لگاتے ہوئے  القطب ٹائون کے مولوی محمد شریف شیخ ۔ سمیت دیگردرجنوں علاقہ مکینوں نے میڈیاکوبتایا ہے کہ  ڈپٹی  کمشنر گھوٹکی خالد سلیم   ڈہرکی کے اسسٹنٹ کمشنر رضوان نزیر۔اورڈہرکی کے تحصیلدار اشرف علی پتافی نے ابھی تک راشن نہیں پہنچا جس سے لاک ڈاٶن کو ایک  ماہ سے بھی زاٸد دن گزرچکے ہیں  لیکن مزکورہ افسران نے مستحقین کے نام پر یہاں کی ملٹی نیشنل کمپنیوں کاروباری حضرات اوردیگر درجنوں چھوٹے بڑے صنعتی اداروں سے ہزاروں راشن  کے بیگ وصول کرکے ہم  مستحقین کو  آج تک  ایک تھیلا بھی راشن  کا نہیں دیا ہے  انہوں کہا کہ  اگر شہر کے کسی دوسرے علاقے میں تقسیم کیا بھی ہے تو وہ بھی براۓ نام اور چند سو بیگ تقسیم  کیۓ ہیں جبکہ ہزاروں جمع کرنےوالے بیگز خود ہڑپ کر گٸے ہیں  یا اپنے من پسند لوگوں کو تقسیم کیٸے ہیں انہوں  کہا کہ حلقہ کے منتخب نماٸندے اورڈہرکی کے اسسٹنٹ کمشنر و  تحصيلدار نہ جانے کس جرم کا بدلہ  لے رہے ہیں کہ ہمارے بچے بھوک سےتڑپ رہے ہیں مظاہرین  کا مذید کہنا تھا ہم تحصیلدار اشرف پتافی کے آفس میں راشن نہ ملنے کی شکایات لیکر جاتے ہیں تو وہ  ہم مستحقین کو اپنے  پولیس  گارڈز کے ہاتھوں لاٹھیاں مرواکر بے عزت کرکے آفس سے باہر نکال دیتا ہے  مظاہرین  نے حکام بالا سے ایسےبدعنوان عوام دشمن  تحصیلدارکے خلاف سخت قانونی کارواٸی  کرکے راشن تقسیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے

من محرم کے رب محرم ۔۔۔نمرہ ملک

من محرم کہ رب محرم
نمرہ ملک

اس کی پوروں کا درد چنتی انگلیاں جیسے اسے پورے جسم میں حرکت کرتی محسوس ہو رہی تھی ۔۔تھکن پیروں سے گردن تک روں روں میں بس گئ تھی۔روشانے دھیرے دھیرے اپنی نرم انگلیوں سے اس کے پاؤں پہ مساج کر رہی تھی اور یہ ساحر کا ماننا تھا کہ درد چننے کا ہنر تو بس روشی کو ہی آتا ہے
" میں سچ کہتا ہوں رشنا،،،،تم دنیا کی واحد عورت ہو جسے مرے ہر درد کا پتہ چل جاتا ہے کہاں،کب اور کیسے !!!! یہ مجھے خود پتہ نہیں ہوتا"
وہ اس کے پیروں میں ٹیک لگائے بیٹھی اس کی انگلیاں مسل رہی تھی
بے ساختہ مسکان اس کے لبوں پہ پھیلی۔۔۔ساحر موسی جیسے سوتی جاگتی سکون کی حالت میں بولتا جا رہا تھا
" اور میں حیران ہوتا ہوں کہ تم کیسے جان لیتی ہو میں کب کتنے قدم چل کے تھکا ہوں!نبض شناس ہو تم میری"
اس نے اسی کیفیت میں پلکیں موند لیں۔۔۔۔اس کے ہاتھ مسلسل گردش میں تھے...
" اگر محبوب کا درد محب نہ جان سکے تو محبت کیسی؟؟؟؟؟"
دل ہی دل میں اس نے اس کے کئ سوالوں کے جوابات دییے تھے۔۔۔
اور یہ روشانے ساحر موسی کی ان دنوں عادت بن گئ تھی کہ جب جب ساحر اسے کچھ کہتا وہ پہلے کی طرح جھگڑا نہیں کرتی تھی۔۔۔دل میں جواب دے لیتی تھی۔۔۔ساحر کا غصہ ختم ہوتا تو روشی بھی دل میں جھگڑ کے چپ ہو جاتی۔۔۔
میاں بیوی کو ایسے جھگڑے ہی کرنے چاہئیں جس میں اک فرد دل میں جواب دیتا رہے
ہااااہ۔۔۔
وہ دل میں ہنسی
ساحر مسلسل اپنی کیفیت میں تھا
" تمہیں پتہ ہے میں نے دنیا میں دو لوگوں کی قدر نہیں کی،سچی بات ہے
میں دو لوگوں کی قدر کر ہی نہیں سکا،نہ اپنی اور نہ تمہاری"
اس کی آنکھیں اک جھٹکے سے کھل گئیں ۔۔۔" مجھے اسی بات کا دکھ ہوتا ہے روشی کہ میں قدر نہیں کر پاتا اور۔۔۔۔"
" ساحر۔۔۔۔۔۔!" وہ سیدھی ہو بیٹھی،سیدھا لیٹا ۔۔۔ساحر اپنی کہنی سے چونک کے اسے دیکھنے لگا جو اس کی پائنتی پہ دوسری طرف ٹیک لگا کے بیٹھی تھی" آپ مری قدر بے شک نہ کریں
مگر اپنی ضرور کیا کریں۔۔۔۔اپنی قدر کریں گے تو مری قدر خود ہی آجائے گی۔۔۔۔کیونکہ۔۔۔۔" وہ دلربائ سے مسکرائ
" مری قدر آپ سے ہے"
ساحر اس انداز پہ مسکرایا۔۔۔۔۔محبت اور رشتے کا مان۔۔۔شوہر  پہ اپنے حق کی ادا
رب محرم سے انداز دلربائ اسے جچتے تھے
کہیں دووور کوئ اپنی لے میں گاتا گزرا تھا
"میں سوہنی میرا ماہی سوہنا
سوہنڑاں دیس ہزارے دا"
ساحر نے روشی کی آنکھوں میں جھانکا۔۔۔وہ مجسم اک دوسرے کی آنکھوں میں تھے
موبائل فون پرے رکھا تھا۔۔۔۔گھنٹی مسلسل بج رہی تھی مگر پاک رشتوں  میں کوئ کیدو کیسا؟؟
ایسا لگتا تھا جیسے مسجد میں مندر کی گھنٹی سنائ دی ہو۔۔۔
اور امام نے تکبیر پڑھ لی ہو۔۔۔
اس کا ہاتھ ساحر کی ہتھیلی کی ہشت سہلاتے درد چن رہا تھا۔۔۔اسی پل اسے الہام ہوا کہ ساحر اسے ہی سوچ رہا ہے
"روشی ! تم پہلے کدھر تھیں؟؟؟؟"
سوال نامکمل تھا مگر پوری جزیئات سمیٹ اسے سمجھ آگیا تھا
دل کے شاہ نے محراب کی سمت دیکھ لی تھی۔۔۔
اسے پیر حسام الدین بے ساختہ یاد آئے
"دنیاوی جاہ بھی بت پرستی کی طرح ہے ،جدھر رخ موڑو گے بدعتوں میں پڑتے جاؤ گے"
اسے لگا وہ ابھی ابھی اسے بتا کے گئے ہیں
" اور ہر بدعت گمراہی ہے"
روشانے کے لب دھیرے سے مسکرائے

اور سلام ہے من کی چھوڑ کے رب محرم کو زندگی ماننے والوں پہ
ساحر موسی کو حلال کی سمجھ آئ تھی تو ایمان کا مفہوم بھی سمجھ آنے لگا تھا
روشانے کا دل سمجھ سکتا تھا کہ شام کو گھر لوٹنے والوں کو طعنہ دئیے بنا کواڑ کھول دینے چاہئیں
صبر یعقوب رنگ لایا تھا۔۔۔۔
جیل جانے والوں کے لیے تخت کی نوید آگئ تھی۔.    یوسف کو شاہ مصر بننے میں بس پل کی دیر تھی۔۔۔۔
طاہر جھنگوی نے ٹھیک کہا ہے
وقت آؤندے رہندن،ٹلدے رہندن،کجھ حوصلہ یار رکھیندا اے

بھانہویں جتنی وی کالی رات ہووے
ہر حال سویرا تھیندا اے

گھبرا نئیں مول توں دشمنڑاں توں
دل گردا یار رکھیندا اےےے
جینوں طاہر دشمنڑاں سٹیا
اونہوں مصر دا تخت ڈھیندا اےےے

مصر دا تخت۔۔۔مصر دا تخت
اس کی انگلی وقت کی نبض پہ رقص کر رہی تھیں
شاہ من کے من پہ حکومت کرتی اس لڑکی کی مسکان کا مول کون دے سکتا تھا؟؟؟؟؟؟؟؟

بدھ، 22 اپریل، 2020

دل کتھے کھڑایا ای ڈھولنڑاں


بڑا آدمی وہ ہوتا ہے جسے پتا ہو کے وہ سب سے چھوٹا ہے

ابّا مجھے بڑا آدمی بننا ہے ، بہت بڑا . بہت پیسہ کمانا ہے ،بہت شہرت و نام کمانا ہے اور بڑی کامیابی چاہیے MBBS

کے آخری سال کے طالب علم اسلم نے اپنے ان پڑھ باپ سے کہا

نہ بیٹا نہ،  ایسا نہیں کہتے . بھلا پیسوں ، شہرت اور ڈگری کا بڑے آدمی بننے سے کیا تعلق ؟

بوڑھے باپ نے سوال کیا

دیکھ بیٹا اسلم ، یہ زندگی کا سفر ہے نا یہ بشر سے انسان کی طرف چلتا ہے ، پھر انسان سے بندا بنتا ہے  اور پھر بندے سے کامیاب آدمی اور ایسا آدمی بڑا ہوتا ہے

ابّا کچھ سمجھ نہیں آیا ، اسلم نے کھوئی کھوئی آنکھوں سے پوچھا .

بیٹا ، بشر وہ ہے جس میں علم حاصل کرنے کی جستجو ہے (جانوروں میں نہیں ہوتی )، جو علم سیکھ لے وہ انسان ہو جاتا ہے (اور علم وہ جو اخلاقی اقدار سکھایے )، پھر جو اس علم کو سیکھ کر اس پر عمل کرلے وہ بندا بن جاتا ہے اور رب کی بندگی میں لگ جاتا ہے ، بے شک بندگی سے بڑی سند اور کوئی نہیں ، اور جس کی یہ بندگی قبول ہوجائے وہ ہوتا ہےکامیاب اور  بڑا آدمی. حشر میں الله آپکو دیکھ کر مسکرائے اور آپ الله کو دیکھ کر یہ ہوتی ہے اصل کامیابی اور ایسی کے جس پر فخر کیا جا سکے . آدمی جب بڑا ہوتا ہے تو دنیا چھوٹی ہو جاتی ہے

اسلم نے کچھ نہ سمجھتے ہوئے باپ کی بات کو بیچ میں سے کاٹا

ابّا تو چھوڑ ان فالتو باتوں کو ، میں ڈاکٹر بن کے ڈھیر سارا پیسہ کماؤنگا ، اس پیشے میں بہت منافع ہے ، پھر تجھے یہ دوپٹے رنگنے کا کام نہیں کرنا پڑے گا

نہ بیٹا نہ ، ڈاکٹری پیشہ نہیں خدمت ہے اور خدمت میں نظر ماوضہ پر نہیں ہوتی . بندا تو بس اپنی سی کوشش کر کے اپنے آپ کو باری تعالیٰ کے حضور پیش ہی کر سکتا ہے. چناؤ تو وہاں سے ہوتا ہے . الله بڑا قدردان ہے . اس کی دی ہوئی صلاحیتوں کا صحیح استعمال کرو تو وہ اور نوازے گا . بیٹا تو بس دعا مانگنا سیکھ لے ، دعا پکار کو کہتے ہیں ، ایک دہائی ہے ، نام جپنا ہے اور دعا کے اول و آخر میں شکر ملا لے کے الله سبحانہ و تعالیٰ شکر گزار کو سزا نہیں دیتے بلکہ نواز دیتے ہیں

