ضرورت نمائندگان:۔
پیر، 6 اپریل، 2020
تھی جس کے مقدر میں گدائی ترے در کی قدرت نے اسے راہ دکھائی ترے در کی ہر وقت ہے اب جلوہ نمائی ترے در کی تصویر ہی دل میں اتر آئی ترے در کی ہیں عرض و سماوات تری ذات کا صدقہ محتاج ہے یہ ساری خدائی ترے در کی انوار ہی انوار کا عالم نظر آیا چلمن جو ذرا میں نے اٹھائی ترے در کی مشرب ہے مرا تیری طلب تیرا تصور مسلک ہے مرا صرف گدائی ترے در کی در سے ترے الله کا در ہم کو ملا اس اوج کا باعث ہے رسائی ترے در کی اک نعمت عظمیٰ سے وہ محروم رہ گیا جس شخص نے خیرات نہ پائی ترے در کی میں بھول گیا نقش و نگار رخ دنیا صورت جو مرے سامنے آئی ترے در کی تازیست ترے در سے مرا سر نہ اٹھے گا مر جاؤں تو ممکن ہے جدائی ترے در کی صد شکر کہ میں بھی ہوں ترے در کا صد فخر کہ حاصل ہے گدائی ترے در کی پھر اس نے کوئی اور تصور نہیں باندھا ہم نے جسے تصویر دکھائی ترے در کی ہے میرے لیے تو یہی معراج عبادت حاصل ہے مجھے ناصیہ سائی ترے در کی آیا ہے نصیر آج تمنا یہی لے کر پلکوں سے کیے جائے صفائی ترے در کی شاہ نصیر الدین نصیر گیلانی رحمتہ الله علیہ
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں