Drop Down MenusCSS Drop Down MenuPure CSS Dropdown Menu

ضرورت نمائندگان:۔

ضرورت نمائندگان:۔ ملک بھر سے پڑھے لکھے میل، فی میل حضرات فوری رابطہ کریں موبائل نمبر 03469200126

جمعہ، 6 مارچ، 2020

آزادی یا بربادی مارچ ۔۔۔تحریر سعدیہ ھما شیخ ۔۔۔


آزادی یا بربادی مارچ مغرب کی عورت کو آزادی مانگ کر کیا ملا؟ اس نے کس چیز سے آزادی حاصل کی لباس سے آزادی بے حیای عام کی ,گھر سے آزادی گھر ٹوٹ گے ,نکاح کے بندھن سے آزادی زناءعام ہو گیا بچوں کی زمہ داری سے آزادی اولاد ہر احساس سے عاری ہو گی اور یہ آزادی پا کر عورت نے حاصل کی زلت،رسوای،تنہای،نفسیاتی مسائل،زہنی بیماریاں آج ہماری مسلمان عورت یہی آزادی پانے کے لئے مارچ کر رہی ہے زرا سوچیے یہ سوچ کہاں سے آی اس کے پیچھے کون سے ازیان ہیں یہ سازش کون کر رہا ہے مٹھی بھر عورتیں ہمارے دین اور ملک کی بدنامی کا باعث بن رہی ہیں یہ معاشرے کی وہ بد نصیب عورتیں ہیں جو رات سونے کے لیے سلیپنگ پلز کا سہارا لیتی ہیں جنہیں سکون قلب کے لئے نشہ درکار ہوتا ہے ہماری عورت تو چودہ سو سال پہلے آزادی حاصل کر چکی جہالت سے آزادی ،غلامی سے آزادی. وہ عورت جسے صرف استمال کی چیز سمجھا جاتا تھا جس کی پیدائش پر سوگ منایا جاتا تھا جسے زندہ درگور کر دیا جاتا تھا جسے شوہر کے مرنے کے بعد اس کے ساتھ جلا دیا جاتا تھا جس کی اوقات ایک کھلونے سے زیادہ نہ تھی اس عورت کو زلت کے گڑھے سے نکال کر اسلام نے آزاد کیا اور اسے رشتے دے کر معتبر کیا بیٹی ہے تو حیا بیوی ہے تو وفا بہن ہے تو درد آشنا ماں ہے تو سراپا دعا ہر روپ میں عزت اور وقار دے کر بلند کیا وہ عورت جسے جینے کی بھی آزادی نہیں تھی اس عورت کو اسلام نے ہر طرح کی آزادی کے ساتھ جینے کا حق دیا اور وہ حقوق دیے جس کا مغرب کی عورت نے خواب بھی نہیں دیکھا تعلیم کی آزادی عورت کو تعلیم کا حق دیا اور یہ تعلیم ہی ہے جو عورت کو اس کے حقوق سے آشنا کرتی ہے ہر عورت کو تعلیم کا حق حاصل ہے کمانے کی آزادی اسلام نےعورت کو کمای کرنے کی آزادی دی اسے کمانے کا حق دیا وہ اپنے مال پر اور اس کے تصرف پر پورا حق رکھتی ہے وہ اس کا آزادانہ استمال کر سکتی ہے اور اس کے ساتھ وہ مرد کی طرح اپنے مال سے کفالت اور پرورش کی زمۃ داری سے بھی آزاد ہے اس کی سب سے بڑی مثال حضرت خدیجہ ہیں جو مکہ کی مالدار خاتون تھیں بحث ومباحثہ اور راے کی آزادی عورت کو بحث اور راے کی آزادی دی وہ اپنی بھرپور راے کا اظہار کر سکتی ہے سوالات کر سکتی ہے اس کی بہترین مثال حضرت عایشہ ہیں جو آپ ص سے سوالات کرتی تھیں اور ان کے سامنے جو بھی بات ہوتی بغیر تحقیق کے قبول نہ کرتیں اور یہ مقام مرے نبی ص نے ہر عورت کو دیا اس کو اور اس کی راے کو اہمیت دی اسے کمتر نہیں سمجھا گواہی کی آزادی عورت کو گواہی کی آزادی دی گئی وہ عورت جو سر نہں اٹھا سکتی تھی اسکی گواہی کو بھی تسلیم کیا نکاح کی آزادی اسلام سے پہلے عورت کو بھیڑ بکری سمجھا جاتا تھا مگر اسلام نے عورت کو اپنی مرضی سے نکاح کی آزادی دی یہ حق اس کے رب نے دیا کہ اس کی مرضی کے بغیر نکاح نہیں ہو سکتا دوسری شادی کی آزادی بیوہ کو شوہر کے ساتھ مرنے پر مجبور کیا جاتا یعنی ستی کر دیا جاتا مگر اسلام نے بیوہ کو مرتبہ دیا اور اسے دوسر ی شادی کی آزادی دی طلاق کی آزادی یہ اسلام ہی ہے جس نے عورت کو خلع کی آزادی دی وہ ناپسندیدہ رشتےسے آزاد ہو سکتی ہے خدمت خلق کی آزادی عورت خدمت خلق کر سکتی ہے وہ آزاد ہے دین کے لیے کام کرنے کے لیے دین کی خاطر گھر سے نکلنے کے لیے وراثت میں حق اسلام نے عورت کو وراثت میں حق دے کر اسے معاشرتی طور پر مضبوط کیا اب اس کے بعد کون سی آزادی حاصل کرنے کے لئے مارچ کیا جا ریا ہے کیا وہ آزادی جو مغرب کی عورت نے حاصل کی تو پھر یہ آزادی مارچ نہیں بربادی مارچ ہے جو ہماری بچیوں اور عورتوں کو برباد کر دے گا مسلمان عورت کو اس آزادی سے آگاہ ہونا ہے جو اس کے رب نے اور اس کے رسول نے اسے دی آپ ص نے فرمایا مجھے دنیا کی نعمتوں میں عورت اور خوشبو پسند ہے مرا نبی بیٹی کی تعظیم میں کھڑا ہو گیا بیوی کے لاڈ اٹھاے اور ماں کے قدموں تلے جنت رکھ کر عورت کو بلند کر دیا اسے بیوی کی صورت میں لاڈ کی آزادی اور ماں کی صورت میں حکم چلانے کی آزادی دے دی وہ جو لونڈی تھی اسے سر کا تاج بنا دیا ضرورت سوچ کو بدلنے کی ہے ہماری عورت کو نہیں سوچ کو آزاد ہونا ہے بدلے گی سوچ تو بدلے گی عورت آج کی عورت اس نام نہاد آزادی کے نام پر اغیار کی سازش کا شکار ہو کر اپنے مقام سے گر رہی ہے ہمیں آج کی عورت کو سمجھانا ہے کہ وہ سڑکوں کے لیے نہیں نسلوں کی تعمیر کے لیے بنای گی اس کی کوکھ کو درس گاہ کہا گیا اس کے قدموں میں جنت رکھ دی تا کہ وہ اپنے حقوق اور فرایض کو سمجھ کر آزادی کے دریچوں کو کھول کر ہماری نسلوں کو نءی بہاروں سے متعارف کراے ہمار جسم اور ہماری مرضی والیوں کو باور کر لینا چاہیے کہ جسم اللہ نے دیا ہمارے جسم اللہ کی امانت ہیں ان جسموں پر اللہ کی ہی مرضی چلے گی ہماری تو اپنی مرضی سے پلک جھپکنے کی بھی استعداد نہیں ایک سانس بھی رب کی مرضی کے بغیر نہیں لے سکتے ہم پابند ہیں اپنے خالق کی جس نے ہمیں تخلیق کیا ہم ایسے واہیات مارچ کو مسترد کرتے ہیں جو ہماری بچیوں اور عورتوں کی بربادی کا باعث بنے از قلم سعدیہ ہما شیخ