اسلم نے پھر بات اچک لی ، ابّا اس دنیا کو تو میں اپنے پاؤں تلے روند کے دکھاؤنگا ، میرے میں صلاحیتیں ہیں ، عقل ہے ، جنون ہے ، کچھ کر دکھانے کی لگن ہے ، سب سے آگے نکل جانے کا جذبہ ہے ، ایک ویژن ہے ، نظم و ضبط ہے ، حاضر جوابی ہے

نہ بیٹا نہ ، حاضر جواب لوگ تو بے وقوف ہوتے ہیں ، جسے الله کا ڈر ہو وہ بھلا حاضر جواب کیسے ہو سکتا ہے؟ وہ تو کئی بار سوچے گا بولنے سے پہلے. اور یہ جو دنیا ہے یہ کسی کی نہ ہوئی اور کسی سے نہ روندی گئی ، یہ تو ایک آزمائش ہے . کسی بزرگ نے دنیا کو خواب میں دیکھا تو وہ کنواری لڑکی کی شکل میں نظر آئی . انہوں نے تعجب سے پوچھا کے تو ابھی تک کوری پتے میں ہی ہے ؟ دنیا نے ہنس کے جواب دیا کے جو مرد تھے انہوں نے ہاتھ تک نہ لگایا ، اور جو مرد نہ تھے وہ کوششوں میں لگے رہے

اسلم پر ان باتوں کا کیا اثر ہوتا ، زندگی کے اگلے ٣٠ سال وہ اپنے کہے کو سچ ثابت کرنے میں جتا رہا اور بوڑھا باپ دوپٹے رنگتا رہا



آج بوڑھے باپ کا آخری وقت ہے ، اسلم سرہانے بیٹھا ہے ، کہنے لگا ابّا سب کچھ ہے میرے پاس مگر دل کا چین اور روح کا سکون نہیں ہے ، پتا نہیں کہاں چوک ہوگئی ہے ؟

کچھ نہیں بیٹا ، بس تیرے رنگ بکھر گئے ہیں . کبھی کپڑا بننے سے پہلے بھی کوئی رنگ چڑھتا ہے؟

رنگ تو بندے پر چڑھتا ہے . بندگی کی بناوٹ پوری ہوجائے تو پھر جو چاہو رنگ چڑھا دو ورنہ سب اکارت ہو جاتا ہے .



