Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

اتوار، 1 مارچ، 2020

رزق حلال۔ ۔۔سعدیہ ہماشیخ ایڈوکیٹ کے قلم سے


*رزق حلال* اسلام میں رزق حلال سے بہتر کچھ نہیں کیونکہ نبی پاک ص کا فرمان ہے کہ رزق حلال طلب نہ کرنے والے کی کوئی دعا اوت عمل قبول نہ ہو گا اور اس کے لیے علم کا ہونا اور اس کا جاننا ضروری ہے یہ علم ہی ہے جو ہمیں صاف گوی صاف گوی پرہیزگاری عمل صالح کی سعی ،خلوص یقئن اور توکل کے ساتھ اللہ پر ایمان غوروفکر اور حلاوت کی بنیاد فراہم کرتا ہے فرمان الہی ہے وہ اللہ ہی ہے جس نے ہر جاندار سے رزق کا وعدہ کیا ہے اسی طرح ایک اور آئت ہے ہم نے انسان کی قسمت اس کے گلے میں لٹکا دی ہے اس سے ثانت ہوتا ہے کہ ہر انسان خواہ کتنی ہی بھاگ دوڈ کیوں نہ کرے وہی رزق ملے گا جو اس کے مقدر میں ہے اس کی قسمت کا رزق اس سے کوی نہیں چھین سکتا اب یہ اس کا اپنا فعل ہے کہ وہ جایز جدوجہد سے حلال رزق حاصل کرنے یا ناجایز طریقے سے حرام کماے جب رب پتھر میں موجود کیڑے کو بھی رزق دیتا ہے تو پھر بے صبری اور بے چینی کیوں اس کی وجہ ہمارے ایمان کی کمزوری ہے قران پاک میں ہے ہم مومنوں کو رزق ایسی جگہ سے دیتے ہیں جہاں ان کا گمان تک نہیں ہوتا آپ ص کا فرمان ہے تمام مسلمانوں کے لیے طلب حلال فرض ہے میرے نزدیک حرام کھانے والے آدمی کی مثال گدھے کی یے جو حرام کھاتا ہے حرام کھانا بھی مردار کھانے کے مترادف ہے پھرباس آدمی اور گدھے میں کوی فرق ن کہ دونوں ہی مردار کھاتے ہیں اور آج ہم اپنے اطراف نظر دوڑایں تو حلال کھانے والوں اور حرام کھانے والوں میں واضح فرق ہے حرام کھانے والوں کے پاس تما آسایشات ہونے کے باوجود ذہن و دل کا سکون نہیں وہ بے چین رہتے ہیں انہیں نیند نہیں آتی سونے کے لئے نیند کی گولی لئنی پڑتی ہے وہ ہر وقت اور زیادہ اور زیادہ کی دوڑ کی وجہ سے پریشان حال ہیں ان کے بچے مہنگے اسکولوں میں تو ضرور پڑھتے ہیں مگر رزق حلال نہ ہونے کی وجہ سے وہ اولاد کے ہاتھوں بھی پریشان ہیں بچے نافرمان ضدی اور ہٹ دھرم ہیں اور مشے کی لت کا ب بھی شکار ہیں یہ حرام کھانے والوں کے لیے قدرت کی طرف سے سزا ہے کیونکہ وہ اللہ کے راستے سے ہٹے ہوے الله کے نافرمان ہیں اور ان کی اولادیں ان کی نافرمان اور یہ کس بے چارگی کا عالم ہے کہ جس اولاد کے لئے انہوں نے جہنم خریدا وہ بھی ان کے لیے سکون کا باعث نہیں اسی طرح رزق حلال کمانے والا اللہ کا محبوب ہوتا ہے اس کا وسیلہ رب بنتا ہے اس کا ضمیر مطمئن ہوتا ہے اور قلب کا سکون ہوتا ہے اس کی اولاد اس کے لیے صدقہ جاریہ بنتی ہے اور جیسے وہ اپنے رب کے تابع ہوتا ہے اس کی اولاد اس کے تابع اور اس کی فرمانبردار ہوتی ہے اور یہی اس کی فلاح ہے کہ الله اس سے خوش ہوتا ہے وہ حرام نہ کماتا ہے اور پھر نہی کھاتا ہے وہ تمام خرافات سے دور رہتا ہے وہ الله کے دیے پر قناعت کرتا ہے جس کی وجہ سے حرص و ہوس سے دور رہتا ہے اور ایسے لوگوں پر ہی اللہ کا انعام عام ہوتا ہء اب کرونا وایرس کو ہی دیکھیں ابھی تک لاعلاج ہے اور اس کی وجہ حرام ہی ہے چودہ سو سال پہلے مسلمانوں کو حرام اور حلال کا فلسفہ بتا دیا گیا تھا کہ انہیں کیا کھانا ہے اور کس سے دور رہنا ہے مسلمانوں کے لیے واضح طور پر سور اور شراب کو حرام قرار دیا اور آج ساینس بھی اس کے سایڈ افئکٹس بتا رہی ہے کہ دور کا گوشت کھانے سے انسانی جسم میں اچھای اور برای کی تمیز ختم ہو جاتی ہے اور شراب حواس کو ختم کر دیتی ہے اور جگر اور گردوں کو تباہ اس کے علاوہ بھی نہت سے نقصانات ہمیں اپنی نسلوّ کی بقاء کے لیے حرام سے اجتناب کرنا چاہیے اپنی زندگی کے ہر معاملے ميں حلال راستہ چننا ہے جو الله اور اد کے رسول نے متعئن کیا ورنہ ایک کرونا وایرس تو کیا کئ کرونا وایرس ہمیںجبور اور لاچار کر کہ نے بسی کی موت مرنے پر مجبور کر دے گئے تو کیوں نہ اس قیامت کی گھڑی سے پہلے ہم تایب ہو جایں اور اپنے رب اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہوے حلال کی ڈگر پر چلیں ازقلم سعدیہ ہما شیخ