بیٹا ایک آخری بات سن لے



  • بڑا آدمی وہ ہوتا ہے جسے پتا ہو کے وہ سب سے چھوٹا ہے

منگل، 21 اپریل، 2020

اولڈ از گولڈ //پکھی شیشیاں والی جھلاں


رانگ نمبر /اسلام اور جمہوریت/ملک نذر حسین عاصم

رانگ نمبر۔
اسلام اور جمہوریت۔
ملک نذر حسین عاصم
0333 5253836



جمہوریت کی تعریف یوں کی جا سکتی ہے کہ
A Rule of the people,for the people by the people.
یعنی مخلوق کا اپنا بنایا ہوا نظام حکمرانی جو وہ خود اپنے لئے بناتے ہیں اور روزمرہ کی ضروریات یعنی ارتقائے مسلسل اور خواہشات انسانی کی تکمیل کے ان قوانین میں وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں یہ خامیوں اور کوتاہیوں سے بھرا نظام ہے جس میں انسانی ضرورت کا مکمل حل موجود نہیں ہوتا۔لیکن اسلام خالق کل کا بنایا ہوا نظام ہے جس میں برتری اور حاکمیت ذات رب العالمین کو اور قوانین پر عملدرآمد  اتباع رسول کریم بطور آخری اتھارٹی پیش کیا ہے اللہ رب العزت اور نبئ آخرالزماں کی اطاعت غیر مشروط ہے اور اس سے انکار یا انحراف عذاب الہی کو دعوت دینا ہے جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے کہ " اے ایمان والو! اطاعت کرو اللہ کی رسول مکرم کی اور حاکم وقت کی جو تم میں سے ہو اگر تمہیں حاکم وقت سے اختلاف ہو تو اللہ اور اسکے رسول  سے رجوع کرو"
یہ آیت قرآنی ثابت کرتی ہے کہ مختارکل اللہ کی پاک ذات ہے اور مثال مکمل سیرت مصطفی ہے۔ علامہ محمد اقبال نے جمہوریت کے بارے میں کہا تھا " جمہوریت وہ طرز حکومت ہے جس میں افراد کی رائے کو گنا  کرتے ہیں تولا نہیں کرتے"
یعنی اگر برے لوگوں کی اکثریت ہوتو وہ عنان حکومت سنبھال لیتے ہیں اور نیکی اقلیت میں بدل کر اختیار حکمرانی سے محروم ہوجاتی ہے لیکن اسلام میں خلفائے راشدہ اکابر صحابہ کی موجودگی میں اسامہ بن زید جو غلام ابن غلام تھے انہیں نبئ پاک نے خود افواج اسلام کا سالار اعلی بنا دیتے ہیں بلال حبشی کو حضرت عمر جیسے عظیم المرتبت خلیفہ سیدنا بلال کہہ کر پکارتے ہیں مشہور جرنیل طارق بن زیاد ،موسی بن نصیر کا غلام تھا۔
ہندوستان کی ابتدائی مسلم تاریخ میں قطب الدین ایبک،غیاث الدین بلبن ، ناصرالدین قباچہ، تاج الدین یلڈوز، شمس الدین التتمش سب سلطان محمود غوری کے غلام تھے جو 1192 کے بعد یکے بعد دیگرے ہندوستان کے تاجدار بنے۔
دنیا کی کوئ جمہوریت ایسی مثال پیش نہیں کر سکتی۔
اس دور جمہوریت میں کیا کوئ مفلس کنیز کابینہ کے اجلاس میں بیٹھے ہوئے حکمران کو بلاکر اپنی فریاد پیش کرسکتی ہے؟ ہرگز نہیں۔ یہ اعزاز اسلام کو حاصل ہے کہ ایک کنیز مسجد نبوی میں صحابہ کے جھرمٹ میں بیٹھے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلا لیتی ہے اور کہتی ہے میں نےبآپ سے علیحدگی میں بات کرنی ہے آقا کریم فرماتے ہیں تم مدینے کی جس گلی میں کہو میں تمہاری بات سن سکتا ہوں۔ پھر جب حضرت عمر خلیفہ ہیں فاطمہ بنت قیس آپ کو راستے میں روک کر دیر تک نصیحتیں کرتی ہے کہ عمر انصاف کرنا جبکہ ساتھ صحابہ بھی ہوتے ہیں اور وہ آپ سے کہتے ہیں امیرالمومنین یہ خاتون دیر سے آپکو کھڑا کئے ہوئے ہے فرمایا! یہ وہ خاتون ہے جس کے منہ سے نکلی ہوئ فریاد فورا" اللہ پاک نے عرش پر سنکر سورت مجادلہ نازل فرمائ، میں اسے کیسے نظر انداز کرسکتا ہوں۔
جمہوریت میں تعداد دیکھی جاتی ہے جبکہ اسلام میں کردار دیکھا جاتا ہے وہ کردار جو قرآن و سنت کے سانچے میں ڈھلا ہوا ہو جمہوریت میں خود احتسابی کا عمل نہیں ہے لیکن اسلام کا عقیدہ آخرت خود احتسابی کا ایسا نظام مہیا کرتا ہے جو اسے محاسب حقیقی کی ہر لمحہ ہر جگہ اور ہر حال میں موجودگی کا احساس اجاگر کرتا رہتا ہے جمہوریت پر دولتمند کا قبضہ رہا ہے لیکن اسلام میں حضرت ابوبکر کی وفات کے وقت اپنے عہدخلافت میں لئے گئے وظیفے کاحساب کرکے بیت المال میں جمع کرادیا جاتا ہے ۔
حضرت عمر دوران خطبہ ایک شخص کے سوال پر جوابدہ ہیں کہ " آپ نے اتنے بڑے قد کے ساتھ یہ کرتا کیسے بنا لیا جبکہ مال غنیمت میں صرف ایک چادر صحن مسجد میں اپکے حصے میں آئ تھی " حضرت عمر نے کہا کہ میرا بیٹا عبداللہ اسکا جواب دے گا۔ چنانچہ انکے بیٹے نے کہا کہ جب ایک چادر میں انکا لباس تیار نہ ہوا تو میری طبع غیور یہ بات گوارا نہ کرسکی اور میں نے اپنی چادر بھی انکو دے دی۔اس شخص نے یہ جواب سن کر کہا اے عمر اب خطبہ جاری رکھو جو اپ کہیں گے وہ ہم مانیں گے۔
یہ فرق ہے جو اسلام اور جمہوریت میں ہے ہم نے پاکستان جمہوریت کیلئے نہیں اسلام کیلئے بنایا تھا اور 73 سال بعد بھی ہم وہیں کھڑے ہیں کیونکہ ہم نے نظریہ پاکستان کو فراموش کر دیا ہے آئیے اپنے اپنے کردار کا جائزہ لیں اور اسلام کے سانچے میں ڈھل کر اسے عملی اسلامی ریا ست بنائیں۔

صوبہ پنجاب کی *دس ڈویژنوں* کے *36 اضلاع* کی *124 تحصیلیں* ہیں۔

صوبہ پنجاب کی *دس ڈویژنوں* کے *36 اضلاع* کی *124 تحصیلیں* ہیں۔ 

*ایک ۔ بہاولپور ڈویژن* (تین اضلاع، چودہ تحصیلیں)

*۰۱ ۔ ضلع بہاولپور* (پانچ تحصیلیں)
•••01• تحصیل بہاولپور
•••02• تحصیل بہاولپور صدر
•••03• تحصیل احمد پور شرقیہ
•••04• تحصیل حاصل پور
•••05• تحصیل یزمان

*۰۲ ۔ ضلع بہاولنگر* (پانچ تحصیلیں)
•••06• تحصیل بہاولنگر
•••07• تحصیل منچن آباد
•••08• تحصیل چشتیاں
•••09• تحصیل ہارون آباد
•••10• تحصیل فورٹ عباس

*۰۳ ۔ ضلع رحیم یار خان* (چار تحصیلیں)
•••11• تحصیل رحیم یار خان
•••12• تحصیل خانپور
•••13• تحصیل لیاقت پور
•••14• تحصیل صادق آباد

*دو ۔ ڈیرہ غازیخان ڈویژن* (چار اضلاع، بارہ تحصیلیں)

*۰٤ ۔ ضلع ڈیرہ غازیخان* (دو تحصیلیں)
•••15• تحصیل ڈیرہ غازیخان
•••16• تحصیل تونسہ شریف

*۰۵ ۔ ضلع راجن پور* (تین تحصیلیں)
•••17• تحصیل راجن پور
•••18• تحصیل جام پور
•••19• تحصیل روجھان

*۰٦ ۔ ضلع مظفر گڑھ* (چار تحصیلیں)
•••20• تحصیل مظفر گڑھ
•••21• تحصیل علی پور
•••22• تحصیل کوٹ ادو
•••23• تحصیل جتوئی

*۰٧ ۔ ضلع لیہ* (تین تحصیلیں)
•••24• تحصیل لیہ
•••25• تحصیل چوبارہ
•••26• تحصیل کروڑ لعل عیسن

*تین ۔ راولپنڈی ڈویژن* (چار اضلاع، اٹھارہ تحصیلیں)

*۰۸ ۔ ضلع راولپنڈی* (چھے تحصیلیں)
•••27• تحصیل راولپنڈی
•••28• تحصیل کہوٹہ
•••29• تحصیل مری
•••30• تحصیل کلر سیداں
•••31• تحصیل گوجر خان
•••32• تحصیل ٹیکسلا

*۰۹ ۔ ضلع اٹک* (پانچ تحصیلیں)
•••33• تحصیل اٹک
•••34• تحصیل فتح جنگ
•••35• تحصیل جنڈ
•••36• تحصیل پنڈی گھیب
•••37• تحصیل حسن ابدال

*۱۰ ۔ ضلع چکوال* (تین تحصیلیں)
•••38• تحصیل چکوال
•••39• تحصیل چوآسیدن شاہ
•••40• تحصیل تلہ گنگ

*۱۱ ۔ ضلع جہلم* (چار تحصیلیں)
•••41• جہلم
•••42• تحصیل دینہ
•••43• تحصیل پنڈ دادن خان
•••44• تحصیل سوہاوہ

*چار ۔ ساہیوال ڈویژن* (تین اضلاع،  سات تحصیلیں)

*۱۲ ۔ ضلع ساہیوال* (دو تحصیلیں)
•••45• تحصیل ساہیوال
•••46• تحصیل چیچہ وطنی

*۱۳ ۔ ضلع پاکپتن* (دو تحصیلیں)
•••47• تحصیل پاکپتن
•••48• تحصیل عارف والا

*۱٤ ۔ ضلع اوکاڑہ* (تین تحصیلیں)
•••49• تحصیل اوکاڑہ
•••50• تحصیل دیپالپور
•••51• تحصیل رینالہ خورد

*پانچ ۔ سرگودھا ڈویژن* (چار اضلاع، تیرہ تحصیلیں)

*۱۵ ۔ ضلع سرگودھا* (چار تحصیلیں)
•••52• تحصیل سرگودھا
•••53• تحصیل بھلوال
•••54• تحصیل شاہ پور
•••55• تحصیل سِلَّاں والی

*١٦ ۔ ضلع بھکّر* (چار تحصیلیں)
•••56• تحصیل بھکر
•••57• تحصیل کلور کوٹ
•••58• تحصیل دریا خان
•••59• تحصیل منکیرہ

*۱۷ ۔ ضلع خوشاب* (دو تحصیلیں)
•••60• تحصیل خوشاب
•••61• تحصیل نور پور

*۱۸ ۔ ضلع میانوالی* (تین تحصیلیں)
•••62• تحصیل میانوالی
•••63• تحصیل عیسی خیل
•••64• تحصیل پیپلاں

*چھے ۔ فیصل آباد ڈویژن* (چار اضلاع، سولہ تحصیلیں)

*۱۹ ۔ ضلع فیصل آباد* (چھے تحصیلیں)
•••65• تحصیل فیصل آباد شہر
•••66• تحصیل فیصل آباد صدر
•••67• تحصیل سمندری
•••68• تحصیل جڑانوالہ
•••69• تحصیل تاندلیانوالہ
•••70• تحصیل چک جُھمرہ

*۲۰ ۔ ضلع چنیوٹ* (تین تحصیلیں)
•••71• تحصیل چنیوٹ
•••72• تحصیل بھوانہ
•••73• تحصیل لالیاں

*۲۱ ۔ ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ* (تین تحصیلیں)
•••74• تحصیل ٹوبہ ٹیک سنگھ
•••75• تحصیل گوجرہ
•••76• تحصیل کمالیہ

*۲۲ ۔ ضلع جھنگ* (چار تحصیلیں)
•••77• تحصیل جھنگ
•••78• تحصیل چنیوٹ
•••79• تحصیل شور کوٹ
•••80• تحصیل احمد پور سیال

*سات ۔ گوجرانوالہ ڈویژن* (چھے اضلاع، سترہ تحصیلیں)

*۲۳ ۔ ضلع گوجرانوالہ* (چار تحصیلیں)
•••81• تحصیل گوجرانوالہ
•••82• تحصیل کامونکے
•••83• تحصیل نوشہرہ وِرکاں
•••84• تحصیل وزیر آباد

*۲٤ ۔ ضلع گجرات* (تین تحصیلیں)
•••85• تحصیل گجرات
•••86• تحصیل کھاریاں
•••87• تحصیل سرائے عالمگیر

*۲۵ ۔ ضلع حافظ آباد* (دو تحصیلیں)
•••88• تحصیل حافظ آباد
•••89• تحصیل پنڈی بھٹیاں

*۲٦ ۔ ضلع نارووال* (دو تحصیلیں)
•••90• تحصیل نارووال
•••91• تحصیل شکر گڑھ

*۲۷ ۔ ضلع سیالکوٹ* (تین تحصیلیں)
•••92• تحصیل سیالکوٹ
•••93• تحصیل ڈسکہ
•••94• تحصیل پسرُور

*۲۸ ۔ ضلع منڈی بہاؤ الدین* (تین تحصیلیں)
•••95• تحصیل منڈی بہاؤ الدین
•••96• تحصیل پھالیہ
•••97• تحصیل مَلکوال

*آٹھ ۔ لاہور ڈویژن* (دو اضلاع، پانچ تحصیلیں)

*۲۹ ۔ ضلع لاہور* (دو تحصیلیں)
•••98• تحصیل لاہور شہر
•••99• تحصیل لاہور صدر

*۳۰ ۔ ضلع قصور* (تین تحصیلیں)
•••100• تحصیل قصور
•••102• تحصیل چُونیاں
•••103• تحصیل پتّوکی

*نو ۔ ملتان ڈویژن*  (چار اضلاع، تیرہ تحصیلیں)

*۳۱ ۔ ضلع ملتان* (چار تحصیلیں)
•••104• تحصیل ملتان چھاؤنی
•••105• تحصیل ملتان صدر
•••106• تحصیل شجاع آباد
•••107• تحصیل جلال پور پیر والا

*۳۲ ۔ ضلع خانیوال* (تین تحصیلیں)
•••108• تحصیل خانیوال
•••109• تحصیل کبیر والا
•••110• تحصیل میاں چنّوں

*۳۳ ۔ ضلع لودھراں* (تین تحصیلیں)
•••111• تحصیل لودھراں
•••112• تحصیل دنیا پور
•••113• تحصیل کہروڑ پکا

*۳٤ ۔ ضلع وہاڑی* (تین تحصیلیں)
•••114• تحصیل وہاڑی
•••115• تحصیل بورے والا
•••116• تحصیل میلسی

*دس ۔ شیخوپورہ ڈویژن* (دو اضلاع، آٹھ تحصیلیں)

*۳۵ ۔ ضلع شیخوپورہ* (پانچ تحصیلیں)
•••117• تحصیل شیخوپورہ
•••118• تحصیل فیروز والہ
•••119• تحصیل مریدکے
•••120• تحصیل صفدر آباد
•••121• تحصیل شرق پور

*۳٦ ۔ ضلع ننکانہ صاحب* (تین تحصیلیں)
•••122• تحصیل ننکانہ صاحب
•••123• تحصیل سانگلہ ہِل
•••124• تحصیل شاہ کوٹصوبہ

ختم نبوت ۔7ستمبر 1974//تحریر سعدیہ ھما شیخ ۔گروپ ایڈیٹر روح عصر نیوز

ختم نبوت7ستمبر1974
نہیں ہیں محمد ص تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ ،لیکن آپ الله کے رسول اور تمام انبیاء کے ختم کرنے والے ہیں
سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ہو گا که عقیدہ ہے کیا عقیدہ کہتے کسے ہیں عقیدہ ان فیصلوں کا نام ہے

جنہیں انسان اپنی عقل سے سوچ کر،کانوں سے سن کر اور الله کے قوانین کے زریعے پرکھ کر صادر کرتا ہے یہ فیصلے دو ٹوک اور حتمی ہوتے ہیں اور عقل کی کسوٹی پر پورے اترتے ہیں ادی لیے جب انسان کا زہن ایک بار پرکھ کر عقل سے کوی فیصلہ کر لیتا ہے تو وہ جان جاتا ہے جو اس نے سوچا وہ برحق ہے اب کوی طاقت ادے ادکے فیصلے سے ہٹا نہیں سکتیاور نہ اد کے دل میں

کوی شک پیدا کر سکتی ہے
دین اسلام کی بنیاد ہی عقیدہ ہے اور ادی کی وجہ سے انسان مسلمان ہوتا ہے عقیدہ دین اسلام کی بنیاد ہے اسے وہی حیثیت حاصل ہے جو انسان کے جسم میں دماغ کو جس طرح دماغ کے بغیر انسان کا تصور نہیں کیا جا سکتا اسی طرح عقیدے کے بغیر صالح اعمال کا تصور نہیں کیا جا سکتا ادی عقیدے کی فرستگی کے ل انبیاء معبوث ہوے جو لوگ عقیدے میں کمزور ہوگیے وہ
اپنی راہ سے بھٹک گئے

عقیدہ توحید کے ساتھ ہی عقیدہ ختم نبوت ہے جس طرح عقیدہ توحید کا انکاری مشرک ہو جاے گا اسی برح عقیدہ ختم نبوت سے انکار کرنے والا دائرہ اسلام سے خارج یو جاے گا عقیدہ ختم نبوت کے منکرین آپ ص کی وفات کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوے تھے یہاں تک کہ ایک عورت نے بھی نبوت کا دعوی کر دیا اس فتنے کو کچلنے کا سہرا خلیفہ اول حضرت ابوبکر  کو جاتا ہے جنہوں نے بھرپور جدوجہد دے اس فتنے کا سر کچلا
سو سال سے زائد ہو گئے برصغیر پاک و ہند میں قادیانیت کا فرقہ بنا جس کی ابتداء قادیان سے ہوی انہوں نے ختم نبوت کا انکار کیا جس کی وجہ سے ان کے خلاف تحریک شروع ہوی اور آخر کار 7ستمبر 1974 کو انۂیں دائرہ اسلام سے خارج کر دیا اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کے این کی روح سے قادیانی اقلئت م شامل ہو گے آپ ص نے ارشاد فرمايا کہ میں نبوت کے محل کی آخری اینٹ ہوں ادی لیے قادیانیوں کے اسلام کا مدعی ہونا،کلمہ پڑھما نماز اور روزے کی پابندی کرنا ان کو کفر کے فتوے سے نہیں بچا سکا اور اسی لیے ختم نبوت سے انکار اور مرزا غلام احمد کو ظلی نبی ماننا انۂیں دائرہ اسلام سے خارج کرتا ہے

سورہ البقرہ میں ارشاد ہے اور لوگوں میں بعض ایسے بھی جو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے الله پر اور قیامت کے دن پر حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں
مسلۂ ختم نبوت کی اہمیت کا اندازہاس بات دے لگایا جا سکتا ہے کہ امت مسلمہ جو سب سے پہلا اجماع ہوا وہ اسی مسلۂ پر ہوا آپ ص پکے بعد کسی اور کی نبوت پر ایمان لانے والا مرتد اور کافر ہے حضرت ابو بکر صدیق نے نتائج کی پرواہ کیے بغیر جھوٹے دعویداروں کے خلاف جہاد کا علم بلند کیا اور اس وقت تک سکون سے نہ بیٹھے جب تک موت کے گھاٹ نہ اتار دیا اس جہاد جھوٹے دعویدار مسلمہ کذاب کے دس ہزار آدمی مارے گئے اور بارہ سو مجاہدین مے جام شہادت نوش کیا جن میں سینکڑوں حفاظ اور صحابہ شامل تھےحضرت ابوبکر نے اتنی بڑی قربانی دے کر مسلۂ ختم نبوت کی اہمیت مسلم امۂ پر واضح کر دی ہے اس جہاد کے بارے کسی صحابی نے اختلاف نہیں کیا حالانکہ مسلمہ کذاب آپ ص کی نبوت کا منکر نہیں تھا بلکہ اپنے دعوی کے ساتھ آپ ص کی نبوت کا بھی اقرار کرتا تھا
 مرزا غلام احمد ْقادیانی نے مسلمہ کذاب کی یہ تحریک انگریزوں کی سرپرستی میں طلای اور کہا سچا خدا وہی ہے

جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا
قادیانی جو مرزا کو نہیں مانتے ان کے پیچھے نماز پڑھنا ان کی نماش جنازہ میں شرئک ہونا اور اپنی لڑکیوں کا نکاح کرنا ناجائز سمجھتے ہیں اسی لیے مرزا غلام نے اپنے بیٹے فضل احمد کا جنازہ نہیں پڑھا کیونکہ وہ غیر احمدی تھا اور ادی بنیاد پر چوہدری ظفراللہ وزیر خارجہ پاکستان نے بانی پاکستان قاید اعظم کا جنازہ نہیں پڑھا اور دریافت کرنے پر کہا آپ مجھے کافر حکومت کا مسلمان وزیر سمجھ لیں یا مسلمان حکومت کا کافر وزیر یوں ایک طرح سے ہوا انۂوں نے خود دی اور اپنے آپ کو اچھوت بنایا

آپ ص نے تیس جھوٹے نبیوں کی پشین گوئی کی آپ ص ن فرمايا کہ میری امت میں تیس جھوٹے نبی پیدا ہوں گئے جن میں سے ہر ایک کہے گا میں نبی ہوں حالانکہ میں خاتم النبین ہوں اور میرے بعد کوئی نبی نہیں ہو سکتا
اس مسلے کو جل کرنے کے لیے این نافذ ہوا یہ ائکٹ1974کہلایا اور فوری نافذ ہوا این کی دفعہ260 کے تحت جو شخص محمد ص ،جو کہ آخری نبی ہیں ،کے خاتم النبین ہونے پر قطعی اور غیر مشروط طور پر ایمان نہیں رکھتا جو محمد ص کے بعد کسی بھی مفہوم میں یا کسی بھی قدم کا مبی ہونے کا دعوی کرتا ہے یا جو ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے وہ آین کی رو سے مسلمان نہیں ہے،
اس میں لاہوری اور قادیانی دونوں گروپ شامل ہیں اب قادیانی خود کع مظلوم قرار دئنےبکی کوششوں سے جتے ہیں طام کا دعوی ہے کہ پاکستان میں ان سے ناروا سلوک کیا جا رہا ہے ان کے حقوق مجروع کیے جا رہے ہیں جبکہ انہیں تمام حقوق میسر ہیں ان کے عقائد کی وجہ سے ملازمتوں سے علیحدہ نہیں کیا گیا ان کے اخبارات آزادی دے شایع ہو رہے ہیں ان کی عبادت گاہیں کھلی ہیں ہاں انہیں مسلمانوں کے انداز ميں عبادت کرنے سے اور عبادت گاہ کو مسجد کا نام دینے سے منع کر دیا گیا اور پاکستان کے صدر اور وزیر اعظم کے عہدے پر نافذ نہیں کیا جا سکتا ابھی حال میں صدر ٹرمپ سے قادیانیوں کا گرہ ملا اور جھوٹا رونا رویا ناروا سلوک کا جو معمولی مسائل درپیش ہوہ بھی اس لیے کہ یہ خود کو اقلیت تسلیم نہیں کرتے
امام ابو حنیفہ نے فرمايا کہ اگر کوئی شخص کسیدعی نبوت سے اس کی صداقت پر فقط دلیل طلب کرے تو وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے اور تما عالم اسلام کا اس پ اتفاق ہے
از قلم ایًڈووکیٹ سعدیہ ہما شیخ

پیر، 20 اپریل، 2020

بھکّر /ظفر اعوان /ضلع بھکر کے علمائے کرام و مشائخ کیساتھ ایک مشاورتی اجلاس ڈپٹی کمشنر آصف علی فرخ کے زیر صدارت انکے آفس کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل عباس رضا ناصر

بھکر(ظفر اعوان )حکومت پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کی بدولت ملکی سطح پر رونما ہونیوالے غیر معمولی حالات کے پیش نظر رمضان المبارک کے معتبرک مہینہ میں عبادات جیسے مقدس فریضہ کی ادائیگی کیلئے ملک بھر کے جید علمائے کرام و مشائخ کے اعلی سطح کے اجلاس میں متفقہ طور پر جاری کردہ ضابطہ اخلاق کے حوالہ سے ضلع بھکر کے علمائے کرام و مشائخ کیساتھ ایک مشاورتی اجلاس ڈپٹی کمشنر آصف علی فرخ کے زیر صدارت انکے آفس کمیٹی روم میں منعقد کیا گیا۔اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل عباس رضا ناصر
،علمائے کرام ومشائخ حضرات،ممبران امن کمیٹی اور انجمن تاجران کی مرکزی قیادت بھی موجود تھی۔ڈپٹی کمشنر آصف علی فرخ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورونا وائرس کیوجہ سے ماہ رمضان میں عبادات کی ادائیگی کیلئے حکومت پاکستان کیجانب سے جید علمائے کرام و مشائخ کی مشاورت سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی ضلع میں کامل پیروی یقینی بنائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ مساجد میں باجماعت نمازادا کرنے کیلئے حکومت کی جانب سے بتائی جانیوالی احتیاطی تدابیر کو ضرور اختیار کیا جائے تاکہ ہمارے ان اقدمات کی بدولت دوسروں کی زندگیاں محفوظ رہیں۔اجلاس سے رانا آفتاب احمد،سید سکندر رضا نقوی،مولانا عبدالرحیم رضوی،صاحبزادہ منصور سلطان،مفتی ظفر اقبال،بشیر حسین سیال،قاری عبدالشکور اور صدر انجمن تاجران رانا محمد اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سطح پر جید علمائے کرام و مشائخ کی جانب سے حکومت پاکستان کیساتھ اعلی سطحی مشاورتی اجلاس میں رمضان المبارک میں عبادات کی ادائیگی کے ضمن میں جاری کردہ متفقہ طور پر ضابطہ اخلاق کی ہم اس پلیٹ فارم سے تائید کرتے ہیں اور ضلعی انتظامیہ کیساتھ مکمل تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہیں۔اجلاس میں علمائے کرام و مشائخ کی جانب سے مزید مفید تجاویز بھی پیش کی گئیں۔اجلاس میں ڈپٹی کمشنر آصف علی فرخ نے لااینڈ آرڈر کے حوالہ سے علمائے کرام سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ضلع کی پرامن فضا کو حسب روایت برقرار رکھنے میں آپ کا کردار کلیدی حیثیت کا حامل ہے انہوں نے کہا کہ آپسی تعلقات کو اس بابرکت مہینہ میں مزید مستحکم بناکر بیرونی شرپسندی کا قلع قمع یقینی بنایا جاسکتا ہے اور اس سلسلہ میں ضلعی امن کمیٹی کا کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔اجلاس کے اختتام پر کورونا وائرس سے نجات اور ملکی سالمیت کیلئے خصوصی طور دعا کی گئی #

بھکر(ظفر اعوان) بھکر ایک زرعی عاقہ ھے آگاھی کے لیئے وضاحت ضروری ھے ڈپٹی کمشنر آصف علی فرخ


اتوار، 19 اپریل، 2020

من محرم کے رب محرم /تحریر _نمرہ ملک

نمرہ ملک
من محرم کہ رب محرم

" مجھے تم نے استعمال کیا،اپنے مقاصد ہی تکمیل کی اور بہت برے طریقے سے ڈی گریڈ کیا ۔۔۔چلو اچھا کیا۔
لیکن مجھے اک بات بتاؤ کہ چار لوگوں میں عزت و عظمت تو تم نے پیسے اور ڈنڈے کے زور پہ بنا لی۔۔۔۔اگرچہ اسے عزت نہیں کہتا ،میں اسے تمہارے شر سے بچنے کی مجبوری کہتا ہوں۔۔۔
مجھے صرف اتنا بتاؤ تم نے جھپٹتے باز سے چڑیا کو لڑتے دیکھا ہے؟؟؟؟؟
تم نے کبھی ابابیلوں کے ہاتھوں ہاتھیوں اور فیل بانوں کو مرتے دیکھنے کی کہانی کے بارے پڑھا ہے؟؟؟؟
تم نے کہیں مچھروں کے ہاتھوں نمرود کا قصہ سنا ہے؟؟؟؟؟
تمہارا کبھی مصر کے عجائب گھروں میں جانا ہوا ہے ؟ اگر ہوا ہے تو تم نے فرعون کی ممی کو بھی دیکھا ہو گا ۔۔۔نہیں؟؟؟؟
ہاں ۔۔۔تم نے دیکھا اور سنا ہوگا۔۔۔پیدائشی کلمہ گو تو ہو تم۔۔۔۔کیا ہوا جو آج تمہارے شیلف پہ کتاب اللہ کے غلاف پہ مٹی پڑی ہوئ ہے۔۔۔۔بالکل ویسے جیسے تمہارے ضمیر پہ مٹی ہے اور دل پہ مہر ہے!
سنو!!!!! غور سے سنو!!!
اور میری یہ باتیں کہیں لکھ لو تا کہ سند بھی رہے۔
ہر فرعون خدائ کا دعوی کرتا آیا ہے،اور ہر فرعون حقیر ترین مخلوق کے ہاتھوں رسوا اور نشانہ عبرت بنتا آیا ہے۔
مجھے آج اک حقیر زرہ سمجھ کے تم نے جو کچھ کیا اور کر رہے۔۔۔۔۔تمہیں پتہ چلے گا جب اس زرے کو آسمان بنتے دیکھو گے۔
ہر فاتح فتح کے نشے میں پشت کو بھول جاتا ہے
لیکن پتہ تب چلتا ہے جب پہاڑیوں میں چھپے دشمن کی طرف سے زہریلا تیر اس کی پیٹھ پہ لگتا ہے اور اس کی فتح کے جشن کو ماتم میں بدل دیتا ہے۔
میرا انتظار ضرور کرنا!!!
میں پشت سے نہیں تمہارے اپنے ہاتھوں سے تمہارا گلہ کاٹوں گا
میرا تم سے وعدہ ہے ........"
ڈائری کے اوراق ابھی باقی تھی،ابھی قصہ درد سننا تھا اور جاننا تھا مگر وقت کے فرعون سے ملنے کا وقت آ پہنچا تھا۔۔۔۔موسی ،موسی کہنے والوں کے لیے سامری کی آزمائش دیکھنا ضروری تھی۔۔۔۔ابھی بت ٹوٹنے تھے،ابھی طور کی جھلک دیکھنا تھی!!!!

رپورٹ _ظفر اعوان /شاعر اختر ہاشمی کا لکھا ہوا منفرد ڈیوٹ سونگ /بندے میانوالی دے نئیں ماڑے/سنگر ھما چوہدری ۔اور سنگر شبیر ڈی سی کی آواز میں/20/04/2020 کو ٹی پی گولڈ سے ریلیز ھو رہا ہے ۔



انتظار کی گھڑیاں ختم  انشاء اللّٰہ کل ٹی پی گولڈ سے  ریلیز
ہو رہا ہے ۔ سنگر ہماء چوہدری اور سنگر شبیر ڈی سی کا شاندار ڈیوٹ سونگ ( بندے میانوالی دے نیں ماڑے)
.          انشاء اللّٰہ کل___ 20/4/2020۔
 _  بشکریہ حسن علی شاہ۔ صاحب __   چندو سٹوڈیو لاھور
کے لاجواب میوزک میں۔  ڈھول ماسٹر مانڑو خاں۔ اور استاد سلامت علی خاں۔  استاد ناصر خاں ۔ احسن خاں۔چنڈو خاں
اور میوزک ڈائریکٹر ممتاز ناز کی محنت اور لگن سے تیار
                _بندے میانوالی دے نیں ماڑے__
ویڈیو ۔ ڈائریکٹر اختر ہاشمی۔ کیمرہ مین۔مطیع اداس۔
_______ایڈیٹر۔ فیصل محمود کنگ۔ کی__ شاندار ویڈیو_
سپیشل تھنکس۔ شاعر امیروٹو ۔ محبوب اختر بوبی